۲۰۱۰–۲۰۱۹
کلیسیا کے لیے مکاشفہ، ہماری زندگی کے لیے اِلہام
اپریل ٢٠١٨


2:3

کلیسیا کے لیے مکاشفہ، ہماری زندگی کے لیے اِلہام

آنے والے دِنوں میں، رُوحُ القُدس کی ہدایت، راہ نمائی، تسلی، اور مسلسل تاثیر کے بغیر روحانی طور پر قائم و دائم رہنا ممکن نہ ہو گا۔

کیسا شان دار اِمتیاز ہے کہ مجلسِ عامہ کے اِس اِتوار کو آپ کے ساتھ اِیسٹر کی خوشی منا رہا ہُوں۔ اس سے زیادہ واجب اور کیا ہو گا کہ اس زمین پر رونما ہونے والے سب سے بڑے عظیم اُلشان واقع کو اس دھرتی پر کسی زمانے میں چہل قدمی کرنے والی سب سے بڑی اعلیٰ و ارفع ہستی کی عبادت کر کے منایا جائے۔ اس، کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسین آخری ایّام، میں ہم اُس کی عبادت کرتے ہیں جس نے گتسمنی باغ میں لامحدود کفارہ ادا کرنے کا آغاز کیا۔ وہ ہم سب کے گناہوں اور خطاؤں کے لیے دُکھ سہنے کے لیے رضا مند تھا،دُکھ سہنے کے سبب سے اُس کے ”ہر مسام سے خون بہہ نکلا۔“۱ وہ کلوری کی صلیب پر مصلوب کیا گیا۲ اور تیسرے دن جو جی اُٹھا ہمارے آسمانی باپ کے بچوں میں پہلوٹھا تھا۔ میں اُسے پیار کرتا ہوں اور گواہی دیتا ہوں کہ وہ زندہ ہے! وہی ہے جو اس کلیسیا کی راہ نمائی کرتا ہے۔

ہمارے منجی کے لامحدود کفارے کے بغیر، کسی کے پاس بھی ہمارے آسمانی باپ کے حضور لوٹ جانے کی اُمید نہ ہوتی۔ اُس کے جی اُٹھنے کے بغیر موت انجام ہوتی۔ نجات دہندہ کے کفارے نے ہم سب کے لیے ابدی زندگی کو ممکن اور دائمی زندگی کو حقیقت بنا دیا۔

اُس کے اَفضل اِرادے اور تسلی کے سبب ہے، جو وہ اپنے پیروکاروں کو عطا کرتا ہے، جس نے میری اَہلیہ، وینڈی کو، اور مجھے ۲ جنوری ۲۰۱۸ کو رات دیر گئے تسلی بخشی جب فون کی گھنٹی نے ہمیں جگا دیا کہ صدر تھامس ایس مانسن اَگلے جہاں چلے گئے ہیں۔

صدر رسل ایم نیلسن اور صدر تھامس ایس مانسن

ہم صدر مانسن کو کتنا یاد کرتے ہیں! ہم اُس کی حیات اور میراث کوخراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ایک روحانی قدآوار شخصیت، اُنھوں نے اُن سب پر جو اُنھیں جانتے ہیں اور اس کلیسیا پر جس سے اُن کو عقیدت تھی اَن مٹ نقوش چھوڑیں ہیں۔

اتوار، ۱۴ جنوری کو سالٹ لیک ہیکل کے بالا خانہ میں، صدارتِ اَوّل کی سادہ لیکن خُداوند کے قائم شدہ مقدس طریق کے مطابق تشکیل نو کی گئی۔ پھر کل صبح کی مجلسِ مقدسہ میں دُنیا بھر کے کلیسیائی ارکان نے اپنے ہاتھ اس عمل کی تصدیق میں اُٹھائے جس کو رُسول پہلے سرانجام دے چکے۔ میں آپ کی تائیدی اِعانت کے لیے حلیمی سے ممنون ہوں۔

