مجلسِ عامہ
خُدا کے بیٹے اور بیٹیاں
اکتوبر 2024 کی مجلسِ عامہ


9:57

خُدا کے بیٹے اور بیٹیاں

بلکہ، واقعی ہمارا اِیمان ہے کہ ہم سب اصل میں خُدا کے فرزند ہیں، اور اِس کی وجہ سے، ہم میں اُس کی مانِند بننے کی صلاحیت موجود ہے۔

آج مَیں سب سے پُرجلال، پُرمُسرت، اور پُرزور اِنجِیلی سچّائیوں میں سے ایک پر بات کرنا چاہُوں گا جو خُدا نے آشکار کی ہیں۔ بیک وقت، یہ ستم ظریفی دیکھیں کہ یہ اُن میں سے ایک ہے جس کے لیے ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ چند برس پہلے مُجھے جو تجربہ ہُوا تھا اُس نے اِس اِنجِیلی سچّائی کے لیے میرے فہم کو گہرا کر دِیا۔

کلِیسیا کے نمایندے کی حیثیت سے، مُجھے ایک بار مذہبی کانفرنس میں دعوت دی گئی تھی جہاں یہ اِعلان کیا گیا تھا کہ اِس وقت سے وہ تقریباً تمام دیگر مسِیحی کلِیسیاؤں کے ذریعے سے کِیے گئے تمام بپتِسموں کو دُرست تسلِیم کریں گے، اگر یہ رسم باپ اور بیٹے اور رُوحُ القُدس کے نام سے پانی کے ساتھ ادا کی گئی ہے۔ پھِر، اِس بات کی وضاحت کی گئی تھی کہ اِس پالیسی کا اِطلاق اُن بپتِسموں پر نہیں ہوتا جو کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام میں انجام پاتے ہیں۔

کانفرنس کے بعد مَیں اِعلان کرنے والے انچارج لیڈر کے ساتھ اِس اِستثنا کی وجوہات کی مزید گہرائی سے چھان بِین کرنے کے قابِل ہُوا تھا۔ ہم نے سیر حاصِل اور بصِیرت انگیز گُفتگُو کی۔

مختصراً، اُس نے مُجھے وضاحت دی کہ اِستثنا کا تعلُق بُنیادی طور پر خُدا کی ذات کے حوالے سے ہمارے مخصوص عقائد سے ہے، جسے دُوسرے مسِیحی فرقے اکثر تثلِیث کے نام سے پُکارتے ہیں۔ مَیں نے اُس کا شُکریہ ادا کِیا کہ اُس نے اپنے عقائد اور اُس کے چرچ کی پالیسی کی وضاحت کرنے کے لیے مُجھے وقت دِیا۔ ہماری گُفتگُو کے اِختتام پر ہم گلے مِلے اور پھر خُدا حافِظ کہا۔

جب بعد میں مَیں نے ہماری گُفتگُو پر غَور و فکر کِیا، اُس قائد نے سمجھے بغیر مُقدسینِ آخِری ایّام کے بارے میں جو کُچھ کہا وہ میرے ذہن پر نقش ہوگیا جِس کو وہ ”تثلیث کا بھید“ کہتے ہیں۔ وہ کس بات کا ذکر کر رہا تھا؟ ٹھیک ہے، اِس کا تعلُق خُدا کی فطرت کے مُتعلق ہماری سمجھ سے تھا۔ ہم اِیمان لاتے ہیں کہ خُدا باپ ”جلالی مرد ہے“ جلالی ”جِسم گوشت اور ہڈیوں کا حامل ہے اَیسا ٹھوس جَیسا اِنسان کا؛ [اور] بیٹے کا بھی۔“ یُوں، جب بھی ہم خُدا کی فطرت کے حوالے سے بات کرتے ہیں، تو کسی نہ کسی طرح ہم اپنی فطرت کے مُتعلق بھی بات کر رہے ہوتے ہیں۔

