۲۰۱۰–۲۰۱۹
خاندانی تاریخ اور فریضہِ ہیکل: مہربندی اور شفایابی
اپریل ٢٠١٨


2:3

خاندانی تاریخ اور فریضہِ ہیکل: مہربندی اور شفایابی

جب ہم اپنی خاندانی تواریخ کو اکٹھا کرتے ہیں اور اپنے اَباواجداد کا فریضہ اَدا کرنے ہیکل جاتے ہیں، تو خُدا موعودہ برکات کو بہ یک وقت دونوں جہانوں میں پورا کرتاہے۔

خاندانی تعلقات انتہائی قابلِ تحسین ہو سکتے ہیں لیکن ہمیں مُشکل حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم میں اکثر نے اپنے خاندانوں کے اندر کچھ تضادات کا سامنا کیا ہے۔ ایسا تضاد اِن آخری ایام میں یِسُوع مِسیح کی بحال شدہ کلیسیا کے دو بہادروں کے درمیان بڑھتا پایا۔ پارلے اور اورسن پراٹ، شروع میں رُجوع لانے والے، دو بھائی، اور مقرر کردہ رسول تھے۔ ہر ایک اِیمان کی آزمایش میں سے گُزرا مگر غیر متزلز ل گواہی کے وسیلہ سے فتح یاب ہوئے۔ دونوں نے قربانیاں دیں اور حق کی راہ میں فراخ دلی سے کردار اَدا کیا۔

پارلے پراٹ

ناوُہ کے زمانے میں، اُن کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہو گیا، اور اِس قدر شدید ہو گیا کہ ۱۸۴۶ میں یہ تضاد عوام کے سامنے آگیا۔ اور ایک گہر ا اور طویل شگاف پیدا ہو گیا۔ ابتدائی طورپر پارلے نے اورسن کو اِس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے لکھا، مگر اورسن نے جواب نہ دیا۔ پارلے نے یہ سوچتے ہوئے ہار مان لی، کہ مراسلت کی راہ ہمیشہ کے لیے بند ہو چکی ہے، جب تک کہ اورسن رابطہ کرنے میں خود پہل نہ کرے۔۱

اورسن پراٹ

کئی برسوں بعد، مارچ ۱۸۵۳میں، اورسن کو ولیم پراٹ کی نسل، بھائیوں کے ابتدائی امریکی اَباواجداد، پر کتاب شائع کرنے کے منصوبے کے بارے میں علم ہُوا۔ اورسن نے خاندانی تاریخ کے گراں قدر مجموعہ پر نگاہ ڈالتے ہی ”چھوٹے بچے کی طرح“ رونا شروع کر دیا۔ اُس کا دل پسیج گیا، اور اُس نے اپنے بھائی کے ساتھ اختلافات کو سنوارنے کا ارادہ کیا۔

اورسن نے پارلے کو لکھا، ”میرے عزیز بھائی اب، ہمارے اَباواجداد کی نسل میں سے، لیفٹیننٹ ولیم پراٹ، جیسا کوئی نہیں رہا، جو اپنے اَباواجداد کی تحقیق کے لیے انتہائی گہری دلچسپی رکھتا ہو۔“ اورسن اِس بات کو پہلے سمجھنے والوں میں سے ایک تھا کہ مقدسین آخری ایام کا فرض ہے کہ وہ خاندانی تاریخ کی تحقیق و تالیف کریں تاکہ ہم اپنے اَباواجداد کے لیے نیابتی رسومات ادا کر سکیں۔ اُس نے خط جاری رکھا: ”ہم جانتے ہیں کہ ہمارے اَباواجداد کے خُدا کا ہاتھ اِس میں تھا۔ … میں معذرت چاہوں گا کہ آپ کو خط لکھنے میں اتنی دیر لگائی۔ … میں اُمید کرتا ہوں آپ مجھے معاف کر دیں گے۔“۲ اُن کی غیر متزلزل گواہیوں کے باوجود، اُن کے اَباواجداد کے لیے اُن کی محبت اُس شگاف کوپُر کرنے کے لیے، زخم بھرنے کے لیے، اور معافی کے خواہاں ہونے اور معاف کرنے کے لیے ایک عمل انگیز تھا۔۳