میں اُن کا بھی شکر گزار ہوں جنھوں نے مجھے اپنے شانوں پر بٹھا رکھا ہے۔ میرے لیے ۳۴ برس سے بارہ رسولوں کی جماعت میں خدمت کرنا اور ۱۶ میں سے ۱۰ صدور کو ذاتی طور پر جاننا بڑے اعزاز کی بات رہی ہے۔ میں نے ہر ایک سے بہت کچھ سیکھا۔

میں اپنے اَباواجداد کا بے حد شکر گُزار ہوں۔ میرے آٹھوں بُزرگانِ ننیہال اور ددھیال یورپ میں کلیسیا کے رُکن بنے۔ ان دلیر جانوں میں سے ہر ایک نے صیون میں آنے لیے سب کچھ قربان کر دیا۔ بعد میں آنے والی نسلوں میں سبھی تو اتنے وفادار نہ رہے۔ نتیجتاً میں نے بھی ایسے گھرانے میں پرورش پائی جس کا محور اِنجیل نہ تھا۔

صدر نیلسن کے والدین
نوجوان صدر نیلسن کا خاندان

میں اپنے والدین کا احترام کرتا ہوں۔ وہ میری کل کائنات تھے اور اُنھوں نے مجھے زندگی کے کٹھن تجربوں کے لیے تیار کیا۔ خوب صورت گھریلو ماحول جو اُنھوں نے مجھے اور میرے بہن بھائیوں کے لیے مہیا کیا اُس کا جتنا بھی شکریہ ادا کروں کم ہے۔ پھر بھی، اگرچہ میں ابھی لڑکا ہی تھا، میں جانتا تھا کہ مجھ میں کسی چیز کی کمی ہے۔ ایک دن میں مقامی بس پر سوار ہوا اور کلیسیا کے حوالے سے کتاب تلاش کرنے کے لیے ایل ڈی ایس بُک سٹور جا پہنچا۔ مجھے اِنجیل کے بارے میں سیکھنے کا بے حد شوق تھا۔

جب مجھے حکمت کے کلام کا شعور حاصل ہوا تو میں نے چاہا کہ میرے والدین اس پر عمل کریں۔ ایک دن جب میں ابھی چھوٹا ہی تھا، ہمارے تہہ خانے میں گیا اور میں نے شراب کی ہر بوتل پکے فرش پر مار مار کر توڑ دی! میرا خیال تھا کہ ابا جان سزا دیں گے، مگر اُنھوں نے اِس پر کبھی کوئی بات نہیں کی۔

جب میں بالغ ہُوا اور آسمانی باپ کے منصوبے کی عظمت کو سمجھا تو میں نے اکثر خود سے کہا، ”مجھے کرسمس کا مزید کوئی تحفہ نہیں چاہیے! میں تو بس اپنے والدین کے ساتھ سربمہر ہونا چاہتا ہوں۔“ میری تمنا اُس وقت تک پوری نہ ہُوئی جب تک کہ میرے والدین ۸۰ برس سے اُوپر نہ پہنچے، اور پھر یہ آرزو پایہ تکمیل کو پہنچی۔ میں اس خوشی کو پوری طرح سے بیان نہیں کر سکتا جو میں نے اس دن محسوس کی،۳ اور ہر دن میں اُن کے سربمہرہونے اور اُن کے ساتھ اپنی مہر بندی کی خوشی کو محسوس کرتا ہُوں۔

رسل اور ڈینزل نیلسن

۱۹۴۵ میں، جب میں میڈیکل کالج میں تھا، میں نے ڈینزل وائٹ سے سالٹ لیک ہیکل میں بیاہ کیا۔ ہم دونوں کو نو ہونہار بیٹیوں اور ایک پیارے سے بیٹے کی نعمت سے نوازا گیا ۔ آج ہمارا پھلتا پھولتا خاندان میری زندگی کی خوشیوں میں سے ایک ہے

صدر اور بہن نیلسن اور اُن کی بیٹیاں
صدر نیلسن اور اُن کا بیٹا

۲۰۰۵ میں شادی کے تقریباً ۶۰ سال بعد میری پیاری ڈینزل انتقال کر گئی۔ ایک عرصہ تک میرا غم مفلوج کردینے والا تھا۔ لیکن ایسٹر کے پیغام اور جی اُٹھنے کے وعدہ نے مجھے حوصلہ دیا

