خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی
خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا—دُنیا پر سزا کا حُکم کرنے کے لیے نہیں، بلکہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نجات پائے۔
”کیوں کہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے“ (یُوحنّا ۳:۱۶)۔ پہلی بار جب میں نے اِس آیت کو دیکھا، تو مَیں گرجہ گھر یا خاندانی شام میں موجُود نہیں تھا۔ مَیں ٹیلی ویژن پر کھیلوں کا پروگرام دیکھ رہا تھا۔ اِس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مَیں نے کون سا سٹیشن دیکھا، اور اِس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون سا کھیل دیکھ رہا تھا، کم از کم کسی شخص نے ایک پوسٹ پکڑا ہُوا تھا جس پر لِکھا تھا ”یُوحنّا ۳:۱۶۔“
مُجھے آیت ۱۷ بھی یکساں طور پر پسند آ گئی ہے: ”کیوں کہ خُدا نے بیٹے کو دُنیا میں اِس لِیے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے بلکہ اِس لِیے کہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نجات پائے۔“
خُدا نے یِسُوع مسِیح کو بھیجا، جو اُس کا اَکلوتا بیٹا ہے، ہم مَیں سے ہر ایک کے لیے اپنی جان دینے کے واسطے۔ یہ اُس نے اِس لیے کیا کیوں کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے اور ہم مَیں سے ہر ایک کے لیے اِس کے پاس واپس جانے کے لیے منصُوبہ تیار کِیا ہے۔
اَلبتہ یہ غلاف نہیں ہے، جو سب کو گھیر لے، اَیسا بےپروا مُنصوبہ جو آ گیا سو آگیا یا جو نِکل گیا سو نِکل گیا۔ یہ اِنفرادی ہے، پیارے آسمانی باپ کی طرف سے مُتعین کِیا گیا ہے، جو ہمارے دِلوں کو جانتا ہے، ہمارے ناموں کو جانتا ہے، اور جانتا ہے کہ ہمیں کیا کرنے کی ضرُورت ہے۔ ہم اُس پر اِیمان کیوں لاتے ہیں؟ کیوں کہ مُقدّس صحائف میں سے ہم نے یہ سِیکھا ہے۔
مُوسیٰ نے بار بار آسمانی باپ کو یہ فرماتے سُنا، ”مُوسیٰ، میرے بیٹے“ (دیکھیےمُوسیٰ ۶:۱؛ اور دیکھیےآیات۷، ۴۰)۔ ابرہام نے جان لیا کہ وہ خُدا کا بچہّ ہے، جِس کو اُس کی پیدایش سے پیشتر ہی اپنی منشا کے لیے چُنا گیا تھا (دیکھیے ابرہام ۳:۱۲، ۲۳)۔ خُدا کی قُدرت کے وِسیلے سے، آستر کو اپنے لوگوں کو بچانے کے لیے اثر و رسُوخ کا عہدہ عطا کِیا گیا تھا (دیکھیے آستر ۴)۔ اور خُدا نے اُس نوجوان عورت، اُس خادمہ پر بھروسا کیا، تاکہ وہ زِندہ نبی کی گواہی دے تاکہ نعمان کو شِفا ملے (دیکھیے ۲ سلاطِین ۵ :۱۵-۱)۔
مَیں خاص طور پر اُس مُعزز شخص سے پیار کرتا ہُوں، قد میں چھوٹا، جو یِسُوع کو دیکھنے کے لیے پیڑ پر چڑھ گیا تھا۔ نجات دہندہ کو عِلم تھا کہ وہ وہاں تھا، اُس جگہ پُہنچا تو اُوپر نِگاہ کر کے اُس سے کہا: ’’َاے زکّاؔئی، … جلد اُتر آ۔‘‘(لُوقا ۱۹:۵)۔ اور ہم اُس ۱۴ سالہ کو نہیں بُھول سکتے جو درختوں کے جُھنڈ میں گیا اور یہ سِیکھا کہ منصُوبہ واقعی کتنا اِنفرادی ہے: ”[جوزف،] یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔ اِس کی سنو!“ (جوزف سمتھ—تاریخ ۱: ۱۷)۔