جب خُدا ہمیں کوئی ایک کام کرنے کی ہدایت دیتا ہے، تو اُس کے ذہن میں کئی مقاصد ہوتے ہیں۔ خاندانی تاریخ اور ہیکل کے فرائض نہ صرف مُردوں کے لیے بلکہ اِس کے ساتھ ساتھ زندہ لوگوں کو بھی برکت عطا کرتے ہیں۔ اِس وجہ سے اورسن اور پارلے کے دل آپس میں مل گئے۔ خاندانی تاریخ اور ہیکل کےفریضہ نے شفا بخش قدرت عطا کی جس کو شفا کی ضرورت تھی۔

کلیسیا کے رکن ہوتے ہوئے، ہمارے پاس اپنے اَباواجداد کا سراغ لگانے اور خاندانی تواریخ مرتب کرنے کی الہٰی طورپر مقرر کردہ ذمہ داری ہے۔ یہ حوصلہ افزا مشغلے سے کہیں بڑھ کر ہے، کیوں کہ نجات کی رسومات خدا کے سارے بچوں کے لئے ضروری ہیں۔۴ ہمیں اپنے اُن اَباواجداد کا سُراغ لگانا ہے جو نجات کی رسومات پائے بغیر فوت ہو گئے۔ ہم ہیکلوں میں نیابتی رسومات ادا کر سکتے ہیں، اور ہمارے اَباواجداد رسومات کو قبول کرنے کے لیے راضی ہو سکتے ہیں۔۵ حلقے اور میخ کے ارکان کی اُن کے خاندانی ناموں کے حوالے سے مدد کرنے کے لیے بھی ہماری حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ یہ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ، خاندانی تاریخ اور ہیکل کے فریضوں کے وسیلے سے، ہم مُردوں کی مَخلصی کے لیے مدد کر سکتے ہیں۔

مگر، آج جب ہم خاندانی تاریخ اور ہیکل کے فریضہ میں شریک ہوتے ہیں، تو ہم اپنے آپ کو ” شفائیہ“ برکات کے اہل بھی پاتے ہیں جن کا وعدہ نبیوں اور رسولوں نے کیاہے۔۶ یہ برکات اپنی وسعت و رفعت، قطعیت اور فنا پذیری کے انجام کی وجہ سے حیران کن طور پر حیرت اَنگیز بھی ہیں۔ یہ طویل فہرست اِن برکات پر مشتمل ہے:

  • نجات دہندہ اور اُس کی کفارہ بخش قربانی کا کمال فہم؛

  • رُوحُ القُدس کی کمال تاثیر۷ ہماری اپنی زندگیوں میں تقویت اور ہدایت کو محسوس کرتی ہے؛

  • کمال اِیمان، تاکہ نجات دہندہ کے لیے تبدیلی گہری اور قطعی ہو جائے؛

  • کمال لیاقت اور رغبت سیکھنا اورتوبہ۸ کرنا ہے کیوں کہ اِس تفہیم کی بدولت کہ ہم کون ہیں، ہم کہاں سے آئے ہیں، اور زیادہ شفاف بصارت کہ ہم کہاں جا رہے ہیں؛

  • کمال شائستگی،ہمارے دلوں میں، تطہیر اور میانہ روی کے اثرات؛

  • کمال لیاقت کی بدولت خُداوند کی محبت کو محسوس کرنا کمال خوشی ہے؛

  • کمال خاندانی برکات، ہماری موجودہ، گُزشتہ، یا آیندہ کی خاندانی صورت حال سے قطع نظر یا ہمارا خاندانی شجرہ نسب کتنا اَدھورا ہے؛

  • اَباواجداد اور موجود رشتہ داروں کے لیے کمال محبت اور تحسین آفرینی، تا کہ ہم تنہا محسوس نہ کر سکیں؛

  • کمال قوتِ ادراک پانا کہ کس کو شفا کی ضرورت ہے اور اِس طرح، خُداوند کی مدد سے، دوسروں کی خدمت کرنا؛

