۲۰۱۰–۲۰۱۹
گھر میں تعلیم دینا—مقدس اور خوشی بخش ذمہ داری
اپریل ٢٠١٨


گھر میں تعلیم دینا—مقدس اور خوشی بخش ذمہ داری

میں اپنے گھروں میں مسیح مانند استاد بننے میں ہماری کوشش کے لیے آسمانی کی مدد مانگتا ہوں۔

میری بیوی جولی اور میں نے چھ قابلِ قدر بچوں کی پرورش کی ہے یہ بچے اپنے کام کاج کے لیے گھر چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور اب ہمارا گھر خالی ہے۔ میں ااس وقت کو بہت یاد کرتا ہوں جب بچے ہر وقت ہمارے گھر میں رہتے تھے۔ میں اُن سے سیکھنا اور اُنہیں سکھانا بہت یاد کرتا ہوں۔

آج میں براہِ راست تمام والدین اور اُن تمام لوگوں سے بات کرنا چاہتا ہوں جو والدین بننا چاہتے ہیں، آپ میں سے بہت سے ابھی بھی بچوں کی پرورش کر رہے ہیں۔ دوسروں کے لیے جلد ہی ایسا وقت آئے گا۔ اور باقیوں کے لیے ماں یا باپ بننے کی برکت مستقبل میں ہے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ ہم میں سے ہر ایک پہچانے کہ کسی بچے کو سکھانا کتنی خوشی کی اور مقدس ذمہ داری ہے۔۱

والدین کے طور پر، ہم اپنے بچوں کو آسمانی باپ اور اُس کے بیٹے یسوع مسیح سے متعارف کرواتے ہیں۔ ہم پہلی دعا کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کرتے ہیں۔ جن وہ بپتسمہ کے ذریعے موعودہ راہ میں داخل ہوتےہیں تو ہم اُن کی رہنمائی اور معاونت کرتے ہیں۔۲ ہم اُنہیں خُدا کے احکام ماننا سکھاتے ہیں۔ ہم اُنہیں اُس کے بچوں کے لیے اُس کا منصوبہ سکھاتے ہیں اور ہم اُن کی مدد کرتے ہیں کہ روح کی سرگوشیاں سمجھیں۔ ہم اُنہیں قدیم زمانے کے نبیوں کی کہانیاں سناتے ہیں اور اُن کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ زندہ نبیوں کی پیروی کریں۔ ہم اُن کی کامیابیوں کے لیے دعا کرتے ہیں اور اُن کے ساتھ اُن کی مشکلات میں دکھ اٹھاتے ہیں۔ ہم اپنے بچوں کو ہیکل کی برکات کی گواہی دیتے ہیں اور ہم کُل وقتی مشن پر خدمت کرنے کے لیے اُنہیں اچھے طور پر تیار کرتے ہیں۔ اور جب ہمارے بچے خود والدین بن جاتے ہیں تو ہم اُنہیں پیار بھری مشورت دیتے ہیں۔ لیکن—تب بھی—ہم اُن کے والدین ہونا ختم نہیں کر دیتے۔ ہم کبھی بھی اُن کو تعلیم دینا ختم نہیں کرتے۔ اس ابدی بلاہٹ سے ہمیں کبھی سبکدوش نہیں کیا جاتا۔

آج ہم اُن چند شاندار مواقعوں کے بارے میں سوچیں جو اپنے گھروں میں اپنے بچوں کو تعلیم دینے کے لیے ہمارے پاس ہیں۔

خاندانی شام پر بچوں کو تعلیم دینا۔

آئیں ہم آغاز خاندانی شام سے کرتے ہیں جو اُس ایمان پرور گھر میں بہت اہمیت کی حامل تھی جہاں میری پرورش ہوئی۔ مجھے خاندانی شام میں سکھائے ہوئے مخصوص اسباق تو یاد نہیں ہیں، لیکن مجھے یاد ہے کہ ہم کوئی ہفتہ چھوڑتے نہیں تھے۳ مجھے پتہ تھا کہ میرے والدین کے لیے یہ بہت اہم تھی۔۴