اور یہ نہ صرف اِس لیے سچّ ہے کہ ہم سب ”[اُس کی] صُورت میں، [اُس کی] شبِیہ پر“ پَیدا کِیے گئے تھے، بلکہ اِس لِیے بھی، جَیسا کہ زبُور نویس نے لکھا ہے، خُدا نے کہا، ”مَیں نے کہا تھا کہ تُم اِلہٰ ہو اور تُم سب حق تعالیٰ کے فرزند ہو۔“ یہ ہمارے لیے بیش قِیمت تعلِیم ہے جو اب بحالی کی آمد کے ساتھ بحال کی گئی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ یہ اِس بات سے زیادہ یا کم نہیں ہے جو ہمارے مُناد صاحبان پہلے سبق، پہلا پیراگراف، پہلی سطر کے طور پر سِکھاتے ہیں: ”خُدا ہمارا آسمانی باپ ہے اور ہم اُس کے بچّے ہیں۔“

اب، آپ کہہ سکتے ہیں ”لیکن بُہت سے لوگوں کا اِیمان ہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔“ ہاں، یہ سچ ہے، لیکن اُن کا اِدراک اِس بات کے گہرے معنی کے مفہوم سے تھوڑا مُختلف ہو سکتا ہے جِس کا ہم دعویٰ کرتے ہیں۔ آخِری ایّام کے مُقدّسِین کے لِیے یہ تعلِیم اِستعاراتی نہیں ہے۔ بلکہ، واقعی ہمارا اِیمان ہے کہ ہم سب اصل میں خُدا کے فرزند ہیں۔ وہ ”[ہماری] رُوحوں کا باپ ہے،“ اور اِس کی وجہ سے، ہم اُس کی مانِند بننے کی صلاحِیت رکھتے ہیں، جو بعض کو یہ بات ناقابلِ فہم لگتی ہے۔

پہلی رویا نے بحالی کے دروازے کھولے ہُوئے اب 200 برس سے زیادہ بِیت گئے ہیں۔ اُس وقت، نوعُمر جوزف سمتھ نے عرشِ بریں سے یہ جاننے کے لیے ہدایت مانگی تھی کہ کون سی کلِیسیا میں شامِل ہو۔ مُکاشفہ کے وسِیلے سے جو اُس نے اُس دِن پایا، اور بعد میں اُس کو عطا کِیے گئے مُکاشفوں کے وسِیلے سے، نبی جوزف سمتھ نے خُدا کی ذات اور اُس کے فرزندان کی حیثیت سے ہمارے تعلُق کے بارے میں علم پایا۔

اِس کی وجہ سے، ہم زیادہ واضح طور پر سِیکھتے ہیں کہ ہمارے آسمانی باپ نے اَزل سے اِس بیش قِیمت تعلِیم کو سِکھایا ہے۔ مجُھے اِس کی وضاحت کے لیے پاک کلام میں سے کم از کم دو ماجروں کا حوالہ دینے کی اِجازت دیں۔

آپ کو وہ ہدایات یاد ہوں گی جو خُدا نے مُوسیٰ کو دی تھیں جَیسا کہ بیش قِیمت موتی میں بیان کِیا گیا ہے۔

ہم پڑھتے ہیں کہ ”خُدا نے موسیٰ سے فرمایا: دیکھ، مَیں خُداوند قادِرِ مُطلق خُدا ہُوں، اور اَزلی و اَبَدی میرا نام ہے۔“ بااِلفاظِ دیگر، مُوسیٰ، مَیں چاہتا ہُوں کہ تُو جان لے کہ مَیں کون ہُوں۔ پِھر اُس نے مزید فرمایا، ”اور، دیکھ، تُو میرا بیٹا ہے۔“ بعد میں اُس نے فرمایا، ”اور مُوسی، میرے بیٹے مَیں نے تُجھے فرض سونپنا ہے؛ اور تُو میرے اِکلوتے کی شبِیہ ہے۔“ اور پھر آخِر میں، وہ اِس بات کے ساتھ ختم کرتا ہے، ”اور اب، مُوسی، میرے بیٹے، دیکھ، یہ ایک چِیز مَیں تُجھے دِکھاتا ہُوں۔“

ایسا لگتا ہے کہ خُدا نے مُوسیٰ کو کم از کم یہ ایک سبق سِکھانے کا عزم کِیا تھا: ”تُو میرا فرزند ہے،“ اِس بات کو اُس نے کم از کم تین بار دُہرایا۔ وہ مُوسیٰ کا نام لینے کے فوراً بعد اُس کو اپنا بیٹا کہتا ہے۔

