۲۰۱۰–۲۰۱۹
نبی کا دل
اپریل ٢٠١٨


2:3

نبی کا دل

ہم مسرور ہو سکتے ہیں کیوں کہ خُداوند کا ایلچی اپنی جگہ متعین ہوگیا اور کارِ ربانی اُس کے عین مجوزہ طریقے کے مطابق پایہ تکمیل کو پہنچا ہے۔

میں نے سنجیدگی سے دُعا کی ہے کہ اِس آسمانی موقع پر رُوحُ القُدس ہم سب کے ساتھ ہو۔ جس بات کے آج ہم مجموعی طور پر شاہد ہیں وہ اِنتہائی رُوح پرور ہے جس میں اِس زمانے کے ستراویں نبی کی تائید اِس مجلسِ مقدسہ میں کی گئی ہے۔

جب میں موضوع کے حوالے سے ہدایت کے لیے مشغول تھا کہ جانوں کہ خُداوند کس موضوع پر چاہتا ہے کہ بات کروں، میرا ذہن اس حالیہ گفتگو جس میں نئی صدارتِ اول کی بُلاہٹ کی طرف گیا۔ اِس گفتگو میں، مشیروں میں سے ایک نے اسی طرح کےکلمات کا تبادلہ کیا۔”میں بڑی اُمید کرتا ہوں کہ ہمارے نئے نبی، رسل ایم نیلسن کی بُلاہٹ کی بابت کلیسیا کے اَرکان پوری سمجھ پا سکیں اُس واقع کی اہمیت کی جو رُونما ہُوا ہے، اور مجلسِ مقدسہ کے تقدس اور تقدم جس کو مجلسِ عامہ میں پیش کیا جائے گا۔“ اُس نے مزید بتایا، ”دس برس بیت گئے، اور بعض کو، خاص طور پر، کلیسیا کی نئی نسل کو یاد نہ ہو یا اُنھوں نے ایسا پہلے کبھی دیکھا بھی نہ ہو۔“

صدر ڈیوڈ او میکے

اِس بات نے مجھے اپنے مشاہدوں پر غور کرنے کے لیے مائل کیا۔ پہلا نبی جو مجھے یا ہے وہ ڈیوڈ او میکے تھے۔ میں چودہ برس کا تھاجب وہ فوت ہوئے۔ اُن کی وفات سے کمی کا احساس، اور میری ماں کی آنکھوں کے آنسو یاد آئے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ یہ الفاظ “مہربانی سے صدر ڈیوڈ او میکے کو برکت دے”میری دُعا کے دوران میں اتنی روانی سے میرے منہ سے نکلے جیسے مجھے اُن کی وفات کا کوئی احساس ہی نہ ہو۔ میں اُن الفاظ کا عادی ہو چکا تھا۔ میں سوچتا تھا کہ آیا میرا دِل اور دماغ اِس کے بعد آنے والے انبیا کے لیے وہی عقیدت اور یقین دہانی کے جذبات پیدا کر پائے گا۔ غالباً، بالکل اُسی طرح جیسے والدین اپنے ہر بچے سے پیار کرتے ہیں، میں نے ایسا پیار، وابستگی، اور گواہی صدر جوزف فیلڈنگ سمتھ کے لیے محسوس کی جو ڈیوڈ او میکے کے بعد آئے تھے، اور پھر ہر اُس نبی کے لیے جو بعد میں آئے۔ہیرلڈ بی لی، سپنسر ڈبلیو قمبل، عزرا ٹافٹ بنسن، ہاورڈ ڈبلیو ہنٹر، گورڈن بی ہنکلی، تھامس ایس مانسن، اور آج صدر رسل ایم نیلسن۔ میں نے پوری طرح ہاتھ بلُند کرکے ہر نبی کی تائید کی—اور دل کی سرشاری سے۔

