۲۰۱۰–۲۰۱۹
وہ جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا
اپریل ٢٠١٨


2:3

وہ جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا

آئیں ہم اُس سے وفادار رہیں جس پر ہم ایمان رکھتے اور جانتے ہیں ۔

عزیز بھائیو اور بہنو، میں آپ کے ساتھ اپنے چند ایک احساسات کا اظہار کرنےکے موقع کو سراہتا ہوں۔

کئی برس قبل، میں او ر میری زوجہ محترمہ سالٹ لیک سٹی میں کلیسیاء کے تاریخ کے میوزیم (عجائب گھر ) میں بچوں کی نمائشِ کارِ باہمی کی تقریب نقاب کشائی میں موجود تھے۔ تقریب کے اختتام پر، صدر تھامس ایس ۔ مانسن ہماری طرف آئے، اور جب اُنہوں نے ہم سے مصافحہ کیا، اُنہوں نے کہا، ” برداشت کرو، اور تم فتح مند ہوگے“ — شاندار تعلیم اور بلاشبہ ، جس کی سچائی ہم سب تسلیم کر سکتے ہیں۔

یسو ع مسیح نے ہمیں یقین دِلایا ہے کہ ” وہ جو آخر تک برداشت کرے گا ، بچایا جائے گا“۱

برداشت کرنے کے معنی ” آزمائش، مخالفت ، اور بدبختی کے باوجود خُدا کے فرامین سے وفادار رہنے کے وعدہ پر قائم رہنا ہے۔“۲

حتی کہ وہ جنہوں نے قوی روحانی تجربات پائے ہوں اور وفادار خدمت سرانجام دی ہو کسی روز برگشتہ یا غیر سرگر م ہو سکتے ہیں اگر وہ آخر تک برداشت نہیں کرتےہیں۔ میں اُمید کرتا ہوں ہم اپنے اذہان اور قلوب میں یہ بات ہمیشہ اور واضح طورپر رکھیں ” میرے ساتھ ایسا نہیں ہو گا۔“

جب یسوع مسیح نے کفر نحوم میں سیکھایا، ” اُسکے شاگردوں میں سے بہتیرے اُلٹے پھر گئے اور اسکے بعد اُسکے ساتھ نہ رہے۔“

” پس یسوع نے اُن بارہ سے کہا، کیا تم بھی چلا جانا چاہتے ہو؟“۳

میں آج بھی اس پر یقین رکھتا ہوں ، یسو ع مسیح ہم میں سے ہر ایک سے کہتا ہے جنہوں نے اُسکے ساتھ مُقدس عہود باندھے ہیں ، ” کیا تم بھی چلاجانا چاہتے ہو؟“

میں دُعا گو ہوں کہ ہم سب، اُس کے گہرے فہم کے ساتھ ابدیت جو کچھ ہمار ے لئے رکھتی ہے، شمعون پطرس کی مانند جواب دیں : ”خُداوند ہم کس کے پاس جائیں ؟ ہمیشہ کی زندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں ۔“۴

آئیں ہم اُس سے وفادار رہیں جس پر ہم ایمان رکھتے اور جانتے ہیں۔ اگر ہم اپنے علم کے مطابق نہیں جی رہے ، آئیں ہم بدلیں۔ گناہگار جو اپنے گناہوں میں بضد رہتے ہیں اور توبہ نہیں کرتے، گندگی میں ڈوبتے چلتے جاتے ہیں ، جب تک شیطان اُن پر اپنا حق نہیں جمالیتا، توبہ کرنے، معاف کیے جانے، اور ابدیت کی تما م تر برکات سے نوازے جانے کے اپنے موقع کو نمایاں طور پر خطرے میں ڈالتے ہیں۔

میں نے اُ ن سے بہت سی تاویلیں سُنی ہیں جنہوں نے کلیسیاء میں سرگرمی سے شرکت کرنا چھوڑ دیا ہے اور اِس زمین پر اپنے سفر کےاصل مقصدکو کھو دِیا ہے۔ میں اُنہیں غو رکرنے اور واپس لوٹنے کی تاکید کرتا ہوں، کیونکہ میرا ایمان ہے کہ کوئی بھی خُدا وند یسو ع مسیح کے سامنے بہانے بنانے کے قابل نہ ہوگا۔

