دِل کی عظیم تبدیلی
”میرے پاس آپ کو دینے کے لیے اِس سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے“
دِل کی یہ تبدیلی ایک واقعہ نہیں ہے؛ اِس کے لیے اِیمان، توبہ، اور مستقل طور پر رُوحانی کام کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
تعارف
بروز جمعہ، ۲۸ اکتوبر، ۱۵۸۸ کو بحری جہاز کے دنبال کے ساتھ لگی ہوئی عمودی پتوار ٹوٹ گئی اور جہاز کو واحد چپوؤں کی مدد سے چلاتے ہوئے، عظیم ہسپانوی آرماڈا کے بحری بیڑے سے تعلق رکھنے والا جہاز لا گیرونا، شمالی آئرلینڈ کے لکاڈا پوائنٹ کی چٹانوں سے ٹکرا گیا۔۱
بحری جہاز اُلٹ گیا تھا۔ زندہ رہنے کی جدوجہد کرنے والے درماندہ جہازیوں میں سے ایک شخص نے چند ماہ قبل اپنی بیوی کی دی ہوئی سونے کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی جس پر کندہ تھا، ”میرے پاس آپ کو دینے کے لیے اِس سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے۔“۲
”میرے پاس آپ کو دینے کے لیے اِس سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے“ ایک فقرہ، اور ایک انگوٹھی جس پر دِل کو تھامے ہوئے ایک ہاتھ کا ڈیزائن بنا ہوا تھا، بیوی کی طرف سے اپنے شوہر سے مُحبّت کا اِظہار تھا۔
صحیفائی رابطہ
جب مَیں نے یہ کہانی پڑھی، تو اِس نے مُجھ پر گہرا اثر چھوڑا، اور مَیں نے نجات دہندہ کی التجا کے بارے سوچا: ”اور تُم مُجھے شکستہ دِل اور پشیمان رُوح کی قربانی پیش کرنا۔“۳
مَیں نے بنیامین بادشاہ کے کلام پر لوگوں کے ردِ عمل کے بارے میں بھی سوچا: ”ہاں، ہم اُن سب باتوں کا جو تو نے ہم سے کہی ہیں یقین کرتے ہیں … ، جو ہم میں یعنی ہمارے دِلوں میں بڑی تبدیلی لائی ہے، یہ کہ ہم پھر کوئی برائی نہیں، بلکہ مسلسل نیکی کرتے رہنے کی خواہش کرتے ہیں۔“۴
ذاتی رابطہ
مَیں آپ کے ساتھ ایک تجربے کا اشتراک کرنا چاہوں گا، یہ تب کی بات ہے جب مَیں ۱۲ برس کا تھا، جس تجربے کا اثر آج تک برقرار ہے۔
میری ماّں نے کہا، ”ایڈوآرڈو، جلدی کرو۔ ہمیں کلِیسیائی اجلاسوں سے دیر ہو رہی ہے۔“
مَیں نے جواب دیا، ”ماّں، مَیں آج والد صاحب کے ساتھ رہوں گا۔“
کیا تُمھیں اِس بات کا یقین ہے؟ تُمھیں اپنی کہانتی جماعت کے اجلاس میں شرکت کرنی ہے،“ اُنھوں نے کہا۔
مَیں نے جواب دیا، ”بچارے ابو! وہ اکیلے رہ جائیں گے۔ مَیں آج والد صاحب کے ساتھ رہوں گا۔“
میرے والد کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کے رُکن نہیں تھے۔
میری والدہ اور بہنیں اِتوار کی عبادات میں شامل ہوئیں۔ پَس مَیں والد صاحب سے ملنے اُن کی ورکشاپ میں گیا، جہاں وہ اِتوار کو ہونا پسند کرتے تھے، اور جیسا کہ مَیں نے اپنی والدہ کو بتایا تھا، مَیں نے کچھ وقت، یعنی، چند منٹ اُن کے ساتھ گُزارے، اور پھر مَیں نے پوچھا، ”ابو جی، کیا سب کچھ ٹھیک ہے؟“