  • آزمایشوں اور دشمن کے خطرناک حملے کے خلاف کمال سپر؛اور

  • پریشان حال، شکستہ، یا مضطرب دلوں کو جوڑنے کی کمال اعانت۔۹

اگر آپ نے اِن برکات میں سے کسی ایک کے لیےدعا کی ہے تو، خاندانی تاریخ اور ہیکل کے فریضہ میں شریک ہوں۔ جب آپ ایسا کرتے ہیں، تو آپ کی دُعائیں سُنی جائیں گی۔ جب مرحوموں کے لیے رسومات ادا کی جاتی ہیں، تو اِس جہاں میں خُدا کے بچوں کو شفا ملتی ہے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ کلیسیا کے صدر، اپنے پہلے پیغام میں صدر رسل ایم نیلسن نے اعلان کیا، ”ہیکل میں آپ کے اَباواجداد کے لیے آپ کی عبادت اور خدمت آپ کو کمال شخصی مکاشفے اور اطمینان کی برکت سے نوازے گی اور عہد کی راہ پر ٹھہرنے کے لیے آپ کے وعدے کو مستحکم کرے گی۔“۱۰

قدیم نبی نے زندوں اور مُردوں دونوں کی برکات کے لیے بھی رویا دیکھی۔۱۱ آسمانی پیام بر نے حزقی ایل کو ہیکل کی رویا دکھائی جس میں سے پانی طوفان کی طرح نکل رہا تھا۔ حزقی ایل کو بتایا گیا:

”یہ پانی … اور عرابہ میں جا گرتا ہے، جہاں وہ بحیرہ [مردار ] میں جا گرتاہے …، [اور] وہاں کا پانی شیریں ہو جاتا ہے۔

”اور یوں ہو گا، کہ جہاں کہیں یہ دریا پہنچے گا ہر ایک چلنے پھرنے والا جاندار زندہ رہے گا: کیوں کہ وہ شیریں ہو گیا؛ پس جہاں کہیں یہ دریا پہنچے گا زندگی بخشے گا۔“۱۲

پانی کی دو خوبیاں قابل غور ہیں۔ پہلی، اگرچہ چھوٹی ندی کی کوئی شاخیں نہیں ہوتیں، لیکن یہ بڑھتے بڑھتے زورآور دریا کی صورت اختیار کرلیتی ہے، یہ جتنی بہتی ہے اُتنی ہی وسیع اور گہری ہوتی جاتی ہے۔ کچھ ایسا ہی ہیکل سے نکلیں ہوئی برکات کے ساتھ ہوتا ہے جب افراد بطور خاندان سربمہر ہوتے ہیں۔ نسلوں کے وسیلے سے آگے پیچھے بامقصد نشونما ہو رہی ہوتی ہے جب سربمہریت کی رسومات خاندانوں کو اکٹھا جوڑتی ہیں۔

دوسری، دریا جس چیز کو بھی چھوتاہے اِسے پھر سے نیا کر دیتاہے۔ ایسے ہی ہیکل کی برکات شفا دینے کے لیے کمال صلاحیت رکھتی ہیں۔ ہیکل کی برکات دلوں کو، زندگیوں کو اور خاندانوں کو شفا دے سکتی ہیں۔

بے ٹی کا بیٹا ٹاڈ

میں وضاحت کرتا ہوں۔ ۱۹۹۹ میں، ایک نوجوان جس کا نام ٹاڈ تھا اپنے دماغ کی شریانیں پھٹ جانے کے باعث زمین پر گر گیا۔ اگرچہ ٹاڈ اور اُس کا خاندان کلیسیا کے ارکان تھے، اُن کی سرگرمی کوئی باقاعدہ نہ تھی، اور کسی کو ہیکل کی برکات کا تجربہ نہ تھا۔ ٹوڈ کی زندگی کی آخر ی رات، اُس کی والدہ نے بے ٹی ( Betty)اُس کے پاس بیٹھ کر اُس کے ہاتھ کو سُہلاتے ہوئے کہا، ”ٹوڈ، اگر واقعی ہمیں چھوڑ کر چلے جانا ہے، تو میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں چاہوں گی کی تیری ہیکل کی رسوم مکمل ہوں۔“ اگلی صبح، ٹاڈ کے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ سرجنوں نے ٹاڈ کے دل کی پیوند کاری میرے مریض ۔کو کر دی، جس کا نام راڈ تھا اور وہ غیر معمولی شخص تھا۔

