یِسُوع مسِیح کی تقلِید
مسِیح کے پیروکاروں کے طور پر، ہم یِسُوع مسِیح کی تعلِیم اور گواہی دیتے ہیں، جو ہمارا کامِل نمُونہ ہے۔ تو آئیے ہم فِتنہ و فساد کو چھوڑ کر اُس کی تقلِید کریں۔
اِس سال لاکھوں لوگوں نے اِنجِیل کے مُطالعہ کے منصوبے سے فیض پایا ہے یہ نجات دہندہ کی دعوت ”آ، میرے پِیچھے ہو لے“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مسِیح کی تقلِید نہ ثانوی ہے یا نہ بے ڈھنگی ہے۔ یہ مُسلسل عزم اور طرزِ زِندگی ہے جو ہر وقت اور ہر جگہ ہماری ہدایت کرتا ہے۔ اُس کی تعلِیم اور اُس کی تمثِیل یِسُوع مسِیح کے ہر شاگِرد کے لیے راستا واضح کرتی ہے۔ اور سب کو اِس راستے پر جانے کی دعوت دی جاتی ہے، کیوں کہ وہ سب کو اپنے پاس آنے کی دعوت دیتا ہے، ”کالا ہے یا گورا، غُلام ہے یا آزاد، مرد ہے یا عورت؛ … خُدا کی نظر میں سب ایک جیسے ہیں۔“
I۔
مسِیح کی تقلید کا پہلا قدم اُس کے تابع ہونا ہے جَیسے اُس نے ”تَورَیت میں عظیم حُکم“ کو واضح کِیا ہے۔
”خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبّت رکھ۔
”بڑا اور پہلا حُکم یہی ہے۔
”اور دُوسرا اِس کی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنی طرح محبّت رکھ۔
”اِن دو حُکموں پر توریت اور انبیا کے صحیفوں کا دارومدار ہے۔“
خُدا کے حُکم ہماری زِندگیوں میں ہدایت اور ثابت قدمی فراہم کرتے ہیں۔ فانی زِندگی میں ہمارے تجربات اُس چھوٹے لڑکے اور اُس کے والد کی مانِند ہیں جو تیز ہَوا والے دِن پتنگ اُڑاتے ہیں۔ جب پتنگ بُلند ہُوئی، ہَواؤں نے چھوٹے لڑکے کے ہاتھ میں ڈور پر دباؤ ڈالا۔ فانی ہَواؤں کے زور سے ناواقِف، اُس نے ڈور کو چھوڑنا چاہا تاکہ پتنگ مزید بُلندی پر جا سکے۔ اُس کے دانش مند باپ نے مشورہ دِیا کہ نہیں، بتایا یہ ڈور ہی ہے جو فانی ہَواؤں کے خِلاف پتنگ کو اپنی جگہ پر رکھتی ہے۔ اگر ہم ڈور پر اپنی گرفت کھو دیں تو پتنگ اُوپر نہیں اُٹھے گی۔ تُند و تیز ہَوائیں اِس کو لے اُڑیں گی اور لامحالہ زمِین پر پٹخ دیں گی۔
یہ ڈور ہمارے عہُود کی نمایندگی کرتی ہے جو ہمیں خُدا، ہمارے آسمانی باپ، اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ جب ہم اُن عہُود کا احترام کرتے ہُوئے اُن کے حُکموں پر عمل کرتے ہیں اور اُن کے رہائی کے منصُوبے پر عمل کرتے ہیں، تو اُن کی موعُودہ برکات ہمیں آسمانی بلندیوں تک پرواز کے قابل بناتی ہیں۔