بھائیو اور بہنو، ہم آسمانی باپ کے منصوبے کا مرکز ہیں اور نجات دہندہ کے اِرادہ کا سبب بھی ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک، اِنفرادی طور پر، اُن کی تخلِیق اور اُن کا جلال ہے۔
میرے نزدیک، میرے مُطالعہ کی بِنا پر عہدِ عتِیق کی نِسبت صحیفے کی کوئی اور کِتاب اِس سے زیادہ صاف صاف وضاحت نہیں کرتی ہے۔ باب در باب ہم اُن مثالوں کو دریافت کرتے ہیں کہ کس طرح آسمانی باپ اور یہوواہ ہماری زِندگیوں میں گہرے طور پر شامِل ہیں۔
ہم حال ہی میں یعقُوب کے پیارے بیٹے یُوسُف کے بارے میں مُطالعہ کر رہے ہیں۔ اپنی نوعُمری سے، یُوسُف خُداوند کا مقبُولِ نظر رہا تھا، پھر بھی اُس نے اپنے بھائیوں کے ہاتھوں بڑی آزمایشوں کا سامنا کیا۔ دو ہفتے پہلے، یُوسُف نے اپنے بھائیوں کو کیسے مُعاف کر دیا تھا اِس بات سے ہم میں سے بُہت سے لوگ حیران ہُوئے تھے۔ ہم آ، میرے پِیچھے ہو لے میں پڑھتے ہیں: ”بُہت سے طریقوں سے، یُوسُف کی زِندگی یِسُوع مسِیح کے مُشابہ ہے۔“ اگرچہ ہمارے گُناہوں نے اُسے بہت زیادہ تکلیف دی، نجات دہندہ مُعافی پیش کرتا ہے، ہم سب کو قحط سے بھی بدتر قسمت سے بچاتا ہے۔ چاہے ہمیں مُعافی پانے کی ضرُورت ہو یا اُسے بڑھانے کی ضرُورت ہو—کسی وقت ہم سب کو دونوں انجام دینے کی ضرُورت ہے—یُوسُف کی مثال ہمیں نجات دہندہ کی طرف اِشارہ کرتی ہے، جو شِفا یابی اور صُلاح کا حقیقی وسِیلہ ہے۔“۱
اِس واقعہ میں مُجھے ایک سبق بُہت پسند ہے یُوسُف کے بھائی یہودا سے مَلتا ہے، جِس نے یُوسُف کے لیے خُدا کے ذاتی منصُوبے میں حصِّہ لیا۔ جب یُوسُف کو اس کے بھائیوں نے دھوکا دیا تو یہوداہ نے اُنھیں قائل کِیا کہ وہ یُوسُف کی جان نہ لیں بلکہ اُسے غُلامی میں بیچ دیں (دیکھیے پَیدایش ۳۷:۲۶–۲۷)۔
کئی سال بعد، یہوداہ اور اُس کے بھائیوں کو اپنے سب سے چھوٹے بھائی، بِنیمِینؔ کو مِصّر لے جانے کی ضرُورت تھی۔ اِبتدا میں اُن کے باپ نے مزاحمت کی۔ اَلبتہ یہوداہ نے یعقُوب سے وعدہ کِیا کہ وہ بِنیمِینؔ کو گھر لے آئے گا۔
مِصّر میں، یہوداہ کے وعدے کو آزمایا گیا۔ نوعُمر بِنیمِینؔ پر غلط الزام لگایا گیا تھا۔ یہوداہ نے، اپنے وعدے کے مُطابق، بِنیمِینؔ کی جگہ قید میں جانے کے لِیے رضا مند تھا۔ ”پَس“ اُس نے فرمایا، ”لڑکے کے بغیر مَیں کیا مُنہ لے کر اپنے باپ کے پاس جاؤں؟“ (دیکھیے پَیدایش ۴۴:۳۳–۳۴)۔ یہوداہ اپنے وعدے کو نبھانے اور بِنیمِینؔ کو بحفاظت واپس لوٹنے کے لیے پُرعزم تھا۔ کیا آپ کبھی دُوسروں کے بارے میں اَیسا محسُوس کرتے ہیں جیسا کہ یہوداہ بِنیمِینؔ کے بارے میں محسُوس کرتا تھا؟
کیا والدین اپنے بچّوں کے بارے میں ایسا محسُوس نہیں کرتے؟ مُبلغین اُن لوگوں کے بارے میں کیسا محسُوس کرتے ہیں جن کی وہ خِدمت کرتے ہیں؟ پرائمری اور نوجوان راہ نما اُن کے بارے میں کیسا محسُوس کرتے ہیں جنھیں وہ سِکھاتے ہیں اور پیار کرتے ہیں؟
اُس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کون ہیں یا آپ کے موجُودہ حالات کیسے ہیں، کوئی آپ کے بارے میں بالُکل ایسا ہی محسُوس کرتا ہے۔ کوئی آپ کے ساتھ آسمانی باپ کے پاس واپس جانا چاہتا ہے۔
