نجات دہندہ کی مانند خدمت گزاری
ہم اپنے ابدی بہن بھائیوں کی برادرانہ الفت خدمت کر کے خدا کواپنی محبت اور شکرگزاری دکھا سکتے ہیں۔
کتنا مبارک ہے،خدا کے جاری و ساری مکاشفہ کے زمانے میں رہنا! جب ہم مستقبل میں دیکھتے ہوئے”تمام چیزوں کی بحالی، “۱کو قبول کرتے ہیں ،اور اُن واقعات کو جو ہمارے زمانے میں نبوت کے وسیلے سے رُونما ہو چکے ہیں اور ہوں گے تو ہم نجات دہندہ کی دوسری آمد کے لیے تیار ہورہے ہوتے ہیں۔ ۲ ۲
اُس کے دیدار کی تیاری کے لیےایک دوسرے کی اُلفت سے خدمت گزاری کرتے ہوئے اُس کی مانندبننے کی جُستجُو سے بہتر کیا ہوسکتا ہے! جیسے یسوع مسیح نے اس زمانے کے شروع میں اپنے پیروکاروں کو سکھایا ، ”اگر تم مجھ سے پیار کرتے ہو تو میری خدمت کرنا۔ “۳ خُدا اور اُس کے بیٹے یِسُوع مِسیح کے لیے ہماری محبت اور ہماری شکر گزاری اور تقلید کا اِظہار دوسروں کی خدمت ہے۔
بعض اوقات ہم سوچتے ہیں کہ ہمیں اپنے ہمسایوں کی خدمت میں کچھ بڑا اور جراَت مندانہ کا کام کر کے دکھانا ہے۔ تاہم خدمت کے چھوٹے چھوٹے اعمال سے دوسروں پر گہرےاَثرات پڑتے ہیں—اِس کے ساتھ ساتھ ہم پر۔ نجات دہندہ نے کیاسیکھایا؟ اپنے کفارے اور قیامت کی ربانی نعمتوں کے وسیلے سے—جن کو ہم ایسٹر کے اِس خوبصور ت اِتوار کو مناتے ہیں—”کسی اور نے اتنا گہرا اثر نہیں چھوڑا اُن سب کے اُوپر جو زمین پر بسے ہیں اور مزید بسیں گے “۴ پھر بھی وہ اُن پرمسکرایا ، ان کے ساتھ باتیں کیں، اُن کا ہم سفر ہُوا، اُن کی گفتگو سُنی،اُن کے لئے وقت نکالا، حوصلہ دیا، سکھایا، کھانا کھلایا، اور معاف کیا ۔ اس نے خاندان و احباب، ہمسایوں اور اجنبیوں کی یک ساں خدمت کی ، اس نے جان پہچان والوں اور پیاروں کو اپنی اِنجیل کی بیش قیمت رحمتوں میں شادمان ہونے کی دعوت دی ۔ اُلفت اور خدمت کے وہ ”چھوٹے چھوٹے“ اعمال آج ہمیں خدمت کا نمونہ فراہم کرتے ہیں ۔
جیسا کہ اپنی خدمت کی کاؤشوں میں نجات دہندہ کی نمایندگی کرنے کا تمھیں حق حاصل ہے، تواپنے آپ سے پوچھیں، ”میں کس طرح اِنجیل کی تجلی کسی شخص یا خاندان پر ظاہر سکتی ہوں؟ رُوح مجھے کون سا قدم اُٹھانے کی ترغیب دے رہا ہے؟“
خدمت گزاری انفرادی طور پر مختلف طریقوں سے کی جا سکتی ہے ۔ پس یہ کس طرح دکھائی دیتی ہے ؟
خدمت گزاری بزرگوں کی جماعت اور اَنجُمنِ خواتین کی صدارتوں کا سنجیدگی کے ساتھ ذمہ داریوں کے بارے میں مشاورت کرنے سے نظر آتی ہے۔ بجائے اس کے کہ رہنما صرف کاغذ کی پرچیاں دے دیں ، یہ یوں دکھائِ دیتی ہے جیسے ذاتی طور پر افراد اور خاندانوں کے متعلق مشورت کرتے ہیں جیسا کہ بھائیوں اور بہنوں کو خدمت گزاری کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے۔ یہ ایسے ہے جیسے چہل قدمی ، جیسےشام کو کھیل کے لئے اکٹھے ہونا ، خدمت کی پیشکش کرنا ،یا مل کر کام کرنے جیسی نظر آتی ہے۔ یہ ذاتی طور پر ملنے جانا، فون پر بات کرنا یا آن لائن چیٹ کرنا یا ٹیکسٹ بھیجنے جیسی دکھائی دیتی ہے ، یہ اس طرح دکھائی دیتی ہے جیسے کسی کو سالگرہ کا کارڈ دینا اور فٹ بال کے کھیل میں پُرجوش ہونا ہو۔ یہ ایسے دِکھائی دیتی ہے جیسے کسی صحیفے یا مجلسِ عامہ کے پیغام سے کوئی حوالہ دیا جائے جو کسی فرد کے لئے پُرمعنی ہو۔ یہ اِنجیل کے کسی سوال پر بات چیت کرنے اور اَمن اور محبت کی گواہی کا اِظہار کرنے جیسی دکھائی دیتی ہے ۔ یہ کسی کی زندگی کا حصہ بننے اور اس کی خبر گیری کرنے جیسی دکھائی دیتی ہے۔ یہ خدمت گزاری کے اِنٹرویو جیسی دکھائی دیتی ہے جس میں ضرورتوں اور خوبیوں پرحساس اور مناسب طریقے سے غوروفکر کیا جاتا ہے۔ یہ ایسے دکھائی دیتی ہے جیسے کسی شاخ کی مجلس کسی بڑی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اِنتظام کر رہی ہو۔
اس قسم کی خدمت نے کسی ایسی بہن کی حوصلہ افزائی کی تھی جب اس کے خاوند نے کالج میں داخلہ لیا تو اُنھیں گھر سے دور منتقل ہونا پڑا۔ بغیر کارآمد فون کے اور چھوٹے بچے کی نگہداشت کے لیے بنا کسی آیا کے وہ نئے علاقے میں مکمل طور پر تنہا اور کھوئی ہوئی محسوس کرتی تھی۔ بغیر کسی اطلاع کے جب اَنجُمنِ خواتین کی کسی بہن نے چھوٹے بچے کے لئے جوتوں کا جوڑا لیا، اس کے گھر پہنچی، دونوں کو اپنی کار میں بٹھایا، اور اُنھیں سازوسامان خریدنے کے سٹور دِکھانے چل پڑی۔ ممنون بہن نے بتایا کہ”وہ میری مِسیحا تھی!“۔
سچی خدمت گزاری افریقہ میں ایک بڑی بی نے ظاہر کی جس کو ایک ایسی بہن کو ڈھونڈنے کی ذمہ داری دی گئی تھی، جو کافی عرصے سے کلیسیا کی عبادات میں شریک نہیں ہوئی تھی۔ جب وہ {اس } بہن کے گھر گئی ، اُسے معلوم ہُوا کہ اُس عورت ہاں چوری ہُوی اور اُسے زدوکوب بھی کیا گیا تھا ، اُس کے پاس کھانے کو بہت ہی کم تھا ، اور کلیسیائی عبادات میں شامل ہونے کے لیے وہ سوچتی تھی کہ اُس کے پاس مناسب کپڑے نہیں تھے۔ عورت نے اسکی خدمت کرنا تفویض کی ، اسکی سنی ، اس کے باغ کو تیار کیا یا درست کیا ،{ اس کے ساتھ ] صحائف پڑھے، اور دوستی قائم کی ۔ یہ ”کھوئی ہوئی“ بہن جلد کلیسیا میں واپس آ گئی اور اب اُس کے پاس بلاہٹ ہے کیوں کہ وہ جانتی ہے کہ اس کو پیار کیاجاتا ہے اور اُس کی [ بڑی ] قدر کی جاتی ہے۔
ایسی اَنجُمنِ خواتین کی کوششیں نئی تشکیل پانے والی بزرگوں کی جماعت کے ساتھ مل کر حیرت انگیز نتائج پیدا کر سکتی ہیں٫ خدمت گزاری کہانتی فرض نبھانے کے لئے ایک مربوط جدوجہد بن جاتی ہے، ”ہر رکن کے گھر جانے“ اور ”ہمیشہ کلیسیا کی نگرانی کرنے، اور اُن کا ساتھ دینے اور اُنھیں مضبوط کرنے “۵اوراِس کے ساتھ ساتھ اَنجُمنِ خواتین کے نصب اُلعین کو حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے کی اَبدی زندگی کی برکات پانے میں اُن کی مدد کرتے ہیں۔۶ اُسقف کی زیر ہدایت بزرگوں کی جماعت اور اَنجُمنِ خواتین کی صدارتیں جب نگہبانی کرنے اور ہر ایک فرد اور خاندان کی دیکھ بھال کے لیے مِل جُل کر مؤثر ترین طریقوں کو تلاش کرتے ہیں تو اِلہام پا سکتے ہیں۔