پیوندکاری کے چند ماہ بعد، راڈ کو دل کا عطیہ دینے والے خاندان کے بارے میں علم ہُوا اور اس نے اُن کے ساتھ خط و کتابت شروع کر دی۔ دو سال بعد، ٹاڈ کی ماں، بے ٹی، نے راڈ کو اُس وقت موجود ہونے کی دعوت دی جب وہ پہلی بار ہیکل گئی۔ راڈ اور بے ٹی سینٹ جارج یوٹاہ ہیکل کے سیلیسٹئیل مقام پر پہلی بار ملے۔

اِس کے تھوڑے عرصے بعد، ٹاڈ کا باپ—بے ٹی کا شوہر—ـــفوت ہو گیا۔ چند سال بعد، بے ٹی نے راڈ کو اپنے مرحوم بیٹے کی ہیکل کی رسومات پانے کی نیابتی نمایندگی کرنے کی دعوت دی۔ راڈ نے بڑی شکر گزاری سے ایسا کیا، اور نیابتی رسوم سینٹ جارج یوٹاہ کی ہیکل کے مہر بندی والے کمرے میں پایہ تکمیل کو پہنچیں۔ بے ٹی قربان گاہ پر نواسے سے گھٹنوں کے بل ہوتے ہوئے ، اپنے مرحوم شوہر سے سربمہر ہوئی ،جس نے نیابتی خدمت سرانجام دی۔ پھر، اُس کی گالوں پر بہتے آنسوؤں کے ساتھ، اُس نے راڈ کو اشارہ کیا کہ وہ قربان گاہ پراُن کے ساتھ شامل ہو۔ راڈ اُن کے ساتھ قربان گاہ پر گھٹنوں کے بل ہُوا، اُس کے بیٹے ٹاڈ کے نیابتی کے طورپر، جس کا دل ابھی تک راڈکے سینے میں دھڑک رہا تھا کا نیابتی ہُوا۔ راڈ کو دل کا عطیہ دینے والا، ٹاڈ، اُس وقت ساری ابدیت کے لیے اپنے والدین کے ساتھ سربمہر ہوا۔ ٹاڈ کی ماں نے برسوں پہلے اپنے مرتے ہوئے بیٹے سے جو وعدہ کیا وہ پورا ہُوا۔

راڈ اور کم کا یوم نکاح

مگر کہانی یہاں پر ہی ختم نہیں ہوتی۔ اپنے دل کی پیوند کاری کے پندرہ برس بعد، راڈ اپنے بیاہ کی تیاریوں میں مصروف ہو گیااور مجھے پروؤو یوٹاہ کی ہیکل میں مہر بندی سرانجام دینے کے لیے کہا۔ نکاح والے دن، میری راڈ اور اُس کی حسین و جمیل دلھن کم سے ملاقات ہُوئی، مہر بندی کے ساتھ والے کمرے میں، جہاں اُن کے خاندان والے اور قریبی دوست انتظار کر رہے تھے۔ راڈ اور کِم کے ساتھ مختصر ملاقات کے بعد، میں نے اُن سے کہا، کوئی سوال پوچھنا ہے۔

راڈ نے کہا، ” ہاں۔ میرے دل کا عطیہ دینے والا خاندان یہاں ہے اور وہ آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔“

یہ بات غیر متوقع تھی اِس لیے پوچھا، ”آپ کا مطلب ہے کہ وہ یہاں ہیں؟ اِب اِس وقت؟“

راڈ نے جواب دیا، ”ہاں۔“

میں کونے کی طرف بڑھا اور سربمہر کرنے والے کمرے سے عطیہ دینے والے خاندان کو بلایا۔ بے ٹی، اُس کی بیٹی،اُس کے داماد ہمارے ساتھ شامل ہوئے۔ راڈ نے بے ٹی کو سلام کیا اور اُسے گلے لگایا، اُس کے آنے کا شکریہ ادا کیا،اور میرا تعارف اُن سے کرایا۔ راڈ نے کہا، ”بے ٹی، یہ بُزرگ رینلنڈ ہیں۔ یہ وہ ڈاکٹر تھے جنھوں نے کئی برس تک آپ بیٹے کے دل کی حفاظت کی۔“ وہ کمرے سے چلتی ہوئی آئی اور مجھے گلے لگایا۔ اور اگلے کئی لمحوں تک، وہاں پر ہر طرف خوشی کے آنسوؤں اور گلے ملنے کا سماں بندھ گیا تھا۔

