خُدا کا نبی
نبی،ہمارے اور نجات دہندہ کے درمیان میں کھڑا نہیں ہوتا۔ بلکہ، وہ ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور نجات دہندہ کا راستہ دِکھاتا ہے۔
میں بزرگ گیرٹ گانگ اور بزرگ اُلیسس سوارس کو بارہ کی جماعت کے بے مثال بھائی چارے میں خوش آمدید کہتا ہوں۔
صدر رسل ایم نیلسن کی بحیثیت خُداوند کے نبی اور بحیثیت کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسینِ آخری ایّام کے صدر کی تائید کے دوران میں ہم ربانی فرمان،مجلسِ مقدسہ کا حصہ تھے—مقدس کیوں کہ اِس پچھلے ایک گھنٹے کے واقعات آسمانوں پر ہماری قبل از فانی زندگی سے طے ہوگئے تھے۔ خُداوند یِسُوع مِسیح، اپنے اَمر کا خود نگران ہے، آج صدر آئرنگ کے ذریعے سے اپنے نبی، اپنے برگزیدہ راہ بر کو اپنی موعودہ اُمت یعنی ہمارے سامنے پیش کیا،ہمیں موقع دیاکہ ہم اُس کی تائید کے لیے سرِعام اپنی رضامندی کا اِظہار کریں اور اُس کی مشاورت پر عمل کریں۔
اُن لاکھوں اَرکان کے لیے جو آج اِس کانفرنس سنٹر میں ہمارے ساتھ موجود نہیں ہیں، میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اِس عمارت میں خُداوند کا رُوح صدر نیلسن کی تائید کے دوران میں ایسا تھا جیسا آپ نے تصور کیا تھا—رُوحانی قدرت سے معمور۔ آج کی رُوحانی مجلس صرف اِس کانفرنس سنٹر میں ہی منعقد نہیں ہُوئی، بلکہ پُوری دُنیا میں اِس کا انعقاد ہُوا ہے؛ ایشیا، افریقہ، اور شمالی اَمریکہ کے عبادت خانوں میں؛ وسطی اور جنوبی اَمریکہ اور یورپ کے گھروں میں؛ پیسیفک اور سمندری جزیروں کے آنگنوں میں یہ منعقد ہے۔ آپ دُنیا کے کسی بھی حصے میں ہیں،چاہے آپ کے پاس سمارٹ فون کا صرف صوتی رابطہ ہی ہے، آپ ہمارے ساتھ ہیں۔ اگرچہ بشپ صاحبان ہمارے اُٹھے ہوئے ہاتھوں کی گنتی نہ کر سکے، لیکن یقیناً آسمان پر اُنھیں خُدا کے ساتھ ہمارے عہد کا نشان مانا گیا اور ہماری یہ کارروائی کتابِ حیات میں لکھی گئی۔
خُداوند اپنا نبی چُنتا ہے
خُداوند خود نبی کو چُنتاہے۔ اِس کے لیے کوئی اِنتخابی مہم نہیں، کوئی بحث و مباحثہ نہیں، عہدے کے لیے کوئی بناؤٹی رویہ نہیں، کوئی فساد، بدگمانی، یا ہنگامی کارروائی نہیں۔ میں بھی تصدیق کرتا ہوں کہ ہیکل کے بالا خانہ میں عرشِ بریں کی قدرت ہمارے ساتھ تھی جب صدر نیلسن کے گرد بڑی سنجیدگی سے دائرے میں کھڑے تھے اور ہم نے اُس پر خُداوند کے نا قابلِ تردید کرم کو محسوس کیا۔
صدر نیلسن کا خُداوند کے نبی کی حیثیت سے خدمت کرنے کا اِنتخاب روزِ اَزل سے ہو گیا تھا۔ یرمیاہ پر نازل ہونے والے خُداوند کے کلام کا اِطلاق صدر نیلسن پر بھی ہوتا ہے: ”پیش تر کہ میں نے تجھے بطن میں خلق کیامیں تجھے جانتا تھا اور تیری ولادت سے پہلے میں نے تجھے مخصوص کیا اور قوموں کے لیے تجھے نبی ٹھہرایا۔“۱ صرف تین برس پہلے، بزرگ نیلسن، ۹۰ برس کی عمر میں،مرتبے کے لحاظ سے چوتھے بزرگ تھے اور تین میں سے دو ر بُزرگ رُسول عمر میں اُس سے چھوٹے تھے۔ خُداوند جس کا زندگی اور موت پر اِختیار ہے، اپنا نبی چُنتا ہے۔ صدر نیلسن ۹۳ برس کی عمر میں کمال صحت کے مالک ہیں۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ وہ اگلے دس یا بیس برس مزید ہمارے ساتھ رہیں گے، لیکن ابھی تو ہم اُنھیں اِس بات پر قائل کرنے کی کوشش رہے ہیں یوٹاہ کی برفیلی اسکیی کی ڈھلانوں سے دُور رہیں۔
جب ہم نبی کا احترام خُداوند کے ممسوح کی حیثیت سے کرتے ہیں تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ہم صرف اپنے خُدا ، اپنے آسمانی باپ، اور اُس کے اِلہٰ زاد کی پرستش کرتے ہیں۔ یہ ہمارے نجات دہندہ، یِسُوع مِسیح کی صفات، رحم، اور فضل کے وسیلے سے ہے کہ ہم ایک دِن پھر اُن کی حضوری میں داخل ہو سکتے ہیں۔۲
ہم نبی کی تقلید کیوں کرتے ہیں
تاہم، یِسُوع نے اپنے نبیوں کی بابت جن کو وہ ہمارے پاس بھیجتا ہے، ایک اہم سچائی سکھائی۔ ”جو تجھے قبول کرتا ہے،“ اُس نے فرمایا، ”وہ مجھے قبول کرتا ہے، اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ اُسے قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“۳
خُداوند کے نبی کا اہم ترین فرض یہ ہے کہ نجات دہندہ کی تعلیم دے اور ہمیں اُس کی طرف لے جائے۔
رسل ایم نیلسن کی تقلید کےلیےکئی منطقی دلائل دیے جا سکتے ہیں۔ حتٰی کہ دُنیا والے کہتے ہیں، وہ اِنتہائی ذہین ہے۔ ۲۲ برس کی عمر میں وہ میڈیکل ڈاکٹر تھے، مشہورِ زمانہ دل کا سرجن، اوپن ہارٹ سرجری کی ترقی و ترویج کا نام ور بانی۔
بہت سارے اُس کی دانش مندی اور عقل مندی کے گرویدہ ہیں:زندگی اور موت کے حوالے سے نو عشروں کا تجربہ ہونا، اِیثار سے بھرپور زندگی گزارنا، کرہء ارض کے ہر کونے میں خُدا کی اُمت سے پیار کرنا اور تعلیم دینا، ۱۰ بچوں کی پرورش سے بالیدگی کے تجربات، اور پھر ۵۷ نواسے، نواسیاں/ پوتے پوتیاں، اور ۱۱۸ پرپوتے پرپوتیاں /پر نواسے پرنواسیاں (یہ آخری نمبر باقاعدگی سے اُوپر کی جانب بڑھتا ہے؛ ۱۱۸ویں کی آج آمد متوقع ہے)۔
جو لوگ اُنھیں قریب سے جانتے ہیں وہ آپ کو بتائیں گے کہ،صدر نیلسن زندگی کے مصائب و الام سے آشنا ہونے کے باوجود سچائی اور اِیمان داری میں قائم رہے ہیں۔ جب کینسر نے اُن کی ۳۷ برس کی بیٹی، ایملی، سے زندگی چھین لی،اُس نے سوگ واران میں محبوب شوہر اور پانچ چھوٹے بچے پیچھے چھوڑ ے، میں نے اُنھیں یہ کہتے ہوئے سُنا، ”میں اِس کا باپ ہُوں، میڈیکل ڈاکٹر ہوں، اور خُداوند یِسُوع مِسیح کا شاگرد ہوں، مگر مجھے سرجھکانا اور تسلیم کرنا پڑا کہ، ’میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔‘“۴
بُرج پر نگہبان
اگرچہ ہم اِن سب اعلیٰ خوبیوں کو سراہتے ہیں مگر ہم کیوں صدر نیلسن کی تقلید کرتے ہیں؟ ہم نبی کی آواز پر عمل کرنے کے لیےاتنے بے تاب کیوں ہوتے ہیں؟ کیوں کہ خُداوند یِسُوع مِسیح نے اُنھیں بُلاہٹ عطا کی ہے اور اِن کو بُرج پر اپنے نگہبان کی حیثیت سے مقرر کیاہے۔
