مجلسِ عامہ
محبت، اشتراک، دعوت
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۲


13:3

محبت ، اشتراک ، دعوت

جب ہم محبت کرتے، اشتراک کرتے، اور دعوت دیتے ہیں ، ہم اس عظیم اور جلالی کام میں حصہ ڈالتے ہیں جو زمین کواُس کے ممسوح کی واپسی کے لیے تیار کرتا ہے۔

میرے ساتھ، ایک لمحے کے لیے ، گلیل میں ایک پہاڑی پر کھڑے ہو کر جی اٹھے مُنجی کی اپنے شاگردوں سے ملاقات کی حیرت اور عظمت کے گواہ ہونے کو تصور کریں۔ ذاتی طور پر یہ الفاظ سننے پر غور کرنا کتنا پرجلال ہے ، جس کا اس نے ان کے ساتھ اشتراک کیا ، اُس کا مُقدس فرض ہے کہ ”پس تُم جاو ، اور تمام قوموں کو سکھاؤ ، باپ ، اور بیٹے ، اور رُوحُ القُدس کے نام سے انھیں بپتسمہ دو۔“ ۱ یقیناً یہ الفاظ ہم میں سے ہر ایک کو بااختیار بنائیں گے، حوصلہ دیں گے اور متحرکت کریں گے، جیسے اٌنھوں نے اُس کے رسُولوں کو کیا۔ درحقیقت ، انہوں نے اپنی باقی ماندہ زندگیاں ایسا کرنے کے لیے وقف کر دیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ، یہ صرف رسُول ہی نہیں تھے جنہوں نے یِسُوع کے الفاظ کو سنجیدگی سے لیا تھا۔ ابتدائی کلیِسیا کے اراکین، نئے سے لے کر انتہائی تجربہ کار تک، نجات دہندہ کے عظیم حُکم میں حصہ لیا، انجیل کی خوشخبری ان لوگوں کے ساتھ بیان کی جن سے وہ ملے اور جانتے تھے۔ یِسُوع مسِیح کی اپنی گواہی کا اشتراک کرنے کے عزم نے اُس کی نئی قائم شدہ کلیِسیا کو وسیع طور پر فروغ پانے میں مدد دی۔۲

ہم بھی، مسِیح کے شاگردوں کی حیثیت سے، آج اُس کے حکم پر دھیان دینے کے لیے مدعو کیے گئے ہیں، جیسے ہم گلیل میں اُس پہاڑ پر موجود تھے جب اُس نے پہلی بار اِس کا اعلان کیا تھا۔ اِس حُکم کا ۱۸۳۰ میں دوبارہ آغاز ہوا، جب جوزف سمتھ نے اپنے بھائی سیموئیل کو کلیسیائے یِسُوع مسِیح کے ابتدائی مبلغ کے طور پر مُخصوص کیا ۔۳ اس وقت سے لے کر اب تک، دنیا بھر میں ۱۵ لاکھ سے زائد مُبلغین نے تمام قوموں کو تعلیم دینے اور بحال شدہ انجیل کی خوشخبری کو قبول کرنے والوں کو بپتسما دیتے ہوئے سفر کیا ہے۔

یہ ہماری تعلیم ہے۔ ہماری دل سوز خواہش۔

اپنے چھوٹے بچوں سے لے کر ہمارے درمیان سب سے بڑے تک ، ہم بڑے اشتیاق سے اُس وقت کے آرزو مند ہیں جب ہم نجات دہندہ کی بلاہٹ پر توجہ دے سکتے اور اقوامِ عالم کے ساتھ انجیل کا اشتراک کرسکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ نوجوان مرد اور نوجوان خواتین نے کل ہمارے نبی کی طرف سے بھی ایسی ہی بااختیار چنوتی محسوس کی ہو گی جب اُس نے آپ کو کُل وقتی تبلیغی خدمت کے لیے تیار ہونے کی دعوت دی جیسے نجات دہندہ نے اپنے رسُولوں کو دی تھی۔