خاندانی شام کے دوران میری پسندیدہ ترین سرگرمیوں میں سے ایک مجھے یاد ہے۔ ابو بچوں میں سے ایک کو ”امتحان“ لینے کا کہتے تھے، وہ بچوں کو ہدایات کا ایک مجموعہ دیا کرتے تھے، جیسے ”پہلے باورچی خانے میں جا کر فرج کا دروازہ کھول کر بند کرو۔ پھر بھاگ کر بیڈروم میں جا کر دراز سے جرابوں کی جوڑی لو۔ پھر میرے پاس واپس آ کر تین بار کُودو اور کہو، ’ابو، میں نے کام پورا کر لیا“‘

مجھے بہت اچھا لگتا تھا جب میری باری آتی تھی۔ میں چاہتا تھا کہ ہر ہدایت کو درست طور پر انجام دوں ، اور مجھے وہ وقت بہت اچھا لگتا تھا جب میں کہتا تھا ”ابو میں نے کام پورا کر لیا“ اس سرگرمی سے میرا اعتماد بڑھنے میں مدد ہوتی اورآسانی ہو جاتی تھی کہ مجھ سا بے چین بچہ امی ابو کے انجیلی اصول سکھانے کے دوران توجہ دے سکے۔

صدر گورڈن بی ہنکلی نے مشورت دی: ”اگر آپ کو خاندانی شام کی اچھائی پر شک ہے تو اِسے آزما کر دیکھ لیں۔ اپنے بچوں کو اپنے گرد اکٹھا کریں، اُنہیں تعلیم دیں، اپنی گواہی سنائیں، اکٹھے صحائف کا مطالعہ کریں اور اکٹھے اچھا وقت گزاریں“۵

خاندانی شام منعقد ہونے کی ہمیشہ مخالفت ہو گی۔۶ اس کے باوجود، میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ مشکلات کو پار کرنے کا طریقہ ڈھونڈیں اور خاندانی شام کو ترجیح دیں—اور لطف انداوزی کو اس کا اہم حصہ بنائیں۔

خاندانی دعا کے زریعے تعلیم دینا

خاندان کے طور پر دعا کرنا، تعلیم دینے کا ایک اور عمدہ موقعہ ہے۔

مجھے پسند کہ ایلڈر این۔الیڈن ٹینر کے والد نے اُنہیں خاندانی دعا کے دوران کیسے تعلیم دی۔ صددر ٹینر نے کہا :

”مجھے یاد ہے کہ ایک شام ہم خاندان کے طور پر دعا کرنے کے لیے گٹھنے ہوئے، تو میرے والد نے خُداوند سے کہا ‘ایلڈن نے آج ایسا کچھ کیا ہے جو اُسے نہیں کرنا چاہیے تھا؛ اُسے اِس پر افسوس ہے، اور اگر تو اُسے معاف کرے تو وہ ایسا پھر کبھی نہیں کرے گا۔‘

”اسی وجہ سے میں نے—زدوکوب ہونے کی وجہ سے کہیں بڑھ کر یہ تہیہ کر لیا کہ ایسا کبھی نہیں کروں گا۔“۷

جب میں چھوٹا لڑکا تھا تو میں خاندان کے طور پر بہت ذیادہ دعائیں کرنے سے بعض دفعہ تنگ آ جاتا تھا، اور سوچتا تھا، کیا ہم نے ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی دعا نہیں کی؟ اب ایک والد ہونے کے ناطے میں سمجھ گیا ہوں کہ بطور خاندان ایسا کبھی نہیں ہو سکتا کہ ہماری دعائیں متجاوز ہوں۔۸

