دُنیا کو شِفا دینا
مَیں نے محسُوس کیا کہ زخموں کو ٹھیک اور اِختلافات کو حل کیا جا سکتا ہے اُس وقت جب ہم خُدا، ہم سب کے باپ، اور اُس کے بیٹے یِسُوع مسِیح کی تکریم کرتے ہیں۔
بھائیو اور بہنو، عِیدِ قیامت المسیح کے اِن پُرجلال ایّام میں، ہم خُدا کے بندوں سے مُلاقات کرنے اور اُن سے تلقین اور ہدایت پانے کے واسطے بہت خُوش ہیں۔
ہمارے آسمانی باپ کی طرف سے پاک ہدایت اور تعلیم ہمیں اِن خطروں کے دَور میں زِندگی گُزارنے میں مدد دیتی ہیں۔ جیسا کہ نبُوّت کی گئی، ”آگ، اور بڑے بڑے طُوفان،“ ”جنگیں، جنگوں کی اَفواہیں، اور مُختلف مقامات پر زلزلے،“ ”اور ہر قِسم کی مکرُوہات،“۱ ”وبا،“۲ ”جگہ جگہ کال، اور آفتیں،“۳ خاندانوں، برادریوں، اور حتیٰ کہ قَوموں کو نیست و نابُود کر رہی ہیں۔
دُنیا بھر میں ایک اور عذاب ہے: آپ کی اور میری مذہبی آزادی پر حملے۔ یہ بڑھتی ہُوئی کیفیت عوامی چوراہوں، سکولوں، برادریوں کے معیارات، اور شہری گُفت گُو سے مذہب اور خُدا پر اِیمان کو ہٹانا چاہتا ہے۔ مذہبی آزادی کے مُخالفین جان سے زیادہ عزیز عقائد کے اِظہار پر پابندیاں لگانا چاہتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ مذہبی روایات پر نُکتہ چِینی اور اُن کی تضحیک کرتے ہیں۔
اِس طرح کا رویہ لوگوں کو پس ماندہ کر دیتا ہے، ذاتی اُصُولوں، اِنصاف پسندی، احترام، رُوحانیت اور ضمِیر کے اِطمِینان کی بےقدری کرتا ہے۔
مذہبی آزادی کیا ہے؟
مذہبی آزادی یہ ہے کہ اِس کی تمام صُورتیں: اِجتماع کی آزادی، تقریر کی آزادی، شخصی عقائد پر عمل کرنے کی آزادی، اور دُوسروں کو بھی اَیسا کرنے کی آزادی۔ مذہبی آزادی ہم میں سے ہر ایک کو خُود فیصلہ کرنے کی اِجازت دیتی ہے کہ ہم کون سا عقیدہ رکھتے ہیں، ہم اپنے عقیدے کے مُطابق کیسے زِندگی بسر کرتے ہیں اور عمل کرتے ہیں، اور خُدا ہم سے کیا توقع رکھتا ہے۔
اِس طرح کی مذہبی آزادی کو کم کرنے کی کوششیں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پُوری تاریخ میں، اِیمان والوں نے دُوسروں کے ہاتھوں شدِید ظُلم و ستم برداشت کیے ہیں۔ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کے اَرکان بھی اِس سے محفُوظ نہیں ہیں۔
ہماری ابتدا سے، بہت سے خُدا کو تلاش کرنے والے اِس کلِیسیا کی طرف متوجہ ہُوئے کیوں کہ اِس کی اِلہٰی تعلیمات کی آمُوزش، بشمول یِسُوع مسِیح پر اِیمان اور اُس کے کَفّارہ، توبہ، خُوشی کا منصُوبہ، اور ہمارے خُداوند کی دُوسری آمد۔