جب ہم نے ہوش سنبھالا، تو ہم سربمہر کرنے والے کمرے میں گئے ، جہاں راڈ اور کِم زمان اور تمام اَبّد کے لیے سربمہر ہوئے۔ راڈ، کِم، بے ٹی اور میں نے گواہی دی کہ اُس روز عالم بالا بہت نیچے تھا، کہ ہمارے ساتھ کئی اور لوگ موجود تھے جو ماضی میں فنا پذیری کے پردے سے گزر چکے تھے۔

مصیبتوں غموں، اور دُکھوں کے باوجود، خُداوند، اپنی لامحدود قدرت میں، اَفراد اور خاندانوں کو مہر بند کرتا اور شفا دیتا ہے۔ بعض اوقات ہیکل میں ہونے والے تجربے کا موازانہ ہم ایسے احساسات کے ساتھ کرتے ہیں جیسے کوئی آسمانی جھلک کا احساس ہُوا ہو۔۱۳ مگر اُس دن پروؤویوٹاہ کی ہیکل میں، سی۔ ایس۔ لوئس کا یہ بیان میرے اندر گونجا: ”[فانی لوگ] چند عارضی تکلیفوں کے بارے میں بتاتے ہیں، ’مستقبل کی کوئی بھی خوشی فانی زندگی کے اِن تجربات کی تلافی نہیں کر سکتی،‘ نہ جانتے ہوئے کہ آسمان، جب ایک بار حاصل ہو جائے، تو اُلٹے پاؤں کام کرے گا اور وہ جان کنی کو جلال میں بدل دے گا۔ … مبارک لوگ کہیں گے، ’ہم آسمان کے علاوہ کبھی بھی اور کہیں بھی نہیں رہیں گے۔‘“۱۴

خدا ہمیں تقویت بخشے گا، ہماری مدد کرے گا، اور ہمیں تھامے گا؛۱۵اور ہمارے گہرے سے گہرے صدمے کو پاک کرے گا۔16 جب ہم اپنی خاندانی تواریخ کو اکٹھا کرتے ہیں اور اپنے اَباواجداد کا فریضہ اَدا کرنے ہیکل جاتے ہیں، تو خُدا موعودہ برکات کو بہ یک وقت دونوں جہانوں میں پورا کرتاہے۔ اسی طرح، جب ہم اپنے حلقوں اور میخوں میں دوسروں کی ایسا کرنے میں مدد کرتے ہیں تو ایسی ہی برکات پاتے ہیں۔ وہ ارکان جو ہیکل کے قریب نہیں رہتے وہ بھی خاندانی تاریخ کے کام میں شریک ہو کر، اورہیکل میں اپنے اَباواجداد کی رسوم اَدا کرنے کے لیےناموں کو جمع کرنے کے باعث یہ برکات پاتے ہیں۔

تاہم، صدر رسل ایم نیلسن نے خبردار کیا ہے: ” ہم اوروں کے ہیکل اور خاندانی تاریخ کے تجربات کے بارے میں سارا دن ترغیب پا سکتے ہیں۔ مگر خود اپنی خوشی کے تجربہ کے لیے ہمیں واقعی لازمی طورپر کچھ کرنا چاہیے۔“ اُنھوں نے فرمان جاری رکھتے ہوئے کہا، ”میں دعوت دیتا ہوں کہ دعا گو ہو کر سوچیں کہ کس قسم کی قربانی—ــــترجیحاً وقت کی قربانی— ـــجو آپ خاندانی تاریخ اور ہیکل کے فریضہ کے لیے زیادہ دے سکتے ہیں۔“۱۷ جب آپ صدر نیلسن کی دعوت کو قبول کرتے ہیں، تو آپ اپنے خاندان کو دریافت کریں گے، اکٹھا کریں گے اور رابطہ میں رہیں گے۔ اِس کے علاوہ، برکات کا بہاؤ آپ اور آپ کے خاندان کی طرف ایک دریا کی مانند ہو گا جس کے بارے میں حزقی ایل نے بتایا ہے۔ آپ اُن کے لئے شفا پائیں گے جنھیں شفا کی ضرورت ہے۔

