مجلسِ عامہ
ہم سب کی ایک کہانی ہوتی ہے
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۲


12:47

ہم سب کی ایک کہانی ہوتی ہے

براہِ کرم آئیں اپنے خاندان، اپنی تمام نسلوں کو تلاش کریں، اور اُنھیں گھر لے کر آئیں۔

دوستو، بھائیو اور بہنو، ہم سب کی ایک کہانی ہوتی ہے۔ جب ہم اپنی کہانی دریافت کر لیتے ہیں، تو ہم ایک دُوسرے سے جُڑ جاتے ہیں، ہم ایک خاندان کا حصّہ بن جاتے ہیں، ہماری تکمیل ہوجاتی ہے۔

میرا نام گیرٹ والٹر گانگ ہے۔ گیرٹ ایک ڈچ نام ہے، والٹر (میرے باپ کا نام) ایک امریکن نام ہے اور گانگ بے شک ایک چینی نام ہے۔

ماہرین کا اندازہ ہے کہ تقریباً ۷۰ سے ۱۱۰ ارب کی تعداد تک لوگ اِس دُنیا میں رہ چُکے ہیں۔ شاید صرف ایک شخص ایسا ہے جس کا نام گیرٹ والٹر گانگ ہے۔

ہم سب کی ایک کہانی ہوتی ہے۔ مجھے ”چہرے پر گرتی پھوار اور پاس سے گُزرتی ہوا“۱ بہت پسند ہے۔ مَیں انٹارکٹکا کے پینگوین کے ساتھ اُن کے اندازسے چلتا ہوں۔ مَیں گوئٹے مالا کے تیم بچّوں، کمبوڈیا کے بے گھر بچّوں، اور افریقی مارہ عورتوں کو اُن کی پہلی تصویر کھینچ کر دیتا ہوں۔

اپنے ہر بچّے کی پیدائش پر مَیں ہسپتال میں انتظار کرتا—ایک بار ڈاکٹر نے مُجھے مدد کرنے کا موقع بھی دیا تھا۔

مَیں خُدا پر اعتقاد رکھتا ہوں۔ میرا اعتقاد ہے کہ ”[ہم] ہیں، تاکہ [ہم] خُوشی پا سکیں،“۲ کیونکہ آسمان تلے ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے۔۳

کیا آپ کو اپنی کہانی کا پتہ ہے؟ آپ کے نام کا کیا مطلب ہے؟ دُنیا کی تعداد ۱۸۲۰ میں ۱ اعشاریہ ۱ ارب تھی جو ۲۰۲۰ میں ۸ اعشاریہ ۷ ارب تک جاپہنچی ہے۔۴ ۱۸۲۰ دُنیا کی تاریخ میں وہ زمانہ تھا جس میں بڑی تبدیلی رونما ہوئی۔ ۱۸۲۰ کے بعد پیدا ہونے والے بہت سے خاندانوں کی کئی نسلوں کی شناخت کے لیے زندہ یادداشت اور ریکارڈ موجود ہیں۔ کیا آپ کو اپنے والدین کے والدین یا دُوسرے عزیز و اقارب کے خاص خوشگوار لمحے یاد ہیں۔

زمین پر جتنے لوگ بھی رہ چکے ہیں، اُن کی تعداد کچھ بھی ہو، محدود ہے، گنی جاسکتی ہے، ایک ایک کر کے۔ آپ اور میں ہم دونوں ہی اہم ہیں۔

اور اِس پر غور کریں: ہم اُنہیں جانتے ہوں یا نہیں، ہم سب کو کسی ماں اور باپ نے جنم دیا ہے۔ اور ہر ماں اور باپ کا بھی ایک باپ اور ماں ہے۔۵ جنم دیا ہو یا گود لیا ہو، ہم سب آخر کار انسانی خاندان اور خُدا کے خاندان میں جُڑے ہوئے ہیں۔

