۲۰۱۰–۲۰۱۹
نجات بخش رسومات ہمیں حیرت خیز نُور عطا کرتی ہیں
اپریل ٢٠١٨


نجات بخش رسومات ہمیں حیرت خیز نُور عطا کرتی ہیں

نجات بخش رسومات میں شریک ہونا اوراِن سے منسلک عہود کو نبھانا تمھیں اِس تاریک سے تاریک تر ہوتی ہوئی دُنیا میں حیرت انگیز نُور عطا کرے گا۔

بھائیو اور بہنوں، میں مِسیح کی تعلیم یا اِنجیل میں آپ کے ساتھ شادمان ہوتا ہوں۔

کسی دوست نے بزرگ نیل ایل اینڈرسن سے پوچھا، اُس وقت وہ ستر کی جماعت میں تھے، کہ اِکیس ہزار لوگوں کے سامنے کانفرنس سیٹر میں پیغام دینا کیسا لگا؟ بزرگ اینڈرسن کا جواب تھا،“ یہ اِکیس ہزار لوگ آپ کو خوف زدہ نہیں کرتے؛ بلکہ آپ کے پیچھے بیٹھے یہ پندرہ بھائی ہیں۔ اُس وقت میں ہنسا، مگر اب محسوس ہو رہا ہے۔ اِن پندرہ اِنسانوں کی تائید اور محبت بحیثیت انبیا، مکاشفہ بین، اور رویا بین کیسی ہوتی ہے۔

خُداوند نے ابرہام کو بتایا کہ اُس کی نسل سے اور اِس کہانت سے، دُنیا کے سارے خاندان ”اِنجیل کی رحمت سے برکت پائیں گے … یعنی ہمیشہ کی زندگی“(اَبرہام ۲: ۱۱؛ مزید دیکھیں آیات ۲–۱۰

اِنجیل اور کہانت کی یہ موعودہ رحمتیں زمین پر بحال کی گئی ہیں، اور ۱۸۴۲ میں نبی جوزف سمتھ کے وسیلے سے ودیعت محدود تعداد میں مردوں اور عورتوں کو عطا ہوئی۔ مرسی فیلڈنگ تھامپسن اُن میں سے ایک تھا۔ نبی نے اُس کو کہا، ”یہ ودیعت تمھیں تاریکی سے باہر نکال کر شاندار نُور میں لے جائے گی۔“۱

آج میں چاہتا ہوں کہ نجات بخش رسومات پر غور و فکر کروں—، جو تمھیں اور مجھے حیرت انگیز نُور میں لے جاتی ہیں۔

رسومات اور عہود

اِیمان کی عقیدت میں ہم پڑھتے ہیں: ”رسم پاک اور باضابطہ عمل ہے جو کہانت کے اِختیار سے اَدا کیا جاتا ہے۔ یہ رسومات جو ہماری سرفرازی کے لیے لازم ہیں … نجات بخش رسومات کہلاتی ہیں۔ بپتسمہ، اِستحکام، ملکِ صدق کہانت کی تقرری (مردوں کے لیے)، ہیکل میں ودیعت، نکاح کی مہربندی اِن میں شامل ہیں۔“۲

بزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار نے سیکھایا، ”نجات اور سرفرازی کی رسومات خُداوند کی بحال شُدہ کلیسیا میں سرانجام پاتی ہیں… مستند راستوں کا تعین کرتی ہیں جن سے آسمان کی رحمتیں اور قوتیں ہماری انفرادی زندگیوں میں لائی جاتی ہیں۔“۳

جیسے سکے کے دو رُخ ہوتے ہیں اُسی طرح ساری نجات بخش رسومات کے ساتھ خُدا کے عہود وابستہ ہوتے ہیں۔ خُدا نے ہم سے رحمتوں اور برکتوں کا وعدہ کیا ہے اگر ہم اُن عہود کی دیانت داری سے پاس داری کرتے ہیں

امیولک نبی نے منادی کی ہے، ”یہ … وقت ہے … خُداسے ملاقات کی تیاری کا“(ایلما ۳۴: ۳۲)۔ ہم کیسے تیاری کرتے ہیں؟ لائق طور سے رسومات پانے سے۔ ہم کو بھی، صدر نیلسن کے الفاظ میں، ”عہد کے راستے پر چلتے رہنا ہے۔“ صدر نیلسن مزید کہتے ہیں، ”نجات دہندہ کی تقلید کے عزم کی خاطر اُس کے ساتھ عہود باندھنے اور پھر اُن عہود پر قائم رہنے سے ہر روحانی رحمت اور اِختیار کا دروازہ مردوں، عورتوں، اور بچوں کے لیے ہر جگہ کھولا جائے گا۔“۴

