۲۰۱۰–۲۰۱۹
ہر ہارونی کہانت کے حامل کو سمجھنے کی ضرورت
اپریل ٢٠١٨


2:3

ہر ہارونی کہانت کے حامل کو سمجھنے کی ضرورت

آپ کی ہارونی کہانت کے تقرر کا محورمِسیح کے کفارے کی قدرت کو پانے کے لیے خُدا کے بچوں کی مدد کرنا ہے۔

بھائیو ، اِس تاریخی مجلس میں آپ کے ساتھ ہونا فخر کی بات ہے۔ جب میں نیا نیا تبلیغی صد ر تھا، تو میں اپنے نئے مُبلغین کے گروہ کے اِستقبال کے لیے کافی پرجوش تھا۔ ہمارے چند تجربہ کار مُبلغین اُن کے ساتھ ایک مختصر ملاقات کے لیے تیاری کر رہے تھے۔ میں نے غور کیا کہ اُنھوں نے بچوں کی کرسیاں نیم دائرے میں لگائی تھیں۔

”یہ چھوٹی کرسیاں کس لیے ہیں؟“ میں نے پوچھا۔

مُبلیغین نے، قدرے ڈرے ہوئے لہجے میں کہا، ”نئے مُبلیغین کے لیے۔“

میرا اِیمان ہے کہ جس نظر سے ہم دوسروں کو دیکھتے ہیں اِس کا بہت زیادہ اثر اُن کی شخصیت پر ہوتاہے کہ وہ کون ہیں اور وہ کیا بن سکتے ہیں۔۱ اُس دن ہمارے نئے مبلغین بڑی کرسیوں پر بیٹھے تھے۔

بعض اوقات، میں پریشان ہوتا ہوں، ہم اپنے ہارونی کہانت کے نوجوانوں کو بیٹھنے کے لیے مثال کے طور پربچوں کی کرسیاں دیتے ہیں، بجائے اِس بات کو دیکھیں کہ خُدا نے اُنھیں مقدس بھروسا اور سرانجام دینے کے واسطے حیات بخش فرض عطا کیا ہے۔

صدر تھامس ایس۔مانسن نے ہمیں نصیحت کی کہ نوجوانوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے ”اِس کے کیا معانی ہیں … خُدا کی کہانت کے بردار ہونا۔ اپنی اپنی تقرر شُدہ بُلاہٹ کے تقدس کی رُوحانی بیداری کو پانے کے لیے اُنھیں ہدایت و راہ نمائی کی ضرورت ہے۔“۲

آج ، میں دُعا کرتاہوں کہ رُوحُ القُدس ہمیں ہارونی کہانت کے تقدس اور قدرت کے افہام و تفہیم کی گہرائی اور گیرائی کو پانے میں راہ نمائی کرے گا اور ہمیں ترغیب دے گا کہ ہم زیادہ جانفشانی سے اپنے اپنے کہانتی فرائض پر توجہ مرکوز کریں۔ میرا پیغام ہارونی کہانت کے حاملین کے لیے ہے، بشمول اُن کے بھی جو ملکِ صدق کہانت کے حامل ہیں۔

بُزرگ ڈیل جی۔رینلنڈنے بتایا کہ ہارونی کہانت کا مقصد خُدا کے بچوں کو یِسُوع مِسیح کے کفارے کی قدرت تک رسائی فراہم کرنا ہے۔۳ اپنی زندگیوں میں مِسیح کے کفارے کی قدرت پانے کے لیے، ہمیں اُس پر اِیمان لانا ہے، اپنے گناہوں سے توبہ کرنا ہے، رسوم کے وسیلے سے مقدس عہود پر قائم و دائم رہنا ہے، اور رُوحُ القُدس پانا ہے۔۴ یہ ایسے اصول نہیں ہیں جن میں ہم صرف ایک ہی بار شریک ہوتے ہیں؛ بلکہ ، یہ اُصول مل جُل کر ایک دوسرے کو بُنیاد فراہم کرتے ہُوئے اور سہارا دیتے ہُوئے اُفقی ترقی کے عمل کو جاری وساری رکھتے ہیں تاکہ ”مِسیح کی طرف رُجوع لائیں اور اُس میں کامل بنیں۔“۵