میں آپ کو مثال دیتی ہوں۔ ایک والدہ سرطان کے مرض میں مُبتلا ہوگئی۔ جلد ہی اس کا علاج شروع ہُوا ، اور فورا، اَنجُمنِ خواتین کی بہنوں نے اپنی اپنی ذُمہ داری سنبھالی، منصوبہ بنایا کہ اُس کی کھانے پینے میں، طبی معائنے کے لیے آمدورفت میں، اور دیگر اِعانتوں میں کیسے مؤثر طریقے سے مدد کی جا سکتی ہے ۔ وہ اسے باقاعدگی سے ملنے جاتیں ، خوش گوار صحبت مہیا کرتیں ۔ اسی اِثنا میں ،ملک صدق کہانت کی جماعت میدانِ عمل میں کود پڑی۔ اُنھوں نے اپنے فرائض سرانجام دیے، بیمار بہن کی نگہداشت کو آسودہ بنانے کے لئےخواب گاہ اور غسل خانے کی نئے سرے سے تزئین وآرایش کی۔ نو جوان لڑکوں نے اس نیکی کے کام میں بڑھ چڑھ کر ہاتھ بٹایا ۔ اور نوجوان لڑکیاں شامل ہو ئیں؛ اُنھوں نے خُوش اسلوبی کے ساتھ ہر روز اُن کے کتے کو باہر سیر کرائی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ، حلقہ نے اپنی خدمت کو، ضرورت کے مطابق ڈھالتے ہوئے جاری رکھا۔ یہ واضح طور پر محبت کی مزدوری تھی، ہر رکن متفقہ طور پر اپنی اپنی خدمات پیش کر رہا تھا جس سے نہ صرف بیمار بہن بلکہ اِس کے خاندان کے ہر رکن کو برکت ملی۔
جراَت مندانہ کوشش کے باوجود، آخر کار سرطان نے اُس بہن کو شکست دے دی اور وہ وفات پا گئی۔ کیا حلقے نے سکھ کا سانس لیا اور خیال کیا کہ خُوش اُسلوبی سے ذمہ داری پوری ہُوئی؟ نہیں، اَنجُمنِ دُختران ہر روز وہاں جاتی رہیں، کہانتی جماعتیں والد اور اُس کے خاندان کی خدمت کرتے رہے، اور اَنجُمنِ خواتین کی بہنیں محبت کے ساتھ دیکھ بھال کرتیں،اُن کی ہمت بندھاتیں اور مدد کرتی رہیں۔ بھائیو اور بہنو، یہ ہے خدمت گزاری—یہ ہے محبت جیسے نجات دہندہ کرتا ہے۔
اِن اِلہامی اعلانات کی ایک اور برکت ۱۴ سے ۱۸ برس کی نوجوان لڑکی کے لئےبطور اَنجُمنِ خواتین کے ہم راہ خدمت گزاری میں حصہ لینے کا موقع ہے اسی طرح جیسے اسی عمر کے نوجوان لڑکے ملک صدق کہانت کے حاملین کے ساتھ مل کر خدمت گزاری کا کام کرتے ہیں۔ جب نوجوان لڑکے بالغوں کے ساتھ مل کر نجات کا کام کرتے ہیں تو وہ اپنی نایاب صلاحیتوں میں دوسروں کو حصہ دار بنا سکتے ہیں اور روحانی نشوونما پا سکتے ہیں۔ نوجوانوں کو خدمت گزاری کی ذمہ داریوں میں شامل کرکےاَنجُمنِ خواتین اور بزرگوں کی جماعت کی اِسِتطاعت میں اِضافہ ہو سکتا ہے، دوسروں کی نگہبانی کرنےوالے ارکان کی تعداد میں اِضافہ کرتے ہُوئےہےجو حصہ لیتے ہیں
جب میں پُرجوش اَنجُمنِ دُختران کے متعلق سوچتی ہوں جن کو میں جانتی ہوں، تو میں ان اَنجُمنِ خواتین کی بہنوں کے لئے خوش ہوتی ہوں جو اَنجُمنِ دُختران کے جذبہ، قابلیت ، اور روحانی حساسیت سے مُستفید ہونے کا شرف پائیں گی ، جب وہ ساتھ ساتھ خدمت کرتی ہیں یا ان کی خدمت کی طلب گار ہوتی ہیں ۔ اور میں اَنجُمنِ دُختران کے اُن مواقوں کے لیے بھی اُسی قدر خوش ہوتی ہوں جن کی بدولت وہ اَنجُمنِ خواتین کی بہنوں سے ہدایت، تقویت، اور راہ نمائی پائیں گی۔ خُدا کی بادشاہی کی تعمیر و ترقی میں شامل ہونے کا یہ موقع ،نوجوان لڑکیوں کو معاشرے اور کلیسیا میں مؤثر طریقے سےاپنے اپنے فرائض نبھانے کے لیے تیار کرنے میں اور اپنے اپنے خاندانوں میں کارآمد رکن بننے میں بہت فائدہ مند ثابت ہوگا۔ جیسے بہن بونی ایل اوسکارسن نے کل بتایا تھا، اَنجُمنِ دُختران ”خدمت کرنا چاہتی ہیں۔ اُنھیں جاننے کی ضرورت ہے اُن کی بڑی قدر ہے اور نجات کے کام میں اَہم ہیں۔“۷
