خَوف نہ کر: فقط اِعتقاد رکھ!
اپنی خُوشی کی تلاش کا آغاز اُس فضل کو قبول کر کے کریں جو ہمیں ہر عُمدہ نعمت عطا کرنے والے کی طرف سے مِلا ہے۔
میرا آج پیغام کلِیسیا کے نوجوانوں کے لِیے، میری مُراد صدر نیلسن کی عُمر کے لوگوں سے لے کر نوعُمر لوگوں تک۔ مَیں بُہت کم سمعی و بصری معاونت اِستعمال کرتا ہُوں، اَلبتہ تذکرہ کرنے سے نہیں رہ سکا۔
یہ اَحتجاج میری آٹھ سالہ دوست مارِن آرنلڈ کی طرف سے آیا جب وہ سات سال کی تھی۔ اُس کی مِصّری زبان کا ترجمہ آپ کے لِیے کرُوں گا۔
عزیز اُسقُف
مجلسِ عامہ
بور تھی کیوں
ہم اِس کا انعقاد
کرتے ہیں؟ مُجھے بتاؤ کیوں
خیر اندیش، مارِن
آرنلڈ ۱
مارِن، جو پیغام میں دینے جا رہا ہُوں، بِلاشبہ تُمھیں دوبارہ مایُوس کرے گا۔ بلکہ جب تُم اُسقُف کو اپنی شکایت کرو، تو یہ بُہت ضرُوری ہے کہ اُس کو تُم میرا نام ”کی ایرون بتاؤ۔ بُزرگ پیٹرک کی ایرون۔“
وبا نے تقریباً دو برسوں سے کلامِ مُقدّس میں بیان کی گئی وباؤں کی طرح ہمارے سیارے کو لپیٹ میں لے رکھا ہے، اور جب کہ اِس وبا نے سماجی معاشرتی طور پر تقریباً ہر شے کو روک دیا، ظاہر ہے، اِس نے درندگی، تشدُد، اور ظالمانہ سیاسی جارحیت کو نہیں روکا۔ گویا یہ کافی نہیں تھا، ہم اب بھی طویل عرصے سے سماجی اور ثقافتی مسائل سے دوچار ہیں، جن میں مُعاشی محرُومی سے لے کر ماحولیاتی غلاظت تک اور پھر نسلی عدمِ مساوات اور بےشُمار۔
اَیسی شدِید آندھیاں اور تارِیک ایّام ہمارے درمیان موجُود نوعُمر لوگوں کے لِیے مایُوسی کا باعث بن سکتے ہیں، جِن کے لِیے ہم پُراُمِید اور پُرجوش نظر آتے ہیں اُنھیں اپنی زِندگیوں کا مُستقبل سمجھتے ہیں۔ یہ کہا جاتا ہے کہ ”نوجوانوں کی قُوت پُوری دُنیا کی دولتِ مُشترکہ ہے۔ نوجوان … ہمارے مُستقبل کے چہرے ہیں۔“۲ مزید برآں، ہمارے بچّے وہ اَمِین ہیں جن کے ہاتھوں میں اِس کلِیسیا کی تقدیر سونپی جائے گی۔
ہمارے موجُودہ دَور کو دیکھتے ہوئے، یہ بات سمجھ میں آتی ہے گویا کہ نوجوانوں کا مثالی تصُّور قدرے پِھیکا پڑ رہا ہے۔ ییل یونی ورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر لَوری سانتوس نے حال ہی میں ”نفسیات اور نفیس زِندگی“ کے عُنوان سے کلاس شُروع کی۔ ”پہلے سال جب کلاس کا آغاز ہُوا تو، تقریباً [ایک چوتھائی] [پُوری] انڈرگریجویٹ طلبا نے داخلہ لِیا تھا۔“۳ تقریباً چھے کروڑ چالِیس لاکھ لوگ اُس کے پاڈکاسٹ کو سُنا۔ اِس رُجحان کے بارے میں لکھتے ہُوئے، کسی صحافی نے نُکتہ اُٹھایا کہ بہت سارے زِیرک، نوجوان طالب علم اور بالغ شدت سے کسی ”ایسی چیز کی تلاش میں جِس کو وہ کھو چُکے ہیں“ یا اِس سے بھی زیادہ بُری حالت کہ، ایسی چیز کے لیے ترس رہے ہیں جو اُن کے پاس کبھی تھی ہی نہیں۔۴
