مجلسِ عامہ
خُدا کے گلّے میں آؤ
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۲


10:20

خُدا کے گلّے میں آؤ

خُدا کے گلّے میں، ہم اُس کی بیدار، نگہداشتی دیکھ بھال کا تجربہ اور اُس کی مُخلصی بخش مُحبّت کو محسوس کرنے کی برکت پاتے ہیں۔

نوجوان والدین کے طور پر، بھائی اور بہن صمد نے سیمارانگ، انڈونیشیا میں اپنے دو کمروں کے سادہ سے گھر میں یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کی تعلیم پائی۔۱ ایک چھوٹی سی میز کے گِرد بیٹھے، ایک مدھم روشنی کے ساتھ جو کمرے کو نُور سے زیادہ مچھروں سے بھرتی نظر آتی تھی، دو نوجوان مبلغین نے اُنھیں ابدی سچّائیاں سِکھائیں۔ مخلص دُعا اور رُوحُ القُدس کی راہ نمائی کے وسیلے سے، وہ سِکھائی گئی باتوں پر اِیمان لائے اور اُنھوں نے بپتسمہ لینے اور کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کے رُکن بننے کا انتخاب کیا۔ اُس فیصلے اور بعد از اُن کے طرزِ زِندگی نے بھائی اور بہن صمد اور اُن کے خاندان کو اُن کی زِندگیوں کے ہر پہلو میں برکت بخشی۔۲

اُن کا شمار انڈونیشیا کے ابتدائی پیش رؤ مُقدّسین میں ہوتا ہے۔ بعد میں اُنھوں نے ہیکل کی رُسُومات پائیں، اور بھائی صمد نے صدرِ شاخ اور پھر ضلعی صدر کے طور پر خدمت سر انجام دی، اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے پورے وسطی جاوا میں گاڑی چلاتے ہوئے۔ گزشتہ دہائی سے، وہ سوراکارتا انڈونیشیا میخ کے پہلے بطریق کے طور پر خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔

بزرگ فنک بہن اور بھائی صمد کے ساتھ

۴۹ برس قبل اُس فروتن، اِیمان سے معمور گھر میں مبلغین میں سے ایک کے طور پر، مَیں نے اُن میں وہ بات دیکھی ہے جو بنیامین بادشاہ نے مورمن کی کتاب میں سِکھائی تھی: ”مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم اُن کی آسؤدہ اور خُوش حال حالت پر غور کرو جو خُدا کے حُکموں کو مانتے ہیں۔ کیوں کہ دیکھو، وہ تمام چیزوں رُوحانی اور جسمانی دونوں میں آسؤدہ ہیں۔“۳ جو لوگ یِسُوع مسِیح کی مثال اور تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں، جو اُس کے شاگردوں میں شمار ہونے کا انتخاب کرتے ہیں، وہ اپنی زِندگیوں میں کثیر، مسرت بخش اور اَبدی برکات پاتے ہیں۔۴

خُدا کا گلّہ

مورمن کے پانیوں پہ جمع ہونے والوں کے لیے ایلما کی بپتسمہ کے عہد کی دعوت اِس فقرے سے شروع ہوئی: ”اب، چونکہ تُم خُدا کے گلّے میں آنے کے خواہش مند ہو۔“۵

Flock of sheep in the country side standing next to a rock fence.

گلّہ یا بھیڑ خانہ، ایک بڑی احاطہ بندی ہوتی ہے، جس کو اکثر پتھر کی دیواروں سے تعمیر کیا جاتا ہے، جہاں رات کو بھیڑوں کی حفاظت کی جاتی ہے۔ اِس کے اندر داخل ہونے کا صرف ایک راستہ ہوتا ہے۔ دن کے اختتام پر، چرواہا بھیڑوں کو بُلاتا ہے۔ وہ اُس کی آواز کو پہچانتی ہیں، اور وہ گلّے کی حفاظت میں دروازے سے داخل ہوتی ہیں۔

ایلما کے لوگوں کو معلوم ہو گا کہ چرواہے باڑے کے تنگ دروازے پر کھڑے ہوتے ہیں تاکہ جب بھیڑیں داخل ہوں تو اُن کا شمار کیا جائے۶ اور ایک ایک کرکے اُن کے زخموں اور بیماریوں کا مشاہدہ کیا جائے اور اُن کی دیکھ بھال کی جائے۔ بھیڑوں کی تحفظ اور آسودگی گلّے میں آنے اور رہنے کی اُن کی آمادگی پر منحصر ہے۔