کارکوسانی فرانس کا قابلِ ذکر فیصل دار شہر ہےجو قرونِ وسطیٰ کے زمانوں سے اپنی جگہ پر قائم ہے۔ اِس شہر کے اُونچے اُونچے بُرج مضبوط دیواروں سے اُوپر کی جانب اُٹھتے ہیں، یہ بُرج نگہبانوں کے لیے تعمیر گئے تھے، جو دن رات اُن بُرجوں پر کھڑے رہتے تھے اور دُور سے آنے والے دشمن کو دیکھ لیتے تھے۔ جب نگہبان دیکھتا کہ دُشمن آگے بڑھ رہا ہےتو اُس کی نوائے انتباہ کارکوسانی کے لوگوں کو اُس آنے والے خطرے سے محفوظ رکھتی جس کو وہ دیکھ نہ سکتے تھے۔
نبی بُرج پر نگہبان ہوتا ہے،رُوحانی خطروں سے بچاتا ہے جن کو ہم دیکھ نہیں پاتے۔
خُداوند نےحزقی ایل سے کہاں، ”میں نے تجھے اِسرائیل کا نگہبان مقرر کیا؛ میرے منہ سے کلام سُن رکھ، اور میری طرف سے اُن کو ہوشیار کر۔“۵
ہم اکثر نبی کی تقلید کے متعلق کلام کرتے ہیں، لیکن اُس بھاری بوجھ کی بابت سوچیں جو خُداوند اپنے نبی پر ڈالتا ہے، یوں لکھا ہے: ”اگر تُو شریر سے نہ کہے اور اُسے اُس کی روِش سے آگاہ نہ کرے، ]اور[ وہ شریرتو اپنی بدکرداری میں مرے گا، …میں تجھ سے اُس کے خُون کی بازپُرس کروں گا۔“۶
بہت بڑی شخصی گواہی
ہم صدر نیلسن کو ایسے قبول کرتے ہیں جیسے پطرس یا موسیٰ کو قبول کیا ہوتا اگرہم اُس زمانے میں زندہ ہوتے۔ خُدا نے موسیٰ کو بتایا، ”میں تیری زبان کا ذمہ لیتا ہوں اور تجھے سکھاتا رہوں گا کہ تُو کیا کیا کہے گا۔“۷ ہم خُداوند کے نبی کا کلام اِس اِیمان کے ساتھ سُنتے ہیں جیسے ”[خُداوند کے] منہ سے نکلتے ہوں۔“۸
کیا یہ اَنّدھا اِیمان ہے؟ نہ، ایسا نہیں ہے۔ ہم سب کے پاس یِسُوع مِسیح کی اِنجیل کی بحالی کی سچائی کا رُوحانی شاہد ہے۔ اپنی خُوشی اور مرضی سے، ہم نے اپنے ہاتھ آج صبح بُلند کیے، ”بھروسے، اِیمان اور دُعا“”۹ کے ساتھ خُداوند کے نبی کی تائید اور اُس کی مشاورت پر چلنے کے لیے اپنی خواہش کا برملا اِظہار کیا۔ آخری ایّام کے مقدسین کو یہ اِمتیاز حاصل ہے کہ وہ شخصی اِستحکام حاصل کریں آیا صدر نیلسن کی بُلاہٹ خُدا کی طرف سے ہے۔ جیسے کہ میری اہلیہ، کیتھی، صدر نیلسن کو پچھلے تیس برسوں سے جانتی ہے۔ اُس کو صدر نیلسن کی اِلہٰی ذمہ داری کے حوالے سے کوئی شک نہیں ہے، اُس کی تقرری اور مخصوصیت پانے کے بعد، میری اہلیہ نے صدر نیلسن کے پیغمبرانہ کردار کے حوالے سے مزید گہری یقین دہانی پانے کے لیے اُن کے پچھلے ۳۴ برسوں پر مُحیط مجلسِ عامہ کے پیغامات کا مطالعہ شروع کردیا ہے۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہُوں کہ اِس بات کی آپ مزید گواہی پائیں گے جب عاجزی سے اور لائق طور پر ڈھونڈیں گے۔
ہم نبی کی آواز پر عمل کرنے کے لیےاتنے بے تاب کیوں ہوتے ہیں؟ پس جو جان فشانی سے اَبدی زندگی کی تلاش میں ہوتے ہیں،اُن کو نبی کی آواز اِس پُرآشوب دُنیا میں رُوحانی تحفظ فراہم کرتی ہے۔