اورسن اور پارلے پراٹ اُن ابتدائی لوگوں میں سے تھے جنھوں نے اِس زمانے میں ہیکل کے فریضہ اور خاندانی تاریخ کے حوالے سے مہر بندی اور شفا کے اثرات کا تجربہ کیا۔ بے ٹی، اُس کے خاندان، اور راڈ نے اِس کا تجربہ پایا ہے۔ آپ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ اُس کے کفارے کی قربانی سے، یِسُوع مِسیح سب کو، یعنی زندوں اورمُردوں کو اِن برکتوں کے فیض سے نوازتا ہے۔ اِن برکات کی وجہ سے، ہم مجازاً یہ پائیں گے کہ ”آسمان کے سوا… ہم نے کبھی بھی کہیں بھی قیام نہیں کیا۔“۱۸ میں اِس کی گواہی یِسُوع مِسیح کے نام پر دیتا ہوں، آمین۔

حوالہ جات:

  1. دیکھیے پارلے پی پراٹ سے اورسن پراٹ، ۲۵ مئی، ۱۸۵۳، اورسن پراٹ خاندانی مواد، کلیسیائی تاریخ کا کتب خانہ، سالٹ لیک سٹی؛ ٹیرل ایل گیونز اور میتھیو جے گروہ میں، پارلے پی پراٹ:مورمن ازم کا پولوس رُسول (۲۰۱۱)، ۳۱۹۔

  2. اورسن پراٹ سے پارلے پی پراٹ، ۱۰ مئی، ۱۸۵۳، پارلے پی پراٹ کا مواد، کلیسیائی تاریخ کا کتب خانہ، سالٹ لیک سٹی؛ ٹیرل ایل گیونز اور میتھیو جے گروہ میں،پارلے پی پراٹ، ۳۱۹۔

  3. قابلِ غور بات، اورسن پراٹ نے نہ صرف ولیم پراٹ کی نسل پر کتاب شائع کی، بلکہ چند برس بعد، ۱۸۷۰ میں،اُس نے اور اُس کے خاندان نے کتاب میں بیان کردہ ۲،۶۰۰ سے زائد افراد کے لیے نیابتی بپتسمےودیعیت خانہ سالٹ لیک سٹی میں ادا کیے (دیکھیے برک اِنگلستان، اورسن پراٹ کی سوچ اور زندگی [۱۹۸۵]، ۲۴۷)۔

  4. دیکھیے جوزف سمتھ، کلیسیا کی تاریخ، ۶ :۳۱۲–۱۳۔

  5. دیکھیے ”ہیکل کی رُسوم کے لیے داخل کردہ نام،“ صدارتِ اَوّل کاخط، ۲۹ فروری، ۲۰۱۲۔ اباواجداد جن کے نام ہیکل میں نیابتی رسوم کے لیے جمع کرائے گئے ہیں اُن کا داخل کرانے والوں سے تعلق ہونا چاہیے۔ استثنیٰ کے بغیر، کلیسیا ئی ارکان کو لازمی طورپر کسی غیر متعلقہ گروہ کے نام درج نہیں کرانے چاہیے، جیسا کہ نامور لوگ اور یہودی جو ہولو کاسٹ کا شکار ہوئے تھے۔