مورمن کی کِتاب بار بار اِعلان کرتی ہے کہ یِسُوع مسِیح ”دُنیا کا نور ہے۔“ بنی نِیفی پر اپنے ظہُور کے دوران میں، جی اُٹھے خُداوند نے یہ بتاتے ہُوئے اِس تعلِیم کو واضح کِیا، ”مَیں نے تُمھارے واسطے مثال قائم کی ہے۔“ ”مَیں ہی وہ روشنی ہُوں جو تُم نے جلائے رکھنی ہے—یعنی جو کُچھ تُم نے مُجھے کرتے دیکھا ہے۔“ وہ ہمارا کامِل نمُونہ ہے۔ ہم صحیفوں کا مُطالعہ کرکے اور نبیوں کی تعلیمات پر عمل کرکے سِیکھتے ہیں کہ اُس نے کیا کہا اور کِیا ہے، مثلاً صدر رسل ایم نیلسن نے ہمیں انجام دینے کی تاکید کی ہے۔ عِشائے ربانی کی عِبادت میں، ہم ہر سبت کے دِن عہد کرتے ہیں کہ ہم ”اُس کو ہمیشہ یاد رکھیں گے اور اُس کے حُکموں کو مانیں گے۔“
II۔
مورمن کی کِتاب میں خُداوند نے ہمیں بُنیادی باتیں عطا کی ہیں جِن کو اُس نے ”مسِیح کی تعلِیم“ کہا ہے۔ یہ خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان، تَوبہ، بپتِسما، رُوحُ القُدس کی نعمت پانا، آخِر تک برداشت کرنا، اور چھوٹے بچّہ کی مانِند بننا ہے، جِس سے مُراد خُداوند پر توّکل کریں اور ہر وہ شَے جِس کا وہ تقاضا کرے ہم نِثار کریں۔
خُداوند کے حُکم دو قسم کے ہیں: دائمی، مثلاً مسِیح کی تعلِیم، اور عارضی۔ عارضی حُکم وہ ہیں جو خُداوند کی کلِیسیا یا ہنگامی حالات میں اِیمان داروں کی ضرُوریات کے لیے لازِم ہیں، بہرحال ضرُورت پُوری ہو جانے پر اُنھیں ایک طرف رکھ دِیا جاتا ہے۔ عارضی حُکموں کی ایک مثال کلِیسیا کی اِبتدائی قیادت کے لیے خُداوند کی ہدایات ہیں کہ وہ مُقدّسِین کو نیویارک سے اوہائیو ہجرت کرائیں، وہاں سے میزوری، پھِر اِیلانوئے، اور آخِر کار مغربی پہاڑی سِلسلے کی طرف پیش قدمی کی قیادت کریں۔ اگرچہ صرف ہنگامی، اَلبتہ جب یہ عطا کِیے گئے تو عمل کرنا لازِم ہُوا۔
بعض دائمی حُکموں پر عموماً عمل کرنے کے لِیے کافی وقت لگا۔ مثال کے طور پر، صدر لورینزو سنو کے مشہور دہ یکی کے قانُون پر وعظ میں پہلے سے دِیے گئے حُکم پر زور دیا گیا تھا لیکن عام طور پر کلِیسیا کے اَرکان نے ابھی تک اِس پر عمل نہیں کِیا تھا۔ کلِیسیا اور اُس کے اَرکان کو درپیش حالات میں اِس پر دوبارہ زور دینے کی ضرُورت تھی۔ مُقدّسِینِ آخِری ایّام یا کلِیسیا کو درپیش موجُودہ حالات کی وجہ سے دوبارہ بیان کرنے کی مزید حالیہ مثالوں کی ضرُورت ہے۔ اِن میں سے ایک نسل قبل صدر گورڈن بی ہنکلی کی طرف سے جاری کردہ خاندان کے بارے میں اِعلان، اور صدر رسل ایم نیلسن کا کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام کو اُس کے آشکار شُدہ نام سے پُکارنا شامِل ہیں۔
III.