مُخالفت، ظُلم و سِتم اور تشدُد نے ہمارے آخِری ایّام کے پہلے نبی، جوزف سمتھ، اور اُن کے پیروکاروں کا جِینا دوبھر کر دیا۔
۱۸۴۲ کی ہنگامہ آرائی کے دوران میں، جوزف نے پھیلتی ہُوئی کلِیسیا کے ۱۳ بُنیادی عقائد شائع کیے، جن میں سے ایک یہ بھی شامل ہے:”ہم اپنے ضمیر کے تقاضوں کے مُطابق قادِرِ مُطلق خُدا کی عِبادت کرنے کے حق کا مُطالبا کرتے ہیں، اور سارے لوگوں کے اِسی حق کو مانتے ہیں، اُنھیں جَیسے، جہاں اور جِس کی وہ چاہیں عِبادت کرنے دیا جائے۔“۴
اُس کا بیان جامع، خُود مُختار، اور شایِستہ ہے۔ مذہبی آزادی کی رُوح یہی ہے۔
نبی جوزف سمتھ نے مزید فرمایا:
”مَیں آسمان کے سامنے جُرات مندی سے یہ اِعلان کرتا ہُوں کہ مَیں کسی پریسبیٹیرین، کسی بیپٹِسٹ، یا کسی دُوسرے فرقے کے نیک آدمی کے حقُوق کے دفاع میں جان دینے کے لیے بالکل تیار ہُوں؛ اُسی اُصُول کی خاطر جِس … سے مُقدّسِین کے حقُوق کو پامال ہوں گے جِس سے رومن کیتھولک کے حقُوق کو پامال ہوں گے، یا کوئی فرقہ جو غیرمقبُول اور اپنے دفاع کے لیے بہت کم زور ہو سکتا ہے۔
”یہ آزادی کی محبّت ہے [جو] میری رُوح پر اَثر پذیر ہوتی ہے—شہری اور مذہبی آزادی کُل نسلِ اِنسانی کے واسطے۔“۵
پھر بھی، کلِیسیا کے اِبتدائی اَرکان پر حملہ کیا گیا اور نیویارک سے اوہائیو سے میزوری تک ہزاروں مِیل کا فاصلہ طے کیا گیا، جہاں گورنر نے حُکم جاری کیا کہ کلِیسیا کے اَرکان سے ”دُشمنوں جیسا سلُوک کرنا ہوگا اور اُنھیں ہلاک کرنا ہوگا یا ریاست سے بھگانا ہوگا۔“۶ وہ اِلانوئے ہجرت کر گئے، لیکن عذاب جاری رہا۔ بلوائیوں نے جوزف نبی کو یہ سوچ کر قتل کر دیا کہ اُن کے قتل سے کلِیسیا نِیست و نابُود ہو جائے گی اور اِیمان والے پراگندا ہوں گے۔ لیکن اِیمان والے ثابت قدم رہے۔ جوزف کے جانشِین، برگھم ینگ نے ہزاروں لوگوں کی ۱،۳۰۰ مِیل مغرب کی جانب جو اب یُوٹاہ کی ریاست ہے، جبریہ ہجرت کے دوران میں قیادت فرمائی۔۷ میرے اپنے آباواَجداد اُن پہلے آباد کاروں میں شامل تھے۔
شدِید ظُلم و سِتم کے اُن دِنوں سے، خُداوند کی کلِیسیا مسلسل بڑھتے بڑھتے تقریباً ایک کروڑ ستر لاکھ اَرکان تک پہنچ گئی ہے، جِن میں سے ۸ آدھے سے زیادہ ریاستہائے مُتحدہ سے باہر رہتے ہیں۔
اپریل ۲۰۲۰ میں ہماری کلِیسیا نے اِنجِیل کی بحالی کی ۲۰۰واں جشن دُنیا کے لیے فرمان کے ساتھ منایا، جِس کو ہماری صدارتِ اَوّل اور بارہ رسُولوں کی جماعت نے تیار کیا تھا۔ یُوں شُروع ہوتا ہے،”ہم پُوری سنجیدگی سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ خُدا دُنیا کی ہر قوم میں اپنے بچّوں سے محبّت رکھتا ہے۔“۹