ہمارے درمیان کچھ ایسے لوگ بھی ہو سکتے ہیں جو محسوس کرتے ہیں کہ وہ گلّے کے کنارے پر کھڑے ہیں، شاید یہ سوچتے ہوئے کہ اُن کی ضرورت یا قدر و قیمت کم ہے یا وہ گلّے کا حصّہ نہیں ہیں۔ اور، بھیڑ خانہ کی مانند، خُدا کے گلّے میں ہم بعض اوقات کسی دُوسرے شخص کو پریشان یا ناراض کرسکتے ہیں اور پھر ہمیں توبہ یا معافی کی ضرورت پڑتی ہے۔

مگر اچھّا چرواہا۷—ہمارا حقیقی چرواہا—ہمیشہ اچھّا رہتا ہے۔ خُدا کے گلّے میں، ہم اُس کی بیدار، نگہداشتی دیکھ بھال کا تجربہ اور اُس کی مُخلصی بخش مُحبّت کو محسوس کرنے کی برکت پاتے ہیں۔ اُس نے فرمایا، ”دیکھ مَیں نے تیری صورت اپنی ہتھیلیوں پر کھود رکھی ہے اور تیری شہر پناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔“۸ ہمارے نجات دہندہ نے ہمارے گُناہوں، دُکھوں، مصیبتوں،۹ اور زِندگی کی تمام ناانصافیوں کو اپنی ہتھیلیوں پر کھود رکھا ہے۔۱۰ اِن برکات کو پانے کے لیے سب کا خیرمقدم کیا جاتا ہے، جو ”آنے کے خواہش مند ہیں“۱۱ اور گلّے میں شامل ہونے کا انتخاب کرتے ہیں۔ آزادیِ انتخاب کا تحفہ محض انتخاب کرنے کا حق نہیں ہے، یہ انتخاب کرنے کا موقع ہے۔ اور باڑے کی دیواریں رکاوٹ نہیں بلکہ رُوحانی تحفظ کا ذریعہ ہیں۔

یِسُوع نے سِکھایا کہ ”ایک ہی گلّہ اور ایک ہی چرواہا ہے۔“۱۲ اُس نے فرمایا:

”لیکِن جو دروازہ سے داخِل ہوتا ہے وہ بھیڑوں کا چرواہا ہے۔ …

”اور بھیڑیں اُس کی آواز سُنتی ہیں … ،

”… اور بھیڑیں اُس کے پِیچھے پِیچھے ہولیتی ہیں کِیُونکہ وہ اُس کی آواز پہچانتی ہیں۔“۱۳

پھر یِسُوع نے فرمایا، ”دروازہ مَیں ہُوں: اگر کوئی مُجھ سے داخِل ہو، تو نِجات پائے گا،“۱۴ واضح طور پر یہ سِکھاتے ہوئے کہ خُدا کے گلّے میں داخل ہونے اور نجات پانے کا واحد ایک ہی راستہ ہے۔ ایسا یِسُوع مسِیح کی بدولت اور اُس کے وسیلے سے ممکن ہے۔۱۵

خُدا کے گلّے میں شامل لوگوں کو برکات حاصل ہوتی ہیں

ہم خُدا کے کلام سے سیکھتے ہیں کہ بھیڑ خانہ میں کیسے داخل ہونا ہے، جس کی تعلیم یِسُوع مسِیح اور اُس کے نبیوں نے ہمیں دی۔۱۶ جب ہم مسِیح کی تعلیم کی پیروی کرتے اور یِسُوع مسِیح پر اِیمان، توبہ، بپتسمہ اور استحکام، اور پیہم وفاداری کے ذریعے گلّے میں داخل ہوتے ہیں،۱۷ تو ایلما ہم سے چار مخصوص، ذاتی برکات کا وعدہ کرتا ہے۔ آپ (۱) ”خُدا سے مُخلصی پا سکتے ہیں،“ (۲) ” پہلی قیامت میں شامل ہو سکتے ہیں“ (۳) ”اَبَدی زِندگی پا سکتے ہیں“ اور (۴) خُداوند ”کثرت سے اپنا رُوح تُم پر اُنڈیلے گا۔“۱۸