ہمارے دَور کی صُورتِ حال میں لگتا ہے کہ نجات دہندہ کی تعلیمات میں سے ایک اور پر دوبارہ زور دینے کی ضرُورت ہے۔
یہ زمانہ بُہت سے تُرش اور تکلیف دہ اَلفاظ کا ہے جو ہمارے عوامی رابطوں اور بعض اوقات ہمارے خاندانوں میں بھی ہوتا ہے۔ عوامی پالیسی کے مسائل پر شدِید اِختلافات کے نتیجے میں اکثر عوامی اور ذاتی تعلُقات میں—عملی دُشمنی—یہاں تک کہ نفرت بھی ہوتی ہے۔ دُشمنی کی یہ فضا بعض اوقات اہم مُعاملات پر قانون سازی کی صلاحیتوں کو بھی مفلوج کردیتی ہے جہاں زیادہ تر شہری مُفادِ عامہ میں کسی اِقدام کی فوری ضرُورت دیکھتے ہیں۔
اِس زہر آلُودہ رابطوں کے دَور میں مسِیح کے پیروکاروں کو کیا سِکھانا اور کیا کرنا چاہیے؟ اُس کی تعلِیمات اور تمثیلیں کیا تھیں؟
یہ بات اہم ہے کہ جب یِسُوع بنی نِیفی پر ظاہر ہُوا تو اولین اُصُولوں میں سے اُس نے فِتنہ و فساد سے بچنا سِکھایا۔ حالاں کہ اُس نے مذہبی تعلِیمی فسادات کے تناظُر میں یہ بات سِکھائی تھی، اس نے جو وجوہات بتائی ہیں وہ سیاست، عوامی پالیسی اور خاندانی تعلقات میں رابطوں اور رشتوں پر واضح طور پر لاگو ہوتی ہیں۔ یِسُوع نے سِکھایا:
”جِس میں فَساد کی رُوح ہے وہ مُجھ سے نہیں، بلکہ اِبلِیس سے ہے، جو فِتنہ و فَساد کا باپ ہے، اور وہ اِنسان کے دِل کو ایک دُوسرے کے خِلاف، غیظ و غصب کے ساتھ، جھگڑا کرنے کے لِیے اُبھارتا ہے۔
”دیکھو، میری تعلِیم یہ نہیں ہے، کہ اِنسان کے دِل کو ایک دُوسرے کے خِلاف، غیظ و غصب کے ساتھ اُبھارے؛ بلکہ میری تعلِیم یہ ہے کہ اَیسی باتوں سے چُھٹکارا پایا جائے۔“
بنی نِیفی کے ہاں اپنی باقی خِدمت کے دوران میں، یِسُوع نے دُوسرے حُکم بھی سِکھائے جِن کا تعلُق فِتنہ و فساد کی ممانعت سے بڑا قرِیبی تھا۔ اُس نے ماضی میں اِن میں سے ہر ایک کو اپنے عظِیم اُلشان پہاڑی وعظ میں سِکھایا تھا، تقریباً وہی مخصُوص زبان بعد میں اُس نے بنی نِیفی کے ساتھ اِستعمال کی تھی۔ مَیں بائِبل کی جانی پہچانی زبان کا حوالہ دُوں گا۔
”اپنے دُشمنوں سے محُبّت رکھّو، جو تُم سے عداوت رکھّیں اُن کا بھلا کرو، جو تُم پر لَعنت کریں اُن کے لیے برکت چاہو، جو تُمھاری تحقِیر کریں اُن کے لیے دُعا کرو۔“
یہ مسِیح کے معرُوف حُکموں میں سے ایک ہے—سب سے زیادہ اِنقلابی اور عمل کرنے میں سب سے زیادہ مُشکل۔ پھِر بھی یہ سب کے واسطے اُس کی تقلِید کی بُلاہٹ کا بڑا اِنتہائی بُنیادی حِصّہ ہے۔ مثلاً صدر ڈیوڈ او میکے نے سِکھایا، ”خُدا سے محبّت کے اِظہار کے لِیے کسی دُوسرے اِنسان کے ساتھ بے لوث محبّت کرنے سے بڑھ کر کوئی اور طریقہ نہیں ہے۔“
اُس کی ایک اور اِنتہائی بُنیادی تعلِیم کا جو ہمارے واسطے مثالی نمُونہ ہے: ”مُبارک ہیں وہ جو صُلح کراتے ہیں: کیوں کہ وہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔“
صالحِین! اگر مسِیح کے پیروکار اپنے سارے رابطوں میں سے تُرش اور تکلِیف دہ باتوں کو نِکال دیں گے تو ذاتی تعلُقات میں یہ تبدِیلی کیسی ہوگی۔
