باپ کے منصُوبہ میں اِلہٰی محبّت
اِس بحال شُدہ کلِیسیا کی تعلیم اور طریقِ کار کا منشُور خُدا کے بچّوں کو نجات اور سلیسٹیل بادشاہی میں افضل ترین مرتبے پر سرفرازی کے لیے تیار کرنا ہے۔
اِنجِیل کا منصُوبہ ہمارے آسمانی باپ کی محبّت کو اپنے سب بچّوں کے لیے ظاہر کرتا ہے۔ اِس کو سمجھنے کے لیے، ہمیں اُس کے منصوبے اور اُس کے حُکموں کو سمجھنا لازِم ہے۔ وہ اپنے بچّوں سے اِس قدر محبّت رکھتا ہے کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا، یِسُوع مسِیح، بخش دِیا، تاکہ وہ ہماری خاطِر دُکھ اُٹھائے اور جان دے تاکہ ہمارا مُخلصی دینے والا اور نجات دہندہ ہو۔ بحال شُدہ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام میں، آسمانی باپ کے منصُوبے کی مُنفرد اِفہام و تفہیم مُیسر ہے۔ یہ ہمیں فانی زِندگی کے مقصد، اِس کے بعد آنے والی اِلہٰی عدالت، اور خُدا کے سارے بچّوں کی بالآخِر پُرجلال تقدیر کو دیکھنے کا الگ زاویہِ نِگاہ فراہم کرتا ہے۔
مَیں آپ سے پیار کرتا ہُوں، میرے بھائیو اور بہنو۔ مَیں خُدا کی ساری اُمت سے پیار کرتا ہُوں۔ کسی نے یِسُوع سے جب پُوچھا، ”شریعت کا سب سے بڑا حُکم کون سا ہے؟“ اُس نے سِکھایا کہ خُدا سے محبّت رکھنا اور اپنے پڑوسیوں سے محبّت رکھنا خُدا کے بڑے حُکموں میں سے پہلے حُکم ہیں۔۱ یہ پہلے حُکم ہیں کیوں کہ یہ ہمیں رُوحانی طور پر بڑھنے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ ہم خُدا کی محبّت کی تقلِید کرنے کی کوشش کریں۔ کاش ہم سب کو اِس محبت بھری تعلیم اور عمل داریوں کا زیادہ بہتر اِدراک ہوتا جو ہمارے آسمانی باپ اور اُس کے بیٹے یِسُوع مسِیح نے کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام میں قائم کی ہیں۔ مَیں یہاں جو کچھ کہتا ہُوں وہ یہ واضح کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ خُدا کی محبّت اُس تعلیم اور کلِیسیا کی اِلہامی پالیسیوں کی وضاحت کیسے کرتی ہے۔
I۔
آخِری عدالت کے حوالے سے عام غلط فہمی یہ ہے کہ فانی زِندگی کے بعد نیک لوگ اُس جگہ جائیں گے جِس کو جنت کہتے ہیں اور بدکار لوگ ہمیشہ کے لِیے اُس جگہ جائیں گے جو جہنم کہلاتی ہے۔ صِرف دو آخِری منزلوں کے اِس غلط دعویٰ سے یہ مُراد لی جاتی ہے کہ جو لوگ جنت کے لِیے سارے ضرُوری حُکموں پر عمل نہیں کر سکتے تو لازمی طور پر اُن کا مُقدر ہمیشہ کے لیے جہنم ہوگا۔