ابتدائی بلاکس میں سریع رفتار بھاگنے والوں کی مانند، دوڑ کے آغاز کا اشارہ دیتے ہوئے، نبی کے دستخط کے ساتھ، ہم باضابطہ دعوت کے منتظر رہتے ہیں! یہ خواہش اعلٰی اور الہامی ہے ؛ تاہم ، آئیں اس سوال پر غور کریں:ہم سب کیوں ابھی آغاز نہیں کرتے ہیں؟

آپ پوچھ سکتے ہیں، ” میں بلاہٹ کے بغیر کیسے مبلغ بن سکتا ہوں؟ “ یا ہم خود کو بتاتے ہیں، ”یہ کام کرنے کے لیے کل وقتی مبلغین کو مخصوص کیا گیا ہے۔ میں مدد کرنا چاہتا ہوں مگر شاید بعد میں جب زندگی تھوڑی سی پُرسکون ہو جائے۔“

بھائیو اور بہنو ، یہ اس سے کہیں زیادہ آسان ہے! شکر ہے کہ ، نجات دہندہ کے عظیم حُکم کو ہم میں سے ہر ایک کو بچپن سے سکھائے گئے سادہ، آسانی سے قابل فہم اصولوں کے ذریعےپورا کیا جا سکتا ہے : محبت ، اشتراک ، اور دعوت۔

محبّت

پہلی چیز جو ہم کر سکتے ہیں وہ محبت ہے جیسے مسِیح نے محبت کی۔

ہمارے دِل انسانی مصائب اور تناؤ سے بوجھل ہیں جو ہم ان ہنگامہ خیز اوقات میں پوری دنیا میں دیکھتے ہیں۔ تاہم ، ہم شفقت اور انسانی فلاح و بہبود کے کثرتِ اظہار سے بھی متاثر ہو سکتے ہیں جس کا مظاہرہ لوگوں نے ہر جگہ پسماندہ لوگوں تک پہنچنے کی کوششوں سے کیا ہے—وہ جو اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے ، اپنے خاندانوں سے الگ ہوئے ہیں ، یا غم اور مایوسی کی دوسری صورتوں کا تجربہ کر رہے ہیں۔

حال ہی میں ، خبروں کے ذرائع نے بتایا کہ کس طرح پولینڈ میں ماؤں کے ایک گروہ، نے مایوس خاندانوں کے ترکِ وطن کی فکر میں، ٹرین اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر مکمل طور پر لیس بچہ گاڑیوں کو ایک سیدھی قطار میں پلیٹ فارم پر رکھا، جو پناہ گزین ماؤں اور بچوں کے لئے تیار اور منتظر، جن کی اُنہیں اُس سرحد عبور کرتے ہوئے ضرورت پڑے گی جب وہ ٹرین سے اُتریں گے۔ یقیناً، ہمارا آسمانی باپ بے غرض محبت کے اعمال پر مسکراتا ہے ، کیونکہ جب ہم ایک دوسرے کا بوجھ اٹھاتے ہیں ، تو ہم ” مسِیح کی شریعت کو پورا کرتے ہیں“۔۴

جب بھی ہم اپنے پڑوسی کے لیے مسِیح جیسی محبت کا اظہار کرتے ہیں ، ہم انجیل کی منادی کرتے ہیں—اگرچہ ہم ایک لفظ بھی نہ بولیں۔

دوسروں سے محبت اپنے پڑوسی سے محبت کرنے کے دوسرے عظیم حکم کا موثر اظہار ہے؛۵ یہ ہماری اپنی جانوں کے اندر رُوحِ پاک کے عملِ تظہیر کو کام کرتے ہوئے دِکھاتا ہے۔ دوسروں کے ساتھ مسِیح کی محبت کا مظاہرہ کرنے سے، ہم ان کو جو ہمارے نیک کاموں کو دیکھتے ہیں”[اپنے ] باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔“۶

ہم ایسا بدلے میں کسی چیز کی توقع کے بغیر کرتے ہیں۔

یقیناً، ہماری اُمید ہے، وہ ہماری محبت کو قبول کریں گے، اگرچہ اُن کا رد عمل ہمارے قابو میں نہیں ہے۔

ہم کیا کرتے ہیں اور یقیناً ہم کون ہیں۔

دوسروں کے لیے مسِیح جیسی محبت کے وسیلے سے، ہم مسِیح کی انجیل کی پرجلال ، زندگی کو تبدیل کرنے والی خصوصیات کی منادی کرتے ہیں اور ہم اس کے عظیم حُکم کو پورا کرنے میں نمایاں طور پر شریک ہوتے ہیں۔