۸۳۷ اے ڈی میں جنم لینے والے میرے ۳۰ویں پڑدادا، ڈریگن گانگ اوّل نے جنوبی چین میں ہمارے خاندانی گاؤں کا آغاز کیا۔ پہلی بار جب میں نے گانگ گاؤں کا دورہ کیا، تو لوگوں نے کہا، ”وینھان ہوئیلیلے“ (”گیرٹ واپس آگیا ہے“)۔

میری ماں کی طرف سے ہمارے خاندانی شجرہ نسب میں ہزاروں نام ہیں اور ابھی مزید دریافت کرنے ہیں۔۶ ہم سب کے اور رشتہ دار ہیں جن کے ساتھ ہم نے جُڑنا ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی بڑی خالہ یا پھپھو نے آپ کا نسب نامہ مکمل کر لیا ہے، تو برائے مہربانی اپنے کزن اور پھر آگے اُن کے کزن دریافت کریں۔ جو نام آپ کو یاد ہیں اُنہیں ۱۰ ارب قابلِ تحقیق ناموں کے ساتھ ملائیں جو فیملی سرچ میں انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں اور جس کے شجرے میں ۱ عشاریہ ۳ ارب افراد موجود ہیں۔۷

جڑوں اور شاخوں والا زِندہ شجر

خاندان اور دوستوں کو خاندانی شجر بنانے کا کہیں۔ جیسا کہ صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا کہ زِندہ درختوں کی جڑیں اور شاخیں ہوتی ہیں۔۸ چاہے آپ اپنی پہلی یا دسویں معلوم نسل سے تعلق رکھتے ہوں، گُزرے کل سے آنیوالے کل کی خاطر جُڑ جائیں۔ اپنے زِندہ شجرہ نسب کی جڑوں کو شاخوں سے ملا دیں۔۹

یہ سوال، کہ ”آپ کہاں سے ہیں؟“ آپ کے نسب، جاہِ پیدائش، سکونت کے مُلک اور مادرِ وطن سے منسوب ہے۔ عالمی طور پر، ہم میں سے ۲۵ فی صد لوگ مادرِ وطن چین، ۲۳ فی صد انڈیا، ۱۷ فیصد ایشیا اور بحرالکاہل کے دیگر حصّوں سے، ۱۸ فی صد یورپ، ۱۰ فی صد افریقہ، اور ۷ فی صد براعظم امریکہ سے تعلق رکھتے ہیں۔۱۰

یہ سوال کہ ”آپ کہاں سے ہیں؟“ ہمیں اپنی الہٰی شناخت اور زِندگی میں اپنے رُوحانی مقصد کو دریافت کرنے کی دعوت بھی دیتا ہے۔

ہم سب کی ایک کہانی ہوتی ہے۔

میں ایک خاندان کے بارے جانتا ہوں جو اپنی نسلوں سے تب جُڑے جب اُنہوں نے ونی پگ، کینیڈا، میں اپنے پُرانے گھر کا دورہ کیا۔ وہاں دادا نے پوتوں کو دو مشنریوں کا بتایا (اُس نے انُہیں آسمان سے فرشتے کہہ کر بُلایا) جو یِسُوع مسِیح کی بحال کردہ اِنجِیل لائے اور اُنہوں نے اُن کے خاندان کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔

میں ایک ایسی ماں کے بارے جانتا ہوں جس نے اپنے بچّوں اور اُن کے سب کزنوں کو بُلایا کہ وہ اپنی پڑدادی سے اُس کے بچپن کے بارے سوال پوچھیں۔ پردادی کی مہمات اور زِندگی کے اسباق اب خاندانی کتاب کا سرمایہ ہیں جس نے چار نسلوں کو اکٹھا کر دیا۔

میں ایک ایسے نوجوان کو جانتا ہوں جو ”باپ کا جرنل“ ترتیب دے رہا ہے۔ کئی سال پہلے ایک کار نے ٹکر مار کر اُس کے باپ کی جان لے لی۔ اب، اپنے باپ کو جاننے کے لیے، یہ باہمت نوجوان خاندان اور دوستوں کی مدد سے اُس کی بچپن کی یادیں اور کہانیاں جمع کر رہا ہے۔