پیار کرنے والا آسمانی باپ نے اپنے بچّوں کے لیے زیادہ بہتر منصُوبہ بنایا ہے۔ یِسُوع مسِیح کی بحال شُدہ کلِیسیا پر نازِل کی گئی معرفت یہ سِکھاتی ہے کہ خُدا کی ساری اُمتیں—اِنتہائی تھوڑوں کو چھوڑ کر—بالآخِر جلال کی بادِشاہی میں پُہنچ جائیں گے۔۲ ”میرے باپ کے گھر میں بُہت سے مکان ہیں،“۳ یِسُوع نے سِکھایا۔ جدِید مُکاشفہ کے وسِیلے سے ہم جانتے ہیں کہ وہ مکان جلال کی تین مُختلف بادِشاہتیں ہیں۔ آخِری عدالت کے روز ہم میں سے ہر ایک کا اپنے اپنے اَعمال اور اپنے اپنے دِل کی نِیّت کے مُطابق حِساب ہوگا۔۴ اُس سے پہلے، ہمیں اپنے بےتائب گُناہوں کی سزا بُھگتنی پڑے گی۔ اِس بات پر صحائف واضح ہیں۔۵ تب ہمارا صادِق مُنصِف ہمیں جلال کی اُن بادِشاہتوں میں رہایش عطا کرے گا۔ اِس طرح، جیسا کہ ہم جدید مکاشفہ سے جانتے ہیں، سب ”کا اِنصاف ہو گا … ، اور ہر شخص اپنے اپنے کاموں کے مُطابق پائے گا، اپنی اپنی مملکت، اپنے اپنے مکانوں میں جو تیار کیے گئے ہیں۔“۶
خُداوند نے جلال کی اِن دو سلطنتوں کے بارے میں نسبتاً کم ظاہر کرنے کا فیصلہ کِیا ہے۔ اِس کے برعکس، خُداوند نے جلال کی سب سے اعلیٰ ترین بادِشاہی کی بابت بُہت کُچھ ظاہر کیا ہے، مثلاً کلامِ مُقدّس اِس کو ”آفتاب کے جلال“ کی طور پر بیان کرتی ہے۔۷
”سیلیسٹیئل“ جلال۸ میں تِین درجات، یا مرتبے ہیں۔۹ اِن میں سب سے اعلیٰ آسمانی بادِشاہی میں سرفرازی ہے، جس میں ہم اپنے باپ اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح کی مانِند بن سکتے ہیں۔ خُدائی صفات اور فطرت میں تبدیلی کو فروغ دینے میں ہماری مدد کے لیے ہماری اِلہٰی صلاحیتوں کا اِدراک پانا بُہت ضرُوری ہے، خُداوند نے معرفت نازِل فرمائی ہے اور اَبَدی شَرِیعت کی بُنیاد پر مبنی حُکم قائم کیے ہیں۔ یہی وہ بات ہے جو ہم کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام میں سِکھاتے ہیں کیوں کہ اِس بحال شُدہ کلِیسیا کی تعلیم اور طریقِ عمل کا مقصد خُدا کے بچّوں کو آسمانی جلال میں نجات کے لیے تیار کرنا ہے اور خاص طور پر، اِس کے سب سے اعلیٰ درجے میں سرفرازی کے لیے۔
خُدا کی ہیکلوں میں اِیمان والوں کے باندھے گئے عہُود اور موعُودہ برکتیں سے کلید ہیں۔ یہ ہماری ہیکلوں کی عالم گیر عمارت کی وضاحت کرتا ہے ، جس کے بارے میں کوائر نے نہات خوبصورتی سے گایا ہے۔ کئی لوگ اِس پُرمعنی زور پر حیران ہیں، وہ یہ نہیں سمجھتے کہ ہیکل کے عہُود اور رُسُوم ہمیں سرفرازی پانے کے لِیے ہماری راہ نُمائی کرتے ہیں۔ یہ صرف جلال کے تِین درجات کی اِلہامی سچّائی کے تناظر میں سمجھا جا سکتا ہے۔ ہمارے آسمانی باپ کی اپنی ساری اُمتوں کے لیے عظیم اُلشان محبّت کی وجہ سے، اُس نے جلال کی دُوسری بادِشاہتیں مُہیا کی ہیں—جیسا کہ بزرگ کوئنٹن ایل کک نے کل بیان کیا ہے— وہ سب ہماری سوچ سے بھی بڑھ کر بُہت زیادہ شان و شوکت والی ہیں۔۱۰
یِسُوع مسِیح کا کَفّارہ یہ سب کُچھ مُمکن بناتا ہے۔ اُس نے آشکار کِیا ہے کہ وہ ”باپ کو جلال دیتا ہے،اور اپنے ہاتھوں کی ساری دست کاری کو نجات دیتا ہے۔“۱۱ وہ نجات جلال کی الگ الگ بادِشاہتوں میں بخشی گئی ہے۔ ہم جدِید مُکاشفہ کی بدولت جانتے ہیں کہ ”تمام بادِشاہتوں کو شَرِیعت دی گئی ہے۔“۱۲ اَہمیت کے اَعتبار سے:
”پَس وہ جو سیلیسٹیئل بادِشاہی کے حُکم کے مُطابق رہنے کے لائق نہیں وہ سیلیسٹیئل جلال کو برداشت نہیں کر سکتا۔
”اور وہ جو ٹیریسٹریئل بادِشاہی کی شَرِیعت کے مُطابق نہیں رہ سکتا وہ ٹیریسٹریئل جلال برداشت نہیں کر سکتا۔
”اور وہ جو ٹیلیسٹیئل بادِشاہی کی شَرِیعت کے مُطابق نہیں رہ سکتا وہ ٹیلیسٹیئل جلال برداشت نہیں کر سکتا۔“۱۳
بااَلفاظِ دیگر، جلال کی بادِشاہی جو ہمیں آخِری عدالت میں عطا ہوتی ہے وہ ان قوانین کے ذریعے سے ہے جو ہم اپنے آسمانی باپ کے محبّت بھرے منصُوبے کی پابندی کرنے کے انتخاب سے کرتے ہیں۔ اِس منصُوبے کے تحت بےشُمار بادِشاہتیں ہیں چُناں چہ اُس کی سب اُمتوں کو کسی ایسی بادِشاہی میں تفویض کیا جا سکے جہاں وہ ”قیام“ کر سکیں۔
II۔
خُداوند کی بحال شُدہ کلیسیا کی تعلیم اور طریقِ عمل اِن اَبَدی سچّائیوں کو اِس طرح لاگو کرتی ہے جو صرف ہمارے آسمانی باپ کی ساری اُمتوں کے واسطے محبّت بھرے منصُوبے کے تناظر میں پُوری طرح سمجھی جا سکتی ہیں۔
یُوں، ہم اِنفرادی اِرادت کا احترام کرتے ہیں۔ اِس کلیسیا کی مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے لیے بڑی بڑی کاوِشوں سے بہت سارے واقف ہیں۔ یہ کاوِشیں ہمارے آسمانی باپ کے منصُوبے کو آگے بڑھانے کے لِیے ہیں۔ ہم اُس کی ساری اُمتوں کی مدد کے لِیے کوشاں ہیں—نہ صرف ہمارے اپنے اَرکان—فیصلہ کرنے کی بیش بہا آزادی سے شادمان ہوں۔
اِسی طرح، بعض اوقات ہم سے پُوچھا جاتا ہے کہ ہم اِتنی زیادہ قوموں میں کیوں اپنے مبلغین کو بھیجتے ہیں، حتیٰ کہ مسِیحی اقوام میں بھی۔ ہم سے یہ بھی پُوچھا جاتا ہے کہ ہم اُن لوگوں کو بہت زیادہ اِنسانی امداد کیوں دیتے ہیں جو ہماری کلیسیا کے نہیں ہوتے اور یہ ہم اپنی تبلیغی کاوِشوں کے ساتھ مشرُوط کیوں نہیں کرتے۔ ہم یہ اِس لیے کرتے ہیں کیوں کہ خُداوند نے ہمیں سِکھایا ہے کہ اُس کی ساری اُمتوں کو اپنے بھائیوں اور بہنوں کی طرح سمجھیں،—اور ہم اپنی رُوحانی اور دُنیاوی رحمتوں کی فراوانی میں ہر کسی کو شریک کرنا چاہتے ہیں۔
اَبَدی تعلیم بچّوں کے حوالے سے بھی مُنفرد نقطہِ نظر فراہم کرتی ہے۔ اِس تناظر کے ذریعے سے ہم بچّوں کی پَیدایش اور پرورش کو اِلہٰی منصُوبے کے حِصّہ مانتے ہیں۔ یہ خُوش کُن اور مُقدّس فریضہ ہے اُن کے لیے جن کو اِس میں شامِل ہونے کی صلاحیت عطا کی گئی ہے۔ چناں چہ، ہمیں حُکم دیا گیا ہے کہ اُن اُصُولوں اور طریقوں کی تعلیم و تربیت اور تحفظ و فروغ کے لیے کوشاں رہیں جو خُدا کے منصُوبہ کے تحت بچّوں کی نشو نما اور ترقی کے لیے بہترین ماحول فراہم کرتے ہیں۔
III.