پس اِس سلسلے میں ہارونی کہانت کا کیا کردار ہے؟ یہ مِسیح کے کفارے کی قدرت تک رسائی میں ہماری کیسے مدد کرتی ہے؟ میرا اِیمان ہے کہ اِس کا جواب ہارونی کہانت کے حاملین کی کنجیوں میں پایا جاتاہے—ــــفرشتوں کی خدمت اور تیاری کی اِنجیل کی کنجیاں۔۶

فرشتوں کی خدمت

آئیں فرشتوں کی خدمت سے آغاز کرتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ خُداکے بچے یِسُوع مِسیح پر اِیمان لا سکیں، اُنھیں اُس کی پہچان پانےاور اُس کی اِنجیل سیکھنے کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ پولوس رسول نے کہا:

”وہ اُس پر کیسے اِیمان لائیں گے جس کی بابت اُنھوں نے سُنا ہی نہیں؟ اور وہ مُنادی کرنے والے کے بغیر کیسے سُن سکتے ہیں؟

”اور جب تک وہ بھیجے نہ جائیں، خوشخبری کیسے سنائیں گے؟…

”پس اِیمان سننے سے پیدا ہوتا ہے ، اور سننا خُدا کے کلام سے ہے۔“۷

خُدانے ہمیشہ سے ”بنی آدم کی خدمت کے لیے فرشتوں کو بھیجا، کہ وہ مِسیح کی آمد کو آشکار کریں۔“۸ فرشتے آسمانی مخلوق ہیں جو خُداکے ایلچی ہیں۔۹ عبرانی اور یونانی دونوں زبانوں میں،فرشتہ لفظ کا مادہ ”پیام بر“ہے۔۱۰

ایسے ہی جس طرح سے خُدانے فرشتوں کو اپنے کلام کی منادی کرنےاور اِیمان کی تعمیر کے لیے بھیجا ہے، ہم جن کے پاس ہارونی کہانت ہے ہمیں بھی ”تعلیم دینے، اور سب کو مِسیح کے پاس آنے کی دعوت دینے“ کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔۱۱ اِنجیل کی منادی کرنا کہانتی فرض ہے۔ اور اِس فرض سے وابستہ قدرت صرف نبیوں اور مبلغین سے منسلک نہیں ہے۔ یہ آپ کے لیے ہے!۱۲

پس ہم یہ قدرت کیسے حاصل کرتے ہیں؟ کس طرح سے کوئی ۱۲ برس کا ڈیکن—یا ہم میں سے کوئی—ـــخُداکے بچوں کے دلوں میں مِسیح پر اِیمان لانا پیدا کرتا ہے؟ ہم اُس کے کلام کو حفظ کرتے ہوئے آغاز کرتے ہیں پس اُس کی قدرت ہمارے اندر ہے۔۱۳ اُس نے وعدہ کیا ہے کہ اگر ہم ایسا کریں گے، تو ”آدمیوں کو قائل کرنے کے لیے ہمارےپاس خُدا کی قدرت ہوگی۔“۱۴ باجماعت نشِست میں تعلیم دینا یا کسی رکن کے گھر ملاقات کے لیے جانا یہ ایک موقع ہو سکتاہے۔ یہ قدرے غیر رسمی بھی ہو سکتاہے، جیسے کہ دوست یا خاندان کے کسی فرد سے گفتگو۔ صورتِ حال جیسی بھی ہو، اگر ہم نے تیاری کی ہے، تو ہم بھی فرشتوں جیسی تعلیم دے سکتے ہیں:رُوحُ القُدس کی قدرت کے وسیلے۔۱۵

جیکب اور بھائی ہومز

حال ہی میں، مَیں نے جیکب کو سُنا، جو پاپا نیو گنی میں ہارونی کہانت کا حامل ہے، وہ مورمن کی کتاب کی قدرت کی گواہی دیتاہے کہ کس طرح سے مورمن کی کتاب نے برائی سے بچانے اور روح کی پیروی کرنے میں اِس کی مدد کی ہے۔ اُس کے کلمات نے میرے اور دوسروں کے اِیمان کو مضبوط کیا ہے۔ جب میں نے ہارونی کہانت کے حاملین کو اپنی اپنی جماعت کے اَجلاس میں بڑے مودب طریقے سے سکھاتے اور گواہی دیتے سُنا تو تب بھی میرا اِیمان مضبوط ہُوا۔