میں ہمیشہ اس بات سے متاثر ہوا ہوں کہ آسمانی باپ یسوع مسیح کا تعارف اپنے پیارے بیٹے کے طور پر کرواتا ہے۔۹ مجھے اپنے بچوں کا نام لے کر اُن کے لیے دعا کرنا اچھا لکتا ہے جب وہ مجھے آسمانی باپ کو یہ بتاتے ہوئے سن رہے ہوں کہ میں اُن سے کتنا پیار کرتا ہوں۔ یوں لگتا ہے بچوں کو اُن سے پیار کی آگاہی دینے کا وقت اُن کے ساتھ دعا کرنے یا برکت دینے کے وقت سے بہتر نہیں ہو سکتا۔ جب خاندان فروتنی کی دعا میں اکٹھے ہوتے ہیں تو قوی اور تادیر رہنے والے سبق سکھائے جاتے ہیں۔

بوقتِ ضرورت تعلیم دینا

بطور والدین تعلیم دینا، اُس ڈاکٹر کی طرح ہے جسے کسی بھی وقت بلایا جا سکتا ہے۔ ہمیں ہمیشہ اپنے بچوں کو تعلیم دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے کیونکہ ہمیں نہیں پتہ کی سکھانے کا موقعہ کب سامنے آ جائے۔

شبیہ
یسوع کوئیں پر عورت کو تعلیم دیتا ہے۔

ہم نجات دہندہ کی طرح ہیں جس نے اکثر”عبادت خانوں میں تعلیم نہ دی بلکہ غیر رسمی طور پر عام ماحول میں—اپنے شاگردوں کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے، کوئیں سے پانی نکالتے ہوئے، یا انجیر کے درخت کے پاس سے گزرتے ہوئے تعلیم دی“۱۰

کئی سال پہلے، میریی ماں نے ہمیں بتایا کہ اُن کی میرے بڑے بھائی میٹ کے ساتھ انجیل کے بارے میں دو پسندیدہ ترین گفتگویں ایک کپڑے لپیٹے ہوئے اور دوسری اُن کو ڈنٹسٹ کے پاس لے جاتے ہوئیں۔ اپنی ماں کی بہت سی خوبیوں میں سے ایک خوبی جسے میں سراہتا تھا وہ اپنے بچوں کو تعلیم دینے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا تھا۔

بطور والدہ اُن کی تعلیم دینے کا کبھی اختتام نہیں ہوا، جب میں بطور بشپ خدمت کر رہا تھا تو میری ۷۸ سالہ ماں نے مجھے کہا بال کٹوانے کی ضرورت ہے۔ اُسے پتہ تھا کہ مجھے مثال قائم کرنے کی ضرورت ہے اور اُسے مجھے یہ بتانے میں کوئی جھجھک مھسوس نہیں ہوئی۔ ماں میں آپ سے پیار کرتا ہوں۔

بطور باپ میری خواہش ہے کہ ذاتی طور پر صحائف کا مطالعہ اور اُن پر غور کروں تاکہ اپنے بچوں پوتے پوتیوں کو سکھانے کے وقت میرے پاس جواب موجود ہوں۔۱۱ ”سکھانے کے بعض مواقعوں کا آغاز ہمارے [خاندانی] اراکین کے دلوں میں سوال یا پریشانی کی صورت میں ہوتا ہے۔“۱۲ کیا اُن لمحات میں ہم دھیان سے سنتے ہیں؟۱۳

مجھے پطرس رسول کی دی ہوئی دعوت بہت پسند ہے: ”جو کوئی [میں کہتا ہوں بچے بھی] تم سے تمہاری امید کی وجہ دریافت کرے، اُسکو جواب دینے کے لیے ہر وقت مستعد رہو۔“۱۴