جب ہم نے بپتسمہ پایا ، ہم نے عہد باندھے تھے — کسی آدمی کے ساتھ نہیں بلکہ منجی کے ساتھ ، متفق ہوتے ہوئے : ”[خُو دپر] یسوع مسیح کا نام لینے ، آخر تک اُس کی خدمت کرنے کا ارادہ رکھنے۔“۵

ساکرامنٹ میٹنگوں میں شرکت اُن کلیدی طریقوں میں سے ایک ہے جس سے ہم اُسکی خدمت کرنے کے اپنے ارادے، ہماری روحانی مضبوطی ، یسو ع مسیح پر ہمارے ایمان کے فروغ کو جانچ سکتے ہیں۔

عشائے ربانی لینا سب سے اہم کام ہے جو ہم سبت کے روز کرتے ہیں۔ خُداوند نے اپنے حیات ہونے سے ذرا قبل اپنے رسولوں سے اِس رسم کی وضاحت کی۔ اُس نے امریکی براعظم پر بھی ایسا ہی کیا۔ وہ ہمیں بتاتا ہے کہ جب ہم اِس رسم میں شریک ہوتے ہیں ، یہ باپ کو گواہی ہوگی کہ ہم ہمیشہ اُسے یاد رکھتے ہیں ، اور وہ عدہ کرتا ہےکہ، اس کے مطابق ،اُسکا رُوحُ ہمارے ساتھ ہوگا۔۶

ایلما صغیر کی اپنے بیٹے شبلون کو اُسکی تعلیمات میں ، ہم دانا مشور ت اور تنبہیہ پاتے ہیں جو ہمیں اپنے عہود سے وفادار رہنے میں مدد دیتی ہے:

” دھیان رہے کہ تُم مغرور نہ ہو جائو، ہاں، دھیان رہے کہ تُم اپنے حکمت اور اپنی زور آوری کاگھمنڈ نہ کرو۔

” دلیر بننا لیکن زبدستی نہ کرنا، اور یہ بھی دھیان رہے کہ اپنی سار طبیعت پر قابو رہے، تاکہ تُم محبت سے معمور رہو؛ دھیان رہے کہ تم کاہلی سے بچے رہو۔“۷

کئی برس پہلے، چھٹیوں کے دوران، میں پہلی مرتبہ کیاکنگ ( کشتی رانی کی قسم ) کرنا چاہتا تھا۔ میں نے ایک نائو کرایہ پر لی، اور ولولےسے بھرپور، میں سمندر میں اُترا۔

چند منٹوں بعد، ایک لہر نے نائو کو اُلٹا دیا۔ بڑی کوشش کے بعد، ایک ہاتھ میں پیڈل اور دوسرے میں نائو تھامے، میں پھر سے اپنے قدم جمانے کے قابل ہوا ۔

میں نے پھر سے کیا ک ( نائو ) کے پیڈل مارنے شروع کیے ، مگر صرف چند منٹ بعد، کیا ک ( نائو ) پھر سے اُلٹ گئی۔ میں نے ہٹ دھرمی سے کوشش جاری رکھی، مگر بے سود، جب تک کسی نے جو نائو چلانا جانتا تھا مجھے نہ بتایا کہ خُول میں رخنہ ہوگا اور نائو میں پانی بھرگیا ہو گا، جس نے اِسے قابو میں کرنے کے لئے غِیر مستحکم اور ناممکن بنایا ہے ۔ میں نائو کو گھسیٹتا ہو ا ساحل پر لایا اور پلگ نکالا، اورواقعی ، پانی کی ایک بڑی مقدار باہر نکلی۔

میرا خیال ہے کہ بعض اوقات ہم زندگی گناہوں میں گزارتے ہیں جو، نائو میں رخنہ کی مانند، ہماری روحانی ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

اگر ہم اپنے گناہوں میں برقرار رہتے ہیں ، ہم خُدا وند کے ساتھ کئے ہوِے اپنے وعدوں کو بھول جاتے ہی ، اگرچہ ہم اُس عدم توازن کی بدولت جو گنا ہ ہماری زندگیوں میں خلق کرتا ہے ، منہ کے بل گرتے رہتے ہیں۔

میری نائو کے رخنوں کی مانند ہمیں اپنی زندگیوں کی خامیوں ( رخنوں )سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ کچھ گناہوں سے متبنہ ہونے کے لئے دوسروں کی نسبت زیادہ کوشش درکار ہو گی۔