جان اور بونی نیومین، تم میں سے بعض طرح، اُن روحانی رحمتوں کے پانے والے خوش نصیب ہیں۔ کسی اِتوار کے روز، اپنے تین بچوں کے ساتھ کلیسیائی عبادات میں شرکت کے بعد بونی نے اپنے شوہر ، جان، سے کہا، جو کلیسیا کا رکن نہیں تھا ، ”مجھ سے یہ اکیلے نہیں ہو سکتا۔ تجھے فیصلہ کرنا ہوگا آیا تم ہمارے ساتھ میرے چرچ آنا ہے یا تم کوئی چرچ ڈھونڈو جہاں ہم سب اِکٹھے جا سکیں، چوں کہ بچے اِس بات کو جاننا چاہتے ہیں کہ اُن باپ بھی خُدا سے پیار کرتا ہے۔“ اَگلے اِتوار اوراُس کے بعد ہر اِتوار نہ صرف عبادت میں شریک ہُوا، بلکہ کئی وارڈز میں برانچز میں، اور پرائمریز میں کئی برسوں تک پیانو بجا کر خدمت سرانجام دی۔ اپریل ۲۰۱۵ میں مجھے جان سے ملنے کا موقعہ ملا، اور ملاقات میں، ہم نے بات چیت کے دوران سوچا کہ بونی سے اپنی محبت کے اِظہار کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اُس کو ہیکل لے کر جایا جائے، مگر یہ اُس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتا جب تک جان بپتسمہ نہیں لیتا۔

۳۹ برس کلیسیائے یِسُوع مِسیح کی عبادات میں شرکت کرتے رہنے کے بعد، ۲۰۱۶ میں جان نے بپتسمہ پایا۔ اِس کے ایک برس بعد جان اور بونی کی میمفس، ٹینیسی ہیکل میں مہر بندی ہوئی، اپنی ودیعیت کے ۲۰ برس بعد۔ رابرٹ، اُن کے بیٹے نے جس کی عمر ۴۷ برس ہے ، بتایا، ”جب سے ابو نے کہانت پائی ہے اُن میں نکھار آگیا ہے۔“ بونی نے کہا، ”جان ہمیشہ سے خوش مزاج اور ہنس مکھ تھا، لیکن رسومات پانے اور عہود پر چلنے سے اُس کامزاج مزید بہتر ہُوا ہے۔“

مِسیح کا کفارہ اور اُس کا حُسنِ مثال

کئی برس پہلے، صدر بوئڈ کے پیکر نے تنبیہ کی تھی، ”اچھا حُسن سلوک اِنجیل کی رسومات کے بغیر نہ بنی نوع اِنسان کو نہ مخلصی اور نہ ہی سرفرازی دے سکتا ہے۔“۵ درحقیقت، اپنے آسمانی باپ کی حضوری پانے کے لیے صرف رسومات اور عہود کی ضرورت نہیں، بلکہ اُس کے بیٹے یِسُوع مِسیح کی، اوراُس کے کفارے کی بھی ضرورت ہے۔

بنیامین بادشاہ نے سیکھایا کہ صرف مِسیح کے نام اور وسیلے سےبنی نوع اِنسان تک نجات پہنچ سکتی ہے (دیکھیے مضایاہ ۲: ۱۷؛ اِیمان کے اَرکان ۱:

یِسُوع مِسیح نے اپنے کفارے کے وسیلے سے ہم سب کو آدمی کی زوال پذیری کے انجام سے نجات دلائی اور ہماری توبہ کو ممکن بنایا تاکہ سرفرازی پا سکیں۔ اَپنی زندگی کے وسیلے سے، اُس نے ہمارے لیے نجات بخش رسومات پانے کی مثال قائم کردی، جس میں “میشیت ایزدی کا ظہور ہُوا” (عقائد و عہود ۸۴: ۲۰