تو بھی، جب مُوسیٰ تنہا رہ گیا، تو اُس نے اپنے آپ کو ناتواں محسُوس کِیا چُوں کہ وہ اب خُدا کی حُضُوری میں نہیں تھا۔ اِسی وقت شیطان اُس کو آزمانے آیا۔ کیا آپ یہاں ایک نمونہ دیکھ سکتے ہیں؟ پہلی بات جو اُس نے کہی وہ یہ تھی، ”موسیٰ، ابنِ آدم، میری پرستِش کر۔“

اِس تناظر میں، شیطان کی اپنی پرستِش کرنے کی درخواست شاید صرف خلل تھا۔ کم زوری کے اِس لمحے میں مُوسیٰ کے لیے ایک اہم آزمایش یہ تھی کہ وہ تذب ذب کا شِکار ہو جائے اور یقین کر کے کہ وہ خُدا کا فرزند ہونے کی بجائے صرف وہ ”اِبنِ آدم“ تھا۔

”اور اَیسا ہُوا کہ مُوسیٰ نے شیطان پر نظر ڈالی اور کہا: تُو کون ہے؟ پس دیکھ، مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں، اُس کے اِکلوتے کی تشبیہ پر۔“ خُوش قسمتی سے، مُوسیٰ غلط فہمی کا شِکار نہیں ہُوا تھا اور اُس نے اپنے آپ کو بدحواس نہیں ہونے دِیا۔ اُس نے یہ سبق سِیکھ لِیا تھا کہ وہ اصل میں کون ہے۔

اَگلا حوالہ متّی 4 میں مِلتا ہے۔ عُلما نے اُس کا عُنوان ”یِسُوع کی تین آزمایشیں“ رکھا ہے گویا ہمارے خُداوند کو صِرف تین بار آزمایا گیا تھا، جو یقیناً اَیسا نہیں ہے۔

اِن آزمایشوں کے معنی اور مواد کو واضح کرنے کے لیے سینکڑوں گیلن رَوشنائی اِستعمال کی گئی ہے۔ چُناں چہ ہم جانتے ہیں، باب کی اِبتدا اِس وضاحت سے ہوتی ہے کہ یِسُوع بیابان میں گیا تھا، ”اور چالِیس دِن اور چالِیس رات فاقہ کر کے آخِر کو اُسے بُھوک لگی۔“

بظاہر شیطان کی پہلی آزمایش کا تعلُق خُداوند کی جسمانی ضرُوریات کو پُورا کرنے سے تھا۔ ”فرما کہ یہ پتھّر روٹِیاں بن جائیں،“ اُس نے نجات دہندہ سے مُطالبا کِیا۔

دُوسری آزمایش کا تعلُق خُدا کو آزمانے کے حوالے سے ہو سکتا تھا: ”تُو اپنے تئِیں نِیچے گِرا دے کیونکہ لِکھا ہے کہ وہ تیری بابت اپنے فرِشتوں کو حُکم دے گا۔“

آخِر میں، شیطان کی تِیسری آزمایش دُنیا کی اُمنگوں اور شان و شوکت کا حوالہ دیتی ہے۔ ”دُنیا کی سب سلطنتیں“ یِسُوع کو دِکھانے کے بعد، ”… [شیطان] نے اُس سے کہا اگر تُو جُھک کر مُجھے سِجدہ کرے تو یہ سب کُچھ تُجھے دے دُوں گا۔“

درحقیقت، شیطان کی آخِری آزمایش کا تعلُق اِن تین خاص طیش انگیزیوں سے کم اور یِسُوع مسِیح کی اپنی ذات پر شک و شُبہ کرنا زیادہ تھا۔ کم از کم دو بار، شیطان نے مطلُوبہ اِلزام لگانے سے پہلے ورغلایا تھا کہ: ”اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے“—گویا واقعی تیرا اِس بات پر اِیمان ہے، تو پھر یہ یا وہ کر۔

براہِ کرم اِس بات پر غَور کریں کہ روزہ رکھنے اور دُعا کرنے کے لیے بیابان میں جانے سے فوراً پہلے یِسُوع کے ساتھ کیا ہوا تھا: ہمیں مسِیح کے بپتسما کا حوالہ ملتا ہے۔ اور جب وہ پانی سے باہر آیا تھا، تو ”آسمان سے یہ آواز آئی، یہ میرا پیارا بیٹا ہے، جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔“