ہمارے پیارے نبی، رسل ایم نیلسن نے مزید بیان کیا ہے:
”ہم خُدا کی ساری اُمّتوں کے واسطے آزادی، شفقت، اور اِنصاف پسندی پر اِیمان لاتے ہیں۔
”ہم سب بھائی بہن ہیں، ہر ایک پیارے آسمانی باپ کا بچّہ ہے۔ اُس کا بیٹا، خُداوند یِسُوع مسِیح، سب کو اپنے پاس آنے کی دعوت دیتا ہے، ’گورا، کالا، غُلام اور آزاد، مرد اور عورت۔‘ (۲ نِیفی ۲۶:۳۳)“۱۰
میرے ساتھ اِن چار طریقوں پر غَور کریں جن سے معاشرہ اور افراد مذہبی آزادی سے مُستفِید ہوتے ہیں۔
پہلا۔ مذہبی آزادی خُدا کو ہماری زِندگیوں کے مرکز میں رکھتے ہُوئے پہلے اور دُوسرے عظیم حُکموں کا احترام کرتی ہے۔ متّی میں ہم پڑھتے ہیں:
”تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔“۱۱
”اور دُوسرا اِس کی مانند یہ ہےکہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔“۱۲
خواہ گِرجا گھر میں، عِبادت خانہ میں، مسجد میں، یا ٹین کی چھت والی جھونپڑی میں، مسِیح کے شاگِرد،اور سب ہم خیال اِیمان والے، خُدا کی عِبادت اور اُس کی اُمت کی خِدمت کرنے کی رضامندی سے اپنی عقیدت کا اِظہار کر سکتے ہیں۔
یِسُوع مسِیح اَیسی خِدمت اور محبّت کا کامِل نمونہ ہے۔ اپنی خِدمت کے دوران میں، اُس نے غرِیبوں کا خیال رکھا،۱۳ بِیماروں۱۴ اور اندھوں کو شِفا دی۔۱۵ اُس نے بھُوکوں کو کھانا کھِلایا،۱۶ اُس نے بچّوں پر دستِ شفقت رکھا،۱۷ اُس نے اُنھیں مُعاف کِیا جِنھوں نے اُس پر اِلزام لگایا، حتیٰ کہ جِنھوں نے مصلُوب کِیا۔۱۸
صحائف بتاتے ہیں کہ یِسُوع ”بھلائی کرتا گیا۔“۱۹ اِسی طرح ہم بھی۔
دُوسرا مذہبی آزادی اِیمان، اُمِید اور امن کے اِظہار کو فروغ دیتی ہے۔
کلِیسیا کے طور پر، ہم دُوسرے مذاہب کے ساتھ شامِل ہوتے ہیں جو تمام عقائد اور ادیان کے لوگوں کے تحفظ اور اُن کے عقائد کے حقِ اِظہار کی حفاظت کرتے ہیں۔ اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اُن کے عقائد کو قبُول کرتے ہیں، نہ ہی وہ ہمارے، بلکہ ہم میں اور اُن لوگوں میں بُہت زیادہ باتیں مشترک ہیں نسبتاً اُن کے جو ہمیں خاموش کرانا چاہتے ہیں۔
مَیں نے حال ہی میں اِٹلی میں سالانہ G20 بین اُلمذاہب فورم میں کلِیسیا کی نمایندگی کی تھی۔ جب مَیں دنیا بھر سے حکومتی اور مذہبی راہ نماؤں سے ملا تو مُجھے تسلّی ہُوئی، یعنی خُوش ہُوا۔ مَیں نے محسُوس کیا کہ زخموں کو ٹھیک اور اِختلافات کو حل کیا جا سکتا ہے اُس وقت جب ہم خُدا، ہم سب کے باپ، اور اُس کے بیٹے یِسُوع مسِیح کی تکریم کرتے ہیں۔ کُل کا شافی ہمارا خُداوند اور نجات دہندہ یِسُوع مسِیح ہے۔