تیرہ سے اُنیس سال کی عمر کے دوران مجھے بہت پسند تھا کہ میں اور میرے ابو ایک دوسرے کو یہ دیکھنے کے لیے چیلنج کرتے تھے کہ ہم میں سے کس کی گرفت ذیادہ مضبوط ہے۔ ہم جتنا ہو سکتا اُتنے زور سے ایک دوسرے کا ہاتھ دوسرے کو تکلیف دینے کے لیے دباتے تھے۔ اب یہ چیز ایسی نہیں لگتی کہ اس سے لطف انداوز ہوا جا سکتے کہ تب لگتی تھی۔ ہاتھ کو دبانے کی ایسی ہی ایک جنگ کے بعد، میرے باپ نے مجھے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے کہا ”بیٹے تمہارے ہاتھ بہت مضبوط ہیں۔ میری دعا ہے کہ تمہارے ہاتھوں میں ہمیشہ ایسی مضبوطی رہے کہ تم کبھی کسی لڑکی کو غیر مناسب طور پر نہ ہاتھ نہ لگاو۔‘‘ پھر اُنہوں نے مجھے اخلاقی طور پر پاک رہنے اور دوسروں کی ایسا کرنے میں مدد کرنے کی دعوت دی۔

ایلڈر ڈگلس ایل۔ کالیسٹر نے اپنے والد کے بارے میں یہ بتایا: ”ایک دن کام سے واپس جاتے ہوئے میرے والد نے اچانک کہا ’آج میں نے دہ یکی ادا کی۔ میں نے دہ یکی کے چیک پر ”شکریہ“ لکھا، میں ہمارے خاندان کو برکت دہنے کے لیے خُداوند کا بہت شکر گزار ہوں۔‘“

ایلڈر کالسٹر نے اپنے سکھانے والے باپ کو یوں خراج تحسین پیش کیا: ”اُنہوں نے فرمانبرداری کو اعمال اور روئیہ سکھایا۔“۱۵

میرے خیال میں گاہے بہ گاہے خود سے یہ پوچھنا دانش مندی کی بات ہے ”میں اپنے بچوں کو اپنی فرمانبردااری کے کاموں اور روئیے سے کیا سکھاوں گا، یا سکھا رہا ہوں؟“

خاندان کے طور پر صحائف پرھتے ہوئے تعلیم

انجیلی تعلیمات کوسکھانے کے لیے گھر میں خاندان کے طور پر صحائف کا مطالعہ کرنا بہترین جگہ ہے۔

صدر رسل ایم۔ نیلسن نے کہا ہے: ”نہ صرف والدین کو خود خُدا کے کلام سے جُڑا رہنا چاہیے، بلکہ اُنہیں یہ الہی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ اِس کی تعلیم اپنے بچوں کو دیں۔“۱۶

جولی اور میں نے اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہوئے مستقل مزاجی اور تخلیقی خیالات رکھنے کی کوشش کی۔ ایک سال، ہم نے خاندان کے طور پر مورمن کی کتاب کو ہسپانوی زبان میں پڑھنے کا تہیہ کیا۔ کیا اسی وجہ سے ہمارے کُل وقتی خدمت پر جانے والے بچوں کو خُداوند نے ہسپانوی زبان بولنے والے مشن پر بلایا۔ممکن ہے۔

مجھ پر گہرا اثر ہوا جب بھائی برائن کے ایشٹن نے مجھے بتایا کہ جب وہ بارہویں جماعت میں تھے تو اُن نے والد نے اُن کے ساتھ مورمن کی کتاب کا ہر صفحہ پڑھا۔ بھائی ایشٹن صحائف سے پیار کرتے ہیں۔ وہ اُن کے دل اور دماغ پر لکھے ہیں۔ تیرہ سے اُننیس سال کی عمر کے دوران اُن کے والد نے یہ بیج بویا، اور یہ بیج گہری جڑوں والا سچائی کا درخت بن گیا ہے۔۱۷ بھائی ایشٹن نے اپنے بڑے بچوں کے ساتھ ایسا ہی کیا ہے۱۸ حال ہی میں اُن کے آٹھ سالہ بیٹے نے اُن سے پوچھا، ”ابو، آپ میرے ساتھ مورمن کی کتاب کب پڑھیں گے؟“