نوجوانو، آپ مجاز پیام بر ہیں۔ آپ کے کلام اور اعمال کے ذریعےسے آپ خُداکے بچوں کے دلوں میں مِسیح کا اِیمان بیدار کر سکتے ہیں۔۱۶ جیسا کہ صدر رسل ایم۔نیلسن نے فرمایا ، ”اُن کے لیے آپ خدمت کرنے والے فرشتے ہوں گے۔“۱۷

بُنیادی اِنجیل

مِسیح پر مضبوط اِیمان ہمیشہ تبدیلی یا توبہ کی تمنا پیدا کرتاہے۔۱۸ پس یہ عین منطق کے مطابق ہے کہ فرشتوں کی خدمت کی کنجی بُنیادی اِنجیل،”توبہ اور بپتسمے، اور گناہوں کی معافی کی اِنجیل“ کی کنجی کے ساتھ جُڑی ہے۔۱۹

جب آپ اپنے ہارونی کہانت کے فرائض کا جائزہ لیتے ہیں، تو آ پ ایک واضح حکم پائیں گے جو لوگوں کو توبہ اور اصلاح کی دعوت دیتا ہے۔۲۰ اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی گلی کے کونے پر کھڑے ہو کر چلائیں، ”تم توبہ کرو!“ اکثر اوقات، اِس سے مُراد ہے کہ ہم توبہ کریں، ہم معاف کریں، اور جب ہم دوسروں کی خدمت کرتے ہیں، تو ہم اُس اُمید اور تسلی کی پیش کش کرتے ہیں جو توبہ لاتی ہے کیوں کہ ہم نے خود اِس کا تجربہ کیاہے۔

میں ہارونی کہانت کے حاملین کے ساتھ کام کرتا رہا ہوں جب وہ جماعت کے رکن ساتھیوں سے ملاقات کے لیے جاتے ہیں۔ اُن کی نگہبانی نے دِلوں کو موم کیا ہے اور اپنے بھائیوں کو خُدا کی محبت کو محسوس کرنے میں مدد کی ہے، میں اِس اَمر کا گواہ ہُوں۔ میں نے ایک نوجوان کو سنا وہ اپنے ہم عمروں کو توبہ کی قدرت کے لیے گواہی دے رہا تھا۔ جب اُس نے ایسا کیا، دل نرم ہوئے ، وعدے کیے گئے، اور مِسیح کی شفائیہ قدرت محسوس کی گئی۔

صدر گورڈن بی۔ ہنکلی نے سکھایا:”توبہ کرنا اور شے ہے۔ اور اپنے گناہوں سے معافی پانا دوسری شے ہے۔ دوسری شے کا ہونا ہارونی کہانت کی قدرت کی بدولت ممکن ہو سکتا ہے۔“۲۱ بپتسمہ اور عشائے ربانی کی شہادت اور گناہوں کی معافی کے لیے ہماری توبہ ہارونی کہانت کی رسوم ہیں۔۲۲ صدر ڈیلن ایچ اوکس نے اِس طرح سے واضح کیاہے: ”ہمیں اپنے گناہوں سے توبہ کرنے اور خُداکے حضور شکستہ دل اور پشیمان روح کے ساتھ آنے اور عشائے ربانی میں شریک ہونے کا حکم دیا ہے۔ … جب ہم اِس طریقے سے اپنے بپتسمہ کے عہود کی تجدید کرتے ہیں، تو خُداوند ہمارے بپتسمہ کی پاکیزگی کے اثرات کی تجدید کرتاہے۔“۲۳

بھائیو، رُسوم کو ادا کرنا اِلہٰی اِختیار ہے جو توبہ کرنے والے دلوں کے لیے نجات دہندہ کے کفارے کا فضل لانے میں مدد کرتاہے۔۲۴

حال ہی میں مجھے ایک کاہن کے بارے میں علم ہُوا ، جو پہلی مرتبہ عشائے ربانی پر برکت دیتے وقت مُشکل کا شکار ہو رہا تھا۔ جب اُس نے ہمت نہ ہاری، تو روح کی قدرت اُس پر اور جماعت پر نازل ہُوئی۔ بعد میں عبادت میں، اُس نےخُداکی قدرت کی سادہ بلکہ واضح گواہی دی جو اُس نے اُس رسم کے دوران میں محسوس کی تھی۔