وینڈی اور رسل نیلسن

پھر خُداوند وینڈی واٹسن کو میری زندگی میں لے آیا۔ ہم سالٹ کی ہیکل میں ۶اپریل ۲۰۰۶ کو سر بمہر ہوئے۔ مجھے اُس سے بے پناہ محبت ہے! وہ غیر معمولی خاتون ہیں—میرے لیے، ہمارے خاندان کے لیے، اور پوری کلیسیا کے لیے عظیم برکت۔

یہ ساری برکات رُوحُ القُدس کی سرگوشیوں کی تلاش اور توجہ کی وجہ سے آئیں ہیں۔ لورینزو سنو نے فرمایا، ”مقدسین آخری ایّام کے لیے یہ عظیم سعادت ہے … یہ ہمارا حق ہے کہ ہر روز اپنی اپنی زندگی میں روح کے ظہور پائیں۔“۴

جب سے میں نے کلیسیائی صدر کی بُلاہٹ پائی ہے تب سے کئی دوسری باتوں کے علاوہ رُوح نے بار بار میرے ذہن میں یہ بات ڈالی ہے کہ خُداوند اپنا شعور اور اِرادہ ظاہر کرنے کے واسطے بڑا مُشتاق ہے۔ اپنی اُمت کے واسطے خُدا کی نعمتوں میں سے مکاشفہ پانے کا اِختیار سب سے زیادہ اَفضل ہے۔

رُوحُ القُدس کے مظاہر کے وسیلے سے خُداوند ہمارے سب راست اِرادوں میں مدد کرے گا۔ مجھے آپریشن کا کمرا یاد آتا ہے—میں ایک مریض کے پاس کھڑا تھا—بے یقینی کے عالم میں کہ ایسا آپریشن کیسے کروں جس کو پہلے کبھی نہیں کیا گیا——پھر محسوس ہُوا کہ رُوحُ القُدس میرے دماغ میں طریقہ کار کا خاکہ نقش کر رہا تھا۔۵

شادی کی تجویز کو وینڈی کے سامنے مؤثر طریقے سے رکھنے کے لیے، میں نے اس سے کہا، ”مجھے مکاشفے کے بارے میں علم ہے اور یہ بھی کہ اسے کیسے پانا ہے۔“ اُس کی ستایش میں——اورجتنا میں اُس کی شخصیت کو سمجھ پایا ہُوں——اُس نے ہمارے بارے میں پہلے ہی جستجو کر کے اپنا مکاشفہ پا لیا تھا، جس نے اسے ہمت عطا کی کہ ہاں کہہ سکے۔

بارہ رسولوں کی جماعت کے رُکن کی حیثیت سے میں نے ہر روز مکاشفے کے لیے دُعا کی ہے اور ہر بار جب خُداوند نے میرے دل اور دماغ سے کلام کیا میں اُس کا شکر گُزار ہُوا۔

مکاشفے کے معجزے کا تصور کریں! ہماری کلیسیائی بُلاہٹ کوئی بھی ہو، ہم اپنے آسمانی باپ سے دُعا کر کے راہ نمائی اور ہدایت پا سکتے ہیں، اِضطرابوں اور خطروں سے خبردار رہ سکتے ہیں، اور ان کاموں کو سر انجام دینے کے قابل ہو سکتے ہیں جو ہم عام طور پر خود نہیں کرسکتے۔ اگر ہم واقعی رُوحُ القُدس پالیں اور اُس کی سرگوشیوں کو جان اور پہچان سکیں تو ہمارے چھوٹے اور بڑے معاملات میں راہ نمائی کی جائے گی۔

حال ہی میں مجھے دو مشیروں کو مُنتخب کرنے کے مشکل فرض کو نبھانا تھا، میں محوِ حیرت تھا کہ میں دو کو ان بارہ میں سے کیسے چن لوں جنھیں میں پیار اور عزت دیتا ہوں۔