  6. دیکھیے ڈیلن ایچ اوکس، ”نظم اور دانش مندی کے ساتھ،“ تمبولی، دسمبر ۱۹۸۹، ۱۸–۲۳؛ ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن، ”مُردوں کی رہائی اور یِسُوع کی گواہی،“ لیحونا، جنوری ۲۰۰۱، ۱۰–۱۳؛ بوئڈ کے پیکر،”آپ کی خاندانی تاریخ: آغاز کی اِبتدا،“ لیحونا، اگست ۲۰۰۳، ۱۲–۱۷؛ تھامس ایس مانسن، ”بدلتے زمانے کے لیے اٹل سچائیاں،“ لیحونا، مئی ۲۰۰۵، ۱۹–۲۲؛ ہنری بی آئرنگ ”دِل یک جا ہوتے ہیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۰۵، ۷۷–۸۰؛ ایم رسل بیلرڈ، ”اِیمان، خاندان،حقائق اور ثمرات،“ لیحونا، نومبر ۲۰۰۷، ۲۵–۲۷؛ رسل ایم نیلسن، ”نجات اور سرفرازی،“ لیحونا، مئی ۲۰۰۸، ۷–۱۰؛ رسل ایم نیلسن، ”نسلیں محبت میں جُڑ گئیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۰، ۹۱–۹۴؛ ڈیوڈ اے بیڈنار، ”بچّوں کے دل رُجوع لائیں گے،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۱، ۲۴–۲۷؛ رچرڈ جی سکاٹ ”مرحومین کی رہائی،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۲، ۹۳–۹۵؛ کوئنٹن ایل کُک، ”جڑیں اور شاخیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۴، ۴۴–۴۸؛ تھامس ایس مانسن، ”فرائض میں پھرتی،“ لیحونا، جون ۲۰۱۴، ۴–۵؛ ہنری بی آئرنگ، ”دِلوں کا رُجوع لانے کا وعدہ،“ لیحونا، جولائی ۲۰۱۴، ۴–۵؛ ڈیوڈ اے بیڈنار، ”مبلغ، خاندانی تاریخ، اور فریضہ ہیکل،“ لیحونا، اکتوبر ۲۰۱۴، ۱۴–۱۹؛ نیل ایل اینڈرسن، ”’میرے ایّام‘، ہیکل اور ٹیکنالوجی،“ لیحونا، فروری ۲۰۱۵، ۲۶–۳۳؛ نیل ایل اینڈرسن، ”ہیکل کے مقصد کا پرچار،“ یومِ دریافت برائے خاندان، فروری ۲۰۱۵، ایل ڈی ایس ڈاٹ اورگ؛ کوئنٹن ایل کُک، ”خاندانی تاریخ کی سُراغ رسانی میں خوشی،“ لیحونا، فروری ۲۰۱۶، ۲۲–۲۷؛ گیری ای سٹیون سن ”کہانت کی کُنجیاں اور اِختیار کہاں ہے؟ لیحونا، مئی ۲۰۱۶، ۲۹–۳۲؛ڈی ٹر ایف اوکڈورف، ”بچانے والوں کی توقیر میں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۶، ۷۷–۸۰؛ کوئنٹن ایل کُک، ”خود کو ہیکل میں دیکھنا،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۶، ۹۷–۱۰۱؛ ڈیل جی رینلینڈ، روتھ ایل رینلینڈ،اور اَیشلی آر رینلینڈ، ”خاندانی تاریخ اور ہیکل کے فیوض و فضائل،“ لیحونا، فروری ۲۰۱۷، ۳۴–۳۹؛ ڈیلن ایچ اوکس اور کرسٹن ایم اوکس، ”اَبّدی خاندانوں سے ملاپ،“ یومِ دریافت برائے خاندان، مارچ ۲۰۱۸، LDS.org.

  7. دیکھیے عقائد اور عہود ۱۰۹: ۱۵۔

  8. دیکھیے عقائد اور عہود ۱۰۹: ۲۱۔

  9. دیکھیے بوائڈ کے پیکر، “جلعاد کا مرہم,” اَینزائن، نومبر ۱۹۸۷، ۱۶–۱۸؛ یرمیاہ ۸: ۲۲؛ ۵۱: ۸ ۔

  10. رسل ایم نیلسن، ”جب ہم یک دل ہو کر آگے بڑھتے ہیں،“ لیحونا، اپریل ۲۰۱۸، ۷۔

  11. دیکھیے حزقی ایل ۴۰–۴۷؛ بائِبل کی لغت، ”حزقی ایل.“

  12. حزقی ایل ۴۷: ۸–۹۔

  13. دیکھیے سپنسر ڈبلیو کِمبل، ”آسمان کے عکس،“ اَینزائن، دسمبر ۱۹۷۱، ۳۶–۳۷۔

  14. سی ایس لوئیس، بہت مہنگی طلاق (۲۰۰۱)، ۶۹۔

  15. دیکھیے یسعیاہ ۴۱: ۱۰ ۔

  16. دیکھیے “بُنیاد کتنی مضبوط ہے،” گیت، نمبر، ۸۵۔

  17. رسل ایم نیلسن اور ونڈی ڈبلیو نیلسن، ”خاندانی تاریخ اور ہیکل کے فریضے سے آسمان کو کھولیں،“ لیحونا، اکتوبر ۲۰۱۷، ۱۹۔

  18. لوئیس، بہت مہنگی طلاق، ۶۹۔