ہمارے ہر محبوب نبی کی وفات پر، غمی اور کمی کے جذبات کا احساس فطری ہے۔ پھر اُمید اور شادمانی کے سبب سے ہماری اُداسی میں اُس وقت کمی آتی ہے جب ہم بحالی کی ارفع و اعلیٰ برکت سے نوازے جاتے ہیں: اِس جہاں میں زندہ نبی کی بُلاہٹ اور تائید۔

اِس واسطے، میں اِس الہٰی طریقہ کار کے بارے میں کلام کروں گا جس کا پچھلے ۹۰ دِنوں سے مشاہدہ کیا ہے۔ میں اِس کو چار حصوں میں بتاؤں گا۔ پہلا، ہمارے پیارے نبی کی وفات اور صدارتِ اول کی تحلیل؛ دوسرا، صدارتِ اول کی تنظیمِ نو کے منتظر لمحات کا زمانہ؛ تیسرا، نئے نبی اور صدارتِ اول کی بُلاہٹ؛ اور چوتھا،مجلسِ مقدسہ میں نئے نبی اور صدارتِ اول کی تائید۔

نبی کی وفات

صدر تھامس ایس مانسن کی تدفین
صدر تھامس ایس مانسن

۲ جنوری ۲۰۱۸ کو ہمارے عزیز نبی تھامس ایس مانسن اگلے جہان کو پیارے گئے۔ وہ ہمیشہ ہمارے دِلوں میں رہیں گے۔ صدر ہنری بی آئرنگ نے صدر مانسن کے جنازے پر جن جذبات کا اِظہار فرمایا: “اُن کی زندگی کا اِمتیاز، مِسیح کی مانند، مسکینوں، بیماروں، یعنی دُنیا بھر کے سب افراد کے لیے ذاتی فکر تھی۔”اور وہ ہمارے جذبات کی مکمل نمایندگی تھی۔١

صدر سپنسر ڈبلیو قمبل نے وضاحت فرمائی:

”اُفق سے پرے جب کوئی ایک ستارہ ڈوبتا ہے، دوسرا منظر پر ظاہر ہوتا ہے، اور موت زندگی کو جنم دیتی ہے۔

خُداوند کے کارخانے کبھی بند نہیں ہوتے۔ حتٰی کہ جب کوئی بڑا راہ نما وفات پاتا ہے، کسی ایک ساعت کے لیے بھی کلیسیا راہ نمائی کے بغیر نہیں ہوتی، اُس رحیم پروردگار کا شکر ہے جس نے اپنی بادشاہی کو قیام اور دوام عطا کیا ہے۔ جیسا کہ اِس سے پہلے بھی اِس زمانہ میں … ایسا ہُوا تھا، لوگ احترام کے ساتھ قبر پر پھول چڑھاتے ہیں، اپنے آنسو خشک کرتے ہیں، اور اپنا رُخ مستقبل کی طرف کرتے ہیں۔“٢

وقفہِ رسالت

نبی کی وفات اور صدارتِ اول کی تنظیمِ نو کے درمیانی عرصے کو ”وقفہِ رسالت“ کہا جاتا ہے۔ اِس عرصہ کے دوران میں، بارہ کی جماعت، اپنے صدر کی راہ نمائی میں، اجتماعی صورت میں کلیسیا کی رہبرانہ خدمت کرنے کے لیے مشترکہ کنجیوں کی حامل ہوتی ہے۔ صدر جوزف فلیڈنگ سمتھ نے سیکھایا، ”کلیسیا میں ہمیشہ سربراہ ہوتا ہے، اگر کلیسیائی صدارت کی وفات ہو جائے یا کسی دوسری وجہ سے تحلیل ہو جائے، تب اگلے سربراہ کلیسیا کے بارہ رسول ہیں، جب تک دوبارہ صدارت منظم نہیں ہوتی۔“٣