اشتراک

دوسری کام جو ہم کر سکتے ہیں اشتراک کرنا ہے۔

کووڈ-۱۹ وبائی مرض کے ابتدائی مہینوں کے دوران میں، تھائی لینڈ سے بھائی وسن نے اپنے سماجی میڈیا اکاؤنٹ پر مورمن کی کتاب کے مطالعہ سے متعلق اپنے احساسات اور تاثرات کا اشتراک کرنے کی ترغیب پائی۔ اپنی ایک خصوصاً ذاتی پوسٹ میں، اُس نے مورمن کی کتاب کے دو مبلغین، امیولک اور ایلما کی کہانی بتائی۔

اُس کا بھائی، ونائی، اگرچہ اپنے مذہبی عقائد پر اٹل تھا، اُس پوسٹ سے چھوا گیا اور جواب دیا، غیر متوقع طور پر یہ پوچھتے ہوئے، ” کیا میں وہ کتاب تھائی میں حاصل کر سکتا ہوں ؟ “

وسن نے دانشمندی سے مورمن کی کتاب کی ایک کاپی دو بہن مبلغین کے ذریعے پہنچانے کا انتظام کیا، جنہوں نے اُس کے بھائی کو تعلیم دینا شروع کی۔

وسن ورچوئل اسباق میں شامل ہوا، جس دوران میں اُس نے مورمن کی کتاب کے بارے اپنے احساسات بتائے۔ ونائی نے سچائی کے متلاشی جذبے کے ساتھ دُعا کرنا اور مطالعہ کرنا، سچائی کو قبول کرنا اور گلے لگانا سیکھا۔ مہینوں کے اندر، ونائی نے بپتسمہ لے لیا!

وسن نے بعد میں کہا، ”ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم خدا کے ہاتھوں میں آلہ بنیں ، اور ہمیں اُس کے طریق پر اُس کے کام کو سر انجام کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔“ اُن کا خاندانی معجزہ اِس لیے آیا کیونکہ وسن نے محض عام اور فطری انداز میں انجیل کا اشتراک کیا۔

ہم سب دوسروں کے ساتھ چیزوں کا اشتراک کرتے ہیں۔ ہم اکثر ایسا کرتے ہیں۔ ہم بتاتے ہیں کہ ہم کون سی فلمیں اور خوراک پسند کرتے ہیں ، مضحکہ خیز چیزیں جو ہم دیکھتے ہیں، مقامات جہاں ہم جاتے ہیں، فن کو سراہتے ہیں ، اقتباسات جن سے ہم الہام پاتے ہیں۔

ہم صرف اُن چیزوں کی فہرست میں کیسے اضافہ کر سکتے ہیں جن کا اشتراک ہم پہلے سے ہی کرتے ہیں جو ہم یِسُوع مسِیح کی انجیل کے بارے میں پسند کرتے ہیں؟

صدر ڈئیٹر ایف اُکڈرف نے وضاحت کی:”اگر کوئی آپ سےآپ کے ویک اینڈ کے بارے میں پوچھے تو چرچ میں اپنے تجربے کے بارے میں بات کرنے سے مت ہچکچائیں۔ اُنہیں اُن بچوں کے بارے میں بتائیں جنہوں نے جماعت کے سامنے کھڑے ہو کر بڑے جوش سے گایا کہ وہ کیسے یِسُوع کی مانند بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کے اُس گروہ کے بارے میں بات کریں جنہوں نے بزرگوں کی رہائش گاہ پر جا کر ذاتی تواریخ اکٹھی کرنے میں اُن کی مدد کی۔۷

اشتراک کرنا انجیل ” فروخت کرنا“ نہیں ہے۔ آپ کو واعظ لکھنے یا کسی کے غلط تاثرات کو درست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

جب تبلیغی کام کی بات ہو ، خدا کو آپ کو اس کا تھانیدار بننے کی ضرورت نہیں ؛ تاہم ، وہ یہ کہتا ہے کہ آپ اِس کے بانٹنے والے بنیں۔