در اصل ، نوجوان لڑکیاں بِنا کسی تفویض یا تشہیر ،پہلے ہی دوسروں کی خدمت کر رہی ہیں۔ کسی خاندان نےسیکڑوں میل دُور کسی نئے علاقے میں نکل مکانی کی جہاں وہ کسی کو نہ جانتے تھے۔ پہلے ہفتے میں ہی ان کی نئے حلقے میں سےایک ۱۴ سالہ لڑکی ان کو نئے علاقے میں خوش آمدید کہنے کے لئے کیک لے کر اُن کے گھر پہنچ گئی۔ اُس کی والدہ تھوڑی دُور پیچھے کھڑی مسکرا رہی تھی وہ اپنی بیٹی کی خدمت کرنے کی خواہش کو پورا کرنے کی خاطر اُس کے ساتھ آئی تھی۔
ایک اور والدہ اپنی سولہ برس کی بیٹی کے بارے فکر مند تھی جو معمول کے مطابق گھر پر نہیں تھی بالآخر جب لڑکی گھر پہنچی، اس کی والدہ نے فکرمندی کا اِظہار کرتے ہُوئے پوچھا کہ وہ کہاں تھی۔ ۱۶برس کی لڑکی نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا کہ وہ بیواہ کے لئے پھول لے کر گئی تھی جو پاس ہی رہتی ہے ۔ اُس نے دیکھا تھا کہ وہ بڑی بی تنہائی کا شکار ہے اور اُس سے ملاقات کرنے کی ٹھانی۔ اپنی والدہ کی اِجازت کے بعد، وہ لڑکی اس بوڑھی عورت کی مزاج پُرسی کے لیے جاتی رہی۔ وہ دونوں اچھی دوست بن گئیں، اور ان کا یہ پیارا سا رشتہ برسوں جاری رہا۔
جن نوجوان لڑکیوں کا ذکر ہُوا ، اور ان کی طرح کی کئی لڑکیاں،جب کسی کی ضرورت کا احساس کرتی ہیں تو مدد کے لیے مصروف ہوجاتیں ہیں۔ نوجوان لڑکیوں میں دوسروں کی دیکھ بھال اور مدد کرنے کا قدرتی جذبہ ہوتا ہے جس کو خدمت گزاری کے لیے بالغ بہنوں کے ساتھ مل کر بامقصد طریقے سے سرانجام دیا جا سکتا ہے۔
ہم عمر کے کسی بھی حصے میں ہوں لیکن جب ہم سوچتے ہیں کہ انتہائی موثر خدمت کیسے کرنی ہے ، تو ہم پوچھتے کہ اس بہن یا بھائی کو کس چیز کی ضرورت ہے؟ خدمت کرنے کی پُرخلوص نیت کے ساتھ ساتھ، ہم پھر رُوح سے ہدایت پاتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے جس سے اُس شخص کی ڈھارس بندھے اور وہ تقویت پائے۔ میں نے ایسے بھائیوں اور بہنوں کی بیشمار آپ بیتیاں سنی ہیں جنھوں نے شراکت کے معمولی سے اِشارے سے اور کلیسیا میں اِستقبال سے، پُرخلوص ای میل سے یا ای پیغام سے، مُشکل وقت پر شخصی ملاقات سے، سماجی سرگرمی کے دعوت نامے سے، یا کسی کٹھن صورتِ حال میں مدد فراہم کرنے سے برکت پائی ہے۔ اکہرے والدینوں، نئے اِیمان داروں، نیم فعال کلیسیائی ارکانوں، بیواؤں اور رنڈوؤں، یا کشمکش کے شکار نوجوانوں کو اَشد توجہ اور ترجیحی بُنیادوں پر خدمت گزار بھائیوں اور بہنوں کی مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ اَنجُمنِ خواتین اور بزرگوں کی جماعت کی صدارتوں کے باہمی تعاون اور شراکت سے واجب اور مؤثر ذمہ داریاں تفویض کرنے کے اَمکانات روشن ہوجاتے ہیں۔