چوں کہ میں جانتا ہوں کہ اعلیٰ الہام کی بنیاد عمدہ معلومات پر ہو تی ہےمیں دُعا گو ہو کر باری باری ہر رسُول سے ملا۔۶ اِس کے بعد میں نے ہیکل کے خلوت خانہ میں گوشہ نشینی اختیار کی اور خُدا کی مرضی کا خواہاں ہُوا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ خُداوند نے مجھے ہدایت دی کہ صدر ڈیلن ایچ اوکس اور صدر ہنری بی آئرنگ کو خدمت کے واسطے صدارتِ اَوّل میں اپنے مُشیر منتخب کروں۔

اسی طرح میں یہ گواہی بھی دیتا ہوں کی خُداوند نے بُزرگ گیرٹ ڈبلیو گانگ اور بُزرگ اُلیسس سوارس کو اُس کے رسول مقرر ہونے کا الہام عطا کیا۔ اور ہم اُنھیں اس بے مثال برادرانہ خدمت میں خوش آمدید کہتے ہیں۔

جب ہم مجلسِ صدارتِ اَوّل اور بارہ رسولوں کی جماعت کے اَجلاس طلب کرتے ہیں تو ہماری جلسہ گاہیں، مکاشفہ گاہیں بن جاتی ہیں۔ روح بکثرت موجود ہوتا ہے۔ جب ہم پیچیدہ معاملات پر طبع آزمائی کرتے ہیں، جب ہر رسول آزادی سے اپنے افکار اور نقطہ نظر پیش کرتا ہے تو ایک ہیجان انگیز عمل کا آغاز ہوتا ہے۔ اگرچہ اِبتدا میں ہماری سوچ الگ الگ ہی کیوں نہ ہو پھر بھی ایک دوسرے کے لیے ہم پیار محسوس کرتے ہیں جو مستقل رہتا ہے۔ ہمارا اتفاق ہمیں خُداوند کی کلیسیا کے لیے اُس کی مرضی جاننے میں مدد دیتا ہے۔

ہمارے اجلاسوں میں اکثریت کی حکم رانی نہیں ہوتی! ہم سنجیدگی سے ایک دوسرے کو سُنتے ہیں اور گفت و شُنید کرتے ہیں جب تک ہم میں اِتفاق نہیں ہو جاتا۔ پھر جب ہم مکمل طور پر ایک دوسرے سے متفق ہو جاتے ہیں تو رُوحُ القُدس کا توحیدی اثر وجدانی کیفیت طاری کر دیتا ہے! ہم اُسی کیفیت سے گزرتے ہیں جس سے جوزف سمتھ واقف تھا جب اس نے سکھایا، ”شعور کی یگانگت کے وسیلے سے ہم خُدا سے ہمت پاتے ہیں۔“۷ صدارتِ اَوّل یا بارہ رُسولوں کی جماعت کا کوئی بھی رُکن خُداوند کی کلیسیا کے فیصلوں کا دارومدار صرف اپنے منطقی دلائل پر نہیں چھوڑے گا۔

بھائیو اور بہنو، ہم ایسے مرد اور خواتین کیسے بن سکتے ہیں—مِثلِ مِسیح خدام—جیسے خُداوند چاہتا ہے کہ ہم بنیں؟ وسوَسے میں مُبتلا کرنے والے سوالوں کے جواب ہم کیسے ڈھونڈ سکتے ہیں؟ مقدس جھنڈ میں جوزف سمتھ کا اعلیٰ و اَفضل تجربہ ہمیں اگر کچھ سکھاتا ہے تو وہ یہ ہے کہ آسمان کھُلے ہیں اور خُدا اپنی اُمت سے کلام کرتا ہے۔

نبی جوزف سمتھ نے ہمارے سوالوں کے حل کے لیے ہمارے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا کہ ہم پیروی کر سکیں۔ یعقوب کے وعدے پر عمل کرتے ہوۓ کہ اگر ہم میں حکمت کی کمی ہو تو ہم خُدا سے پوچھ سکتے ہیں،۸ لڑکاجوزف سمتھ اپنے سوال کو سیدھا آسمانی باپ کے پاس لے گیا۔ وہ ذاتی مکاشفے کا خواہاں ہُوا، اور اس کی جستجو نے آخری زمانے کے دروازے کھول دیے۔