”راست بازی کی تکمیل“ کی خاطر نجات دہندہ نے بپتسمہ پانے کی رسم ادا کی (۲ نیفی ۳۱: ۵–۶) جس کے بعد اِبلیس نے اُس کو آزمایا۔ اِسی طرح ہماری آزمایشیں بھی بپتسمہ اور مہر بندی کے بعد ختم نہیں ہوتیں، بلکہ اِن پاک رسومات کو پانے اور اِن سے وابستہ عہود پر عمل کرنے سے حیرت انگیز نُور ہم میں بسیرا کرتا ہے اور آزمایشوں کو روکنے اوراُن پر فتح پانے کے لیے ہمیں قدرت عطا کرتا ہے۔

تنبیہ

یسعیاہ نے پیش گوئی کہ آخری ایام میں، ”زمین بھی نجس ہوئی … کیوں کہ اُنھوں نےشریعت کو عدول کیا“ (یسعیاہ ۲۴: ۵ ؛ مزید دیکھیے عق و عہ ۱: ۱۵

ایسی ہی تنبیہ جوزف سمتھ پر نازل ہوئی کہ بعض ”اپنے ہونٹوں سے تو میری قربت چاہتے ہیں … وہ حق کی بجائے آدمیوں کے احکام سیکھاتے ہیں، دینداری کی وضع تو رکھتے ہیں، لیکن اُس کے اَثر کو قبول نہیں کرتے ہیں“ (جوزف سمتھ—تاریخ ۱: ۱۹

پولوس بھی تنبیہ کرتا ہے بہت سارے ”دینداری کی وضع تو رکھیں گے، مگراُس کے اَثر کو]قبول نہ[ کریں گے؛ ایسوں سے دُور رہنا“ (۲ تیِمُتھِیُس ۳: ۵)۔ میں بھی کہتا ہوں،ایسوں سے دُور رہنا۔

”زندگی کی کئی اُلجھنیں اور آزمایشیں پھاڑنے والے بھیڑیوں کی مانند ہیں“ (متی ۷: ۱۵)۔ یہ حقیقی چرواہا ہی ہے جو بھیڑ اور گلے کو پالے گا، بچائے گا، اور پیار کرے گا جب بھیڑیے آ رہے ہوں گے (دیکھیے جان ۱۰: ۱۲)۔ جب ماتحت اُس اچھے چرواہے کی کامل زندگی کی تقلید کی جستجو میں ہوتے ہیں، کیا ہم اپنی جان کے چرواہے خود نہیں اور اِس کے ساتھ ساتھ دوسروں کے بھی؟ اگر چوکس و چوکنے اور تیار ہیں ،تب ہم نبیوں، رویا بینوں، اور مکاشفہ بینوں کی ہدایت سے، اور رُوحُ القُدس کی نعمت اور قدرت سے ہم آنے والے بھیڑیوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ اِس کے برعکس، جب ہم اپنی جان کے ساتھ ساتھ دوسروں کی جانوں کے لاپرواہ چرواہے بنتےہیں پھرجانی نقصان تو ہوگا۔ لاپرواہی حادثات کا سبب بنتی ہے۔ میں ہر ایک کو دیانت دار چرواہا بننے کی دعوت دیتا ہے۔

مشاہدہ اور شہادت

عشائے ربانی ایک رسم ہے جو راستے پر رہنے میں مدد کرتی ہے، اور لائق طور پر عشائے ربانی میں شراکت اِس بات کا ثبوت ہے کہ ہم عہود پر قائم ہیں جو باقی ساری دوسری رسوم کے ساتھ جُڑے ہُوئے ہیں۔ چند برس پہلے، میں اپنی اہلیہ، انیتا، کے ساتھ لٹل راک مشن، آرکنساس میں خدمت سرانجام دے رہا تھا۔ میں دو نوجوان مبلغین کے ساتھ منادی کے لیے گیا۔ تدریس کے دوران میں، جس بھائی کوہم درس دے رہے تھے کہنے لگے، ”میں آپ کے چرچ جاتا رہا ہوں؛ آپ کیوں ہر اِتوار روٹی کھاتے اور پانی پیتےہو؟ ہمارے چرچ میں، ہم سال میں دو بار، کرسمس اور ایسٹر پر، ایسا کرتے ہیں، اور یہ پُرمعنی ہوتا ہے۔“

