مجلسِ عامہ
اپنے بغاوت کے ہتھیار دفن کریں
اکتوبر 2024 کی مجلسِ عامہ


13:12

اپنے بغاوت کے ہتھیار دفن کریں

ہم اپنی زِندگیوں میں خُدا کے خِلاف بغاوت کے کسی بھی عُنصر کو—بُہت، بُہت گہرا—دفن کر دیں، اور اُس کو رضا مند دِل اور آمادہ ذہن سے بدل دیں۔

مورمن کی کِتاب بیان کرتی ہے کہ مسِیح کی پیدایش سے تقریباً 90 برس پہلے مضایاہ بادِشاہ کے بیٹوں نے بنی لامن میں 14 برس کی مُنادی کی اِبتدا کی تھی۔ بنی لامن کے لوگوں کو مسِیح کی تعلِیم کی پہچان کرانے کے لیے کئی نسلوں سے ناکام کوششیں کی جاتی رہی تھیں۔ بہرکیف، اِس بار، رُوحُ القُدس کی مُعجزانہ مدد کے وسِیلے سے، ہزاروں بنی لامن رُجُوع لائے اور وہ یِسُوع مسِیح کے شاگِرد بن گئے۔

ہم پڑھتے ہیں، ”اور خُداوند کی حیات کی قَسم، جتنے اِیمان لائے، یعنی جِتنوں کو بھی، عمون اور اُس کے ہم خِدمت بھائیوں کی تعلِیم کے ذریعے سے عِرفانِ حق کی پہچان ہُوئی، یقِیناً وہ مُکاشفے اور نبُوّت کی رُوح کے وسِیلے سے ہُوئی، اور خُدا کی قُدرت سے جو اُن سے مُعجزے کراتی تھی—ہاں، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، خُداوند کی حیات کی قَسم، جِتنے بھی لامنی اُن کی مُنادی پر اِیمان لے آئے، اور خُداوند کی طرف رُجُوع لائے، وہ پِھر کبھی برگشتہ نہ ہُوئے۔“

اِس اُمّت کی پائیدار تبدیلی کی کلید اگلی آیت میں بیان کی گئی ہے: ”پَس وہ صادِق اور راست باز قَوم بن گئے؛ اُنھوں نے اپنی بغاوت کے ہتھیار پھینک دِیے، نتیجتاً وہ نہ خُدا کے خِلاف، نہ اپنے بھائیوں میں سے کسی کے خِلاف پھر کبھی لڑے۔“

”بغاوت کے ہتھیاروں“ کا یہ حوالہ حقِیقی اور مُجازی دونوں تھا۔ اِس کا مطلب اُن کی شمشِیریں اور جنگ کے دُوسرے ہتھیار تھے بلکہ اُن کی خُدا اور اُس کے حُکموں کی نافرمانی بھی تھی۔

اِن رُجُوع لانے والے لامنوں کے بادِشاہ نے اِس کا اِظہار یُوں کِیا: ”اور اب دیکھو، میرے بھائیو، … یہی سب کُچھ تھا جو ہم کر سکتے تھے … کہ ہم اپنے گُناہوں اور بُہت بڑی قتل و غارت جِن کے ہم مُرتکب ہُوئے تھے، اُن سے تَوبہ کریں، اور خُدا غالِب آئے تاکہ اُنھیں ہمارے دِلوں سے مِٹا دے، پَس ہم صِرف اِتنا کر سکتے تھے کہ خُدا کے حُضُور لائق طور سے مُعافی مانگیں کہ وہ ہمارے داغ دوُر کر دے۔“

بادِشاہ کی بات پر غَور کریں—اُن کی سچّی تَوبہ نہ صِرف اُن کے گُناہوں کی مُعافی کا باعث بنی تھی، بلکہ خُدا نے اُن گُناہوں کے داغ اور یہاں تک کہ اُن کے دِلوں سے گُناہ کرنے کی خواہش کو بھی مِٹا دِیا تھا۔ جَیسا کہ آپ جانتے ہیں، خُدا کے خِلاف اپنی پُرانی باغیانہ​ حالت میں کسی بھی مُمکنہ واپسی کا خطرہ مُول لینے کی بجائے، اُنھوں نے اپنی شمشِیریں دفن کر دیں۔ اور جب اُنھوں نے اپنے دُنیاوی ہتھیاروں کو، بدلے ہُوئے دِلوں کے ساتھ دفن کِیا، تو اُنھوں نے گُناہ کرنے کے اپنے مزاج کو بھی دفن کر دِیا۔