جب مَیں نے پوچھا کہ زِندگی کو معنی کہاں سے ملتے ہیں تو زیادہ تر لوگوں نے پہلے خاندان کا ذکر کیا۔۱۱ اِس میں زندہ اور گزرے ہوئے دونوں افرادِ خاندان شامل ہیں۔ بے شک، ہم مر تو جاتے ہیں، مگر جینا بند نہیں کرتے۔ ہم پردے کی دُوسری طرف جینا جاری رکھتے ہیں۔

بالکل زندہ، ہمارے آباؤ اجداد کا حق ہے کہ اُنہیں یاد رکھا جائے۔۱۲ زبانی تاریخ، قبیلے کے ریکارڈز، خاندانی کہانیوں، یادگار واقعات یا جگہوں، اور تصویروں کے ساتھ تقریبات، کھانوں اور اُن چیزوں سے جو ہمیں ہمارے پیاروں کی یاد دلاتی ہیں، ہم اپنی وراثت کو یاد رکھتے ہیں۔

سوچیں جہاں آپ رہتے تھے—کیا یہ بات شاندار نہیں کہ کیسے آپ کا وطن اور کمیونٹی آپ کے آباؤ اجداد، خاندان، اور جنہوں نے خدمت کی اور قربانی دی اُن لوگوں کو یاد کرتے اور احترام دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ساؤتھ ماولٹن، ڈیون شائیر، انگلینڈ، میں خزاں کی کٹائی کی یاد میں مَیں اور بہن گانگ اُس چھوٹی کلِیسیا اور کمیونٹی کو ڈھونڈنا پسند کرتے ہیں جہان باڈن خاندان کی نسلیں رہتی تھیں۔ ہیکل اور خاندانی تاریخ کے ذریعے ہم آسمانوں کی برکات کھول کر۱۳ اور نسلوں کی زنجیر میں ویلڈنگ والا لنک بن کر۱۴ اپنے اجداد کو وقار بخشتے ہیں۔۱۵

آج کے دور میں جہاں معاشروں کے افراد کو ”بس اپنی پڑی ہے،“ جب نسلیں ایک بامقصد طریقے سے جڑتی ہیں تو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ ترقی کرنے کے لیے ہمیں ہمارے ماضی کو جاننے—اصلی تعلقات،بامقصد خدمت، اور سوشل میڈیا کے فقدان سے بالاتر زندگی پانے کی اشد ضرورت ہے۔

اجداد کے ساتھ جُڑنا ہماری زندگیوں کو حیران کُن طریقوں سے بدل سکتا ہے۔ اُن کی مشکلات اورکامیابیوں سے، ہم اِیمان اور مضبُوطی پاتے ہیں۔۱۶ اُن کی مُحبّت اور قربانیوں سے، ہم معاف کرنا اور آگے بڑھنا سیکھتے ہیں۔ ہمارے بچّے مشکلات میں سنبھلنے والے بن سکتے ہیں۔ ہم طاقت اور حفاظت پاتے ہیں۔ اجداد کے ساتھ تعلق خاندانی قربت، تحسین اور مُعجزات کو تقویت دیتا ہے۔ ایسے تعلق پردے کی دُوسری طرف سے مدد لا سکتے ہیں۔

جیسے ہمارے خاندانوں میں خوشی آتی ہے، غم بھی آ سکتا ہے۔ نہ کوئی شخص کامل ہے، اور نہ ہی کوئی خاندان۔ جب وہ لوگ ناکام ہو جاتے ہیں جنہوں نے ہمیں مُحبّت دینی، ہماری نشو و نما کرنی اور حفاظت کرنا ہوتی ہے، تو ہم دھتکارے ہوئے، شرمندہ، اور زخم خوردہ محسوس کرتے ہیں۔ خاندان ایک خالی برتن بن سکتا ہے۔ لیکن آسمان کی مدد سے، ہم اپنے خاندان کو سمجھ سکتے اور ایک دُوسرے کے ساتھ صلح قائم کر سکتے ہیں۔۱۷