دوسروں کے ساتھ انجیل میں اپنے مثبت تجربات کا اشتراک کرنے سے ، ہم نجات دہندہ کے عظیم حکم کو پورا کرنے میں حصہ ڈالتے ہیں۔

دعوت

تیسری چیز جو آپ کر سکتے ہیں وہ دعوت دیناہے۔

ایکواڈور سے بہن مائیرا حال ہی میں رجوع لانے والی ہیں۔ انجیل میں اس کی خوشی اس کے بپتسمہ کے فورا بعد آسمان کو چھونے لگی جب اس نے اپنے اردگرد کے دوستوں اور عزیزوں کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے مدعو کیا۔ بہت سے خاندانی ارکان اور دوست جنہوں نے اُس کی پوسٹس کو دیکھا انھوں نے سوالات کے ساتھ جواب دیے۔ مائیرا نے، اکثر انہیں اپنے گھر میں مبلغین سے اکٹھے ملنے کی دعوت دیتے ہوئے، ان کے ساتھ رابطہ کیا،

مائیرا کے والدین، اس کے بہن بھائی ، اس کی ممانی ، دو چچیوں، اور اس کے کئی دوستوں نے بپتسمہ لیا کیونکہ اُس نے دلیری سے انھیں دعوت دی کہ ”آؤ اور دیکھو ،“ ”آؤ اور خدمت کرو “اور ”آؤ اور حصہ بنو۔“ اس کی عام اور فطری دعوتوں کے ذریعے، ۲۰ سے زائد لوگوں نے کلیسیائے یِسُوع مسِیح کے ارکان کے طور پربپتسمہ لینے کی اُس کی دعوت کو قبول کیا ہے۔ ایسا اس لیے ہوا کیوں کہ بہن مائِیرانے دوسروں کو صرف اس خوشی کا تجربہ کرنے کی دعوت دی جو اس نے کلیِسیا کی رکن کے طور پر محسوس کی تھی۔

بہن مائیرا اور وہ جنھیں اس نے انجیلی خوشی کا تجربہ کرنے کی دعوت دی ہے

سینکڑوں دعوتیں ہیں جو ہم دوسروں کو دے سکتے ہیں۔ ہم دوسروں کو عشائے ربانی کی عبادت، ایک وارڈ کی سرگرمی، آن لائن ویڈیو دیکھنے کی دعوت دے سکتے ہیں جو یِسُوع مسِیح کی انجیل کی وضاحت کرتی ہے۔ ”آؤ اور دیکھو“ مورمن کی کتاب کو پڑھنے یا ہیکل کی تقدیس سے قبل اِس کے اوپن ہائوس میں جانے دعوت ہو سکتی ہے۔ بعض اوقات دعوت وہ چیز ہے جو ہم باطنی طور پر پیش کرتے ہیں—خود کو دعوت دیتے ہیں، خُود کو اپنے ارد گرد کے مواقعوں سے، اِس پر عمل پیرا ہونے کی آگاہی اور بصیرت دیتے ہیں۔

ہمارے ڈیجیٹل دور میں ، اراکین اکثر سماجی میڈیا کے ذریعے پیغامات کا اشتراک کرتے ہیں۔ ایسی ہزاروں نہیں ، تو سینکڑوں، تحریک دینے والی چیزیں ہیں جن کو آپ اشتراک کرنے کے اہل پا سکتے ہیں۔ یہ مواد ”آؤ اور دیکھو،“ ”آؤ اور خدمت کرو ،“ اور ”آؤ اور حصہ بنو،“کے دعوت نامے پیش کرتا ہے۔

جب ہم دوسروں کو یِسُوع مسِیح کی انجیل کے بارے میں مزید جاننے کی دعوت دیتے ہیں ، تو ہم نجات دہندہ کی بلاہٹ میں حصہ لے کر اس کے فرض میں شامل ہوتے ہیں۔

حاصلِ گفتگو

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، ہم نے آج تین سادہ کاموں—آسان کاموں کا تذکرہ کیا ہے—جو کوئی بھی کر سکتا ہے۔ کام جو آپ کر سکتے ہیں! شاید آپ پہلے سے ہی کر رہے ہیں—حتی کہ مکمل طور پر یہ سمجھے بغیر کہ آپ یہ کر رہے ہیں !

میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ ان طریقوں پر غور کریں جن سے آپ محبت کرسکتے ، اشتراک کرسکتے ، اور دعوت دے سکتے ہیں۔ جب آپ ایسا کرتے ہیں ، تو آپ یہ جانتے ہوئے خوشی کا ایک بھنڈارمحسوس کریں گے کہ آپ ہمارے پیارے نجات دہندہ کے کلام پر دھیان دے رہے ہیں۔

میں آپ جو کرنے کی تاکید کر رہا ہوں وہ کوئی نیا پروگرام نہیں ہے۔ آپ نے پہلے بھی یہ اصول سنے ہیں۔ یہ وہ ” اگلا بڑا کام “ نہیں ہے جو کلیِسیا آپ سے کرنے کو کہتی ہے۔ یہ تینوں چیزیں محض اس بات کی توسیع ہیں کہ ہم پہلے سے ہی یِسُوع مسِیح کے شاگرد ہیں۔

نام کے بیج یا خط کی ضرورت نہیں ہے۔

کسی باضابطہ بلاہٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

جب یہ تین چیزیں ہماری ذات کا فطری حصہ بنتی ہیں اور ہم کیسے رہتے ہیں، وہ حقیقی محبت کا خود کار، بے جبری اظہار بنیں گی۔

جیسےمسِیح کے وہ شاگرد جو ۲۰۰۰ سال پہلے گلیل میں اُس سے سیکھنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے، ہم بھی نجات دہندہ کے فرمان کو قبول کر سکتے ہیں اور پوری دنیا میں جا کر انجیل کی منادی کر سکتے ہیں۔

جب ہم محبت کرتے، اشتراک کرتے، اور دعوت دیتے ہیں ، ہم اس عظیم اور جلالی کام میں حصہ ڈالتے ہیں جو زمین کواُس کے ممسوح کی واپسی کے لیے تیار کرتا ہے۔

کہ ہم نجات دہندہ کی بلاہٹ پر توجہ دیں اور اس کے عظیم فرض میں مشغول ہونے کی کوشش کریں یِسُوع مسِیح کے نام پر میری دعا ہے، آمین۔

حوالہ جات

  1. متّی ۲۸:‏۱۹۔

  2. ابتدائی کلیِسیا کی ترقی کا کیا سبب تھا ؟ ایک مورخ تجویز کرتا ہے :” پہلی چیز جس نے ایمان کی نوعیت کے بارے میں سنجیدہ تحقیقات کا تقاضا کیا وہ دوسرے ایمانداروں کے ساتھ ذاتی رابطہ تھا۔ … یِسُوع کی پیروی کرنے والوں کے ساتھ رہنا اور کام کرنا، قریبی حلقوں میں ان کے رویے کا مشاہدہ کرنا، اور ان کی عام روزمرہ کی سرگرمیوں کے درمیان انجیل کے بارے میں بات کرتے ہوئے سننا بدلی ہوئی زندگیوں کے ثبوت کا سامنا کرنا تھا۔ اس تناظر میں ، مسِیح عقیدے کی موہ لینے والی طاقت اکثر اپنے سب سے ممتاز نمائندوں کے عوامی اعلانات میں اتنی زیادہ نہیں ہوتی جتنی یِسُوع کے عام عبادت گزاروں کی خاموش گواہی جو ان کی سالمیت ، ثابت قدمی ، اور دوسروں کے ساتھ کھل کر اپنی وفاداری کی ساکھ کی گواہی دیتی ہے“( Ivor J Davidson The Birth of the Church: From Jesus to Constantine,AD, 30–312[ 2005 ] ، ۱۰۸ –۹ )۔

  3. دیکھئے Lucy Mack Smith, History, 1845, page 169، ۔josephsmithpapers.org

  4. گلتیوں ۶: ۲

  5. دیکھیں متی ۲۲: ۳۹۔

  6. متّی ۵:‏۱۶۔

  7. ڈیٹر ایف اُکڈورف، ”فکارِ تبلیغ: آپ کے دِل میں کیا ہے اُس کا اِظہار کرنا،“ لیحونا ، مئی ۲۰۱۹، ۱۷۔