کیا ہم تعلُق دیکھتے ہیں؟ کیا ہم اِس نمونہ کو پہچان سکتے ہیں؟

یہ کوئی تعجُب کی بات نہیں ہے کہ جب بھی ہمیں اپنی اِلہٰی فطرت اور تقدیر کے مُتعلق سِکھایا جاتا ہے، تو ساری راست بازی کا دُشمن ہمیں اُن پر سوال اُٹھانے کے لِیے ورغلاتا ہے۔

ہمارے فیصلے کتنے مُختلف ہوں گے اگر ہم واقعی جان لیں کہ ہم واقعی کون ہیں۔

ہم اعتراضات سے بھری دُنیا میں رہتے ہیں، افراتفری میں بڑھتی ہُوئی دُنیا، جہاں معزز لوگ کم از کم ہمارے اِنسانی وقار پر زور دینے کی کوشش کرتے ہیں، جب کہ ہم اُس کلِیسیا سے تعلُق رکھتے ہیں اور اُس اِنجِیل کو قبُول کرتے ہیں جو ہماری بصِیرت کو بُلند کرتی ہے اور ہمیں اِلہٰ زاد بننے کی دعوت دیتی ہے۔

یِسُوع کا یہ حُکم کہ ”کامِل ہو، جَیسا [ہمارا] آسمانی باپ کامِل ہے“ اُس کی افضل اُمِّیدیں اور ہمارے اَبَدی اَمکانات کی واضح عکاسی ہے۔ اب، اِس میں سے کُچھ بھی راتوں رات تو نہیں ہو گا۔ صدر جیفری آر ہالینڈ کے اَلفاظ میں، یہ ”آخِر کار“ واقع ہوگا۔ بلکہ وعدہ یہ ہے کہ اگر ہم ”مسِیح کی طرف رُجُوع لاتے ہیں،“ تو ہم ”اُس میں کامِل ہوں گے۔“ اُس کے لیے بہت محنت درکار ہوتی ہے—کیوں کہ یہ محض کوئی بھی کام نہیں، بلکہ اِلہٰی کام ہے۔ اُس کا کام!

اب، خُوش خبری یہ ہے کہ یہ خاص طور پر ہمارا آسمانی باپ ہے جِس نے اِعلان کِیا ہے: ”پَس دیکھ، میرا اَمر اور جلال یہ ہے—کہ اِنسان کی لافانی اور اَبَدی زِندگی کا سبب پیدا کروُں۔“

صدر رسل ایم نیلسن کی ”سوچ آسمانی رکھنے“ کی دعوت ہماری اِلہٰی فطرت، اصل و نسل، اور مُمکنہ مُقدر کی بے مثال یاد دِہانی کی دِلیل ہے۔ ہم صِرف یِسُوع مسِیح کی کفّارہ بخش قُربانی کے وسِیلے سے آسمانی سوچ پا سکتے ہیں۔

شاید اِسی لیے شیطان یِسُوع کو اپنی فانی خِدمت کے آغاز سے آخِر تک اِسی آزمایش میں ورغلاتا تھا۔ متّی نے لِکھا ہے کہ جب یِسُوع صلِیب پر لٹکا ہُوا تھا، تو ”راہ چلنے والے اُس کو لَعن طَعن کرتے، … کہتے، … اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے، تو صلِیب پر سے اُتر آ۔“ خُدا کی تمجِید ہو کیوں کہ اُس نے اُن کی بات نہیں سُنی بلکہ ہمارے واسطے راہ فراہم کی تاکہ سیلیسٹیئل بادِشاہی کی ساری نعمتیں پائیں۔

ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے، کہ ہماری خُوشی کی بیش بہا قِیمت چُکائی گئی ہے۔

مَیں پولُس رسُول کی طرح گواہی دیتا ہُوں کہ ”رُوح خُود ہماری رُوح کے ساتھ مِل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں: اور اگر فرزند ہیں تو وارِث بھی ہیں یعنی خُدا کے وارِث اور مسِیح کے ہم مِیراث بشرطِ یہ کہ ہم اُس کے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تاکہ اُس کے ساتھ جلال بھی پائیں۔“ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