اُنھوں نے ریڈیو اور گھڑیوں کو ٹھیک کرنے کا اپنا مشغلہ جاری رکھا، اور وہ میری طرف دیکھ کر مُسکرائے۔
پھر مَیں نے اُنھیں بتایا کہ، ”مَیں اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے جا رہا ہوں۔“
والد صاحب نے اوپر دیکھے بغیر مُجھ سے کہا، ”آج تو اِتوار ہے۔ کیا تُمھیں چرچ نہیں جانا چاہیے؟“
”جی ہاں، لیکن آج مَیں نے ماّں کو بتایا کہ مَیں نہیں جاؤں گا،“ مَیں نے جواب دیا۔ والد صاحب نے اپنے کام کو جاری رکھا، اور میرے لیے، یہ جانے کی اجازت تھی۔
اُس صُبح فٹ بال کا ایک اہم کھیل تھا، اور میرے دوستوں نے مجھے بتایا تھا کہ، مَیں اُسے چھوڑ نہیں سکتا تھا، کیونکہ ہمیں وہ کھیل جیتنا تھا۔
مُجھے اِس مشکل کا سامنا تھا کہ فٹ بال کے میدان میں جانے کے لیے چیپل کے سامنے سے گُزرنا پڑتا تھا۔
پُرعزم طور پر، مَیں بڑی تیزی سے فٹ بال کے میدان کی طرف بھاگا اور عظیم رکاوٹ، یعنی چیپل سے پہلے رُک گیا۔ مَیں بھاگتا ہوا مخالف فٹ پاتھ پر چڑھ گیا جہاں کچھ بڑے درخت لگے ہوئے تھے، اور مَیں نے اُن کے درمیان دوڑنے کا فیصلہ کیا تاکہ کوئی مجھے دیکھ نہ پائے کیونکہ یہ اَرکان کا مجالس میں پہنچنے کا وقت تھا اور وہ آ رہے تھے۔
مَیں عین کھیل کے آغاز ہونے کے وقت پر پہنچا مَیں اپنی ماں کے گھر پہنچنے سے پہلے کھیلنے اور گھر جانے کے قابل ہوا۔
سب کچھ ٹھیک ہو گیا تھا؛ ہماری ٹیم جیت گئی تھی، اور مَیں پُر جوش تھا۔ لیکن میدان تک پہنچنے کے لیے بڑی تیزی سے بھاگتے ہوئے اُس فرار پر ڈیکنوں کی جماعت کے مشیر کی نظر پڑ گئی۔
بھائی فیلکس ایسپینوزا نے مجھے پکڑے نہ جانے کی کوشش کرتے ہوئے، تیزی سے ایک درخت سے دُوسرے درخت کی طرف بھاگتے ہوئے دیکھا تھا۔
ہفتے کے شروع میں، بھائی ایسپینوزا میرے گھر آئے اور مُجھ سے بات کرنے کا بولا۔ اُنھوں نے اِتوار کو جو کچھ دیکھا اُس کے بارے میں کچھ نہ کہا، نہ ہی اُنھوں نے مُجھ سے پوچھا کہ میں نے اپنی مجلس میں شامل کیوں نہیں ہوا تھا۔
آس نے ایک کتابچہ مجھے تھمایا اور کہا،”مَیں چاہتا ہوں کہ آپ اِتوار کو کہانتی جماعت میں تعلیم دیں۔ مَیں نے آپ کے لیے سبق نشان زد کر دیا ہے۔ یہ اتنا مشکل نہیں ہے۔ مَیں چاہتا ہوں کہ آپ اِسے پڑھیں، اور مَیں سبق کی تیاری میں آپ کی مدد کرنے کے واسطے دو دن کے بعد آؤں گا۔“ یہ کہنے کے بعد اُنھوں نے کتابچہ میرے حوالے کیا اور وہاں سے چلے گئے۔
مَیں جماعت میں تعلیم نہیں دینا چاہتا تھا، مگر میں اُنھیں منع کرنے کی ہمت نہ جٹا سکا۔ مَیں نے اُس اِتوار کو دُوبارہ اپنے والد کے ساتھ رہنے کا منصوبہ بنایا تھا—یعنی ایک اور اہم فٹ بال کے کھیل میں شامل ہونے کا منصوبہ۔
بھائی ایسپینوزا ایک ایسے شخص تھے جن کو نوجوان لوگ کافی سراہتے تھے۔۵ اُنھوں نے میں بحال شُدہ اِنجِیل کو پایا اور اُن کی زِندگی یا دُوسرے لفظوں میں اُن کا دِل بدل گیا تھا۔