مثال کے زریعے تعلیم دینا

آخر میں، ہماری سب سے با اثر تعلیم مثال کے ذریعے تعلیم دینا ہے۔ ہمیں مشورت دی گئی ہے کہ ”ہم کلام، گفتگو، محبت، روح، ایمان، اور پاکبازی میں ایمان والوں کی مثال بنیں“۱۹

حال ہی میں ایک سفر کے دوران جولی اور میں نے اِن آیات پر عمل ہوتے دیکھا۔ ایک نوجوان لڑکا جو جلد ہی مشن پر جانے والا تھا، اُس نے ساکرامنٹ میٹنگ میں خطاب کیا۔

اُس نے کہا ”آپ سب سوچتے ہیں کہ میرا والد چرچ میں بہت اچھا شخص ہے، لیکن… “ وہ کچھ دیر کے لیے خاموش ہو گیا، اور میں بے چینی سے سوچنے لگا کہ وہ آگے کیا کہے گا۔ بات جاری رکھتے ہوئے اُس نے کہا، ”گھر میں وہ اس سے بھی اچھا آدمی ہے۔“

شبیہ
سٹیورٹ خاندان

میں نے اپنے باپ کو ایسا شاندار خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے اس نوجوان کا شکریہ ادا کیا۔ پھر مجھے پتہ چلا کہ اُس کا باپ وارڈ کا بشپ تھا۔ گو کہ یہ بشپ وفاداری سے اپنی وارڈ کی خدمت کر رہا تھا، تو بھی اُس کا بیٹا یہ محسوس کرتا تھا کہ اُس کے باپ کے بہترین اعمال اپنے گھر میں ہوتے تھے۔۲۰

ایلڈر ڈی۔ ٹاڈ کرسٹافرسن یہ مشورت دیتے ہیں: ”اگلی نسل کو سکھنانے کے لیے ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں، اور ہمیں اِن سے پورا فائدہ اٹھانے کے لیے اپنی سوچ کا بہترین استعمال کرنا چاہیے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمیں والدین کی حوصلہ افزائی کرتے رہنا چاہیے کہ وہ بہتر تعلیم دینے والے بنیں … خاص طور پر اپنی مثال سے“۔۲۱

نجات دہندہ بھی اسی طرح تعلیم دیتا تھا۔۲۲

اپنے سب سے چھوٹے دو بچوں کے ساتھ حال ہی کی چھٹیوں میں،جولی نے مشورہ دیا کہ ہم سیٹ جارج اور سان ڈیئگو ہیکل میں نمائندہ بپتسمے ادا کریں۔ میں خود سے بُڑبڑایا—یہ سوچتے ہوئے ”ہم جب بھی گھر ہوتے ہیں تو ہیکل جاتے ہیں لیکن اب تو ہم چھٹیاں گزارنے آئیں ہیں۔ تو ہم کوئی ایسا ہی کام کیوں نہ کریں جو چھٹیوں کے دوران لوگ کرتے ہیں؟“ بپستموں کے بعد، جولی ہیکل کے باہر تصاویر کھینچنا چاہتی تھی۔ میں نے پھر خاموشی میں بُڑبُڑایا—چلوجی، پھر سے۔ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ آگے کیا ہوا—بیوی کی بات ماننی پڑی ،ہم نے تصاویر کھینچیں۔

شبیہ
ڈیورنٹ خاندان، سان ڈیوگو ہیکل کے سامنے
شبیہ
ڈیورنٹ خاندان، سینٹ جارج یوٹاہ ہیکل کے سامنے

جولی چاہتی ہے کہ ہمارے بچے یاد رکھیں کہ ہم نے کیسے اپنے اباواجداد کی مدد کی اور میں بھی یہی چاہتا ہوں۔ اور یہاں ہیمں رسمی طور ہر ہیکل کی اہمیت کے بارے میں سبق دینے کی ضرورت بھی نہیں پڑی۔ ہم تو وہ سبق جی رہے تھے—جس کے لیے اُن کی ماں کا شکریہ جو ہیکلوں کو عزیز رکھتی ہے، اور چاہتی ہے کہ اُس کے بچے بھی ایسی ہی محبت رکھیں۔