مَیں اِن لوگوں کا شُکرگُزار ہُوں جو ہم سے کبھی دست بردار نہیں ہوتے، جو ہمارے لیے خلُوص نِیّت سے دُعا میں مشغُول رہتے ہیں، اور جو ہمیں تعلیم دیتے اور آسمان پر اپنے باپ کے پاس گھر لوٹنے کے لائق ہونے میں ہماری مدد کرتے رہتے ہیں۔
حال ہی میں کسی عزیز دوست نے COVID-19 کی وجہ سے ہسپتال میں ۲۳۳ دِن گُزارے۔ اِس دوران میں، اُن کے مرحُوم والد نے خواب میں مُلاقات کی جس نے کہا کہ اُن کے پوتے پوتیوں کو پیغام پہنچایا جائے۔ یعنی پردے کے پِیچھے سے، اِس نیک دادا نے اپنے پوتے پوتیوں کو اُن کے آسمانی گھر میں واپس آنے میں مدد کرنا چاہا۔
بڑی تیزی سے، مسِیح کے شاگِرد اپنی اپنی زِندگیوں میں اپنے اپنے ”بِنیمِینؔ“ کو یاد کر رہے ہیں۔ پُوری دُنیا میں اُنھوں نے خُدا کے زِندہ نبی، صدر رسل ایم نیلسن کی ببانگِ دُہُل پُکار کو سُنا ہے۔ نوجوان مرد اور نوجوان خواتین خُداوند کی جوان فوج میں سرگرم ہیں۔ افراد اور خاندان خِدمت گُزاری کے جذبے کے ساتھ پُہنچ رہے ہیں—پیار، رفاقت، اور دوستوں اور پڑوسِیوں کو مسِیح کے پاس آنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ نوجوان اور بالغ اپنے اپنے عہُود کو یاد کر رہے ہیں اور اُن پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کر رہے ہیں—خُدا کی ہَیکلوں کو بھرنا، خاندان کے رفتگان کے ناموں کی تلاش و تحقیِق کرنا، اور اُن کی طرف سے نیابتی رُسُوم کو پا رہے ہیں۔
ہمارے لیے آسمانی باپ کے فرداً فرداً منصُوبے میں دُوسروں کی اُس کی طرف لوٹنے میں مدد کرنا کیوں شامِل ہے؟ کیوں کہ اِس طرح ہم یِسُوع مسِیح کی مانِند بن جاتے ہیں۔ بالآخر، یہوداہ اور بِنیمِینؔ کا بیان ہمیں ہمارے لیے نجات دہندہ کی قُربانی کے بارے میں سِکھاتا ہے۔ اپنے کَفّارہ کے وسِیلے سے، اُس نے ہمیں گھر لانے کے لیے اپنی جان دے دی۔ یہوداہ کا بیان نجات دہندہ کی محبّت کا مظہر ہے: ”اور [آپ] کے بغیر مَیں کیا مُنہ لے کر اپنے باپ کے پاس جاؤں؟“ اِسرائیل کو اِکٹھا کرنے والوں کی حیثیت سے، ہمارا بھی یہی بیان ہو سکتا ہے۔
عہدِ عتِیق مُعجزات اور شفِیق رحمتوں سے بھرا ہُوا ہے جو آسمانی باپ کے منصُوبے کی پہچان ہیں۔ ۲ سلاطِین، باپ ۴ میں، یہ فِقرہ ”ایک دِن اَیسا ہُوا“ مُجھ پر تاکِید کے لِیے تین بار اِستعمال ہُوا ہے چُوں کہ اَہم واقعات خُداوند کے وقت کے مُطابق رُونما ہوتے ہیں، اور کوئی تفصِیل اُس کے لِیے مُختصر نہیں۔
میرا نیا دوست پال اِس سچّائی کی گواہی دیتا ہے۔ پال نے ایسے گھر میں پرورش پائی جو بعض بدسلُوکی پائی جاتی تھی اور مذہب کے بارے میں ہمیشہ عدمِ رواداری تھی۔ جرمنی کے ایک فوجی اڈے پر اسکول جانے کے دوران میں، اُس نے دو بہنوں کو دیکھا جن میں رُوحانی نُور دِکھائی دیتا تھا۔ یہ پُوچھنے پر کہ وہ کیوں مختلِف تھیں جواب مِلا کہ اُن کا تعلق کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام سے ہے۔
جلد ہی پال نے مُبلغین سے ملنا شروع کر دیا اور اُس کو گھرجا گھر میں مدعو کیا گیا۔ اَگلے اِتوار، جب وہ بس سے اُترا، تو اُس نے سفید قمیضوں اور ٹائیوں میں ملبُوس دو آدمیوں کو دیکھا۔ اُس نے اُنھیں پُوچھا کہ کیا وہ کلِیسیا کے بُزرگ ہیں؟ اُنھوں نے ہاں میں جواب دیا تو پال اُن کے پیچھے ہو لیا۔