ہم ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جس نے لاکھوں انواع و اقسام کی آوازوں کی بدولت شور برپا کر رکھا ہے۔ اِنٹرنیٹ، ہمارے سمارٹ فون،ہمارے تفریحی مواد سے بھرے صندوقچے، یہ سب ہماری توجہ کے ملتجی ہیں اور ہم پر اَثراَنداز ہونے کے لیے زور لگاتے ہیں، اِس اُمید کے ساتھ کہ ہم اُن کے خریدار ہوں گے اور اُن جیسے رویوں کو اپنائیں گے۔
بظاہر معلومات اور مشوروں کی قطاریں لگی ہیں اور جن کی کوئی حد نہیں ہے، ہمیں صحائف کی یہ تنبیہ یاد دلاتی ہے کہ ”بازی گری اور مکاری“ کے سبب سے”ہر ایک تعلیم کے جھوکےسے،“۱۰ ”مَوجوں کی طرح اُچھلتے بہتے نہ پھریں،“۱۱ اور اُن پر غالب آئیں جو ”گُم راہ کرنے والے منصُوبے لگاتے ہیں۔“۱۲
اپنی جانوں کو خُداوند یِسُوع مِسیح کی آواز کے ساتھ لنگر انداز کرنے کے لیےاُن کو سننے کی ضرورت ہے جن کو وہ بھیجتا ہے۔ اِس بے ہنگم دُنیا میں نبی کی تقلید کرنا ایسا ہے جیسا سردیوں کی ٹھٹھرتی شام کو کوئی نرم و گرم کمبل سے اپنے آپ کو لپیٹ لے۔۱۳
ہم دلیل، بحث، مباحثے، منطق اور وضاحت کی دُنیا میں رہتے ہیں۔ ”کیوں؟“ کا سوال پوچھنا کئی لحاظ سےمُثبت ہے،اور یہ فہم کی قوت کو بُروئے کار لاتے ہُوئے اَنواع و اقسام کی بِھیڑ میں اورفیصلوں کے ہجوم میں ہر روز ہماری راہ نمائی کرتا ہے۔
لیکن نوائے خُداوندی وضاحت سے بے نیاز ہوتی ہے۔ اَولاد اور قابلِ بھروسہ جیون ساتھیوں پر ناجائز تعلقات کے اَثرات پر مبنی علمی تحقیق سے بہت عرصہ پہلے، خُداوند نے فرمایا تھا، ”تُو زنا نہ کرنا۔“۱۴۱۴ عقل واِدراک کی حدوں سے پرے، ہم رُوحُ القدس کی نعمت سے اِستفادہ کرتے ہیں۔
گھبرائیں مت
ندائے نبی اگرچہ ملائم ہوتی ہے،لیکن یہ ہمیں تبدیلی اور توبہ کے لیے پکارتی ہے، اور خُداوند کی طرف رُجوع لانے کی دعوت دیتی ہے۔ جب اصلاح کی ضرورت پڑے تو دیر مت کرنا۔ اور جب نبی موجودہ دَور کے مقبول رُجحانات کی روک تھام کے لیے نعرہِ تاکید بُلند کرتا ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ اکثر، جونہی نبی کلام کرنا شروع کرتا ہے ناراض بے اعتقادوں کی طرف سے تضحیک کے اَنگارے بدنیتی سے پھینکے جاتے ہیں۔ جب آپ خُداوند کے نبی کی تعلیم اورتجویز پر عاجزی سے عمل کرتے تو میں آپ سے حفظ و امان کی مزید رحمت کا وعدہ کرتا ہوں۔
تعجب کی ایسی کوئی بات نہیں اگربعض اَوقات اِبتدا میں آپ کے ذاتی خیالات خُداوند کے نبی کی تعلیم سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔ یہ فروتنی کو سیکھنے کے لمحات ہیں، جب ہم دُعا کے لیے اپنے گھٹنے ٹیکتے ہیں۔ دراصل، ہم اِیمان کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں،اور خُدا پر توکل کرتے ہیں، اِس یقین کے ساتھ کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم اپنے آسمانی باپ سے زیادہ واضح رُوحانی علم پائیں گے۔ کسی نبی نے نجات دہندہ کی لاثانی نعمت کا یوں ذکر کیا ہے ”بیٹے کی مرضی باپ کی مرضی میں غرق ہو گئی۔“۱۵ اپنی مرضی کو خُدا کی مرضی کی گرفت میں دینا، دراصل، گرفتاری بالکل نہیں بلکہ شان دار فتح کی اِبتدا ہے۔