کاہنوں کی جماعت کے ساتھ مابی لونگو خاندان

سڈنی،آسٹریلیا میں، کہانتی جماعت کے چار ارکان نے مابی لونگو خاندان کے ارکان کو بپتسمہ دیا۔ اِن میں سے ایک کاہن کی ماں نے مجھے بتایا اِس تجربے کا اُس کے بیٹے پر کتنا گہرا اثر ہوا۔ ان کاہنوں نے اِس بات کو سمجھا کہ ”یِسُوع مِسیح کے حکم“ سے کیا مَراد ہے۔۲۵

جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اب کاہن ہیکل میں نیابتی بپتسمے دینے کا فریضہ سرانجام دے سکتے ہیں۔ میرے ۱۷ برس کے بیٹے نےہمارے چند اباواَجداد کے لیے حال ہی میں بپتسمہ پایا ہے۔ ہم دونو ں ہارونی کہانت کے لیے گہرے تشکر اور خُداکے بچوں کی نجات کے عمل میں وسیلہ کار کے لیے فخر محسوس کرتے ہیں۔

نوجوانو، جب آپ جانفشانی سے اپنے کہانتی فرائض میں مصروف ہوتے ہیں، تو آپ خُداکے ساتھ”اِنسان کی دائمی اور ابدی زندگی کا سبب بننے کے لیے“کارِ الہٰی میں شریک ہوتے ہیں۔۲۶ اِس طرح کے تجربات آپ کی آرزو کو مضبوط کرتے ہیں اور بطور مبلغ توبہ اوراِیمان لانے والوں اور بپتسمہ پانے والوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ وہ آپ کو ملک صدق کہانت میں طویل خدمت کے لیے بھی تیار کرتے ہیں۔

یوحنا بپتسمہ دینے والا، ہمارا نمونہ

ہارونی کاہنو، ہمارے پاس یوحنا بپتسمہ کے ساتھی خادم بننے کا خاص اِختیار اور فرض ہے۔ یوحنا کو یِسُوع مِسیح کی گواہی کے لیے ایک بااختیار پیام بر کے طورپر سب کو توبہ کرنے اور بپتسمہ کی دعوت دینے کے لیے بھیجا گیاـــ اور اُس نے ہارونی کہانت کی کنجیوں کو اِستعمال کیا جن کے بارے ہم بات کر چکے ہیں۔ یوحنا نے کہا، ”میں تو تمھیں توبہ کے لیے پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں: لیکن جو میرے بعد آنے والا ہے وہ مجھ سے زیادہ طاقت ور ہے …:وہ تمھیں پاک روح ،اور آگ سے بپتسمہ سےدے گا۔“۲۷

پس ہارونی کہانت، بُنیادی اِنجیل کی خدمت کرنا، خُداکے بچوں کے لیے ملکِ صدق کہانت کے وسیلے سے رُوحُ القُدس کی نعمتوں کو پانے، کی تیاری کرتاہے جو ہماری زندگی میں ملنے والی سب سے بڑی نعمت ہے۔۲۸

کیسی اہم ذمہ داری خُدانے ہارونی کہانت کے حاملین کو عطا کی ہُوئی ہے!

دعوت اور وعدہ

والدین اور کہانتی راہ نما، کیا آپ صدر مانسن کی نصیحت کی اہمیت کو سمجھ سکتے ہیں جو اُنھوں نے نوجوانوں کو سکھائی ”اِس سے کیا مراد ہے … خُداکی کہانت کے حامل ہونا۔“؟۲۹ ہارونی کہانت کو سمجھنا اور افزوں کرنا بہترین تیاری ہے جو ہم وفادار ملکِ صدق کہانت کے حامل ہونے، پُرجوش مُبلغین بننے، اور راست باز شوہر اور باپ ہونے کے لیے اُن کو دے سکتے ہیں۔ اپنی خدمت کے وسیلے سے، وہ نہ صرف اپنی کہانتی قدرت کی حقیقت کو سمجھیں گے بلکہ محسوس بھی کریں گے، خُداکے بچوں کی نجات کے لیے مِسیح کے نام میں عمل کرنے کی قوت۔