ایلما نے جب اِن برکات کے بارے میں لوگوں کو تعلیم دی تو، اُنھوں نے خُوشی سے تالیاں بجائیں۔ ایسا کیوں کر ہُوا:

اَوّل: مُخلصی دینے کا مطلب قرض یا فرض کو ادا کرنا یا کسی پریشانی یا نقصان سے آزاد کرنا ہے۔۱۹ ہماری کوئی بھی ذاتی بہتری ہمیں اُن گُناہوں سے پاک نہیں کر سکتی جو ہم نے سرزد کیے ہیں یا اُن زخموں کو نہیں بھر سکتی جو ہم نے یِسُوع مسِیح کے کفّارے کے بغیر برداشت کیے ہیں۔ وہ ہمارا مُخلصی دینے والا ہے۔۲۰

دوّم: قیامت المسِیح کی بدولت، تمام لوگ دُوبارہ جی اُٹھیں گے۔۲۱ ہماری رُوحوں کے ہمارے فانی بدنوں سے نکل جانے کے بعد، بلاشبہ ہم اُس وقت کا انتظار کریں گے جب ہم دُوبارہ جی اُٹھے بدن کے ساتھ اپنے پیاروں کو گلے لگا سکیں گے۔ ہم بے تابی سے قیامتِ اوّل کے لوگوں میں شامل ہونے کے منتظر ہوں گے۔

سوم: اَبَدی زِندگی کا مطلب خُدا کے ساتھ اور اُس کی مانند جینا ہے۔ یہ ”خُدا کی سب نعمتوں میں سے اعلیٰ و اَرفع نعمت ہے“۲۲ اور یہ خُوشی کی معموری کی ضامن ہو گی۔۲۳ یہ ہماری زِندگیوں کا حتمی مقصد اور ہدف ہے۔

چهارم: خُدائی اَرکان کے ایک رُکن، رُوحُ القُدس، کی رفاقت اِس فانی زِندگی کے دوران نہایت ضروری ہدایت اور تسلّی فراہم کرتی ہے۔۲۴

ناخُوشی کے چند اسباب پر غور فرمائیں : بدحالی گُناہ سے آتی ہے،۲۵ کسی عزیز کی موت اُداسی اور تنہائی کا سبب بنتی ہے، اور اُس غیر یقینی صورتحال سے خوف آتا ہے کہ مرنے کے بعد کیا ہوگا۔ لیکن جب ہم خُدا کے گلّہ میں داخل ہوتے ہیں اور اُس کے ساتھ باندھے گئے عہُود پر قائم رہتے ہیں، تو ہم اِس علم اور بھروسے کے باعث اِطمینان محسوس کرتے ہیں کہ مسِیح ہمیں ہمارے گُناہوں سے مُخلصی بخشے گا، ہمارے بدن اور رُوح کی علیحدگی جلد ختم ہو جائے گی، اور ہم پُرجلال انداز میں خُدا کے ساتھ اَبَدی طور پر سکونت کریں گے۔

مسِیح پر بھروسا رکھیں اور اِیمان کے ساتھ عمل کریں

بھائیو اور بہنو، صحائف منجی کی عظیم الشان قُدرت اور اُس کی شفقت بھری رحمت اور فضل کی مثالوں سے بھرے پڑے ہیں۔ اُس کی زمینی خدمت کے دوران، شفا کی برکات ایسے لوگوں کو حاصل ہوئیں جنھوں نے اُس پر بھروسا رکھا اور اِیمان کے ساتھ عمل کرتے رہے۔ مثال کے طور پر، بیت حسدا کے حوض پہ ایک ناتواں شخص، اِیمان کی بدولت، تب چلنے کے قابل ہوا جب، اُس نے نجات دہندہ کے حُکم کی پیروی کی کہ ”اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر۔“۲۶ وہ جو فراوانی کے مُلک میں کسی بھی قسم کی بیماری یا تکلیف میں مبتلا تھے وہ شفا پا گئے جب ”یک دِل ہو کر“ وہ ”آگے بڑھے۔“۲۷

اِسی طرح، اُن شاندار برکات کو حاصل کرنے کے واسطے جن کا وعدہ اُن لوگوں سے کیا گیا ہے جو خُدا کے گلّے میں آتے ہیں صرف ایک تقاضا کرتا ہے—ہمیں آنے کا انتخاب کرنے کی ضرورت ہے۔ ایلما بیٹا نے سِکھایا، ”اور اب مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ اچھّا چرواہا تُمھیں پُکارتا ہے؛ اور اگر تُم اُس کی آواز پر کان لگاؤ گے تو وہ تُمھیں اپنے گلّے میں شامل کرے گا۔“۲۸

