۲۰۱۰–۲۰۱۹
جیسے مِسیح تُم کو معاف کرتا ہے، ویسے تُم بھی کرو
اپریل ٢٠١٨


2:3

جیسے مِسیح تُم کو معاف کرتا ہے، ویسے تُم بھی کرو

جب ہم اپنے قصورواروں کو بلاغرض معاف کرنا سیکھتے ہیں تو ہم سب ناقابلِ بیان تسلی اور اپنے منجی کی رفاقت پا سکتے ہیں۔

”پھر ہفتہ کے پہلے دِن، وہ صُبح سویرے ، اُن خوش بو دار چیزوں کوجو تیا رکی تھیں لے کر قبرپر آئیں۔

”اور پتھر کو قبر پر سے لڑھکا ہُوا پایا۔

”مگر اندر جاکر خُداوند یِسُوع کی لاش نہ پائی۔

”اور ایساہواکہ جب وہ اِس بات پر حیران تھیں تو دیکھو دو شخص براق پُوشاک پہنے اُن کے سامنے آ کھڑے ہُوئے:

”اور جب وہ ڈر گئیں اور اپنے سر زمین پر جُھکائے تو اُنھوں نے اُن سے کہاکہ زندوں کو مُردوں میں کیوں ڈھونڈتی ہو؟

وہ یہاں نہیں، بلکہ جی اُٹھا ہے۔“١

کل، ایسٹر کے اتوارکو، جو یِسُوع مِسیح نے ہمارے لیے کیا ہے اُسے ہم خاص طور سےیاد کریں گے: ”کیوں کہ خُدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے ا پنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہُو ، بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“٢ آخر کار، ہم بھی، ہمیشہ جینے کے لیے جی اُٹھیں گے، جیسے وہ جی اُٹھا تھا۔

یِسُوع مِسیح کے مُقدس اعجازِ کُفارہ کی بدولت، اگر ہم توبہ کے موقع اور ذمہ داری کو قبول کرتے ہیں تو ہم بھی اپنے گناہوں اور بُرے اعمال کے لئے معافی کی نعمت پا سکتے ہیں، ۔ اور ضرروری رسوم پانے، عہود پورے کرنے، اور احکام کے فرمان بردار ہونے سے، ہم ابدی زندگی اور سرفرازی پا سکتے ہیں۔

آج، میں معافی کے موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں، یہ اہم اور بیش قیمت نعمت ہمارے نجات دہندہ اور المخلص یِسُوع المِسیح نے ہمیں عطا کی ہے۔

۱۹۸۲ میں دسمبر کی ایک رات کومیری اہلیہ، ٹیری، اور میں اپنے گھر پوکاٹیلو، آئیڈا ہو میں ایک ٹیلی فون کال سے جاگ اُٹھے۔ جب میں نے فون اُٹھایا تو میں نے صرف ہچکیوں بھری آواز سُنی۔ آخرکار، میر ی بہن بڑی مُشکل سے کہ پائی، ”ٹامی فوت ہو گیا ہے۔“

نشے میں دھت ایک ڈرائیور جس کی عمر بیس برس تھی، ڈین ور ، کولوراڈو کے مضافات میں ۱۳۵ کلو میٹر فی گھنٹا سے زیادہ کی رفتار سے لاپروائی سے اشارے پررُکے بغیر آگے بڑھا۔ وہ بڑی شدت سے اُس کار سے جا ٹکرایا جس کو میرا سب سے چھوٹا بھائی، ٹامی، چلا رہا تھا، عین موقع پر اُس کی اَہلیہ جُو این اور وہ ہلاک ہو گئے۔ وہ کسی کرسمس کی تقریب میں شرکت کے بعداپنی چھوٹی بیٹی کے پاس گھر واپس آ رہے تھے۔

میں اور میری اَہلیہ فوراًڈین ور پہنچے وہاں ہم سیدھے مردہ خانہ پہنچے۔ ہم اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ اکٹھے ہُوئے اور اپنے پیارے ٹامی اور جواین کی موت کاسوگ منایا۔ وہ ایک بے حس مجرمانہ عمل کے نتیجہ میں ہلاک ہوئے تھے۔ ہم بے حد رنجیدہ تھے، اور میرے اندر نوجوان مجرم کے لئےغصہ کھولنے لگا تھا۔