اس طرح ،آپ کی جستجو آپ کے لیے کون سا دروازہ کھولتی ہے؟ آپ میں کون سی خامی ہے؟ آپ کیا سوچتے ہیں کہ کون سی بات کو جاننا یا سمجھنا اشد ہے؟ نبی جوزف سمتھ کی مثال کی پیروی کریں۔ کسی گوشئہ تنہائی کو تلاش کریں جہاں آپ باقاعدگی سے جا سکیں۔ اپنے آپ کو خُدا کے حضور فروتن کریں۔ آسمانی باپ کے سامنے اپنا دل کھول کر رکھ دیں۔ جواب اور تسلی کے لیے اُس کی طرف رجوع کریں۔

یِسُوع مِسیح کے نام پر اپنے اندیشوں، اپنے وسوَسوں، اپنی کمزوریوں—ہاں، اپنی دلی آرزوؤں کے بارے میں دعا کریں۔ اور پھر غور سے سُنیں! آپ کے ذہن میں جو ترکیب آئے وہ قلم بند کریں۔ اپنے احساسات کو لکھیں اور پھر اُن اقدامات پر عمل پیرا ہوں جنھیں کرنے کے لیے آپ آمادہ ہُوئے ہیں۔ جیسے جیسے آپ اس طریقہ کار کو ہر روز، ہر ماہ، ہر سال دہرائیں گے، تو آپ مکاشفے کے ”اصولوں میں ترقی پاتے جائیں گے۔“۹

کیا خُدا واقعی چاہتا ہے کہ آپ سے ہم کلام ہو؟ جی ہاں! ”جیسے اِنسان اپنا کمزور سا بازو بڑھا کر دریائے میزوری کو اس کے معینہ راستے سے روکے … ویسے ہی قادر مطلق کو مقدسینِ آخری ایام کے سروں پر آسمان سے علم کو اُنڈیلنے سے روکنا ہے۔“۱۰

آپ کو سوچنے کی ضرورت نہیں کہ سچ کیا ہے۔۱۱ آپ کو متجسس ہونے کی ضرورت نہیں کہ آپ کس پر اعتبار کر سکتے ہیں۔ ذاتی مکاشفے کے وسیلے سے آپ مورمن کی کتاب کی بابت اپنی گواہی پا سکتے ہیں کہ یہ خُدا کلام ہے، کہ جوزف سمتھ نبی ہے اور کہ یہ خُداوند کی کلیسیا ہے۔ اس سے قطعہ نظر کہ دوسرے کیا کہہ سکتے یا کر سکتے ہیں، کوئی بھی کبھی بھی آپ سے وہ گواہی نہیں لے سکتا جو آپ کے دل اور دماغ نے سچائی کے متعلق پائی ہے۔

میں اِصرار کرتا ہوں کہ آپ شخصی مکاشفہ پانے کے لیے اپنی موجودہ رُوحانی لیاقت میں وسعت و رفعت پیدا کریں، کیوں کہ خُداوند نے وعدہ کیا ہے”کہ اگر آپ [ڈھونڈیں] گے تو آپ مکاشفہ پر مکاشفہ، علم پر علم پائیں گے، کہ آپ پوشیدہ اور آسودہ باتوں کو جان سکیں—جو کہ مسرت بخشتی ہیں، جو کہ ابدی زندگی لاتی ہیں۔“۱۲

اوہ، بہت کچھ اور بھی ہے جو آپ کا آسمانی باپ چاہتا ہے کہ آپ جانیں۔ بُزرگ نیل اے میکس ویل نے سکھایا” جن کی آنکھیں دیکھتی ہیں اور کان سُنتے ہیں اُن پر یہ واضح ہے کہ آسمانی باپ اور اُس کا بیٹا کائنات کے راز بانٹ رہے ہیں!“۱۳

زیادہ پاکیزگی،قطعی فرماں برداری، کھوج لگانے کی سچی لگن، مورمن کی کتاب سے مِسیح کے کلام پر ضیافت منانا،۱۴ اور باقاعدگی سے ہیکل کے لیے وقت وقف کرنا اور خاندانی تاریخ کا فرض نبھانا۔