دائمی خاندانی رشتوں میں بعض اوقات غیر متزلزل وفاداری مشکل کام سر انجام دینے میں مدد کرتی ہے۔ بعض صورتوں میں، دوست و احباب خاندان کا حصّہ بن جاتے ہیں۔ ایک غیر معمولی نوجوان لڑکی جس کا مشکلات میں گھرا خاندان کثرت سے ایک جگہ سے دُوسری جگہ منتقل ہوتا رہتا تھا اُس نے ایک مُحبّت کرنے والا کلِیسیائی خاندان پالیا جہاں اُس نے ترقی اور اپنا مقام پایا۔ ہماری جینز اور خاندانی خصوصیات ہمیں متاثر تو کر سکتی ہیں مگر یہ فیصلہ نہیں کر سکتیں کہ ہم کون ہیں۔

خُدا چاہتا ہے کہ ہمارے خاندان خُوش اور ہمیشہ کے لیے ہوں۔ اگر ہم ایک دُوسرے کو ناراض کرتے ہیں تو ہمیشہ بہت طویل عرصہ ہو جاتا ہے۔ اگر ہمارے پیارے رشتے اِس زِندگی کے ساتھ ختم ہو جاتے تو وہ بہت مختصر خُوشی کا ضامن بنتے۔ پاک عہُود کی ذریعے، یِسُوع مسِیح ہمیں تبدیل کرنے۱۸ اور ہمارے تعلقات کو بحال کرنے کے لیے اپنی مُحبّت، قُدرت اور فضل پیش کرتا ہے۔ عزیزوں کے لیے بے غرض ہیکل کی خدمت ہمارے مُنجّی کے کفّارے کو اُن کے اور ہمارے لیے حقیقی بنا سکتی ہے۔ پاک صاف ہو کر، ہم ہمیشہ کے لیے ایک متحد خاندان کی حیثیت سے خُدا کی حضوری میں لوٹ سکتے ہیں۔۱۹

ہم سب کی کہانیاں ایک سفر ہے جو ابھی جاری ہے، جیسے جیسے ہم دریافت کرتے، تخلیق کرتے، اور بن جاتے ہیں اُن مواقعوں کی بدولت جن کا تصوّر بھی ممکن نہیں۔

نبی جوزف سمتھ نے کہا: ”بعض کو ایسا لگتا ہوگا کہ یہ بڑی دلیری والی تعلیم ہوگی جس کی ہم بات کرتے ہیں—وہ قُدرت جو زمین پر باندھتی یا رقم کرتی اور آسمان پر بھی باندھتی ہے۔“۲۰ جو معاشرہ ہم یہاں تخلیق کرتے ہیں وہ ابدی جلال کے ساتھ وہاں بھی قائم رہ سکتا ہے۔۲۱ بے شک ”[اپنے خاندان کے افراد] کے بغیر ہم کامل نہیں بن سکتے؛ نہ ہی وہ ہمارے بغیر،“ یعنی کہ، ”ایک مکمل اور کامل اتحاد میں۔“۲۲

ہم کیا کرسکتے ہیں؟

پہلے، آگے پیچھے دو ابدی آئینوں میں اپنے آپ کو دیکھیں۔ ایک سمت میں اپنے آپ کو بیٹی،پوتی، پڑپوتی کے طور پر دیکھیں اور دُوسری سمت ایک خالہ، ماں اور نانی کے طور پر مُسکرائیں۔ وقت کتنی جلدی گُزر جاتا ہے! ہر زمانے اور رشتے میں، نوٹس کریں کہ آپ کے ساتھ کون ہے۔ اُن کی تصویریں اور کہانیاں اکٹھی کریں؛ اُن کی یادوں کو حقیقی بنا دیں۔ اُن کے ناموں، تجربات، اور اہم تاریخوں کو تحریر کر لیں۔ وہ آپ کا خاندان ہیں—وہ خاندان جو آپ کے پاس ہے جسے آپ چاہتے ہیں۔