نوجوانو خُدا نے تمھیں ادا کرنے لیے فرض سونپا ہے۔۳۰ آپ کی ہارونی کہانت کے تقرر کا محورمِسیح کے کفارے کی قدرت کو پانے کے لیے خُدا کے بچوں کی مدد ہے۔ میں وعدہ کرتاہوں کہ جب آپ اِن پاک فرائض کو اپنی زندگی کا محور بناتے ہیں، تو آپ خُدا کی قدرت کو اِس طرح محسوس کریں گے جیسے پہلے کبھی نہ کی ہو۔ مقدس بُلاوے سے بُلائے ہُوئےاُس کے کارِ اِلہٰی کو پورا کرنے کے لیے آپ خُداکے بیٹے کی حیثیت سے اپنی پہچان پائیں گے۔ اور، یوحنا بپتسمہ دینے والے کی طرح، آپ اُس کے بیٹے کی آمد کے لیے راہ تیار کرنے میں مدد کریں گے۔ میں اِن سچائیوں کی یِسُوع مِسیح کے نام پر گواہی دیتاہوں، آمین۔

حوالہ جات

  1. موسیٰ کے ساتھ ایسا ہُوا۔ خُداکے جلال افروز دیدار کے بعد، خُدا کے بیٹے کی حیثیت سے اپنے بارے میں اُس کا نظریہ بدلنا شروع ہُوا۔ اِس زاویہ نگاہ نے اُس کو شیطان کے خلاف مزاحمت کرنے میں مدد دی، جو اپنےآپ کو ”ابن آدم“ کہتا تھا (دیکھیے موسیٰ ۱: ۱–۲۰)۔ مزید دیکھیے تھامس ایس مانسن، ”دوسروں کو اِس زاویہ نگاہ سے دیکھیں جیسے وہ ہوں گے، “ لیحونا، نومبر ۲۰۱۲، ۶۸–۷۱؛ ڈیل جی رینلنڈ، ”خُدا کی نظروں سے،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۵، ۹۳–۹۴۔

  2. تھامس ایس۔مانسن، مارچ ۲۰۱۱ کی مجلسِ عامہ میں قیادت کا اجلاس۔

  3. دیکھیے ڈیل جی رینلنڈ، “نجات دہندہ کے کفارے کی قدرت اور کہانت،” لیحونا، نومبر ۲۰۱۷، ۶۴–۶۷۔

  4. دیکھیے ۲نیفی ۳۱–۳۲؛ ۳ نیفی ۱۱: ۳۰–۴۱؛ ۲۷: ۱۳–۲۱؛ عیتر ۴: ۱۳–۲۱؛ موسیٰ ۶: ۵۲–۶۸؛ ۸: ۲۴۔

  5. مرونی ۱۰: ۳۲؛ مزید دیکھیےمیری اِنجیل کی مُنادی کرو: راہ نمائے تبلیغی خدمت (۲۰۰۴)، ۶۔

  6. دیکھیے عقائد اور عہود ۱۳: ۱؛ ۸۴: ۲۶–۲۷؛ ۱۰۷: ۲۰۔

  7. رومیوں ۱۰: ۱۴–۱۵، ۱۷۔ جوزف سمتھ نے یہی سچائی سکھائی: ”اِیمان خُدا کا کلام سُننے سے پیدا ہوتا ہے، خُدا کے خادموں کی گواہی کے وسیلے سے؛ کیوں کہ مکاشفے اور نبوت کا رُوحُ اِس گواہی کی تصدیق کرتا ہے“۔(کلیسیا کے صدور کی تعلیمات: جوزف سمتھ [۲۰۰۷]، ۳۸۵)۔

  8. مرونی ۷: ۲۲؛ دیکھیے ایلما ۱۲: ۲۸–۳۰؛ ۱۳: ۲۱–۲۴؛ ۳۲: ۲۲–۲۳؛ ۳۹: ۱۷–۱۹; ہیلیمن ۵: ۱۱؛ مرونی ۷: ۲۱–۲۵، ۲۹–۳۲؛ عقائد اور عہود ۲۰: ۳۵؛ ۲۹: ۴۱–۴۲; موسیٰ ۵: ۵۸؛ مزید دیکھیں متی ۲۸: ۱۹؛ رومیوں ۱۰: ۱۳–۱۷۔