ہم اپنے آپ سے پُوچھ سکتے ہیں کہ ہم اِس نمُونہ کی تقلِید کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں، ”[اپنی] بغاوت کے ہتھیار پھینک دیں“ وہ جَیسے بھی ہوں اور اِس شدِت سے ”خُداوند کی طرف رُجُوع لائیں“ کہ گُناہ کا داغ اور ہمارے دِل سے گُناہ کی خواہش مِٹ جائے اور ہم پھِر کبھی برگشتہ نہ ہوں۔

بغاوت شعُوری یا غیر شعُوری ہو سکتی ہے۔ سرکش بغاوت کی بڑی مثال لُوسی فر ہے، جِس نے، قبل از فانی دُنیا میں، باپ کے منصُوبہِ مُخلصی کی مُخالفت کی اور دُوسروں کو بھی اِس کی مُخالفت کرنے کے لیے اِکٹھا کِیا، ”اور، اُس دِن بُہت سے اُس کی روِش پر چلے۔“ ہمارے اپنے دَور میں اُس کی مُسلسل بغاوت کے اَثرات کو سمجھنا مُشکل نہیں ہے۔

مورمن کی کِتاب کے تِینوں ناپاک مُخالفِ مسِیح—شیرم، نحور، اور قوریحر—خُدا کے خِلاف دانِستہ بغاوت کا مُستند مُطالعہ فراہم کرتے ہیں۔ نحور اور قوریحر کا بُلند و بانگ دعویٰ یہ تھا کہ گُناہ کا کوئی وجُود نہیں؛ چُناں چہ، تَوبہ کی ضرُورت نہیں، اور نجات دہندہ کا کوئی وجُود نہیں۔ ”ہر اِنسان اپنی سِرشت کے مُطابق اِس زندگی میں اپنے کردہ اَعمال کی اُجرت [پاتا] ہے، …اور کہ ہر اِنسان اپنی طاقت کے بل بوتے پر فتح یاب [ہوتا] ہے؛ اور اِنسان جِس کسی فعل کا اِرتکاب [کرتا ہے] کوئی جُرم نہیں ہے۔“ مُخالفِ مسِیح عہُود اور رُسُوم کو محض تماشہ کا رنگ دے کر، دینی اِختیار کو رد کرتا ہے ”جِن کی بُنیاد قدیم کاہنوں نے رکھی تھی، تاکہ اُن پر غاصبانہ قبضہ کِیا جائے اور اُن کے اِختیار کو سُلب کر لِیا جائے۔“

وِلیم ڈبلیو فِلپس

شعُوری بغاوت کی آخِری ایّام میں وِلیم ڈبلیو فِلپس کی مثال ہے جِس کی کہانی کا انجام بُہت خُوش گوار ہے۔ فِلپس نے 1831 میں کلِیسیا میں شمُولیت کی اور کلِیسیا میں ناشِر مُقرّر کِیا گیا تھا۔ اُس نے کلِیسیا کی کئی اِبتدائی اِشاعتوں کی تدوین کی تھی، مُتعدد گِیت لِکھے، اور جوزف سمتھ کے کاتب کی حیثیت سے خِدمات انجام دیں۔ بدقسمتی سے، وہ کلِیسیا اور نبی کے خِلاف ہو گیا، یہاں تک کہ میزوری کی عدالت میں جوزف سمتھ کے خِلاف جھوٹی گواہی دے ڈالی، جِس کی وجہ سے نبی کو قید سُنا دی گئی۔

بعد میں، فِلپس نے جوزف کو خط لِکھ کر مُعافی مانگی۔ ”مَیں اپنے حالات کو جانتا ہُوں، آپ جانتے ہیں، اور خُدا بھی جانتا ہے، … اور مَیں نجات پانا چاہتا ہُوں اگر میرے دوست میری مدد کریں گے۔“