جیسے جیسے آپ خاندان کے افراد کے لیے ہیکل کی رُسُومات ادا کرتے ہیں، ایلیاہ کا رُوح، ”پاک رُوح کا انکشاف خاندانوں کی ابدی فطرت کی گواہی دیتے ہوئے،“۲۳ والدوں، ماؤں اور بچّوں کے دِلوں کو مُحبّت میں اکٹھے مائل کرے گا۔۲۴

خاندانی تاریخ کی مہم کو سوچ سمجھ کر بھی اور ویسے بھی کریں۔ اپنی نانی یا دادی کو کال کریں۔ نئے پیدا ہونے والے بچّے کی آنکھوں میں غور سے دیکھیں۔ اپنے سفر کے ہر پڑاو میں—ابدیت کو دریافت کرنے کے واسطے—وقت نکالیں۔ اپنے خاندانی ورثے کی اِیمانداری اور شُکرگُزاری سے تحسین کریں۔ خُوشی منائیں اور مثبت بنیں اور جہاں ضرورت ہو، عاجزی کے ساتھ منفی چیزوں کو منتقل نہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ اچھی چیزوں کو اپنے آپ سے شروع ہونے دیں۔

تیسرا، FamilySearch.org پر جائیں۔ میسر موبائل ایپ ڈاون لوڈ کریں۔ یہ مفت اور پُر لطف ہیں۔ دریافت کریں، جُڑ جائیں، حصّہ بنیں۔ دیکھیں کہ آپ ایک کمرے میں موجود لوگوں کے ساتھ کس طرح منسلک ہیں؛ یہ کس قدر آسان اور سعادت کی بات ہے کہ آپ اپنے زندہ خاندانی شجر پر نام بھی ڈال سکتے ہیں، اور اِس کی جڑوں اور شاخوں کی جستجو کرنے کی بدولت اِس کے لیے باعثِ برکت بن سکتے ہیں۔

چوتھا، خاندان کو ابدی طور پراکٹھا کریں۔ آسمان کے حدود اربعہ کو جانیں۔ پردے کے دوسری طرف اِس سے بھی زیادہ لوگ موجود ہیں۔ جیسے جیسے زیادہ ہیکلیں مزید جگہوں پر بن رہی ہیں ہمارے پاس موقع ہے کہ اُن کے لیے ہیکل کی رُسُوم ادا کریں جواِن کا انتظار کر رہے ہیں۔

یہ وعدہ ایسٹر پر اور ہمیشہ ہوتا ہے کہ یِسُوع مسِیح میں اور اُس کے ذریعے ہم اپنی بہترین کہانی بن سکتے ہیں اور ہمارے خاندان ہمیشہ کے لیے اور خُوش رہ سکتے ہیں۔ ہماری تمام نسلوں میں، یِسُوع مسِیح ٹوٹے دِلوں کو جوڑتا، قیدیوں کو رہائی دیتا ہے، اور کچلے ہوؤں کو آزادی بخشتا ہے۔۲۵ خُدا اور ایک دُوسرے کے ساتھ عہد والا رشتہ۲۶ رکھنے میں یہ جاننا بھی شامل ہے کہ ہماری رُوحوں اور جسم کا دُوبارہ قیامت میں ملاپ ہوگا اور یہ کہ ہمارے قیمتی تعلقات بھر پور خُوشی کے ساتھ موت کے بعد بھی جاری رہ سکتے ہیں۔۲۷