  9. دیکھیے جارج کیو کینن، اِنجیلی سچائی، سل، جیرلڈ ایل نیوقیوسٹ (۱۹۸۷)، ۵۴۔

  10. دیکھیے جیمس اسڑونگ، اسٹرونگ کی بائِبل کے حوالے سے نئی جامع ہم آہنگی(۱۹۸۴)، عبرانی اور کُلدانی لغت کا حصہ، ۶۶، یونانی لغت کا حصہ، ۷۔

  11. عقائد اور عہود ۲۰: ۵۹۔

  12. دیکھیے ہنری بی آئرنگ، ”چناں چہ وہ بھی مضبوط ہو،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۶، ۷۵–۷۸؛ ایلما ۱۷: ۳ایلما ۱۷: ۳؛ ہیلیمن ۵: ۱۸؛ ۶: ۴–۵؛ عقائد اور عہود ۲۸:۳۔

  13. دیکھیے ۱ یوحنا ۲: ۱۴؛ ایلما ۱۷: ۲؛ ۲۶: ۱۳؛ ۳۲: ۴۲۔ خُدا کے لیے اپنے فرض کو نبھانا: ہارونی کہانت کے حاملین کے لیے قابلِ قدر وسیلہ ہے جو اِس کی تکمیل میں ہماری مدد کرتا ہے۔

  14. عقائد اور عہود ۱۱: ۲۱؛ مزید دیکھیے عقائد اور عہود ۸۴: ۸۵۔

  15. دیکھیے ۲نیفی ۳۱: ۳؛ عقائد اور عہود ۴۲: ۱۴؛ ۵۰: ۱۷–۲۲۔

  16. دیکھیے مرونی ۷: ۲۵۔

  17. رسل ایم نیلسن، ”کہانت کی تعظیم،“ اَنزائن مئی ۱۹۹۳، ۴۰؛ مزید دیکھیے ایلما ۲۷: ۴۔

  18. دیکھیے ایلما ۳۴: ۱۷؛ ہیلیمن ۱۴: ۱۳۔

  19. عقائد اور عقائد ۸۴: ۲۷۔

  20. دیکھیے عقائد اور عقائد ۲۰: ۴۶، ۵۱–۵۹، ۷۳–۷۹۔ خُدا کے لیے اپنے فرض کو نبھانا: ہارونی کہانت کے حاملین کے لیے قابلِ قدر وسیلہ ہے جو ہمیں اپنے فرائض کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔

  21. گورڈن بی ہنکلی، ”ہارونی کہانت—خُدا کی طرف سے نعمت،“ اَنزائن مئی ۱۹۸۸، ۴۶۔

  22. بُزرگ ڈی۔ٹوڈ کرسٹوفرسن نے واضح کیا ہے :”پانی کا بپتسمہ توبہ کے مرحلے میں سب سے آخری اور اعلیٰ قدم ہے۔ گناہ سے دست برداری، ہماری فرماں برداری کے عہد سے وابستہ ہےجو ہماری توبہ کو مکمل کرتی ہے؛ دراصل، توبہ اِس عہد کے بغیر نامکمل رہتی ہے۔“(“مِسیح پر اِیمان کی تعمیر،” لیحونا، ستمبر ۲۰۱۲)۔ دیکھیے ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن، ”توبہ کی دائمی نعمت،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۱، ۳۸–۴۱؛ ترجمہ از جوزف سمتھ متی ۲۶:۲۴ (بائِبل کے ضمیمہ)۔

    ڈیلن ایچ اوکس نے سکھایا ہے کہ عشائے ربانی کی رسم ہمیں ”ہر ہفتے مقدس عہود کی تجدید کا موقع فراہم کرتی ہے جو ہمیں نجات دہندہ کے کفارے کے فضل میں شریک ہونے کے لائق بناتی ہے بالکل ویسے جیسے بپتسمے اور اِستحکام کا رُوحانی اَثر ہوتا ہے “(”خُدا کے ساتھ اپنے وعدوں کا اِدارک،“ لیحونا، جولائی ۲۰۱۲، ۲۱)۔ مزید دیکھیں ڈیلن ایچ اوکس، ”ہمیشہ اُس کا رُوحُ ساتھ رہے،“ اَنزئن، نومبر ۱۹۹۶، ۵۹–۶۱۔