بعض لوگ نبی کے الفاظ کو الگ الگ کرتے ہیں اُن کے ریشوں کو اُدھیڑ نے کی کوشش کرتے ہیں، اِس تلاش میں رہتے ہیں کہ نبی کی نوائے نبوت کون سی ہے اور ذاتی رائے کون سی۔
۱۹۸۲ میں، جنرل اَتھاڑتی کی بُلاہٹ سے دو برس قبل، بھائی رسل ایم نیلسن نے کہا، ”میں نے یہ کبھی سوال نہیں کیا، ’کب نبی بحیثیتِ نبی کلام کرتا ہے اور کب نہیں کرتا؟‘ میری دل چسپی اِس بات میں ہوتی ہے کہ میں کیسے زیادہ سے زیادہ اُس کی مانند بن سکتا ہُوں؟“ اُس نے مزید کہا، ”میرا [فلسفہ]نبی کے فرمودات کے آخر میں سوالیہ نشانوں کو ہٹانا ہے۔“۱۶ اِس طرح سےعاجز اور رُوحانی اِنسان اپنی زندگی میں قرینہ پیدا کرتا ہے۔ اِس وقت، ۳۶ برس کے بعد، وہ خُداوند کے نبی ہیں۔
نجات دہندہ پر اپنا اِیمان بڑھاتے ہُوئے
اپنی ذاتی زندگی میں، میں نے اخذ کیا ہے کہ جب میں سنجیدگی سے خُدا کے نبی کے کلمات کا بغور مطالعہ کرتا ہُوں ، صبر کے ساتھ اور احتیاط کے ساتھ اپنے اِرادے کو اُس کی تعلیم کے ساتھ رُوحانی اعتبار سے اُستوار کرتا ہوں، تب میرا اِیمان خُداوندیِسُوع مِسیح پر ہمیشہ بڑھتا ہے۔ اگر ہم اُس کی مشاورت کو بالائے طاق رکھنے کا فیصلہ کرتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ ہم بہتر جانتے ہیں،اِس سبب سے ہمارا اِیمان ڈگمگاتا ہے اورہمارا اَبدی زاویہ نگاہ دُھندلا ہو جاتا ہے۔ آپ سے میں وعدہ کرتا ہوں کہ جب آپ نبی کی تقلید کے لیے پُرعزم ہوتے ہیں، تونجات دہندہ پر آپ کا اِیمان بڑھتا ہے۔١۷
نجات دہندہ نے فرمایا، ”سب نبیوں نے … ،جتنوں نے کلام کیا، میری گواہی دی ہے۔“۱۸
نبی،ہمارے اور نجات دہندہ کے درمیان میں کھڑا نہیں ہوتا۔ بلکہ، وہ ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور نجات دہندہ کا راستہ دِکھاتا ہے۔ نبی کی سب سے بڑی ذمہ داری اور سب سے بیش قیمت نعمت ہمارے لیے اُس کی غیر متزلزل گواہی، اُس کا اَٹل عرفانِ معرفت کہ یِسُوع المِسیح ہے۔ قدیم زمانے کے پطرس کی طرح، ہمارا نبی اعلان کرتا ہے، ”[وہ ]زندہ خُدا کا بیٹا، المِسیح ہے۔“۱۹
مستقبل میں کسی روز، اپنی فانی زندگی پر نظر دوڑاتے ہُوئے، ہم خوش ہوں گے کہ ہم زندہ نبی کے زمانے میں زمین پر چلتے پھرتے تھے۔ اُس روز، میری دُعا ہے کہ ہم یہ کہنے کے قابل ہوں گے:
ہم نے اُس کو سُنا۔
ہم اِیمان لائے۔
ہم نے اِیمان اور صبر کے ساتھ اُس کے کلام کا مطالعہ کیا۔
ہم نے اُس کے لیے دُعا کی۔
ہم اُس کے ساتھ کھڑے ہُوئے۔
ہم اُس کی تقلید کے لیے کافی فروتن ہُوئے۔
ہمیں اُس سے اُلفت تھی۔
میں بڑی سنجیدگی سے گواہی دیتا ہوں کہ یِسُوع المِسیح ہے، ہمارا مخلصی دینے والا اور نجات دہندہ، اور کہ صدر رسل ایم نیلسن اِس جہان میں اُس کا مسح شُدہ نبی ہے۔ یسوع مسیح کے مُقدس نام پر، آمین۔