یقین کریں، ایسے دَور بھی آئیں گے جب آپ محسوس کریں گے کہ آسمان بند ہیں۔ لیکن میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں جیسے جیسے آپ فرماں بردار ہوتے، خُداوند کی دی ہوئی ہر برکت کے لیے شُکرگزاری کرتے، اور صبر سے خُداوند کے وقت کے مُنتظر رہتے ہو، تو آپ کو وہ علم اور فہم دیا جائے گا جس کی آپ کو تلاش ہے۔ ہر برکت خُداوند نے آپ کے لیے رکھی ہے—حتیٰ کہ معجزے بھی ہوں گے۔ ذاتی مکاشفہ آپ کے لیے یہ سب کچھ کرے گا۔

میں مستقبل کے بارے میں پُراُمید ہوں۔ یہ ہم سب کے لیے ترقی کرنے، مدد کرنے، اور اِنجیل کو دُنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کے مواقعوں سے بھرا ہوگا۔ لیکن میں آنے والے دنوں سے بے خبر بھی نہیں ہوں۔ ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جو پیچیدہ ہے اور تنازعات سے بڑھتی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا کی ہر وقت دستیابی اور لگاتار ۲۴ گھنٹے خبروں کے پیغامات کی تباہ کُن گولا باری ہم پر کی جاتی ہے۔ سچ پر حملہ آور ہزارہا صداؤں اور اِنسانوں کے فلسفّوں کی چھان پھٹک کرنے کی ذرا سی آرزو اگر ہمارے اندر ہے تو ہمیں لازماً مکاشفہ پانا سیکھنا ہے۔

ہمارا منجی اور مخلصی دینے والا، یِسُوع مِسیح، اب سے لے کر اپنی دوسری آمد کے درمیان میں بڑے بڑے عظیم القدر کام سرانجام دے گا۔ ہم بڑے عجیب و غریب نشان دیکھیں گے کہ خُدا باپ اور اُس کا بیٹا، یِسُوع مِسیح، اِس کلیسیا کی صدارت حشمت اور جلال کے ساتھ کرتے ہیں۔ لیکن آنے والے دِنوں میں، رُوحُ القُدس کی ہدایت، راہ نمائی، تسلی، اور مسلسل تاثیر کے بغیر روحانی طور پر قائم و دائم رہنا ممکن نہ ہو گا۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، میں آپ سے اِلتجا کرتا ہوں کہ مکاشفہ پانے کی اپنی شخصی لیاقت کو بڑھائیں۔ اس ایسٹر کے اتوار کو اپنی زندگی کا فیصلہ کُن لمحہ بنائیں۔ روحانی فرائض سرانجام دینے کے لیے رُوحُ القُدس کی نعمت سےمعمور ہونا اور رُوح کی آواز کو مسلسل اور زیادہ واضح طور پر پہچاننا شرط ہے۔

مرونی کی طرح، اس ایسٹر کے سبت پر میں آپ کوتاکید کرتا ہوں”مِسیح کے پاس آؤ اور ہر اچھی نعمت کو پاؤ،“۱۵رُوحُ القُدس کی نعمت سے اِبتدا کرو، یہ نعمت آپ کی زندگی بدل سکتی ہے اور بدلے گی۔

ہم یِسُوع مِسیح کے پیرو کار ہیں۔ سب سے اہم سچائی جس کی رُوحُ القُدس آپ کو گواہی دے گا وہ یہ ہے کہ یِسُوع مِسیح زندہ خُدا کا بیٹا ہے وہ زندہ ہے! باپ کے حضور ہمارا وکیل،ہمارا نمونہ اور ہمارا مخلصی دینے والا ہے۔ اس ایسٹر کے اتوار کو ہم اُس کے کفارے کی قربانی، اُس کے جی اُٹھنے اور اُس کی الوہیت کی یاد مناتے ہیں۔

یہ اُس کی کلیسیا ہے جس کو جوزف سمتھ کے وسیلے سے بحال کیا گیا۔ میں آپ سب سے اپنے پیار بھرے جذبات کے ساتھ یِسُوع مِسیح کے نام پر اِس بات کی گواہی دیتا ہوں، آمین۔