آخِر میں، کلِیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام حقیقت میں خاندان مرکُوز کلِیسیا کے حوالے سے جانی جاتی ہے۔ لیکن جس بات کو واضح طور پر نہیں سمجھا جاتا وہ ہماری خاندانی مرکزیت صرف فانی رِشتوں تک محدُود نہیں ہے۔ اَبَدی رشتے بھی ہماری اِلہٰی تعلیم کی بُنیاد ہیں۔ بحال شدہ کلیسیا کا مشن خدا کے تمام بچوں کی اس اہل ہونے میں مدد کرنا ہے جو خدا ان کی حتمی منزل کے طور پر چاہتا ہے۔ مسیح کے کفارہ کے وسیلے سے مہیا کی گئی مخلصی کے وسیلے سے ، سب ابدی زندگی پا سکتے ہیں ( سلیسیٹئیل بادشاہی میں سرفرازی ) ، جس کا اعلان ماں حوا نے کیا۔” خدا سب فرمانبرداروں کو دیتا ہے۔“14 یہ نجات سے بڑھ کر ہے۔ صدر رسل ایم نیلسن سے یاد دِلایا ہے، کہ”خدا کے ابدی منصوبے میں نجات اِنفرادی مُعاملہ ہے؛ [لیکن] سرفرازی خاندان کا مُعاملہ ہے۔“15
ہمارے لیے بُنیادی بات یہ ہے کہ خُدا کا یہ مُکاشفہ ہے کہ سرفرازی صِرف مرد اور عورت کے درمیان میں اَبَدی نِکاح کے عہُود سے وفاداری کی بدولت حاصل کی جا سکتی ہے۔16 یہی اِلہٰی تعلیم ہم اِسی لیے سِکھاتے ہیں کہ ”قبل از فانی، فانی اور اَبَدی شناخت اور مقصد کے لِیے جنس کسی فرد کی اِنتہائی لازم خُوبی ہے۔“17
یہی وجہ ہے کہ خُداوند نے اپنی بحال شُدہ کلِیسیا سے تقاضا کیا ہے کہ وہ مرد اور عورت کے درمیان بیاہ کی بابت خُداوند کی تعلیم سے دُور ہونے والے سماجی اور قانونی دباؤ کی مُخالفت کرے اور جنس کو بدلنے یا مُبہم بنانے یا مرد اور عورت کی جنسی تمیز کو غیر معین قرار دینے والی تبدیلیوں کی مُخالفت کرے۔
بحال شُدہ کلِیسیا کا اِن بُنیادی اُصُولوں پر موقف اکثر مُخالفت کو بھڑکاتا ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں۔ ہمارے آسمانی باپ کا منصوبہ اجازت دیتا ہے کہ ”ہر چیز کی مخالفت کریں،“18 اور شیطان کی سخت ترین مخالفت اس منصوبے کے لیے سب سے اہم چیز کی طرف راہ نمائی کرتی ہے۔ نتیجتاً، وہ جنس کو مُبہم بنا کر، بیاہ کو مسخ کر کے، اور بچّے پَیدا کرنے کی حوصلہ شکنی کر کے سرفرازی کی جانب پیش رفت کی مُخالفت کرتا ہے۔ حالاں کہ، ہم جانتے ہیں کہ طویل عرصے میں بھی، ہمارے پیارے آسمانی باپ کا اِلہٰی اِرادہ اور منصُوبہ تبدیل نہ کِیا جائے گا۔ ذاتی حالات بدل سکتے ہیں، اور خدا کا منصوبہ یقین دلاتا ہے کہ طویل عرصے تک، وفادار جو اپنے عہود پر قائم رہتا ہے انہیں ہر موعودہ برکت کے اہل ہونے کا موقع ملے گا 19