بارہ رسولوں کی جماعت سے

اِس وقفے کا تازہ ترین دَور ۲ جنوری کو شروع ہُوا جب صدر مانسن نے وفات پائی اور ۱۲ دِنوں کے بعد، ۱۴ جنوری ۲۰۱۸،روزاِتوار کو ختم ہُوا۔ اُس سبت کی صبح، بارہ رسولوں کی جماعت روزے اور دُعا کی حالت میں، سب سے بڑے بزرگ رسول اور بارہ کی جماعت کے صدر، صدر رسل ایم نیلسن، کی صدارتی راہ نمائی میں، سالٹ لیک ہیکل کے بالا خانہ اِکٹھے ہُوئے۔

نئے نبی کی بُلاہٹ

اِس مقدس اور یادگار اجلاس میں ، مقرر شُدہ طریقہ کار کے مطابق پورے اِتحاد اور اِتفاق کے ساتھ، بھائی مرتبے کے لحاظ سے اپنی اپنی نِشستوں پرتیرہ کرسیوں کے نصف دائرے میں تشریف فرما تھے اور اُنھوں نے پہلے اپنے ہاتھ صدارتِ اول کی تنظیم کی تائید میں بُلند کیے اور پھرصدر رسل ایم نیلسن کی تائید میں کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسینِ آخری ایّام کے بطور صدر،۔ اِس تائید کے بعد بارہ کی جماعت دائرے میں کھڑی ہُوئی اور ہاتھ صدر نیلسن کے سر پر رکھے، اور اِن کے بعد سب سے بڑے نگران رسول نے تقرری اور مخصوصیت کے لیے نمایندے کا فرض نبھایا۔

صدر نیلسن نے پھر اپنے مُشیروں صدر ڈیلن ہیرس اوکس، صدر ہنری بنیئن آئرنگ کے ساتھ ساتھ صدر اوکس کا بارہ رسولوں کی جماعت کے صدر اور صدر میلون رسل بیلرڈ کا بارہ رسولوں کی جماعت کے نگران صدر کی حیثیت سے نام پیش کیے۔ تائید ی رائے کے اُسی طریقے کے بعد، اِن بھائیوں کی باری باری اُن کے مجوزہ عہدوں پر صدر نیلسن کے ہاتھوں مخصوصیت ہُوئی۔ یہ اِنتہائی پاکیزہ تجربہ تھا جہاں رُوح کثرت سے اُنڈیلا گیا۔ میں اپنی پُختہ گواہی آپ کی نذر کرتا ہُوں کہ خُداوند کی مرضی، جس کے لیے ہم نے سنجیدگی سے دُعا کی تھی، اُس کا ظہور اُس دن کے واقعات اور معالات میں بھر پور طریقے سے ہُوا تھا۔

صدارتی مجلسِ اعلیٰ

صدر نیلسن کی تقرری اور صدارتِ اول کی تنظیمِ نو کے ساتھ ہی وقفہِ رسالت ختم ہُوا، اور قابلِ ستایش، نئی تشکیل شُدہ صدارتِ اول نے کسی ایک ساعت کی رکاوٹ کے بغیراِس جہاں میں خُداوند کی بادشاہت کے اَمورِ نگرانی شروع کر دیے۔

مجلسِ مقدسہ

آج صبح، یہ اِلہٰی طریقہ کار صیحفائی فرمان کے مطابق اپنے عروج پر تھاجس کے خدوخال عقائد اور عہود میں بیان کیے گئے ہیں: ”پس سب باتیں قرینے کے ساتھ عمل میں آئیں ، اور کلیسیا کی مشترکہ رضامندی کے ساتھ، اِیمان کی دُعا کے ساتھ،“۴ اور ”تین صدارتی اعلیٰ کاہن، … کلیسیا کے بھروسے، اِیمان اور دُعا سے تائید پا کر، کلیسیا کا صدارتی مجلس تشکیل دیتے ہیں۔“٥

بزرگ ڈیوڈ بی ہیٹ نے اسی طرح کی گزشتہ تقریب جس میں ہم آج شریک ہیں کے بارے میں بتاتے ہیں:

”ہم اِس پاکیزہ تقریب کے شریکِ کار بھی ہیں اور شاہد بھی—مجلسِ مقدسہ آسمانی امور پر عمل کرے۔ جیسے قدیم زمانوں میں، مقدسین بہت روزے اور دُعائیں پیش کرتے تھے تاکہ خُداوند کا رُوح اُن پراُنڈیلا جائے،جس کا بہت سارا ثبوت … اِس تقریب میں آج صبح دیکھا ہے۔

”مجلسِ مقدمہ، جیسا کہ نام اشارہ کرتا ہے، پاک، سنجیدہ، اور مؤدب تقریب کی دلیل ہے جب مقدسین صدارتِ اول کی زیرِ ہدایت جمع ہوتے ہیں۔“٦

بھائیو اور بہنو، خوشی منا سکتے ہیں—حتٰی کہ ہوشعنا کا نعرہ بلند کر سکتے ہیں—کیوں کہ نوائے خُداوندی، خُدا کا نبی، مسند پر ہے اورکہ خُداوند شادمان ہُوا ہے کہ کارِ اِلہٰی پایہ تکمیل کو پہنچا ہےجس طریقے سے اُس نے فرمان جاری کیا تھا۔

صدر رسل ایم نیلسن

یہ مقرر شُدہ ربانی طریقہ کار ہماری راہ نمائی ربانی طریقے سے بُلائے گئے دوسرے نبی کی طرف مبذول کراتا ہے۔ بالکل اُسی طرح جیسے صدر مانسن اعلیٰ پائے کے باسیوں میں سے ایک تھے جن کی وجہ سے دُنیا پر فضل ہُوا، ویسے ہی صدر نیلسن ہیں۔ جو نمایاں طریقے سے تیار کیے گئے اور اُنھوں نے خاص طور پر خُداوند سے تعلیم پائی کہ اِس زمانے میں ہماری راہ نمائی کریں۔ یہ بڑی رحمت ہے کہ اِس وقت ہمارے عزیز صدررسل ایم نیلسن کی صورت میں —کلیسیا کے ستراویں صدر، آخری زمانے کےہمارے محبوب اور جاں نثار نبی ہیں۔

صدر رسل ایم نیلسن

صدر نیلسن واقعی غیر معمولی شخص ہیں۔ میری خوش قسمتی ہے کہ بارہ کی جماعت میں اُن کے ساتھ خدمت کر رہا ہوں اور دو برسوں سے وہ میری جماعت کے صدر تھے۔ میں نے اُس کے ساتھ سفر کیا اور اُس کی توانائی پر تعجب زدہ ہوتا ہوں۔اُس کے ساتھ چلنے کے لیے آپ کو تیز تیز قدم اُٹھانا پڑتے ہیں۔ اب تک وہ ۱۳۳ملکوں میں جا چکے ہیں۔

اُس کی پہنچ بچوں سے بوڑھوں، سب تک ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ سب کو جانتا ہے اور خاص طور پراُن کے نا م یاد رکھنے کی صلاحیت سے مالا مال ہے۔ جتنے اُسے جانتے ہیں محسوس کرتے ہیں کہ وہ ہی اُس کا پسندیدہ ہے۔ اور یہی حال ہمارا ہے—اُس کے خلوص بھرے پیار اور ہر ایک کے لیے اُس کی خلوصِ نیت سے فکر کے سبب۔

صدر نیلسن سےمیرا بُنیادی واسطہ مذہبی امور کے حوالے سے ہے، پھر بھی میں اُس کی پیشہ وارانہ زندگی کے مطلق جو اُس نے جنرل اتھارٹی کی بُلاہٹ سے پہلے گزاری، کچھ کچھ واقف ہوگیا ہوں۔ جیسا کہ آپ میں سے اکثر جانتے ہیں، صدر نیلسن مشہورِ زمانہ ہارٹ سرجن تھے اور، اپنے ابتدائی میڈیکل پیشے میں دل اور پھیپھڑوں کی مشین کے موجد تھے۔ اُس نے ۱۹۵۱ میں تحقیقی ٹیم کے ساتھ کام کیا جس نے پہلی اوپن ہارٹ سرجری کے لیے دل–پھیپھڑوں کی مشین کو اِستعمال کیا۔ مزید براَں، صدر نیلسن نے صدر سپنسر ڈبلیو قمبل کی اوپن ہارٹ سرجری کی تھی جس کےتھوڑا عرصے بعد وہ نبی مقرر ہُوئے تھے۔