کئی سال پہلے میرا ایک عزیز دوست کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر چل بسا۔ جب اُس کی بیوی، شیرون، نے پہلی بار اُس کی تشخیص کے بارے میں تحریر کیا، تو اُس نے کہا: ”ہم اِیمان کا انتخاب کرتے ہیں۔ مُنجّی، یِسُوع مسِیح پر اِیمان۔ ہمارے آسمانی باپ کے منصوبے پر اِیمان، اور یہ یقین کہ وہ ہماری ضروریات کو جانتا اور اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے۔“۲۹

میں شیرون جیسے بہت سے مُقدّسینِ آخِری ایّام سے مِلا ہوں جو خُدا کے گلّے میں محفوظ رہنے کا باطنی اِطمینان محسوس کرتے ہیں، خاص طور پر جب اُنھیں آزمائش، مخالفت، یا مصیبت کا سامنا ہوتا ہے۔۳۰ اُنھوں نے یِسُوع مسِیح پر اِیمان اور اُس کے نبی کی پیروی کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ ہمارے پیارے نبی، صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا ہے، ”زِندگی کی ہر اچھی نعمت—ابدی اہمیت کی ہر ممکن برکت—کی اِبتدا اِیمان سے ہوتی ہے۔“۳۱

کامل طور پر خُدا کے گلّے میں آؤ

میرے پردادا جیمز ساویر ہولمین ۱۸۴۷ میں یوٹاہ آئے تھے، لیکن وہ جولائی میں بریگھم ینگ کے ساتھ آنے والوں میں شامل نہیں تھے۔ وہ سال کے آخر میں آئے اور، خاندانی تحریروں کے مطابق، بھیڑوں کو لانے کی ذمہ داری اُن کی تھی۔ وہ اکتوبر تک سالٹ لیک ویلی نہیں پہنچ پائے تھے، مگر وہ اور بھیڑیں سلامتی سے منزلِ مقصود تک پہنچنے میں کامیاب رہیں۔۳۲

علامتی طور پر بات کرتے ہوئے، ہم میں سے کچھ ابھی تک میدانی علاقوں میں سفر کر رہے ہیں۔ ہر کوئی پہلے گروہ کے ساتھ نہیں پہنچتا۔ میرے عزیز دوستو، براہِ کرم سفر جاری رکھیں—اور دُوسروں کی—خُدا کے گلّے میں کامل طور پر آنے میں مدد کریں۔ یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کی برکات عظیم ہیں کیونکہ وہ اَبَدی ہیں۔

مَیں کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کا رُکن ہونے کے ناطے نہایت گہرائی سے شُکر گُزار ہوں۔ مَیں ہمارے آسمانی باپ اور مُخلصی دینے والے، یِسُوع مسِیح کی مُحبّت، اور اُس اِطمینان کی گُواہی دیتا ہوں جو صرف اُن کی طرف سے آتا ہے—باطنی اِطمینان اور خُدا کے گلّے میں پائی جانے والی برکات۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. اپنی نسل کے بہت سے انڈونیشیائی لوگوں کی مانند، بھائی صمد صرف ایک نام کے حامل ہیں۔ اُن کی اہلیہ، سری کاتوننگسیہ، اور اُن کے بچّے صمد کو اپنے خاندانی نام کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

  2. بھائی اور بہن صمد نے بتایا کہ اُن کے وسیع خاندان میں سے کم از کم ۴۴ اب اَرکانِ کلِیسیا ہیں۔ بہت سے دُوسرے لوگ بھی اُن کی مثال اور خدمت کی بدولت اِنجِیل کی برکات سے لطف اندوز ہوئے ہیں۔

  3. مضایاہ ۴۱:۲۔

  4. دیکھیں عقائد اور عہُود ۲۳:۵۹۔

  5. مضایاہ ۸:۱۸۔

  6. دیکھیں مرونی ۴:۶۔

  7. دیکھیں یُوحنّا ۱۴:۱۰؛ مزید دیکھیں گیرٹ ڈبلیو گانگ، ”اچھا چرواہا، خُدا کا برّہ،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۹، ۹۷۔۱۰۱