پس ہمیں خُود سے پوچھنا چاہیے: منجی اور اُسکے کام سے متعلق ہمارا رویہ کیسا ہے؟ کیا ہم پطرس جیسی صورتحال میں ہیں جب وہ یسوع مسیح کا منکر ہوا؟ یا ہم نے اُس مقام تک ترقی پا لی ہے جہاں ہم ویسا رویہ اور ارادہ رکھتے ہے جیسا وہ منجی سے عظیم ذمہ داری ( حکم ) پانے کے بعد رکھتا تھا؟۸

ہمیں تمام احکامات کی فرمان برداری کرنے کی سعی کرنی چاہیے اور اُن پر خاص توجہ دینی چاہیے جن کا پالن کرنا ہمارے لئے مشکل ترین ہے۔ خُداوند ہمارے ساتھ ہو گا، کمزوری اور ضرورت کے وقت ہماری مدد کرتے ہوئے، اور اگر ہم مخلص خواہش کامظاہرہ کریں اور اِس کے مطابق عمل کریں ، وہ ” کمزور یوں کو مضبوطی میں بدل دے گا۔“۹

فرمان برداری ہمیں گناہ پر غالب آنے کی قوت بخشے گی۔ ہمیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ ہمارے ایمان کا امتحان ، اکثر نتائج جانے بغیر، ہم سے فرمانبرادر ہونے کاتقاضا کرتاہے۔

میں ایک فارمولا تجویز کرتاہوں جو آخر تک برداشت کرنے میں ہماری مد د کرے گا:

  1. روزانہ ، دُعا اور صحائف کا مطالعہ کریں۔

  2. ہفتہ وار، شکستہ دِل اور پشیمان روح کے ساتھ عشائے ربانی لیں ۔

  3. اپنی دہ یکی اور ماہانہ روزے کا ہدیہ ادا کریں ۔

  4. ہر دوسال بعد— نوجوانان کے لئے ہر سال— اپنے اجازت نامہِ ہیکل کی تجدید کریں۔

  5. جیون بھر ، خُداوند کے کام میں خدمت کریں۔

میں اُمیدکرتاہوں انجیل کی عظیم سچائیاں ہمارے اذہان کو مستحکم کریں ، اور ہم اپنی زندگیوں کو اُن زخنوں سے پا ک رکھیں جو بحر حیات میں ہمارے محفوظ سفر میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

خُداوند کے طریق پر سرخرو ہونے کی قیمت ہے، اور اسے حاصل کرنے کا واحد طریقہ وہ قیمت ادا کرنا ہے۔

میں کتنا مشکور ہوں کہ ہمارے منجی نے ، اپنے کفارہ کی عظیم قربانی کی تکمیل کرتے ہوئے آخر تک برداشت کیا۔

اُس نے ہمارے گناہوں، دکھوں ، افسردگیوں،اصطراب ، کمزوریوں ، اور وحشتوں کو سہا ہے، اور یوں وہ جانتا ہے ہماری مدد کیسے کرنی ہے، کیسے ہماری حوصلہ افزائی کرنا ہے، کیسے ہمیں تسلی دینی ہے، اور کیسے ہمیں مضبوط کرنا ہے تاکہ ہم برداشت کریں اور وہ تاج حاصل کریں جو اُن کے لئے مختص ہے جو شکست خوردہ نہیں ہیں۔

زندگی ہم میں سے ہر ایک کے لئے مختلف ہے۔ ہم سب پر مشکل کی گھڑی، خوشی کی گھڑی ، فیصلے کی گھڑی، رکاوٹوں پر غالب آنے کی گھڑی ، اور مواقعوں سے فائدہ اُٹھانے کی گھڑی آتی ہے۔

ہمارے ذاتی حالات کیسے بھی ہوں، میں گواہی دیتاہوں کہ ہمارا آسمانی باپ پہم فرماتاہے، ”میں تم سے محبت کرتاہوں۔ میں تمھاری تائید کرتاہوں۔ میں تمھارے ساتھ ہوں۔ ہمت مت ہارو۔ توبہ کرو اور اُس راہ پر قائم رہو جو میں نے تمھیں دکھائی ہے۔ اور میں آپ کو یقین دِلاتاہوں کہ ہم سب ایک دوسرے کو اپنے آفتابی گھر میں پھر سے دیکھیں گے۔“ یسوع مسیح کے نام پر، آمین۔