جب مَیں نے اپنا خطاب مُکمل کیا تو بڑا اَنوکھا لمحہ آیا۔ پہلے سات مُقرّرین نے کسی بھی مذہبی روایت یا خُدا کے نام پر خطاب ختم نہیں کیا تھا۔ جب مَیں بول رہا تھا، مَیں نے سوچا، ”کیا مَیں صرف شُکریہ کہوں اور بیٹھ جاؤں، یا ’یِسُوع مسِیح کے نام پر‘ ختم کروں؟“ مَیں نے یاد کیا کہ مَیں کون تھا، اور مَیں جانتا تھا کہ خُداوند مُجھ سے اپنے پیغام کو ختم کرنے کے لیے اُس کا نام لینے کے لِیے کہے گا۔ پس مَیں نے یہی کِیا۔ ماضی میں دیکھتے ہُوئے، اپنے اِیمان کا اِظہار کرنے کے لیے یہ میرا موقع تھا، اور مُجھے مذہبی آزادی تھی کہ اُس کے مُقدّس نام کی گواہی دُوں۔
تِیسرا مذہب اِنسان کو دُوسروں کی مدد کرنے کی ترغِیب دیتا ہے۔
جب مذہب کو پھلنے پُھولنے کی جگہ اور آزادی دی جاتی ہے، تو اِیمان والے خِدمت کے سااہ اور بعض اوقات دلیرانہ کام انجام دیتے ہیں۔ قدیم یہودی قول ”ٹیکُون اولام“، جس کا مطلب ہے ”دُنیا کو ٹھیک کرنا یا شِفا دینا،“ آج بہت سے لوگوں کی کوششوں سے یہ عمل پذیر ہو رہا ہے۔ ہم نے کیتھولک چیریٹیز، جنھیں بین الاقوامی کاریتاس کہا جاتا ہے، اِسلامک ریلیف، اور کئی یُہودی، ہندو، بدھ مت، سِکھ، اور مسِیحی تنظیموں مثلاً سالویشن آرمی اور نیشنل کرسچن فاؤنڈیشن کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ ہم مِل کر لاکھوں ضرُورت مندوں کی خِدمت کر رہے ہیں، حال ہی میں جنگ سے مُتاثرہ پناہ گزینوں کو خیموں، سلیپنگ بیگز، اور خُوراک کی فراہمی کے ذریعے سے،۲۰ اور ویکسینیشنز، بشمُول پولیو۲۱اور کووِڈ ۲۲فراہم کی گئں اس کی فہرست لمبی ہے، لیکن ضرُوریات بھی اُتنی ہی ہیں۔
کوئی شک نہیں، بااِیمان لوگ، مِل کر کام کرنے سے، اہم وسِیلہ بن سکتے ہیں۔ اِس کے ساتھ ساتھ، فرداً فرداً خِدمت جِس کی اکثر تشہِیر نہیں کی جاتی لیکن خاموشی سے زِندگیاں بدل دیتی ہے۔
مَیں لُوقا میں اُس مثال کو سوچتا ہُوں جب یِسُوع مسِیح نائین کی بیوہ کے پاس گیا۔ یِسُوع، اپنے شاگردوں اور بہت سے لوگوں کے ساتھ، بیوہ کے اِکلوتے بیٹے کے جنازے کو دیکھا۔ اُس کے بغیر، وہ جذباتی، رُوحانی، اور یہاں تک کہ مالی بربادی کا سامنا کر رہی تھی۔ یِسُوع نے اُس کے آنسوؤں بھرے چہرے کو دیکھ کر، کہا، ”مت رو۔“23 پِھر اُس نے پاس آ کر جِنازہ کو چُھؤا اور اُٹھانے والے کھڑے ہو گئے۔
”اَے نوجوان،“ اُس نے حکم دیا، ”مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں ، اُٹھ۔
”وہ مُردہ اُٹھ بیٹھا، اور بولنے لگا۔ اور [یِسُوع ] نے اُسے اُس کی ماں کو سونپ دیا۔“24