صدر نیلسن بحیثیت سرجن

کیسی حیران کن بات ہے کہ ۳۴ برس پہلے صدر نیلسن کی بارہ کی بُلاہٹ پر اُس کے میڈیکل پیشے کا باب جس میں دلوں کی مرمت کرنا اور توانائی فراہم کرنا تھا ختم ہوگیا، بحیثیت رُسول ساری دُنیا کے لاکھوں لوگوں کے دِلوں کو تندرست کرنے اور توانائی پہنچانے کی خدمت کابیڑا اُٹھایا جو ابھی تک جاری ہے ہر کسی کو اُس نے اپنے کلام، کام، خدمت اور پیار سے تندرست کیا اور اُوپر اُٹھایا۔

صدر نیلسن بحیثیت رُسول
صدر نیلسن اَرکان سے مصافحہ کرتے ہیں
صدر نیلسن اپنے پوتے کے ساتھ

مثلِ مِسیح دل

جب میں اپنی روز مرہ زندگی میں مثلِ مِسیح دل کا تصور کرتا ہوں، تو صدر نیلسن کو دیکھتا ہوں۔ مجھے ایسا کوئی نہیں ملا جس کی مثال صدر نیلسن کی مثال سے بڑھ کر ہو۔ میرے لیے یہ علم وفضل کی رحمت ہے کہ اِس مقام سے میں کہ صدر نیلسن کے مثلِ مسیح قلب کے مَظَاہَر کا نظارہ کرنے کے قابل ہُوا۔

اکتوبر ۲۰۱۵ میں اپنی بارہ میں بُلاہٹ کے چند ہفتوں کے دوران میں، مجھے موقع ملا کہ صدر نیلسن کی گزشتہ پیشہ ورانہ زندگی کا قریب سے مشاہدہ کروں۔ مجھے ایک تقریب میں شمولیت کی دعوت دی گئی جہاں صدر نیلسن نےدل سے متعلق سرجری کا ایوارڈ حاصل کیا۔ جب میں ہال میں داخل ہُوا، دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اِتنی بڑی تعداد میں ماہرین صدر نیلسن کی بحیثیت ڈاکٹر اور سرجن کئی برسوں پُرانی طبی خدمات کو سراہنے کے لیے آئے تھے۔

اُس شام کی تقریب میں کئی ماہرین نے صدر نیلسن کی طب کے شعبے میں شاندار معاونت کو سراہتے ہُوئے اپنے جذبات کا اِظہار کیا اور غیرمعمولی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ ماہرین کے مسحور کن کلمات جو اُس کی مختلف کامیابیوں کو بیان کر رہے تھے، اُس سے بھی زیادہ میں اِس گفتگو میں محو تھا جو میری ساتھ والی نشست پر بیٹھےشخص سے ہوئی۔ وہ مجھے بالکل نہیں جانتا تھا، لیکن صدر نیلسن سے واقف تھا، اُس وقت وہ ڈاکٹر نیلسن تھے،۱۹۵۵ میں دل کی سرجری سے متعلق میڈیکل کالج کے ریذیڈینسی پروگرام کے ڈائریکٹر تھے۔

