یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجِیل پر توَجّہ مرکوز کریں
جب ہم دُنیا کی خلفشاروں سے دھیان ہٹاتے ہیں اور مسِیح اور اُس کی اِنجِیل پر توَجّہ مرکوز کرتے ہیں، تو ہمیں کامیابی کی ضَمانَت دی جاتی ہے۔
1996 میں، نائیجیریا کی مردوں کی فٹ بال ٹیم نے جارجیا، ریاست ہائے متحد میں منعقدہ اولمپک گیمز میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ جیسے ہی فائنل ختم ہوا، نائیجیریا کا پُرجوش ہجوم ہر شہر اور قصبے کی سڑکوں پر نکل آیا؛ 200 ملین آبادی کا یہ ملک صبح دو بجے آناً فانا ایک بڑے جشن میں تبدیل ہو گیا تھا! لوگوں کے کھاتے، گاتے، اور ناچتے وقت سَرایَت کُن خُوشی، شادمانی، اور جوش تھا۔ اُس لمحے نائیجیریا متحد تھا، اور ہر نائجیریائی، نائیجیریائی ہونے پر نازاں تھا۔
اولمپکس سے قبل، اِس ٹیم نے متعَدّد چنوتیوں کا سامنا کیا تھا۔ ٹورنامنٹ شروع ہوتے ہی، اُن کی مالی امداد ختم ہو گئی۔ ٹیم نے مناسب سازو سامان، تربیتی مقامات، خوراک، یا کپڑے دھونے کی خدمات کے بغیر مقابلہ کیا۔
ایک موقع پر، جب وہ چند منٹوں کے اندر مقابلے سے باہر ہونے والے تھے، مگر نائیجیریائی ٹیم تمام مدو جزر سے فتح یاب ہوگئی۔ اِس اہم لمحے نے اُن کا خُود کو دیکھنے کا نقطہِ نظر بدل دیا۔ اِس حاصل کردہ نئے اعتماد کے ساتھ، اور انفرادی اور ٹیم کی سخت محنت اور پختہ عزم کے ساتھ، اُنھوں نے متحد ہو کر بہت سے خلفشاروں کو نظر انداز کیا اور جیتنے پر توَجّہ مرکوز کی۔ اِس توَجّہ نے اُنھیں طلائی تمغہ دلایا، اور نائجیریائیوں نے اُنہیں ”ڈریم ٹیم“ کا نام دیا۔ نائیجیریا کے کھیلوں میں 1996 کے اولمپکس میں ڈریم ٹیم کی کامیابی کا آج بھی حوالہ دیا جاتا ہے۔
ایک بار جب فٹ بال ٹیم نے اُنھیں درپیش بہت سے خلفشاروں کو نظر انداز کرنا اور اپنے ہدف پر توَجّہ مرکوز کرنا سیکھ لیا، تو اُنھوں نے اُس سے بالاتر کامیابی پائی جسے وہ ممکن سمجھتے تھَے—اور بہت بڑی خُوشی پائی۔ (جَیسے نائیجیریا میں ہم سب نے پائی!)
اُسی طرز پر، جب ہم دُنیا کی خلفشاروں سے دھیان ہٹاتے ہیں اور مسِیح اور اُس کی اِنجِیل پر توَجّہ مرکوز کرتے ہیں، تو ہم اپنے تصور سے پرے کامیابی اور بڑی خُوشی محسُوس کرنے کی ضَمانَت پا سکتے ہیں۔ صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا ہے کہ، ”جب ہماری زِندگیوں کا نصب اُلعین … یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجِیل ہوتا ہے، تو ہماری زِندگی میں کیا ہو رہا ہے—یا کیا نہیں ہو رہا—اِس سے قطعِ نظر ہم خُوشی محسُوس کر سکتے ہیں۔
مَیں دُعا گو ہُوں کہ رُوحُ القُدس ہم میں سے ہر ایک کو صدر نیلسن کی دعوت کے شنوا ہونے میں مدد فرمائے کہ اپنی زِندگیوں کا محور ”یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجِیل“ کو بنائیں تاکہ مسِیح میں خُوشی کو محسُوس کرسکیں ”اِس سے قطع نظر کہ ہماری زِندگیوں میں کیا ہو رہا ہے یا نہیں ہو رہا۔“
مورمن کی کتاب میں متعدد حوالے ایسے افراد کی وضاحت کرتے ہیں جنھوں نے یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجِیل پر توَجّہ مرکوز کرنے سے اپنی زِندگیوں کو یکسر بدل ڈالا۔