مُردوں کو زِندہ کرنا معجزہ ہے، لیکن کسی مُصِیبت زدہ کے لِیے فِکر مند ہونا اور شفقت بھرا ہر عمل عہد کا راستہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کو بھی ”بھلائی کرتے [جانا] ہے،“یہ جانتے ہُوئے کہ ”خُدا [ہمارے] ساتھ [ہے]۔“25
اور چَوتھا۔ مذہبی آزادی اقدار اور اَخلاقی اعمال کو تشکیل دینے کے واسطے مُتحد اور مدد کرنے والی قُوت بن جاتی ہے۔
ہم عہدِ جدِید میں پڑھتے ہیں کہ یِسُوع سے بُہتیرے اُلٹے پھِر گئے، اُس کی بات پر بُڑبُڑاتے ہُوئے کہ، ”یہ کلام ناگوار ہے؛ اِسے کَون سُن سکتا ہے؟“26
اَیسی دُہائی آج بھی اُن لوگوں سے سُنائی دیتی ہے جو مذہب کو گُفت گُو اور تلقین سے نِکالنا چاہتے ہیں۔ اگر کردار سازی اور مُشکل وقت میں ثالثی کرنے کے لیے مذہب نہیں ہے، تو کون ہو گا؟ دیانت داری، شُکرگُزاری، درگُزر اور صبر کا درس کون دے گا؟ کُچلے اور پسے ہوئے لوگوں کے لیے محّبت، ہمدردی اور شفقت کا مُظاہرہ کون کرے گا؟ کون اُن لوگوں کو گلے لگائے گا جو خُدا کے سب بچّوں کی طرح مُختلف لیکن مُستحق ہیں؟ کون حاجت مندوں کے لیے بازُو کھولے گا اور کسی معاوضہ کا طلب گار نہ ہو؟ آج کے رُجحانات سے بڑھ کر کون صُلح و سلامتی اور قوانین کی اطاعت کا احترام کرے گا؟ نجات دہندہ کی اِس دعوت کا جواب کون دے گا کہ ”جا تُو بھی اَیسا ہی کر“؟27
ہم کریں گے! ہاں ، بھائیو اور بہنو ، ہم کریں گے۔
مَیں آپ کو دعوت دیتا ہُوں کہ آپ مذہبی آزادی کی حمایت کریں۔ یہ خُداکی عطا کردہ اِرادت کے اُصُول کا اِظہار ہے۔
مذہبی آزادی مُتقابلی فلسفوں میں توازن پِیدا کرتی ہے۔ مذہب کی نیکی، اُس کی پُہنچ، اور محبّت بھرے روزمرہ کے اعمال جن کی ترغِیب مذہب دیتا ہے صِرف اُسی وقت فروغ پاتے ہیں جب ہم آزادیِ اِظہار اور عمل داری کے بُنیادی عقائد کا تحفُظ کرتے ہیں۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ رسل ایم نیلسن خدا کے زندہ نبی ہیں۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح اِس کلِیسیا کی قیادت اور ہدایت فرماتا ہے۔ اُس نے ہمارے گناہوں کا کَفّارہ دِیا، صلِیب پر مصلُوب ہُوا، اور تِیسرے دِن جی اُٹھا۔28 اُس کے وسِیلے سے ہم دوبارہ ساری اَبَدیت کے لِیے زِندہ رہ سکتے ہیں، اور ہمارے آسمانی باپ کے ساتھ رہنے کے جو مُشتاق ہیں۔ اِس سچّائی کی مُنادی مَیں ساری دُنیا کو دیتا ہُوں۔ مَیں ایسا انجام دینے کی آزادی کے لیے کا شُکر گُزار ہُوں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