ٹامی نے ریاست ہائے متحدہ کے شعبہِ عدل و انصاف میں بطور قانون دان کام کر کیا تھا اور آنے والے عرصہ میں مقامی امریکی زمینوں اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے لئے ایک قوی وکیل بننے جا رہا تھا۔

تھوڑا عرصہ گزر جانے کے بعد، میں ملوث ممُلزم سماعت کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں کار حادثے میں ہونے والی ہلاکتوں کے مقدمہ کی سماعت ہُوئی اور اُس شخض کو ذمہ دار ٹھہراتے ہُوئے سزا سُنائی گئی۔ میرے والدین اور میری سب سے بڑی بہن، کیٹی، حالتِ رنج و الم میں سماعت کے لیے شریک ہُوئے۔ متوالے ڈرائیور کے والدین بھی وہاں موجود تھے، اور سماعت کے اختتام کے بعد، وہ ایک بنچ پر بیٹھے رو رہے تھے۔ میرے والدین اور بہن قریب ہی بیٹھے ہُوئے تھے جب کہ اُنھیں اپنے جذبات پر قابو رکھنے کے لیے بڑی کوشش کرنا پڑ رہی تھی۔ تھوڑی دیر کے بعد، میریبہن اور میرے والدین اُٹھے اور سزایافتہ ڈرئیور کے والدین کی طرف بڑھے اور اُنھیں دلاسا دیا اور معاف کردیا۔ مرد حضرات نے مصافحہ کیا؛ اور خواتین نے ہاتھ تھامے؛ ہر کوئی غم اور آنسوؤں کی شدت سے نڈھال اور اقرار کرتا تھا کہ دونوں خاندان اِنتہائی شدید صدمے سے گزر چکے تھے۔ امی، ابو، اور کیٹی نے اپنی خاموش ہمت اور حوصلے کو بُروئے کار لاتے ہوئے ہمارے خاندان کو راستہ دِکھایا کہ معافی کی صورت کیسی ہوتی ہے۔

آگے بڑھ کر معاف کرنے کے اُس عمل نے اُنہی لمحات میں میرے دِل کو نرم کیا اور شفایابی کے لیے راستہ ہموار کیا۔ کافی عرصے کے بعد، میں نے سیکھا کہ معاف کرنے والا دل کیسے پانا ہے صرف سلامتی کے شہزادے کی مدد سے میرا دردناک بوجھ ہلکا ہُوا۔ میرا دل ہمیشہ ٹامی اور جواین کی کمی محسو س کرے گا، مگر اب معافی مجھے قید و بند سے آزاد سکون و فرحت کے ساتھ اُنھیں یاد رکھنے کی ہمت عطا کرتی ہے۔ اور میں جانتا ہوں کہ ہم بطور خاندان ایک بار پھر اکٹھے ہوں گے۔

میرا ہرگز یہ مشورہ نہیں کہ ہم غیر قانونی رویے کو نظر اَنداز کریں۔ ہم کُلی طور پر سمجھتے ہیں کہ افرادکو اُن کے مجرمانہ اعمال اور سماجی بُرائیوں کے لیے جواب دہ ہونا ہے۔ تاہم، ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ، خُد اکے بیٹے اور بیٹیاں ہونے کے ناطے ہم یِسُوع مِسیح کی تعلیم کی تقلید کرتے ہیں۔ ہمیں معاف کرنا ہے حتیٰ کہ جب ایسا لگے کہ دوسرے ہمارے معافی کے حق دار نہیں ہیں۔

نجات دہندہ نے سیکھایا:

”اس لیے کہ اگر تم آدمیوں کے قصور معاف کرو گے تو تمھارا آسمانی باپ بھی تم کو معاف کرے گا:

”اور اگر تُم آدمیوں کے قصور معاف نہیں کرو گےتوتمھارا باپ بھی تمھارے قصور معاف نہ کرے گا۔“٣

جب ہم اپنے قصورواروں کو بلاغرض معاف کرنا سیکھتے ہیں تو ہم سب ناقابلِ بیان تسلی اور اپنے منجی کی رفاقت پا سکتے ہیں۔ یہ رفاقت واضح اور ناقابلِ فراموش انداز میں نجات دہندہ کی قدرت کوہماری زندگیوں میں لاتی ہے۔

پولوس رسول نے صلاح دی:

”پس خُد اکے برگزیدوں کی طرح، … دردمندی اور مہربانی، او ر فروتنی اور حِلم اور تحمل کا لباس پہنو؛