آج میری درخواست ہمارے نوجوانوں سے، اور آپ والدین اور بڑوں سے جو اُنھیں مشورہ دیتے ہیں، یہ ہے کہ اپنی خُوشی کی تلاش کا آغاز اُس فضل کو قبول کر کے کریں جو ہمیں ہر عُمدہ نعمت عطا کرنے والے کی طرف سے مِلا ہے۔۵ عین اِس وقت جب دُنیا میں بہت سے لوگ دِل کی گہرائیوں سے سوال پُوچھ رہے ہیں تو، ہمیں یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کی ”خُوش خبری“۶ کے ساتھ جواب دینا چاہیے۔ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام، جو دُنیا کے نجات دہندہ کے جھنڈے اور پیغام کو بُلند رکھتا ہے، ایسے نازک وقت میں بھلائی کو تلاش کرنے اور بھلائی کرنے کے ہر دو سب سے زیادہ اہم دائمی طریقِ کار مُہیا کرتا ہے۔
صدر رسل ایم نیلسن نے کہا ہے کہ نوجوانوں کی یہ نسل کسی بھی پچھلی نسل کے مُقابلے میں ”دُنیا پر زیادہ اثر پذیر ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔“۷ ہم، ساری اُمتّوں کو، ”مُخلصی بخش محبّت کا گیت گانا[گاتے] رہنا چاہیے،“۸ لیکن اِس میں نظم و ضبط کی ضرُورت ہوتی ہے—”شاگِردی“، اگر آپ چاہیں تو —اَیسی قِسم جو منفی رویوں اور تباہ کُن عادات سے بچاتی ہے جو ہمیں بےسُرا کرتی ہیں جب ہم اَبَدی نجات کا گیت گانے کی کوشش کرتے ہیں۔
حتیٰ کہ اگر ہم ”سڑک کے دُھوپ کنارے“۹ پر رہتے ہیں، تو ہمیں کوئی اَیسا دوست بھی مل سکتا ہے جو ہر چِیز کا کوئی نہ کوئی تاریک اور مایُوس کُن پہلُو ڈُھونڈنے کے لیے تیار رہتا ہے۔ آپ اِس کی روِش کو جانتے ہیں: ”یہ ہمیشہ سیاہ ترین ہوتی ہے اِس سے پہلے کہ یہ مُکمل طور پر سیاہ ہو۔“ کیا ہی مُوذی اور مُنحوس سوچ ہے! جی ہاں، ہم کبھی کبھی اپنی جگہ سے فرار چاہیں گے، اَلبتہ یقیناً ہمیں اِس بات سے کبھی فرار نہ چاہیں کہ ہم کون ہیں—زِندہ خُدا کی اُمت جو ہم سے پیار کرتا ہے، ہمیں مُعاف کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے، اور کبھی نہ چھوڑے گا۔ آپ اُس کی سب سے زیادہ قیمتی ملکیت ہیں آپ اُ سکی بچی ہیں۔ ، ، جِس کو اِس نے نبی اور وعدے، رُوحانی نعمتیں اور مُکاشفے، مُعجزات اور پیغامات، اور پردے کے دونوں اطراف فرِشتے عطا کیے ہیں۔۱۰
اُس نے آپ کو کلِیسیا بھی عطا کی ہے جو خاندانوں کو فانی زِندگی کے لِیے مضبُوط کرتی ہے اور اُنھیں اَبَدی زِندگی کے لِیے جوڑتی ہے۔ اِس کے ۳۱،۰۰۰ سے زیادہ حلقے اور شاخیں ہیں جہاں لوگ عِبادت کرتے ہیں، گِیت گاتے ہیں، روزہ رکھتے ہیں اور ایک دُوسرے کے لیے دُعا مانگتے ہیں اور اپنے وسائل میں سے غریبوں کو دیتے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں ہر شخص کا نام لیا جاتا ہے، اُس کا خیال رکھا جاتا ہے، اور اُس کی خِدمت کی جاتی ہے، اور جہاں بااِیمان دوست اور پڑوسی اپنی اپنی بُلاہٹ کے دائرہ کار میں رہ کر ایک دُوسرے کی بےلوث خدمت کرتے ہیں اِس میں لِکھائی پڑھائی سے لے کر صِفائی کے فرائض تک شامِل ہوتے ہیں۔ نوجوان افراد اورعمررسیدہ جوڑے اپنے خرچ پر ہزاروں کی تعداد میں تبلیغی خِدمت کے فرائض انجام دیتے ہیں، اِس مُعاملے میں کچُھ بھی نہیں کہا جاتا ہے کہ وہ کہاں خِدمت کریں گے، اور نوجوان اور عُمر رسِیدہ اَرکان اِنسانی خاندان کو ایک دُوسرے کے مُہربند ہونے کے واسطے ضرُوری مُقدّس رُسُوم ادا کرنے کے لیے ہَیکلوں کا رُخ کرتے ہیں—اِس قدر بٹی ہُوئی دُنیا میں اَیسی دلیرانہ رسم جو اِس ایک بات کا اِعلان کرتی ہے کہ اِس طرح کی تقسیم صرف عارضی ہے۔ یہ صرف چند وجُوہات ہیں جو ہم ”اُس اُمِید کے لِیے دیتے ہیں جو [ہم] میں بسی ہُوئی ہے۔“۱۱
بےشک، ہمارے موجُودہ دَور میں، یِسُوع مسِیح کے کسی بھی شاگِرد کو اِنتہائی مُشکل مسائل کا سامنا ہے۔ خُدا کی کلِیسیا کے راہ نما اِن مسائل کے حل کے لیے خُداوند کی ہدایت پانے کے واسطے اپنی جانیں وقف کِیے ہُوئے ہیں۔ اگر بعض مسئلے ہر ایک کی تسلی کے مُطابق حل نہیں ہوتے، تو شاید وہ اُس صلیب کا حِصّہ بنتے ہیں جو یِسُوع نے کہا کہ ہمیں اُس کی پیروی کرنے کے لیے اُٹھانا پڑے گی۔۱۲ یہ عین اِس لیے ہے کہ سیاہ دِن اور مُشکل مسائل ہوں گے جن کا خُدا نے وعدہ کیا تھا کہ وہ دِن کو بادِل اور رات کو آگ کے ستُون سے نبیوں کی راہ نمائی کرے گا، لوہے کی باڑ عطا کرے گا، تنگ دَروازہ کھولے گا جو سُکڑے راستے کی طرف لے جائے گا۔ اور سب سے بڑھ کر ہمیں سفر طے کرنے کی طاقت عطا فرمائے گا۔۱۳
لہذا اَزراہِ کرم، پُوری ضیافت کے لیے ٹھہریں اگرچہ آپ کو گوبھی کے بارے میں پتہ نہیں ہے۔ اُس کے نُور سے شادمان ہوں اور تُم اپنی شمع اُس کے اِرادہ کے لِیے جلاؤ۔۱۴ پرائمری میں اُنھوں نے سچّ کہا ہے: ہاں یِسُوع سچّ مُچ ”[چاہتا ہے] کہ تُم آفتابی ستُون بنو۔“۱۵
جب یہودی سردار یائِیر نے یِسُوع سے مِنّت کی کہ اُس کی ۱۲ سالہ بیٹی کو شِفا دے جو گھر میں مر رہی تھی، اور آس پاس کے ہجُوم نے نجات دہندہ کو کافی دیر تک مصُروف رکھا تو ایک نوکر فوراً اُس غم زدہ باپ سے آ کر کہنے لگا، ”تیری بیٹی مر گئی ہے؛ اب اُستاد کو کیوں تکلِیف دیتا ہے۔“
”جو بات وہ کہہ رہے تھے اُس پر یِسُوعؔ نے توجُّہ نہ کر کے اُس سے کہا خَوف نہ کر؛ فقط اِعتقاد رکھ، اور وہ شِفا پائے گی۔“۱۶
اور وہ صحت یاب ہوئی۔ اور تُم بھی ہو جاؤ گے۔ ”خَوف نہ کرو: فقط اِعتقاد رکھو۔“