ایلما صغیر پر غور کریں۔ اُس نے کلِیسیا کے خلاف بغاوت اور لڑائی کی۔ اُس کے والد، ایلما، نے روزہ رکھا اور دُعا کی۔ ایک فرِشتہ ظاہر ہوا اور ایلما الاصغر کو توبہ کرنے کو کہا۔ اُس لمحے میں، ایلما کی ”جان اذیت کے عذاب میں جکڑی رہی۔“ اپنی تاریک گھڑیوں میں، اُسے اپنے باپ کی تعلیمات یاد آئیں کہ مسِیح جہان کے گناہوں کا کفارہ دینے کے لیے آئے گا۔ جَیسے اُس کا دماغ اِس خیال سے دوچار ہوا، اُس نے خُدا سے رحم کی فریاد کی۔ نتیجہ خُوشی تھا، خُوشی جس کو وہ بیش بہا پکارتا ہے! ایلما نے رحم اور خُوشی پائی کیونکہ اُس نے اور اُس کے باپ نے نجات دہندہ پر توَجّہ مرکوز کی۔
ایسے بچّوں کے والدین جو بھٹک گئے ہیں، حوصلہ رکھیں! اِس بات سے پریشان ہونے کی بجائے کہ کیوں فرشتہ آپ کے بچے کی تُوبہ کرنے میں مدد کے لیے نہیں آتا، جان رکھیں کہ خُداوند نے اُس کی راہ میں ایک فانی فرشتے کو مقرر کیا ہے: بشپ، کلِیسیا کا کوئی اور رہنما، یا ایک خدمت گُزار بھائی یا بہن۔ اگر آپ روزہ رکھنا اور دُعا کرنا جاری رکھتے ہیں، اگر آپ خدا کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل یا آخری تاریخ مقرر نہیں کرتے، اور اگر آپ اعتقاد رکھتے ہیں کہ وہ مدد کرنے کے لیے ہاتھ بڑھا رہا ہے، پھر—جلد یا بدیر—جب آپ کا بچّہ سُننے کا انتخاب کرتا ہے تو آپ خُدا کو اپنے بچّے کے دِل کو چھوتے ہوئے پاتے ہیں۔ اِیسا اِس لیے ہے کیوں کہ مسِیح خُوشی ہے—مسِیح اُمِّید ہے؛ وہ ”آیندہ کی اچھی چیزوں“ کا وعدہ ہے۔ لہذا اپنے بچے کے لیے یِسُوع مسِیح پر اعتماد رکھیں، کیوں کہ وہ ہر والدین کی، اور ہر بچے کی قوت ہے۔
ایک بار مسِیح میں خُوشی کا تجربہ پانے کے بعد، ایلما الاصغر اپنی پوری زِندگی خُوشی سے رہا۔ لیکن اُس نے ایسی خُوشی آزمایشوں اور تکلیفوں میں بھی برقرار کیسے رکھی؟ وہ بیان کرتا ہے:
”اُس وقت سے لے کر اب تک، مَیں نے بِنا رُکے مُشقّت اُٹھائی ہے کہ مَیں جانوں کو تَوبہ کی طرف لا سکُوں؛ تاکہ اُن کو بڑی خُوشی کے اُس ذائقے کی طرف لاؤں جو مَیں نے چکھا۔ …
”… اور … خُداوند مُجھے میری محنت کے پھل میں نہایت بڑی خُوشی دیتا ہے۔ …
”اور مَیں نے ہر طرح کی آزمایشوں اور تکلِیفوں میں مدد پائی ہے۔“
ایلما کے لیے مسِیح میں خُوشی کا آغاز ہوا جب اُس نے اُس پر اِیمان کا اطلاق کیا اور رحم کی فریاد کی۔ پھر ایلما نے دُوسروں کو اپنی اُسی خُوشی کا مزہ چکھنے میں مدد دینے کے لیے مسِیح پر ایمان کی مشق بڑی مِحنَت سے کی۔ یہ مُسلسل مِحنَت ایلما کے لیے خُوشی لائی، حتیٰ کہ آزمایشوں اور تکلیفوں میں بھی۔ آپ دیکھتے ہیں، ”خُداوند کوشش کو پسند کرتا ہے،“ اور اُس پر مرتکز کاوش ثمر آور ہوتی ہے۔ حتیٰ کہ شدید آزمایشیں بھِی ”مسِیح کی خوشی میں مغلوب“ ہو سکتی ہیں۔
مورمن کی کتاب میں ایک اور گروہ جس نے یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجِیل کو اپنی زِندگیوں کا محور بنایا اور خُّوشی پائی وہ ہیں جنھوں نے ہیلم شہر کی بُنیاد رکھی—وہ مقام جہاں وہ اپنے بچوں کو پروان چڑھا سکیں اور آزادانہ طور پر اپنے مذہب کی مشق سے لطف اندوز ہوں۔ اچھی زندگی گزارنے والے اِن راست باز لوگوں کو ایک لٹیرے گروہ نے غلام بنا لیا اور اپنے مذہب کی مشق کرنے کا بُںیادی انسانی حق بھی اُن سے چھین لیا تھا۔ بعض اوقات بھلے لوگوں کے ساتھ بُری چیزیں رُونُما ہوتی ہیں۔