اُس کے جواب میں نبی نے فرمایا: ”یہ سچّ ہے کہ ہم نے تیرے طرزِ عمل کے نتیجے میں بُہت نُقصان اُٹھایا ہے۔ … بہرکیف، پیالہ پِیا جا چُکا ہے، آسمانی باپ کی مرضی پُوری ہو گئی ہے، اور ہم ابھی تک زِندہ ہیں۔ … آ جاؤ، عزیز بھائی، چُوں کہ جنگ گُزر گئی ہے، … اوّلین دوست آخِر ایک بار پھر دوست ہیں۔“

سچّی تَوبہ کے ساتھ، وِلیم فِلپس نے اپنے ”بغاوت کے ہتھیاروں“ کو دفن کر دِیا، ایک بار پھر بھرپُور رفاقت کے ساتھ قبُول کِیا گیا، اور پھر کبھی برگشتہ نہ ہُوا۔

شاید خُدا کے خِلاف بغاوت کی بُہت بڑی مکاری کی صُورت، دراصل، نکما ہونا ہے—اپنی زِندگیوں میں اُس کی رضا کو نظر انداز کرنا۔ بُہت سے لوگ جو کبھی دانِستہ بغاوت کا سوچیں گے بھی نہیں وہ اب بھی اِلہامی ہدایت کی پروا کِیے بغیر اپنے راستے پر چلتے ہُوئے خُدا کی مرضی اور کلام کی مُخالفت کر سکتے ہیں۔ مُجھے برسوں پہلے گلوکار فرینک سیناٹترا کے مشہُورِ زمانہ گِیت کے بول یاد آ رہے ہیں ”مَیں نے یہ اپنے انداز سے کِیا۔“ یقیناً، زِندگی میں ذاتی ترجیح اور انفرادی فیصلوں کے لیے کافی گُنجایش ہے، لیکن جب نجات اور اَبَدی زِندگی کے مُعاملات کی بات آتی ہے، تو ہمارے گانے کے بول یہ ہونے چاہیے، ”مَیں نے یہ خُدا کے طریقے سے کِیا،“ چُوں کہ واقعی کوئی دُوسرا راستا نہیں ہے۔

مثال کے طور پر، بپتِسما کے حوالے سے نجات دہندہ کی مثال، لیں۔ اُس نے باپ سے وفاداری کے اِظہار اور ہمارے لیے مثال کے طور پر بپتِسما لِیا:

”وہ بنی آدم کو نمونہ دیتا ہے کہ، جِسم کے اعتبار سے بھی وہ باپ کے حُضُور اپنے تئیں فروتن بناتا ہے، اور باپ کو گواہی دیتا ہے کہ وہ اُس کے حُکموں کو ماننے میں اُس کا فرمان بردار رہے گا۔ …

”اور اُس نے بنی آدم سے فرمایا: تُو میرے پِیچھے ہو لے۔“ پَس، میرے پیارے بھائیو، کیا ہم باپ کے حُکموں کو ماننے کے مُشتاق ہُوئے بغیر یِسُوع کی تقلید کر سکتے ہیں؟“

اگر ہم مسِیح کی مثال پر چلنا چاہتے ہیں تو ”میرا راستا“ کوئی نہیں ہے۔ آسمان پر جانے کے لِیے کسی مُختلف راہ کو تلاش کرنے کی کوشش کرنا مسِیح اور اُس کی نجات کو قبُول کرنے کی بجائے بابل کے بُرج پر بےفائدہ مُشقت کرنا ہے۔

شمشِیریں اور دُوسرے ہتھیار جِنھیں بنی لامن نے دفن کِیا وہ بغاوت کے ہتھیار تھے کیوں کہ اُنھوں نے بالکُل اَیسے ہی اِستعمال کِیے تھے۔ اُن کے بیٹوں کے ہاتھ میں جو ہتھیار تھے، وہ خاندان اور آزادی کے دفاع کے لِیے اِستعمال ہوتے تھے، خُدا کے خِلاف بغاوت کے ہتھیار نہیں تھے۔ بنی نِیفی کے ہاتھوں میں موجُود اِسی طرح کے ہتھیاروں کی بابت ایسا ہی تھا: ”نہ بادِشاہت نہ اِقتدار کے لِیے وہ لڑ رہے تھے بلکہ … اپنے گھروں اور اپنی بیویوں اور اپنے بچّوں، اور اپنی ہر طرح کی آزادی، اور اپنی ہر شَے کے لِیے، ہاں، اپنی عِبادت کی رُسُوم اور اپنی کلِیسیا کے لِیے لڑ رہے تھے۔“