مُنفرد بیش قیمت تعلیم جو ہمیں اَبَدی زِندگی کے لیے تیار کرنے میں مدد دیتی ہے، ”جو خُدا کی سب نعمتوں میں سے اعلیٰ و اَرفع نعمت ہے،“20 وہ ۱۹۹۵ کا خاندان پر فرمان ہے۔21 اِس کے فرمودات یقیناً، بعض موجُودہ قوانین، طریقوں، اور حمایت سے مُختلف ہیں، جیسے کہ ہم جنسی نکاح اور جنسی تعلقات۔ جو لوگ اُس کی اُمتوں کے لیے باپ کے پیار بھرے منصُوبے کو پُورے طور سے نہیں سمجھتے وہ اِس خاندانی فرمان کو حکمتِ عملی کے قابل تبدیل بیان سے زِیادہ نہیں سمجھ سکتے۔ اِس کے برعکس، ہم اِس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ خاندان کے لِیے فرمان، اٹل تعلیم پر قائم ہے، خاندانی تعلُقات کی اِس قسم کی وضاحت کرتا ہے جہاں ہماری اَبَدی ترقی کا سب سے اہم حِصّہ واقع ہو سکتا ہے۔
کلیِسیائے یِسُوع مسِیح برائے مقدسین آخری ایام کی جُداگانہ تعلیم اور طریقِ عمل کا یہی سیاق و سباق ہے۔
IV۔
فانی زِندگی میں بہت سے رشتوں میں اور حالات میں، ہم میں سے ہر ایک کو اِختلافات کے ساتھ رہنا پڑتا ہے۔ مسِیح کے پیروکاروں کی حیثیت سے ہمیں اپنے ہم عصر اِنسانوں سے پیار کرنا چاہیے، ہمیں اُن لوگوں کے ساتھ صلح و سلامتی سے رہنا چاہیے جِن کا عقیدہ ہم جیسا نہیں ہوتا۔ ہم سب پیار کرنے والے باپ کے بچّے ہیں۔ ہم سب کے واسطے، اُس نے موت کے بعد کی زِندگی اور بالآخر جلال کی بادِشاہی کو مُقدر کیا ہے۔ ہم سب کے لیے خُدا کی منشا ہے کہ اُس کے اَفضل ترین حُکموں، عہُود اور رُسُوم پر چلتے ہُوئے اُس کی اَفضل ترین رحمتوں اور نعمتوں کے لیے کوشاں رہیں، جن کی معراج ساری دُنیا میں اُس کی مقدس ہَیکلوں میں ہوتی ہے۔ ہمیں اَبَدیت کی اِن سچّائیوں کو دُوسروں تک پُہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ لیکن بڑے پیار کے ساتھ کیوں کہ ہمارے سارے پڑوسیوں کا حق ہے، لہٰذا ہم ہمیشہ اُن کے حقِ اِرادیت کو قبُول کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر مورمن کی کِتاب کے نبی نے سِکھایا، ”خُدا اور سب اِنسانوں کی محبّت“ سے سرشار ہو کر ہمیں آگے بڑھنا ہے۔22
صدر رسل ایم نیلسن نے گُزشتہ مجلِسِ عامہ میں فرمایا: ”دُنیا کی تارِیخ میں اَیسا کوئی دَور نہیں گُزرا جب ہمارے نجات دہندہ کا علم اِس قدر اِنفرادی طور پر ہر انسانی جان کے لِیے اِس قدر نفع بخش اور اہمیت کا حامِل ہُوا ہو۔ مسِیح کی خالص تعلیم قوی ہے۔ یہ ہر ایک کی زِندگی کو بدل دیتی ہے جو اِس کو سمجھتا ہے اور اِس کو اپنی زنِدگی میں لاگُو کرنے کا مُشتاق ہوتا ہے۔“23
کاش ہم سب اِس مُقدّس تعلیم کو اپنی اپنی زِندگیوں میں نافذ کریں، مَیں یِسُوع مسِیح کے نام پر دُعا گو ہُوں، آمین۔