جب والدین ایک دوسرے کو عزیز رکھتے ہوئے راست مثال قاٗئم کرتے ہیں، تو بچے ابدی طور پر بابرکت ہوتے ہیں۔

نتیجہ

اُن تمام لوگوں کے لیے جو اپنے گھروں میں بہترین طور پر تعلیم دینے کی کوشش کر رہے ہیں، میری دعا ہے کہ آپ اپنی کوششوں میں سکون اور خوشی پائیں۔ اور اگر آپ مزید بہتر کوشش کر سکتے ہیں یا ذیادہ تیاری کی ضرورت ہے، تو مہربانی سے روح کی سرگوشیوں کو سنیں اور عمل کرنے کا تہیہ کریں۔۲۳

ایلڈر ایل۔ ٹام پیری کے کہا: ”کسی معاشرے کی صحت، اُس کے لوگوں کی خوشی، اُن کی خوش حالی، اور اُن کی سلامتی، ان تمام چیزوں کی مشترک جڑ، بچوں کی گھر میں تعلیم ہے“۔۲۴

ہاں، میرا گھر اب بچوں سے خالی ہے، لیکن اب بھی مجھے ضرورت پڑنے پر بلایا جا سکتا ہے، اور میں اپنے بالغ بچوں اور اُن کے بچوں اور امید ہے کہ اُن کے بچوں کو بھی تعلیم دہیے کے اضافی قیمتی مواقع کے لیے تیار رہوں۔

میں اپنے گھروں میں مسیح مانند استاد بننے میں ہماری کوشش کے لیے آسمانی کی مدد مانگتا ہوں۔ یسوع مسیح کے نام سے، آمین۔

حوالہ جات

  1. دیکھیں تعلیم اورعہود۶۸: ۲۵؛ ۹۳: ۴۰

    ایلڈر ایل۔ ٹام پیری سے سکھایا: ”ابلیس کا اثر بہت پھیلا ہوا ہے اور وہ ہمارے معاشرے کے بنیاد، یعنی خاندان پر حملہ کر رہا ، اور اُسے کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ”والدین کو یہ تہیہ کرنے کی ضرورت ہے کہ گھر میں تولین دینا سب سے مقدس اور اہم ذمہ داری ہے“”(ماوں کا بچوں کو گھر میں تعلیم دینا، لیحونا، مئی ۲۰۱۰، ۳۰)۔

    صدارتی مجلسِ اعلٰیٰ اور بارہ رسولوں کی جماعت نے سکھایا ہے ”خاوند اور بیوی کی سنجیدہ ذمہ داری ہے کہ ایک دوسرے اور اپنے بچوں سے محبت رکھیں اور دیکھ بھال کریں۔ ’بچے خُداوند کی میراث ہیں‘ (زبور ۱۲۷: ۳)۔ والدین کی مقدس زمہ داری ہے کہ بچوں کی پیار اور راستی میں پرورش کریں، اُن کی جسمانی اور روحانی ضروریات کے لیے مہیا کریں، اور اُنہیں ایک دوسرے سے محبت رکھنا اور خدمت کرنا سکھائیں، خُدا کے احکام پر عمل کریں، اور جہاں بھی رہیں قانون کے پاند شہری ہوں۔ خاوند اور بیوی—ماں اور باپ—کو اپنے ذمہ داریاں پوری کرنے کے بارے مین خُدا کے سامنے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا“ (خاندان: دینا کے لیے ایک اعلامیہ، لیحونا مئی ۲۰۱۷، ۱۴۵)۔