بروز ہفتہ کی دوپہر کو، مَیں نے سوچا، ٹھیک ہے، ”شاید کل مَیں جاگوں اور بیمار ہو جاؤں، اور پھر مُجھے چرچ نہیں جانا پڑے گا۔“ فٹ بال کے کھیل کے لیے مَیں مزید فکرمند نہیں تھا؛ بلکہ اُس جماعت کے لیے جس میں مُجھے، خاص طور پر سبت کے دن کے بارے میں ایک سبق کی تعلیم دینی تھی۔
اِتوار کو جب مَیں بیدار ہوا، تو مَیں نے خُود کو پہلے سے کہیں زیادہ صحت مند پایا۔ میرے پاس کوئی بہانہ نہ تھا—نہ ہی کوئی اور فرار۔
میرے لیے سبق کا اشتراک کرنے کا یہ پہلا موقع تھا، لیکن بھائی ایسپینوزا میرے ساتھ تھے، اور یہ میرے لیے دِل کی بڑی تبدیلی کا دِن ثابت ہوا۔
اُسی لمحے سے، مَیں نے سبت کے دن کو پاک ماننا شروع کردیا، اور وقت گُزرنے کے ساتھ ساتھ، صدر رسل ایم نیلسن کے اِلفاظ میں، سبت کا دن میرے لیے فرحت کا باعث بن گیا۔۶
”خُداوند، مَیں آپ کو سب کچھ سونپتا ہوں؛ میرے پاس آپ کو دینے کے لیے اور کچھ نہیں ہے۔“
حُصُول
ہم دِل کی بڑی تبدیلی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟ اِس کی شروعات کی جاتی ہے اور آخر کار یہ ظُہُور پذیر ہوتا ہے
-
جب ہم اُس علم کو حاصل کرنے کے لیے صحائف کا مُطالعہ کرتے ہیں جو یِسُوع مسِیح پر ہمارے اِیمان کو مضبوطی بخشے گا جو تبدیل ہونے کی خواہش پیدا کرے گا۔۷
-
جب ہم اُس خواہش کو دُعا اور روزے کے ذریعے پروان چڑھاتے ہیں۔۸
-
جب ہم مُطالعہ یا حاصل کردہ کلام کے مطابق، عمل کرتے ہیں، اور اپنے دِلوں کو اُس کے حوالے کرنے کا عہد باندھتے ہیں، بالکل اُسی طرح جیسے بنیامین بادشاہ کے لوگوں نے کیا تھا۔۹
پہچان اور عہد
ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ ہمارا دِل تبدیل ہو رہا ہے؟۱۰
-
جب ہم چاہتے ہیں کہ خُدا کو ہماری ہر چیز پسند آئے۔۱۱
-
جب ہم دُوسروں کے ساتھ مُحبّت، احترام اور رواداری سے پیش آتے ہیں۔۱۲
-
جب ہم دیکھتے ہیں کہ مسِیح کی صفات ہمارے کردار کا حصّہ بن رہی ہیں۔۱۳
-
جب ہم پاک رُوح کی رہنمائی کو زیادہ مستقل طور پر محسوس کرتے ہیں۔۱۴
-
جب ہم ایک ایسے حُکم پر عمل کرتے ہیں جس کی فرمانبرداری کرنا ہمارے لیے مشکل تھا اور پھر اُس کو ماننا جاری رکھتے ہیں۔۱۵
جب ہم اپنے راہ نماؤں کی مشورت کو دھیان سے سُنتے اور خُوشی سے اِس پر عمل کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو، کیا ہم دِل کی بڑی تبدیلی کا تجربہ نہیں پاتے؟
”خُداوند، مَیں آپ کو سب کچھ سونپتا ہوں؛ میرے پاس آپ کو دینے کے لیے اور کچھ نہیں ہے۔“
مُحافَظَت اور فوائد
ہم بڑی تبدیلی کو کیسے جاری رکھ سکتے ہیں؟
-
جب ہم ہفتہ وار عشائے ربانی میں شامل ہوتے ہیں اور مسِیح کا نام اپنے پر لینے، ہمیشہ اُسے یاد رکھنے، اور اُس کے حُکموں کو ماننے کے عہُود کی تجدید کرتے ہیں۔۱۶