  8. یسعیاہ ۱۶:۴۹۔

  9. دیکھیں ایلما ۱۱:۷–۱۳۔

  10. دیکھیں ڈیل جی رینلنڈ، ”غضب ناک ناانصافی،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۱، ۴۱–۴۴۔

  11. مضایاہ ۸:۱۸۔

  12. یُوحنّا ۱۰: ۱۶۔

  13. یُوحنّا ۲:۱۰–۴۔

  14. یُوحنّا ۹:۱۰۔

  15. دیکھیں ۲ نیفی ۲۱:۳۱؛ مرونی ۹:۵۔

  16. دیکھیں ہینری بی آئرنگ، ”The Power of Teaching Doctrine،“ لیحونا، جولائی ۱۹۹۹، ۸۵۔ جب ہم مسِیح کے پاس آنے کے خواہاں ہوتے ہیں، تو ہمیں مسِیح کے کلام کے مطابق آنا چاہیے، ”کیونکہ ساری زمین کا خُدا اور چوپان ایک ہی ہے“ (دیکھیں ۱ نیفی ۴۰:۱۳–۴۱

  17. مسِیح کی تعلیم، سادگی سے بیان کرتی ہے، کہ ہر جگہ تمام لوگوں کو لازمی طور پر یِسُوع مسِیح اور اُس کے کفّارے پر اِیمان کی مشق، توبہ، بپتسمہ لینا، رُوحُ القُدس پانا، اور آخِر تک برداشت کرنا ہے، یا جیسے نجات دہندہ نے ۳ نیفی ۳۸:۱۱ میں سِکھایا ہے، ”ورنہ تُم کسی طور خُدا کی بادشاہی کے وارث نہیں بن سکتے۔“

  18. مضایاہ ۹:۱۸، ۱۰۔

  19. دیکھیں Merriam Webster.com Dictionary، ”redeem“؛ مزید دیکھیں ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن، ”مُخلصی،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۳، ۱۰۹۔

  20. دیکھیں ایلما ۴۰:۱۱۔

  21. دیکھیں ۲ نیفی ۸:۲؛ ۱۲:۹۔

  22. عقائد اور عہُود ۷:۱۴۔

  23. دیکھیں ۲ نیفی ۱۸:۹۔

  24. دیکھیں ۱ نیفی ۶:۴؛ مرونی ۲۶:۸۔

  25. دیکھیں مضایاہ ۲۴:۳–۲۵؛ ایلما ۱۰:۴۱۔

  26. یُوحنّا ۸:۵۔

  27. ۳ نیفی ۹:۱۷۔

  28. ایلما ۶۰:۵۔ موسی ۵۳:۷ میں، ممسُوح نے یہ بھی فرمایا، ”جو کوئی دروازے سے اَندر آتا ہے اور میرے وسِیلے سے صُعُود کرتا ہے کبھی نہ گِرے گا۔“

  29. شیرن جونز، ”تشخیص،“ wechoosefaith.blogspot.com، مارچ ۱۸، ۲۰۱۲۔

  30. میری اِنجِیل کی مُنادی کرو ”آخِر تک برداشت کرنے“ کی تعریف کو اِس طرح بیان کرتی ہے: ”زِندگی بھر آزمائش، مخالفت اور مصیبت کے باوجود خُدا کے حُکموں سے اور ہیکل کی ودیعت اور سربمہریت کی رُسُوم سے وفادار رہنا“ ([۲۰۱۹]، ۷۳)۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم زِندگی بھر آزمائش، مخالفت اور مصیبت کا سامنا کریں گے۔

  31. رسل ایم نیلسن، ” مسِیح جی اُٹھا ہے؛ اُس پر اِیمان پہاڑوں کو سِرکا دے گا،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۱، ۱۰۲۔

  32. اُن کی پوتی گریس ایچ سینسبری کی تحریر کردہ.جیمز ساویر ہولمین اور نومی روکسینا لیبیرون ہولمین کی مختصر سوانح عمری دیکھیں (چارلس سی رِچ ڈائری، ۲۸ ستمبر، ۱۸۴۷، کلِیسیائی تاریخ کی لائبریری؛ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کا تاریخی روزنامچہ، ۲۱ جون، ۱۸۴۷، ۴۹، کلِیسیائی تاریخ کی لائبریری)۔ ہولمین ۱۸۴۷ کی چارلس سی رِچ کمپنی کا کپتان تھا۔