یہ شخص صدر نیلسن کا سابق طالب علم تھا۔ اُس نے بہت ساری یاد وں سے پردہ اُٹھایا۔ سب سے زیادہ دل چسپ بیان صدر نیلسن کے تدریسی اسلوب کا تھا، جو، اُس نے کہا، اپنے ساتھ ثبوت کا بڑا پیمانہ لایا۔ اُس نے وضاحت کی کہ ریذیڈنٹس کی زیادہ تر تدریس ہارٹ سرجری کے حوالے سےآپریشن روم میں ہوتی تھی۔ وہاں، شعبہ نگران کے تحت ریذیڈنٹس مشاہدہ کرتے اور سرجری سرانجام بھی دیتے۔ اُس نے بتایا کہ بعض شعبہ سرجن کی زیرِ نگرانی آپریشن روم کی فضا بڑی بے ترتیب، مسابقتی، دباؤ سے بھرپور، اور حتٰی کہ انا کار فرما ہوتی تھی۔ ااِس شخص نے بتایا کہ فضا بہت مشکل، بعض اوقات بڑی ذِلت آمیز ہوتی تھی۔ اکثر، ریذیڈینٹ سرجنز کو اپناپیشہ خطرے میں پڑتا محسوس ہوتا۔

پھر اُس نے صدر نیلسن کے آپریشن روم کی منفرد فضا کے بارے میں بتایا۔ یہ پُرسکون، پُراَمن، اورپُر وقار تھی۔ ریذیڈنٹس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا۔ بہرحال، صدر نیلسن مظاہرہ کےطریقہ کار کے بعد ریذیڈنٹس سے اعلیٰ کار کردگی کی توقع رکھتے تھے۔ اِس شخص نے مزید بتایا کہ کیسےڈاکٹر نیلسن کے آپریشن روم بہترین سرجن نکلے اور مریضوں کے کتنے اچھے نتیجے سامنے آئے۔

میرے لیے یہ کوئی اَچنبھے کی بات نہیں تھی۔ یہی تو وہ بات کا جس کا میں براہ راست نظارہ کرچکا ہُوں اور بارہ کی جماعت میں ہوتے ہوئے برکت پائی ہے۔ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی لحاظ سے میں اُس کے ”زیرِ تربیت ریذیڈنٹس“ میں سے ایک ہوں۔

صدر نیلسن دوسروں کو منفرد طریقے سے سیکھاتے ہیں اور مثبت، اُوپر اُٹھانے، اور عزت کےانداز کے ساتھ دوسروں کی خامی کو ٹھیک کرتے ہیں۔ وہ مثلِ مِسیح دل کا عملی اِظہار ہے اور ہم سب کے لیےنمونہ۔ اُس سے ہم سیکھتے ہیں کہ حالات کیسے بھی ہوں ہم اپنے آپ کو، اپنے رویے اور دل کو یِسُوع مِسیح کی اِنجیل کے اُصولوں کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔

ہمارے لیے بڑی رحمت کا باعث ہے کہ اپنے نبی، صدر رسل اہم نیلسن، کی تائید کریں۔ جنھوں نے اپنی ساری زندگی میں بے شمار فرائض کو شاندار طریقے سے پورا کیا ہے، جس میں طالب علم، والد، پروفیسر، خاوند، ڈاکٹر، کہانتی راہ نما، دادااور نانا، اور رُسول کے فرائض شامل ہیں۔ اُنھوں نے یہ فرائض سرانجام دیے— اورایسا تسلسل سے کر رہے ہیں—اُن کے اندر نبی کا دِل ہے۔

بھائیو اور بہنو، جس بات کی ہم نے آج گواہی دی اور جس میں ہم شامل ہُوئے، مجلسِ مقدسہ، میری گواہی کی طرف اِشارہ کرتی ہے کہ صدر رسل ایم نیلسن ساری بنی نوع اِنسان کے واسطے خُداوند کی طرف سے ایلچی ہیں۔ میں خُدا باپ کی، یِسُوع مِسیح کی، اوراُس کی بحیثیت نجات دہندہ اور مُخلصی دینے والے کے گواہی دیتا ہُوں۔ یِسُوع مِسیح کے نام پر، آمین۔