-
جب ہم اپنی زِندگیوں کا رُخ ہیکل کی طرف کر لیتے ہیں۔۱۷ رُسُومات میں شرکت کرتے ہوئے ہیکل میں باقاعدگی سے حاضری ایک نئے اور تجدید شُدہ دِل کو قائم رکھنے میں ہماری معاون ثابت ہوگی۔
-
جب ہم خدمتی سرگرمیوں اور مشنری کام کے ذریعے اپنے پڑوسیوں سے محبت اور خدمت کرتے ہیں۔۱۹
پھر ہماری عظیم خُوشی کے لیے، وہ اندرونی تبدیلی مضبوط ہوتی ہے اور تب تک پھیلتی ہے جب تک ہم کثرت سے نیک کام نہیں کرتے۔۱۹
دِل کی یہ بڑی تبدیلی ہمیں آزادی، بھروسے، اور اِطمینان کا احساس دلاتی ہے۔۲۰
دِل کی یہ تبدیلی ایک واقعہ نہیں ہے؛ اِس کے لیے اِیمان، توبہ، اور مستقل طور پر رُوحانی کام کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اِس کا آغاز تب ہوتا ہے جب ہم اپنی مرضی کو خُداوند کے تابع کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں، اور جب ہم اُس کے ساتھ عہُود باندھتے اور اُن پر قائم رہتے ہیں تو یہ حقیقت بن جاتی ہے۔
اِس انفرادی عمل کا ہم پر اور ہمارے آس پاس کے لوگوں پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
صدر رسل ایم نیلسن کے اِلفاظ میں، ”تصوّر کریں کہ دُنیا بھرکے—اور ہماری انفرادی زِندگیوں کے—تباہ کُن تنازعات کتنی جلد حل ہو جائیں گے اگر ہم سب نے یِسُوع مسِیح کی پیروی کرنے اور اُس کی تعلیمات پر غور کرنے کا انتخاب کیا ہو۔“۲۱ نجات دہندہ کی تعلیمات کی پیروی کرنے کا یہ عمل دِل کی بڑی تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔
عزیز بھائیو اور بہنو، نوجوانوں، اور بچّوں، جب ہم اِس ہفتے کے آخِر میں مجلسِ عامہ میں شریک ہوتے ہیں، تو آئیں ہم خُداوند کی طرف سے حاصل کردہ، ہمارے انبیاء کے کلام کو، بڑی تبدیلی کا تجربہ حاصل کرنے کے لیے اپنے دِلوں میں داخل ہونے دیں۔
اُن کے لیے جو ابھی تک خُداوند کی بحال شُدہ کلِیسیا میں شامل نہیں ہوئے ہیں، مَیں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ یہ جاننے کی مخلص خواہش کے ساتھ مُبلغین کی بات سُنیں کہ خُدا آپ سے کیا توقع رکھتا ہے اور اِس اندرونی تبدیلی کا تجربہ حاصل کریں۔۲۲
آج خُداوند یِسُوع مسِیح کی پیروی کرنے کا فیصلہ لینے کا دن ہے۔ ”خُداوند، مَیں آپ کو، اپنا دِل سونپتا ہوں؛ میرے پاس آپ کو دینے کے لیے اور کچھ نہیں ہے۔“
جس طرح اُس تباہ شُدہ بجری جہاز کے ملبے سے انگوٹھی برآمد ہوئی تھی، جب ہم اپنے دِل خُدا کو سونپتے ہیں، تو ہمیں اِس زِندگی کے بپھرے ہوئے سمندروں سے بچایا جاتا ہے، اور اِس دوران میں، ہم مسِیح کے کفّارہ کے وسیلے سے زیادہ نفیس اور پاک ہوتے اور رُوحانی طور پر ”اُس سے پیدا ہونے“ کے باعِث ”مسِیح کے فرزند“ بن جاتے ہیں۔۲۳ جس کی مَیں گواہی دیتاہوں یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