”ایک دوسرے کی برداشت کرے، اور ایک دوسرے کے قصو رمعاف کرے … : جیسے مسیح نے تمھارے قصور معاف کِئے ویسے ہی تم بھی کرو۔۴

خُود خُداوند نے فرمایا ہے:

”پس، میں تم سے کہتا ہوں، کہ تمھیں ایک دوسرے کو معاف کرنا لازم ہے، کیوں کہ جو اپنے بھائی کےقصور معاف نہیں کرتا وہ خداوند کے حضور مجرم ٹھہرایا جاتا ہے؛ کیوں کہ اِس میں اُس کا گُناہ بڑا ہے۔

”میں، خداوند، جسے معاف کرنا چاہوں معاف کروں گا، مگر تمھارے لیے تمام آدمیوں کو معاف کرنا ضروری ہے۔“٥

ہمارے منجی اور مخلصی دینے والے، یِسُوع مِسیح کی تعلیم بالکل واضح ہے؛ گناہ گار دوسروں کو معاف کرنے پر رضامند ہواگر وہ معافی پانے کی اُمید رکھتا/ رکھتی ہے۔۶

بھائیو اور بہنوں ، کیا ہماری زندگیو ں میں ایسے لوگ ہیں جنھوں نے ہمیں دکھ دیا ہے؟ کیا ہم غصے اور اِضطراب کے احساس کو پالتے ہیں جو کُلی طور پر جائز لگتا ہے؟ کیا کسی بات کو معاف کرنے اور اُسے رفع دفع کرنے میں تکبر رُکاوٹ ہے؟ میں ہم سب کوپورے دِل سے معاف کرنے اور اپنے زخموں کو اندر سے صحت یاب کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ اور اگرچہ آج معافی نہیں ملتی تو بھی اِس بات کو جان لیں کہ جب ہم اِس کی تمنا کرتے اور اِس کے لیے جُستجو کرتے ہیں، یہ ملے گی—بالکل ویسے جیسے اس نے میرے بھائی کی موت کے بعد آخرکار مجھے سہارا دیا۔

براہ کرم یا درکھیں کہ معافی کاایک اہم جُز خُود کو معاف کرنا بھی شامل ہے۔

”وہ جس نے اپنے گناہوں سے توبہ کی ہے،“ خُداوند فرماتا ہے، ”اُسے معاف کیا گیا ہے اور میں، خُداوند، اُنھیں یاد نہیں رکھتا۔“۷

آج کے روز میں ہم سب سے یِسُوع مِسیح کے نمونے کو یاد کرنے اور پیروی کرنے کی التجا کرتاہوں ۔ گُلگتہ کے مقام پر اپنے کرب میں صلیب پر سے اُس نے یہ کلمات فرمائے: ”اَے باپ، اِن کو معاف کر، کیوں کہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں۔“٨

معاف کرنے والا روح رکھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے سے، میرے والدین اور میری سب سے بڑی بہن کی مانند، ہم منجی کے وعدہ کو پہچان سکتے ہیں ”میں تمھیں اطمیان دیے جاتا ہُوں، اپنا اطمیان تمھیں دیتا ہوں: جس طرح دُنیا دیتی ہے میں تمھیں اُس طرح نہیں دیتا۔ تمھارا دِل نہ گھبرائے، اور نہ ڈرے۔“٩

میں گواہی دیتا ہوں یہ اطمینان ہماری زندگیوں میں آئے گا جب ہم یِسُوع مِسیح کی تعلیم پر دھیان دیتے ہیں اور دوسروں کو معاف کرتے ہوئے اُس کے نمونہ کی پیروی کریں گے۔ جب ہم معا ف کرتے ہیں، میں وعدہ کرتا ہُوں منجی ہمیں مضبوط کرے گا، اور اُس کی قدرت اور خوشی ہماری زندگیوں کو سیراب کرے گی۔

قبر خالی ہے۔ مِسیح زندہ ہے۔ میں اُسے جانتا ہُوں۔ میں اُسے پیار کرتا ہُوں۔ میں اُس کے فضل کا شکر گزار ہُوں، جواُس کی تقویت بخش قدرت ہے جو سب چیزوں کو شفا دینے کے لیے کافی ہے۔ یِسُوع مِسیح کے مُقدس نام پر، آمین۔