ہم سب کی ایک کہانی ہوتی ہے۔ آئیں اپنی کہانی دریافت کریں۔ آئیں اپنی آواز، اپنے گیت اور اُس میں یک جہتی تلاش کریں۔ یہی وہ مقصد ہے جس کے لیے خُدا نے آسمانوں اور زمین کو تخلیق کیا اور دیکھا کہ اچھا ہے۔۲۸

خُدا کے خُوشی کے منصوبے، یِسُوع مسِیح کے کفّارے، اور اُس کی اِنجِیل اور کلِیسیا کے حوالے سے مسلسل ملنے والی بحالی کی تعریف کریں۔ براہِ کرم آئیں اپنے خاندان، اپنی تمام نسلوں کو تلاش کریں، اور اُنھیں گھر لے کر آئیں۔ یِسُوع مسِیح کے مُقدّس اور پاک نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. ”My Heavenly Father Loves Me،“ بچّوں کے گیتوں کی کتاب، ۲۲۸۔

  2. ۲ نیفی ۲۵:۲۔

  3. دیکھیں واعظ ۱:۳۔

  4. اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ پر مبنی، The World at Six Billion (1999), 5, table 1; “World Population by Year,” Worldometer, worldometers.info.

  5. بہت سوں کو ایسے والدین نصیب ہوتے ہیں جنہوں نے جسمانی طور پر اُن کی پرورش نہیں کی، پھر بھی وہ پیار اور اپنائیت کے بندھنوں اور مُقدّس مہربندی کے عہُود کے ذریعے خاندان کے طور پر جڑے ہوئے ہیں۔

  6. میں اُن لوگوں کی تعریف کرتا ہوں جو خاندانی ناموں کی بڑی تعداد کو خاندانی شجروں میں ترتیب دینے کے طریقے کی رہبری کرتے ہیں۔

  7. ۲۰۲۱ میں، عوامی خاندانی شجروں میں تقریباً ۹۹ ملین نام شامل کیے گئے۔ اور حال ہی میں، تقریباً ۳۷ بلین ناموں (کچھ دہرائے ناموں کے ساتھ) پر مشتمل مائیکرو فلم کے دو اعشاریہ چار ملین رولز کی ڈیجیٹائزیشن مکمل ہوئی۔ اِن انفرادی ناموں کے ریکارڈ کو اب تلاش کرنے، ڈھونڈنے اور بنی نوع انسان کے خاندانی شجر میں شامل کرنے کے لیے تیار کیا جا سکتا ہے۔

  8. رسل ایم نیلسن، ”جڑیں اور شاخیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۰۴، ۲۷–۲۹۔

  9. بلاشبہ، جب ہم اپنے زندہ خاندانی شجر کو دریافت کرتے اور اِس کی تعمیر کرتے ہیں، تو براہِ کرم خاندان کے افراد، زندہ اور مُردہ کی رازداری اور رضاکارانہ شرکت کا ۱۰۰ فیصد احترام کریں۔

  10. ڈیوڈ کوئمیٹ نے اینگس میڈیسن، The World Economy: A Millennial Perspective (۲۰۰۱), ۲۴۱, table B-10 کی بنیاد پر اِن نمبروں کی دریافت کی۔

  11. لورا سلور اور دیگر دیکھیں، ”زِندگی کو کون سا عنصر معنی خیز بناتا ہے؟ ۱۷ ایڈوانسڈ اکانومیز سے آراء،“ پیو ریسرچ سینٹر، ۱۸ نومبر، ۲۰۲۱، pewresearch.org۔

  12. ۱ نیفی ۵:۹؛ ۱ نیفی ۳:۱۹؛ مورمن کا کلام ۶:۱–۷؛ اور ایلما ۲:۳۷ جیسے صحائف ریکارڈ رکھنے اور ”ایک دانا مقصد کے لیے“ یاد رکھنے کی بابت بات کرتے ہیں، بشمول آنے والی نسلوں کو برکت دینے کے۔