”خُداوند کو اپنے لوگوں کی تنبِیہ کرنا واجب لگتا ہے؛ ہاں، وہ اُن کے صبر اور اِیمان کا اِمتحان لیتا ہے۔
”باوجُود اِس کے—جو کوئی بھی اُس پر توّکل کرتا ہے وہی آخری دِن اِقبال مند کِیا جائے گا۔ ہاں، اور اُن لوگوں کے ساتھ بھی یُوں ہُوا۔“
اِن لوگوں نے اپنی آزمایشوں اور تکلیفوں کو کیسے برداشت کیا؟ مسِیح اور اُس کی اِنجِیل پر توَجّہ مرکوز کرنے کے باعث۔ اُن کی پریشانیاں اُنہیں بیان نہیں کرتیں؛ بلکہ، اُن میں سے ہر ایک خُدا کی طرف متوجہ ہوا کیوں کہ اُنہوں نے خُود کو اُمتِ خُدا، فرزِندانِ عہد، اور یِسُوع مسِیح کے شاگرد قرار دیا۔ اور اُنھوں نے یاد رکھا وہ کون تھے اور خُدا کو پُکارا، اُنھوں نے اِطمِینان، قوت، اور بالآخر مسِیح میں خُوشی پائی:
”ایلما اور اُس کے ساتھیوں نے … اپنے دِل [خُدا] کے حُضُور اُنڈیل دیے؛ اور وہ اُن کے دِلوں کے خیالات جانتا تھا۔
”اور اَیسا ہُوا کہ اُن کی مُصِیبتوں میں اُنھیں خُداوند کی آواز یہ کہتے ہُوئے آئی: اپنے سر اُٹھاؤ اور خاطر جمع رکھو کیوں کہ مَیں اُس عہد کو جانتا ہُوں جو تُم نے مُجھ سے باندھا ہے؛ اور مَیں اپنے لوگوں کے ساتھ عہد باندھُوں گا اور اُنھیں غُلامی سے رہائی دِلاؤں گا۔“
بدلے میں، خُداوند نے ”[اُن کے] کندھوں کے بوجھ … بھی اِتنے ہلکے کر دیے۔ … ہاں، خُداوند نے اُنھیں اِتنا قَوی بنا دِیا کہ وہ اپنے اپنے بوجھ آسانی سے اُٹھا سکیں، اور وہ خُوشی اور صبر سے خُدا کی ساری مرضی کے تابع ہوئے۔“ غور کریں اُن مُقدسین نے اپنے دُکھوں، تکلیفوں اور آزمایشوں کو مسِیح کی خُوشی میں ضَم ہونے دیا۔ پھر، مقررہ وقت پر، اُس نے ایلما کو فرار کی راہ دِکھائی، اور ایلما—خُدا کا نبی—اُنھیں حفاظت کی طرف لے گیا۔
جب ہم مسِیح پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور اُس کے نبی کی تَقلیِد کرتے ہیں، تو ہم بھی مسِیح کی جانب راہ نُمائی اور اُس کی اِنجِیل کی خُوشی پائیں گے۔ صدر نیلسن نے سِکھایا ہے: ”شادمانی طاقتور ہے، اور شادمانی پر توجہ مرکوز کرنے سے ہماری زِندگیوں میں خُدا کی قُدرت آتی ہے۔ یعنی سب چیزوں میں مسِیح ہمارے لیے اولین مثال ہے، ’جِس نے اُس خُوشی کے لِیے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی صلِیب کا دکھ سہا‘ [عِبرانیوں 12:2]۔“
حال ہی میں، میری والدہ انتقال کر گئیں؛ یہ ایک بڑا جھٹکا تھا۔ مَیں اپنی ماں سے پیار کرتا ہوں اور میرا ارادہ اُنھیں اتنی جوانی میں کھونے کا نہ تھا۔ مگر اُن کی وفات سے، مَیں نے اور میرے خاندان دونوں نے غمی اور خُوشی کا تجربہ پایا ہے۔ مَیں جانتا ہُوں، مسِیح کی بدولت، وہ مری نہیں—بلکہ زندہ ہیں! اور مَیں جانتا ہُوں نبی جوزف سمتھ کے ذریعے بحال شدہ کہانتی کنجیوں اور مسِیح کی بدولت، ایک روز مَیں پھر اُن کے ساتھ ہُوں گا۔ اپنی ماں کو کھونے کا غم مسِیح کی خُوشی میں ضَم ہو گیا ہے! مَیں سیکھ رہا ہُوں کہ ”سوچ آسمانی رکھنے“ اور ”خُدا کو غالب آنے دینے“ میں مسِیح میں میسر خُوشی پر توَجّہ مرکوز کرنا شامل ہے۔
وہ پیار سے دعوت دیتا ہے، ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو، سب میرے پاس آؤ، میں تُم کو آرام دُوں گا۔“ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