پَس اِس جماعت میں آپ میں سے ہر ایک خُدا اور اِس کلیسیا کے لیے اَن مول ہے، مَیں اِس خاص رسُولی فرمان کے ساتھ بات ختم کرتا ہُوں۔ اِس سے پہلے کہ تُمھیں رُوحُ القُدس کی نعمت مِلی، تُمھاری جان میں مسِیح کا نُور بسا دیا گیا تھا،۱۷ وہی ”نُور جو تمام چِیزوں میں ہے، … تمام چِیزوں کو زِندگی بخشتا ہے،“۱۸ اور سب لوگوں کے دِلوں میں نیکی کی تلقین ہے اُن سب کے لِیے جو کبھی زِندہ تھے یا زِندہ رہیں گے۔ وہ نُور تُمھیں بچانے اور تُمھیں سِکھانے کے لیے عطا کِیا گیا تھا۔ اِس کے بُنیادی پیغامات میں سے ایک یہ ہے کہ زِندگی ساری نعمتوں میں سے سب سے زیادہ قیمتی نعمت ہے، اَیسی نعمت جِس کو اَبَدی طور پر صِرف خُداوند یِسُوع مسِیح کے کَفّارے کے وسِیلے سے پائیں گے۔ جو جہان کے لِیے زِندگی اور نُور ہے،۱۹ خُدا کے اِکلوتے بیٹے نے موت پر فتح پر ہمیں زِندگی عطا کی ہے۔
ہمیں زِندگی کی نعمت کے لیے اپنے آپ کو پُوری طرح سے وقف کرنا چاہیے اور اُن لوگوں کی مدد کے لیے دوڑ لگانی چاہیے جو اِس مُقدّس نعمت کو ترک کرنے کے خطرے میں ہیں۔ قائدین، صلاح کار، دوست احباب، خاندان—ذہنی دباؤ، مایُوسی، یا خُود کو نقصان پہنچانے کا والی کسی بھی علامت پر نظر رکھیں۔ اپنی مدد کی پیشکش کریں۔ سُنیں۔ جیسا مناسب ہو کسی بھی طریقے سے مداخلت کریں۔
ہمارے نوجوانوں میں سے کوئی جو اِس کش مکش میں مُبتلا ہیں، آپ کے خدشات یا مُشکلات کیسی بھی ہوں، خُودکُشی سے موت صاف صاف طور پر اِس کا حل نہیں ہے۔ یہ اِس درد کو دُور نہیں کرے گا جو آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ پہلے سے وجہ بن رہے ہیں۔ ایک اَیسی دُنیا میں جس کو بہت سارے نُور کی اشد ضرُورت ہے، اَزراہِ کرم اِس اَبَدی نُور کو کم نہ ہونے دیں جو خُدا نے اِس دُنیا سے پیشتر تُمھاری جان میں بسایا تھا۔ کسی سے بات کریں۔ مدد مانگیں۔ اَیسی زِندگی کو تباہ و برباد نہ کریں جِس کو بچانے کی خاطر مسِیح نے اپنی زِندگی دے دی تھی۔ آپ اِس فانی زِندگی کی جدوجہد کو برداشت کر سکتے ہیں کیوں کہ ہم اِن کو برداشت کرنے میں آپ کی مدد کریں گے۔ تُم اپنی سوچ سے زیادہ طاقت ور ہو۔ مدد دست یاب ہے، دُوسروں کی جانب سے اور خاص طور سے خُد کی طرف سے۔ آپ کو پیار کیا جاتا ہے اور قدر کی جاتی ہے اور آپ کی ضرُورت ہے۔ ہمیں آپ کی ضرورت ہے! ”خَوف نہ کرو: فقط اِعتقاد رکھو۔“
جِس اِنسان نے تُمھارے اور میرے حالات کی نِسبت کہیں زیادہ مایُوس کُن حال حالات کا سامنا کِیا، ایک بار چِلایا: ”آگے بڑھو [میرے پیارے نوجوان دوستو]. ہمت باندھو، بھائیو [اور بہنو]؛ اور فتح کے لیے، آگے ہی آگے بڑھو! تُمھارے دِل خُوش اور نہایت شادمان ہوں۔“۲۰ ہمارے پاس خُوش رہنے کے لیے بہت کُچھ ہے۔ ہمارے پاس ایک دُوسرے کا ساتھ ہے، اور ہمارے پاس اُس کا ساتھ ہے۔ میں آپ کو پانے کے موقع سے انکار نہ کریں، میں درخواست کرتا ہوں خُداوند یِسُوع مسِیح کے مُقدّس اور پاک نام اورہمارے مالک سے ، آمین۔