ہم نے بتایا کہ ہمیں ”روٹی اور مے کی شراکت کے لیے اکثر اِکٹھے ہونے” کاحکم ملاہے(مرونی ۶: ۶ ؛مزید دیکھیے عق و عہ ۲۰: ۷۵ہم نے متی ۲۶ اور ۳ نیفی ۱۸ مل کر پڑھے۔ اُس نے جواب دیا کہ اب بھی اِس کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔

پھر ہم نے موازنے کی خاطر یہ حوالہ دیا: ”تصور کرو کہ تم کسی شدید کار حادثے کا شکار ہوگئے ہو۔ تم زخمی ہُو گئے ہو اور اب بے ہوش ہو۔ کوئی آپ کی طرف دوڑتا ہے، دیکھتا ہے کہ تم بے ہوش ہو، ایمرجنسی فون کال،۹۱۱ ملاتا ہے۔ تمھیں ہوش میں لانے کے لیے علاج ہوتا ہے، ہوش آجاتا ہے۔“

ہم اِس بھائی سے پوچھتے ہیں، ”تمھارے پوری طرح ہوش آ جانے پر تم کون کون سے سوال پوچھو گے؟“

اُس نے کہا، ”میں یہ جاننا چاہوں گا کہ میں یہاں کیسے پہنچا اور مجھ پر کس کی نظر پڑی۔ میں اُس کا ہر روز شکر ادا کروں گا جس نے میری جان بچائی۔“

ہم نے اُس پیارے بھائی کو بتایا کہ کیسے نجات دہندہ نے ہماری جانیں بچائی ہیں اور کیسے ہمیں اُس کا شکریہ ادا کرنا ہے ہر روز، ہر روز، ہرروز!

پھر ہم نے پوچھا، ”یہ جان لینے کے بعد کہ اُس نے آپ کے لیے اور ہمارے لیے اپنی جان دے دی ہے، کتنی بار اُس کے بدن اور خون کی علامت کے طور پرآپ کو روٹی کھاناپانی پینا چاہیے؟“

اُس نے کہا، ”میں جان گیا، میں جان گیا، میں جان گیا۔ لیکن ایک اور بات۔ تمھارا چرچ اِتنا جوشیلا نہیں ہوتا جیسا ہمارا ہوتا ہے۔“

ہم نے پھر پوچھا، ”اگر نجات دہندہ یِسُوع مِسیح دروازے سے گزرتا ہے، تم کیا کرو گے؟“

اُس نے کہا، ”میں فوراً اپنے گھٹنوں پر جھک جاؤں گا۔“

ہم نے پوچھا، ”تمھیں مقدسینِ خری ایام کی عبادت گاہ میں داخل ہوتے ہوئے ایسا نہیں لگتا—نجات دہندہ کے لیے عقیدت؟“

اُس نے کہا، ”میں جان گیا، میں جان گیا، میں جان گیا!“

وہ چرچ آیا وہ ایسٹر کا اِتوار تھا اور اِس کے بعد وہ آتا رہا۔

میں ہم سب کو دعوت دیتا ہوں کہ اپنے آپ سے پوچھیں، ”کون سی رسوم ہیں، بشمول عشائے ربانی، جن کو پانے کی ضرورت ہے، اور کن عہود کو باندھنے، قائم رکھنے، اورنبھانے کی ضرورت ہے؟“ نجات بخش رسومات میں شریک ہونا اوراِن سے منسلک عہود کو نبھانا تمھیں اِس تاریک سے تاریک تر ہوتی ہوئی دُنیا میں حیرت انگیز نُور عطا کرے گا، یہ میرا وعدہ ہے۔ یسوع مسیح کے نام پر آمین۔

حوالہ جات

  1. کلیسیائی صدور کی تعلیمات: جوزف سمتھ(۲۰۰۷), ۴۱۴۔

  2. اِیمان کی وفاداری(۲۰۰۴), ۱۰۹؛ مزید دیکھیِں راہ نمائے کتاب ۲: کلیسیائی اِنتظامی اَمور (۲۰۱۰)، ۲.۱.۲.۔

  3. ڈیوڈ اے بیڈنار، ”ہر وقت گناہوں کی معافی کو برقرار رکھیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۶، ۶۰۔

  4. رسل ایم نیلسن، ”جب ہم مِل کر آگے بڑھتے ہیں،“ لیحونا، اپریل ۲۰۱۸، ۷۔

  5. بوائڈ کے پیکر، ”واحد سچی کلیسیا،“ اِنزائن، نومبر ۱۹۸۵، ۸۲۔

شائع کرنا