سب کچھ کہنے اور کرنے کے بعد، یکے بعد دیگرے اُلفت سے سینچی ہُوئی مدد سے ہی سچی خدمت گزاری پایہ تکمیل کو پہنچتی ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ پُر خُلوص خدمت گزاری کی خوبی اور قدر اور کرامات ہی ہے جو زندگیاں بدلتی ہے! جب ہمارے دل کُشادہ اور پیار کی رغبت، تو اِس میں شامل کریں، ہمت افزائی اور آسودگی، پھر ہماری خدمت کرنے کی قوت غالب آئے گی۔ جب ترغیب پیار ہوتا ہے تو معجزے رُونما ہوتے ہیں، اور ہمیں وہ راستے ملیں گے جن سے ہم ”گُم شُدہ“ بہنوں اور بھائیوں کو یِسُوع مِسیح کی اِنجیل کی ہمہ نعمت آغوش میں لے آئیں گے۔
نجات دہندہ ہر شے میں کامل مثال ہیں—نہ صرف یہ کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے بلکہ اسے کیوں کرنا چاہیے۔۸ اُس کی زمینی زندگی ہمارے لئے دعوت نامہ تھا—اپنی نظریں تھوڑی بلند کریں ، اپنے مسائل بھول جائیں اور دوسروں تک پہنچیں۔۹ جب ہم اپنی بہنوں اور بھائیوں کی خدمت کرنے کا موقع دل سے قبول کرتے ہیں تو ہم روحانی طور پرزیادہ پاکیزہ با برکت بن جاتے ہیں، اور خُدا کی مرضی کے زیادہ ہم آہنگ ہوتے ہیں، اور اُس کے منصوبے کو زیادہ سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں تاکہ ایک دوسرے کو اُس کی طرف جانے میں مدد کریں۔ ہم اُس کی رحمتوں کو زیادہ واضح طریقے سے پہچان پائیں گے اور دوسروں تک اِن رحمتوں کی رسائی کے مشتاق ہوں گے۔ ہمارے دل ہماری آواز کے ساتھ مل کر گائیں گے۔
اے نجات دہندہ، میں اپنے بھائی سے پیار کروں
جیسا میں جانتی ہوں تُو مجھے پیار کرتا ہے،
تجھ میں اپنی قوت، اپنا نُور، پاتی ہوں،
تیرے خادم کی طرح بنوں گی۔
اے نجات دہندہ، میں اپنے بھائی سے پیار کروں
خُداوند میں تیرے پیچھے چلوں گی۔۱۰
ہم اپنے ابدی بہن بھائیوں کی شفقت سے خدمت کرنے سے خداسے اپنی محبت اور ممنونیت کا اِظہار کر سکتے ہیں۔۱۱ اِس کا نتیجہ احساس کی یگانگت ہوگا جیسے قدیم امریکی باشندوں نےاپنی سرزمین پر نجات دہندہ کے ظہور کے سو سال بعد بھی اس اتحاد سے شادمان ہوتے رہے۔
”اور ایسا ہُوا کہ ملک میں کوئی جھگڑا نہ تھا—کیوں کہ خُدا کی محبت کے باعث جو لوگوں کے دلوں میں بس گئی تھی۔
”— وہاں نہ حسد نہ جھگڑے،—اوریقیناً اُن تمام لوگوں میں جو خُدا کے ہاتھوں تخلیق ہُوئے اتنے زیادہ خوش لوگ کوئی اور نہ تھے۔“۱۲
میں خوشی سے اپنی ذاتی گواہی دیتی ہوں کہ یہ اِلہامی تبدیلیاں خدا سے ترغیب پاتی ہیں اور کہ جب ہم اُنھیں خوش دلی سے قبول کرتے ہیں تو ہم اُس کے بیٹے یِسُوع مِسیح کی آمد پر اس سے ملنے کے لئے بہتر تیار ہونگے۔ ہم صیونی لوگ بننے کے قریب تر ہوں گےاور اُن کے ساتھ بے مثال خوشی محسوس کریں گے جن کی ہم نے تقلیدی راستے پر مدد کی ہے ۔ کہ ہم ایسا کریں عاجز ی و انکساری سے میں دعا کرتی ہوں یسوع مسیح کے نام پر آمین۔