عِبادت کے دوران میں، ایک مُبلغ نے جماعت کے لوگوں کی طرف اِشارہ کیا اور اُنھیں گواہی دینے کی دعوت دی۔ ہر گواہی کے اِختتام پر، ایک ڈھول والے نے ڈھول کی سلامی دی اور جماعت نے ”آمین“ کا نعرہ لگایا۔
جب مُبلغ نے پال کی طرف اِشارہ کیا تو وہ کھڑا ہُوا اور کہا، ”مَیں جانتا ہُوں کہ جوزف سمتھ نبی تھا اور مورمن کی کِتاب سچّی ہے۔“ نہ ڈھول کی سلامی تھی اور نہ ہی آمین۔ پال کو آخرکار اَحساس ہُوا کہ وہ غلط گرجا چلا گیا ہے۔ جلد ہی، پال نے دُرست مُقام پر جانے کے لِیے اپنا راستہ تلاش کر لیا اور بپتسمہ پایا۔
پال کے بپتسمہ کے روز، کسی رُکن نے جِس کو نہیں جانتا تھا اُس نے کہا، ”تُم نے میری جان بچائی۔“ چند ہفتے پہلے، اُس شخص نے ایک اور کلِیسیا کو تلاش کرنے کا فیصلہ کِیا تھا اور ڈھول اور آمین کے ساتھ ایک عِبادت میں شرکت کی تھی۔ جب اُس شخص نے پال کو جوزف سمتھ اور مورمن کی کِتاب کی گواہی دیتے ہُوئے سنا، تو اُس نے محسوس کیا کہ خُدا اُسے جانتا، اُس کی جدوجہد کو پہچانتا، اور اُس کے لیے منصُوبہ رکھتا ہے۔ پال اور اُس آدمی دونوں کے لیے، ’’ایک دِن اَیسا ہُوا،‘‘ واقعی!
ہم بھی جانتے ہیں کہ آسمانی باپ کے پاس ہم میں سے ہر ایک کے لیے خُوشی کا فرداً فرداً منصوبہ ہے۔ کیوں کہ خُدا نے اپنے پیارے بیٹے کو ہمارے لیے بھیجا، اِس لیے جِن مُعجزات کی ہمیں ضرُورت ہے وہ ’’ایک دِن اَیسا ہوگا،‘‘ جو اِس کے منصُوبے کو پُورا کرنے کے لیے ضرُوری ہیں۔
مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ اِس سال ہم عہدِ عتِیق میں اپنے اپنے لیے خُدا کے منصُوبے کے بارے میں مزید جان سکتے ہیں۔ یہ مُقدّس نوِشتے غیر یقینی اَدوار میں اَنبیا کے کِردار اور ایک ایسی دُنیا میں خُدا کی قُدرت کی تعلیم دیتی ہے جو اُلجھنوں اور اکثر تنازعات کا شکار تھی۔ یہ فروتن اِیمان داروں کے بارے میں بھی ہے جو وفاداری کے ساتھ ہمارے نجات دہندہ کے آنے کے مُنتظر تھے، بالکل اُسی طرح جیسے ہم اُس کی آمدِ ثانی کے مُنتظر ہیں اور تیاری کرتے ہیں—اُس کی بابت کی گئی قدیم پیشین گوئی، پُرجلال واپسی۔
اُس دِن تک، ہم اپنی فطری آنکھوں سے، اپنی زِندگی کے تمام پہلوؤں کے لیے خُدا کے اِنتظام کو نہیں دیکھ سکتے ہیں (دیکھیے عقائد اور عہُود ۵۸:۳)۔ بلکہ ہم نیفی کے جواب کو یاد رکھ سکتے ہیں جب کسی اَیسی چیز کا سامنا کرنا پڑا جب وہ نہیں سمجھتا تھا: جِس وقت وہ اِن سب باتوں کا مطلب نہیں جانتا تھا، تو یہ وہ جانتا تھا کہ خُدا اپنے بچّوں سے پیار کرتا ہے (دیکھیے ۱ نیفی ۱۱:۱۷)۔
سبت کی اِس خُوش گوار صبح کو یہی میری گواہی ہے۔ ہم اِسے اپنے دلوں پر لکھیں اور یہ ہماری رُوحوں کو تسلّی، اُمِید اور اَبَدی خُوشی سے بھرنے دیں: خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا اِس لِیے نہیں کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے بلکہ اِس لِیے کہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نجات پائے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