  23. ڈیلن ایچ اوکس، ”ہارونی کہانت اور عشائے ربانی،“ لیحونا،جنوری ۱۹۹۹، ۴۴۔

  24. بُزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار نے وضاحت کی ہے: ”خُداوند کی بحال شدہ کلیسیا میں نجات اور سرفرازی کے لیے ادا کی جانے والی رُسوم دیگر رواجوں یا علامتی سرگرمیوں سے کہیں زیادہ افضل ہیں۔ بلکہ یہ اُن راہوں کو ہموار کرتی ہیں جن کی بدولت عالمِ بالا کی رحمتیں اور قدرتیں ہماری انفرادی زندگیوں میں جاری و ساری رہتی ہیں“ (”ہمیشہ اپنے گناہوں کی معافی کو برقرار رکھو،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۶، ۶۰)۔

  25. عقائد اور عہود ۲۰: ۷۳۔

  26. موسیٰ ۱: ۳۹۔

  27. متی ۳: ۱۱۔

  28. کلیسیا کے کئی راہ نماؤں نے رُوحُ القُدس کو فنا پذیری کی سب سے بڑی نعمت کے طور پر پہچانا ہے۔

    صدر ڈیلن ایچ اوکس نے فرمایا، ”فانی زندگی میں رُوحُ القُدس کی مسلسل رفاقت ہمارا سب سے زیادہ بیش قیمت سرمایہ ہوسکتا ہے“ (”ہارونی کہانت اور عشائے ربانی،“ لیحونا، جنوری ۱۹۹، ۴۴)۔

    بُزرگ بروس آر میک کونکی نے سکھایا ہے”اَبّدیت کے نقطہ نظر سے بات کریں تو اَبّدی زندگی خُدا کی نعمتوں میں سے سب سے زیادہ افضل ہے۔ جب ہم زاویہ نگاہ کو صرف اِس زندگی تک محدود کرتے ہیں تو رُوحُ القُدس کی نعمت سب سے زیادہ افضل ہے جس کو فانی اِنسان پا کر شادمان ہو سکتا ہے“ (”’رُوحُ القُدس‘ کے کیا معانی ہیں؟“ معلم، فروری ۱۹۶۵، ۵۷)۔

    صدر ولفرڈ وڈرف نے گواہی دی: ”اگر رُوحُ القُدس کی رفاقت آپ کے ساتھ ہے—اور ہر ایک اِس کی آرزو رکھے—میں آپ سے کہ سکتا ہُوں کہ اِس سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں ہے، اِس سے بڑھ کر کوئی برکت نہیں ہے، اِس سے بڑھ کر کوئی گواہی نہیں ہے جو اِنسان کو دُنیا میں بخشی گئی ہو۔ شاید فرشتے آپ کی خدمت کریں؛ شاید آپ کئی معجزے دیکھیں؛ شاید آپ دُنیا میں کئی عجیب و غریب شاہ کار دیکھیں؛لیکن میں اِس بات کا دعویٰ کرتا ہوں کہ رُوحُ القُدس کی نعمت سب سے بڑی نعمت ہے جس کی ودیعت اِنسان کو اِس دُنیا میں عطا ہُوئی ہے“ (کلیسیائی صدور کی تعلیمات: ولفرڈوڈرف [۲۰۰۴]، ۴۹)۔

    اور بُزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار نے مزید فرمایا: ”خُدا کے دیے گئے احکام کے ہم فرماں بردار ہوتے ہیں اور کلیسیائی راہ نماؤں کی اِلہامی نصیحت پر عمل کرتے ہیں تاکہ ہم خاص طور پر رُوح کی رفاقت پانے پر توجہ دے سکیں۔ بُنیادی طور پر، اِنجیل کی ساری تعلیم اور تمام سرگرمیاں اپنی اپنی زندگی میں رُوحُ القُدس پاتے ہُوئے مِسیح کے پاس آنےپر مرکوز ہیں“ (”رُوحُ القُدس پاؤ،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۰، ۹۷)۔

  29. تھامس ایس۔مانسن، مارچ ۲۰۱۱ کی مجلسِ عامہ میں قیادت کا اجلاس۔

  30. دیکھیے موسیٰ ۱:۶۔