اِسی طرح، ہماری زِندگیوں میں اَیسی چیزیں ہوتی ہیں جو غیر جانبدار یا فطری طور پر اچھی بھی ہو سکتی ہیں لیکن غلط طریقے سے اِستعمال ہونے پر ”بغاوت کے ہتھیار“ بن جاتی ہیں۔ ہماری گُفت گُو، مثال کے طور پر، بڑھائی یا بےعزتی کر سکتی ہے۔ مثلاً یعقُوب نے کہا:

”مگر زُبان کو [بظاہر] کوئی آدمی قابُو میں نہیں کر سکتا۔ وہ ایک بَلا ہے جو کبھی رُکتی ہی نہیں، زہرِ قاتِل سے بھری ہُوئی ہے۔“

”اِسی سے ہم خُداوند اور باپ کی حمد کرتے ہیں؛ اور اِسی سے آدمِیوں کو جو خُدا کی صُورت پر پَیدا ہُوئے ہیں بددُعا دیتے ہیں۔

”ایک ہی مُنہ سے مُبارک باد اور بددُعا نِکلتی ہے۔ اَے میرے بھائِیو! اَیسا نہ ہونا چاہیے۔“

آج عوامی اور ذاتی گُفت گُو میں بُہت کچھ اَیسا ہے جو بدنیتی پر مبنی اور مُتعصبانہ ہے۔ یہاں تک کہ نوجوانوں میں بھی بُہت سی گُفت گُو ہوتی ہے جو بے ہودہ اور آلُودہ ہے۔ اِس قِسم کی گُفت گُو خُدا کے خِلاف ”بغاوت کے ہتھیار“ ہیں، جو ”زہرِ قاتِل سے بھرے ہُوئے ہیں۔“

کسی اَیسی شَے کی ایک اور مثال پر غَور کریں جو بُنیادی طور پر اچھی تو ہے لیکن جو ہدایاتِ اِلہٰی کے خِلاف ہو سکتی ہے—کسی اِنسان کا پیشہ۔ کوئی شخص اپنے پیشے، بُلاہٹ، یا فرض میں حقیقی تسلّی پا سکتا ہے، اور ہم سب اُن چِیزوں سے مُستفید ہوتے ہیں جو بُہت سے محنت طلب شعبوں میں باکمال اور باصلاحیت لوگوں نے تیار اور تخلیق کی ہیں۔

پھر بھی، یہ مُمکن ہے کہ پیشے سے لگن کسی کی زِندگی کا سب سے بڑا مرکز بن جائے۔ پھر باقی سب کُچھ ثانوی ہو جاتا ہے، بشمول کوئی بھی دعویٰ جو نجات دہندہ کسی کے وقت اور ہُنر پر کر سکتا ہے۔ مردوں کے لِیے، اور عورتوں کے لِیے بھی، بیاہ کے جائز مواقع کو ضائع کرنا، اپنے شریکِ حیات سے وفا اور سہارا دینے میں ناکام ہونا، اپنے بچّوں کی پرورش میں ناکام ہونا، یا دانِستہ طور پر بچّوں کی پرورش کی نعمت اور ذِمہ داری سے صرف اور صرف پیشہ کی ترقی کی خاطر گرُیز کرنا قابلِ تعریف کام یابی کو بغاوت کی صُورت میں بدل سکتا ہے۔