  2. دیکھئے رسل ایم۔ نیلسن ، ”اکٹھے آگے بڑھتے ہوئے“ ، لیحونا،مئی۔ ۲۰۱۸، ۷ ۔

  3. ایلڈر ڈیوڈ اے۔ بیڈنار نے کہا: ”اگر آج آپ ہمارے بالغ بیٹوں سے یہ پوچھیں کہ اُنہیں خاندانی دعا، صحائف کے مطالعے، اور خاندانی شام کے بارے میں کیا یاد ہے، تو میرے خیال میں مجھے پتہ ہے کہ اُن کا جواب کیا ہو گا۔ اُنہیں کوئی محصوص دعا یا کوئی محصوص صحیفہ یا اپنی روحانی نشونما کے لیے کوئی بہت با معنی خاندانی شام کا سبق یاد نہیں ہو گا۔ وہ یہ کہیں گے کہ اُنہیں یہ یاد ہے کہ وہ مستقل طور پر یہ چیزیں کیا کرتے تھے“(More Diligent and Concerned at Home، لیحونا نومبر ۲۰۰۹، ۱۹)

  4. دیکھیں گیت نمبر ۲۹۸ ”Home can be a heaven on eart“

  5. Teachings of Presidents of the Church: Harold B. Lee (۲۰۱۶), ۱۷۱.

  6. دیکھیں ۲ نیفی ۲: ۱۱۔

  7. این۔ ایلڈن ٹینر ”Never ne ashamed of the Gosple of Christ‘‘ اینسائین فروری ۱۹۸۰، ۴

  8. دیکھیں ۳ نیفی۱۸: ۲۱۔

  9. دیکھیں متی ۳: ۱۶–۱۷؛ ۳ نیفی ۱۱: ۶–۸؛ تعلیم اور عہود ۱۸: ۳۴–۳۶؛ جوزف سمتھ کی تاریخ ۱: ۱۷۔

  10. “Take Advantage of Spontaneous Teaching Moments,” مسیح کی مانند تعلیم دینا،( ۲۰۱۶، ۱۶۔ مسیح کی مانند تعلیم دینا، میں گھر میں تعلیم دینے کے بارے میں متفرق تدابیر و وسائل شامل ہیں۔

  11. دیکھیں تعلیم اور عہود ۱۱: ۲۱۔ ۸۴: ۸۵

  12. مسیح کی مانند تعلیم دینا، ۱۶

  13. دیکھیں ”سنو“ میری انجیل کی تعلیم دو: رہنمائے مشنری خدمت(۲۰۰۴)، ۱۸۵—۸۶۔

  14. ۱ پطرس ۳: ۱۵۔

  15. ڈگلس ایل۔ کیلسٹر, “Most Influential Teacher—Emeritus Seventy Pays Tribute to Father,” Church News section of LDS.org, Aug. 29, 2016, LDS.org/news.

  16. رسل ایم۔ نیلسن ، ”اپنے گھر کی ترتیب سنوارو“ ، لیحونا،جنوری ۲۰۰۲، ۸۱ ۔

  17. دیکھیں ایلما ۳۲: ۲۸—۴۳ ۔

  18. بہن ملنڈا ایشٹن، جب بھائی ایشٹن شہر سے باہر ہوتے ہیں،

  19. ۱ تمیتھیس ۴: ۱۲؛ مزید دیکھیں ایلما ۱۷ : ۱۱۔

  20. بشپ جیفری ایل۔ سٹیورٹ، سینٹ جارج میں ساوتھ گیٹ کی دوسری وارڈ میں خدمت کرتے ہیں۔ اُن کا بیٹا، سموئیل اس وقت میڈلین، کولمبیا مشن پر خمدت کر رہا ہے۔

  21. ڈی ٹاڈ کرسٹافرسن؛ “Strengthening the Faith and Long-Term Conversion of the Rising Generation,” in General Conference Leadership Meeting, Sept. 27, 2017.

  22. دیکھیں ۳ نیفی ۲۷: ۲۱، ۲۷۔

  23. دیکھیں تعلیم اور عہود ۴۳: ۸—۹،۔

  24. ایل ٹام۔ پیری، “ Mothers Teaching Children in the Home,” ۳۰

شائع کرنا