گُزشتہ برس مجلِسِ عامہ میں صدر رسل ایم نیلسن نے اِن باتوں پر ہماری توجہ دِلائی:
”یِسُوع مسِیح کے سچّے پیروکار کو پہچاننے کا ایک آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ وہ شخص دُوسرے لوگوں کے ساتھ کتنا ہم دردی سے پیش آتا ہے۔
”… یِسُوع مسِیح کے سچّے شاگرد صُلح کرانے والے ہوتے ہیں۔
”… نجات دہندہ کی ستایش و تکرِیم کرنے کے بہترین طریقوں میں سے ایک ہمارا صُلح جُو بننا ہے۔ …
اُس کی تعلِیم سے نتِیجہ اخذ کرتے ہُوئے: ”فِتنہ و فساد اِرادہ ہے۔ صالحِیت اِرادہ ہے۔ یہ آپ کی مرضی ہے کہ آپ فساد کو یا صلُح کو اپناتے ہیں۔ مَیں تاکِید کرتا ہُوں کہ آپ اب اور ہمیشہ صالح بننے کا فیصلہ کریں۔“
مُمکنہ مُخالف فریقوں کے ساتھ مُشترکہ بُنیادی باتوں کی نِشان دہی کرکے اِبتدا کرنی چاہیے جس پر سب راضی ہوتے ہیں۔
اپنے کامِل نمُونہ اور اُس کے نبی کی تقلِید کرنے کے لِیے، ہمیں اُس پر عمل کرنے کی ضرُورت ہے جِسے سُنہری اُصُول کے نام سے جانا جاتا ہے: ”پس جو کُچھ تُم چاہتے ہو کہ لوگ تُمھارے ساتھ کریں وُہی تُم بھی اُن کے ساتھ کرو: کیوں کہ تَورَیت اور نبیوں کی تعلِیم یِہی ہے۔“ ہمیں سب سے پیار کرنے اور نیکی کرنے کی ضرُورت ہے۔ ہمیں فِتنہ و فساد سے گُریز کرنے اور اپنے سارے رابطوں میں صالحِین بننے کی ضرُورت ہے۔ اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے اُصُولوں اور ترجیحات پر سمجھوتہ کریں بلکہ بدلے میں دُوسروں پر سخت حملے کرنا بند کر دیں۔ ہمارے کامِل نمُونہ نے اپنی خِدمت گُزاری میں یہی کِیا۔ یہی وہ مثال ہے جو اُس نے ہمارے لِیے قائم کی، جب اُس نے ہمیں اپنی تقلِید کی دعوت دی۔
چار سال قبل اِس عِبادت میں صدر نیلسن نے ہمیں اپنے دَور کے لیے نبُوّتی تلقین کی تھی:
”کیا آپ خُدا کو اپنی زِندگی پر غالِب آنے دینے کے مُشتاق ہیں؟ کیا آپ خُدا کو اپنی زِندگی پر سب سے زیادہ اثر پذیر ہونے دینے کے مُشتاق ہیں؟ کیا آپ اُس کے کلام، اُس کے اَحکام، اور اُس کے عہُود کو اپنے روزمرہ کاموں پر اثر پذیر ہونے دیں گے؟ کیا آپ اُس کی آواز کو ہر کسی سے زیادہ ترجیح دیں گے؟“
مسِیح کے پیروکاروں کے طور پر، ہم یِسُوع مسِیح کی تعلِیم اور گواہی دیتے ہیں، جو ہمارا کامِل نمُونہ ہے۔ تو آئیے ہم فِتنہ و فساد کو چھوڑ کر اُس کی تقلِید کریں۔ جَیسے ہم اُمورِ عامہ میں اپنی ترجیحی پالیسیوں پر عمل کرتے ہیں، آئیے ہم صالحین کی زبان اور انداز کو اپنا کر اُس کی برکتوں کے لائق بنیں۔ اپنے خاندانوں اور دُوسرے ذاتی تعلقات میں، ہمیں تُرش اور نفرت انگیز باتوں سے بچنا چاہیے۔ آئیے ہم، اپنے نجات دہندہ کی مانِند، پاک بننے کے مُشتاق ہوں، جِس کے مُقدّس نام کی مَیں گواہی دیتا ہُوں اور مُقدّسِین بننے کے لِیے اُس کی رحمت کا طلب گار ہُوں تاکہ ہماری مدد ہو۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