ایک اور مثال ہمارے فانی وجُود سے متعلق ہے۔ پُولس ہمیں یاد دِلاتا ہے کہ ہمیں جِسم اور رُوح دونوں میں خُدا کو جلال دینا ہے اور کہ یہ بدن رُوحُ القُدس کا مَقدِس ہے، ”جو تُم کو خُدا کی طرف سے مِلا ہے، اور تُم اپنے نہیں۔“ اِس طرح، ہم اپنے بدن کی بہترین دیکھ بھال کے لِیے مُناسب دِل چسپی لیتے ہیں۔ ہم میں سے بُہت کم لوگ کارکردگی کی اُس چوٹی تک پُہنچیں گے جو ہم نے حال ہی میں اولمپک اور پیرا اولمپک کھلاڑیوں کی کام یابیوں میں دیکھی ہے، اور ہم میں سے بعض ضعیف العمُری سے دوچار ہیں، یا جَیسے صدر ایم رسل بیلرڈ نے کہا کہ ”پیچ ڈِھیلے ہو رہے ہیں۔“

بہر حال، مُجھے یقین ہے کہ اِس بات سے ہمارا خالِق خُوش ہوتا ہے جب ہم فانی بدن کی دیکھ بھال کرتے ہیں جو اُس کی طرف سے شان دار نعمت ہے۔ اپنے بدن کو بِگاڑنا، یا اُس کا غلط اِستعمال کرنا، یا صحت مند طرزِ زِندگی کو اپنانے میں جو ہمارے بس میں ہے ناکام ہونا بغاوت کا نِشان ہو گا۔ اِسی اِثنا میں، بدنی ساخت، شکل و صُورت، یا لِباس پر بے جا اِترانا دُوسری اِنتہا پر بغاوت کی صُورت ہو سکتی ہے، جِس وجہ سے اِنسان خُدا کی بجائے خُدا کی نعمت کی پرستِش کرتا ہے۔

آخِر میں، خُدا کے خلاف بغاوت کے اپنے ہتھیاروں کو دفن کرنے کا مطلب صرف رُوحُ القُدس کی سرگوشیوں کو سُننا، نفسانی اِنسان کو ترک کرنا اور ”مسِیح خُداوند کے کفّارہ کے وسِیلے سے مُقدّس بننا ہے۔“ اِس سے مُراد اپنی زِندگیوں میں حُکمِ اَوّل کو اَوّلِیت دینا ہے۔ اِس سے مُراد خُدا کو غالِب آنے دیں۔ اگر خُدا سے ہماری محبّت اور ہمارا عزم اپنی ساری جان، عقل، اور طاقت سے اُس کی خِدمت کرنا کسوٹی بنتا ہے جِس کے ذریعے سے ہم ساری چِیزوں کو پرکھتے ہیں اور اپنے سارے فیصلے کرتے ہیں، تو ہم اپنے بغاوت کے ہتھیار دفن کریں گے۔ مسِیح کے فضل سے، خُدا ہمارے گُناہوں اور ماضی کی بغاوتوں کو مُعاف کر دے گا اور اُن بغاوتوں اور گُناہوں کے داغ ہمارے دِلوں سے مِٹا دے گا۔ وقت کے ساتھ ساتھ، وہ بُرائی کی خواہش کو بھی دُور کر دے گا جَیسے اُس نے قدِیم رُجُوع لانے والے لامنوں کے ساتھ کِیا تھا۔ اِس کے بعد، ہم بھی ”کبھی برگشتہ نہ ہوں [گے]۔“

بغاوت کے اپنے ہتھیاروں کو دفن کرنا ہمیں نِرالی خُوشی دے گا۔ اُن سب کے ساتھ جو خُداوند کی طرف رُجُوع لا چُکے ہیں، ہمیں ”فِدیہ دینے والی محبّت [کا گِیت] گانے کے لِیے لایا جائے گا۔“ ہمارے آسمانی باپ اور اُس کے بیٹے، ہمارے نجات دہندہ، نے اِنتہائی گہری محبّت اور قُربانی کے وسِیلے سے ہماری دائمی خُوشی کے لیے اپنی اَٹل وابستگی کا ثبُوت دِیا ہے۔ ہم اُن کی محبّت کو روزانہ محسُوس کرتے ہیں۔ یقیناً ہم اپنی محبّت اور وفا سے بدلہ دے سکتے ہیں۔ ہم اپنی زِندگیوں میں خُدا کے خِلاف بغاوت کے کسی بھی عُنصر کو—بُہت، بُہت گہرا—دفن کر دیں، اور اُس کو رضا مند دِل اور آمادہ ذہن سے بدل دیں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