  13. دیکھیں رسل ایم نیلسن اور وینڈی ڈبلیو نیلسن، ”Open the Heavens through Temple and Family History Work،“ انزائن، اکتوبر ۲۰۱۷، ۳۴–۳۹؛ لیحونا، اکتوبر ۲۰۱۷، ۱۴–۱۹؛ مزید دیکھیں ”RootsTech Family Discovery Day—Opening Session 2017“ (ویڈیو)، ChurchofJesusChrist.org۔

  14. دیکھیں عقائد اور عہُود ۱۸:۱۲۸۔

  15. دیکھیں گورڈن بی ہنکلی، ”Keep the Chain Unbroken“ (Brigham Young University devotional, نومبر ۳۰، ۱۹۹۹)، speeches.byu.edu. ڈیوڈ اے بیڈنار کے، ”A Welding Link“ (نوجوان بالغوں کے لیے عالمی رُوحانی اجلاس، ستمبر ۱۰، ۲۰۱۷)، broadcasts.ChurchofJesusChrist.org میں صدر ہنکلی کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

  16. مثال کے طور پر، ہمارے خاندان میں، ڈیون شائر، انگلینڈ، سے تعلق رکھنے والے، ہنری باوڈن، نے سارہ ہاورڈ سے شادی کی، جس نے کلِیسیا میں شامل ہونے کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کی۔ جب سارہ سینٹ لوئس میں ایک نوجوان لڑکی کے طور پر مقیم تھی، تو اُس کے والد، والدہ، اور پانچ بہن بھائیوں کی موت واقع ہوگئی۔ ہنری اور سارہ کے ۱۰ بچّے تھے۔ سارہ نے ہنری کی پہلی بیوی این آئرلینڈ کے مرنے کے بعد اُس کے چھ بچّوں کی پرورش بھی کی۔ (سارہ کی) بہو کے انتقال کے بعد سارہ اپنی دو جوان پوتیوں کی ماں بھی بنی۔ زندگی کی بہت سی چنوتیوں کے باوجود، سارہ گرم جوش، مُحبّت کرنے والی، ہمدرد، اور یقیناً بہت محنتی تھی۔ وہ پیار سے ”چھوٹی دادی“ کے نام سے جانی جاتی تھی۔

  17. چاہے جتنا بھی مشکل ہو، جب ہم مسِیح کی مدد سے اپنے آپ کو اور ایک دُوسرے کو معاف کرتے ہیں، تو ہم ”خُدا کے فرزند“ بن جاتے ہیں (متّی ۹:۵

  18. دیکھیں، مثال کے طور پر، مضایاہ ۱۹:۳۔

  19. دیکھیں ”خاندان: دُنیا کے لیے فرمان،“ ChurchofJesusChrist.org

  20. عقائداور عہُود ۹:۱۲۸۔

  21. دیکھیں عقائد اور عہُود 2:130۔

  22. عقائداور عہُود 18:۱۲۸۔

  23. رسل ایم نیلسن، ”A New Harvest Time،“ انزائن، مئی ۱۹۹۸، ۳۴؛ مزید دیکھیں رسل ایم نیلسن اور وینڈی ڈبلیو نیلسن، ”Open the Heavens through Temple and Family History Work,” ۱۶–۱۸۔

  24. دیکھیں مضایاہ ۲۱:۱۸۔

  25. دیکھیں لُوقا ۱۸:۴۔

  26. مجھے بتایا گیا ہے کہ خاندان کے لیے عبرانی لفظ—مِشپاچاہ—ایک عبرانی زبان کے لفظ (شاہپاہ) سے اخذ ہے جس کا مطلب ہے ”ایک ساتھ جوڑنا یا باندھنا۔“ خاندان کے اندر ہر کردار خاندانی رشتوں کو مضبوط کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔

  27. دیکھیں عقائد و عہُود ۱۵:۸۸–۱۶، ۳۴؛ ۳۳:۹۳؛ ۱۷:۱۳۸۔

  28. دیکھیں پَیدایش ۴:۱، ۳۱۔