فانی زندگی کارگر ہے!
اُن مُشکلات کے باوجُود جن کا ہم سامنا کرتے ہیں، ہمارے پیارے آسمانی باپ نے خُوشی کے منصُوبے کو اِس طرح ترتیب دِیا ہے کہ ناکامی ہمارے مُقدر میں نہیں ہے۔
کئی برسوں تک مُجھے اپنی وارڈ کی ایک بُزرگ بہن کی خدمت گُزاری کی ذِمہ داری سونپی گئی۔ اُس کی زِندگی آسان نہ تھی۔ صحت کے مُختلف مسائل اور بچپن میں کھیل کے میدان میں ایک حادثے کے سبب سے اُس نے زِندگی بھر دَرد جھیلا۔ چار بچّوں کی دیکھ بھال اور کفالت کرنے کے ساتھ 32 برس کی عُمر میں اُسے طلاق ہو گئی، پھر 50 برس کی عُمر میں اُس نے دوبارہ شادی کی۔ مگر 66 برس کی عُمر میں دُوسرا شوہر وفات پا گیا، اور اُس بہن نے مزید 26 برس بیوہ ہو کر گُزارے۔
زِندگی بھر کی اِن تمام مُشکلات کے باوجُود، وہ آخِری دَم تک اپنے عہُود کے ساتھ وفادار رہی۔ یہ بہن ماہرِ نسب نامہ، ہَیکل کی ایک زائرہ، اور خاندانی تاریخ جمع اور تحریر کرنے والی تھی۔ اگرچہ اُس نے زِندگی میں بُہت سی آزمایشیں برداشت کِیں، اور بے شک وہ بعض اوقات اُداسی اور تنہائی کا شِکار بھی رہی، مگر وہ خُوش گوار اور خُوش مِزاج شخصیت کی مالِک تھی۔
اُس کی وفات کے نو ماہ بعد، اُس کے ایک بیٹے کو ہَیکل میں شان دار تجربہ ہُوا۔ اُس نے رُوحُ القُدس کی قُدرت سے جانا کہ اُس کی ماں اُسے کوئی پیغام دینا چاہتی ہے۔ اُس کی ماں نے اُس سے باتیں کیں، لیکن نہ تو کسی رویا سے اور نہ ہی کسی سُنائی دینے والے الفاظ سے۔ بیٹے کے ذہن میں اُس کی ماں کی طرف سے درج ذیل واضح پیغام آیا: ”مَیں چاہتی ہُوں کہ تُم جان لو کہ فانی زندگی کارگر ہے، اور مَیں چاہتی ہُوں کہ تُم جانو کہ مَیں اَب سمجھ گئی ہُوں کہ [میری زندگی میں] وہ سب کُچھ اُس طرح کیوں ہُوا—اور یہ سب کُچھ ٹھیک ہے۔“
یہ پیغام اُس وقت اور بھی زیادہ نادر بن جاتا ہے جب کوئی اِس بہن کی زِندگی کی صُورتِ حال اور مصیبتوں پر غور کرے جو اُس نے برداشت کیں اور اُن پر غالِب آئی۔
بھائیو اور بہنو، فانی زندگی کارگر ہے! یہ کارگر ہونے کے لیے ترتیب دی گئی ہے! مُشکلات، غموں، اور دُشواریوں کے باوجُود، جن کا ہم سامنا کرتے ہیں، ہمارے پیارے، دانا اور کامِل آسمانی باپ نے خُوشی کے منصُوبے کو اِس طرح ترتیب دِیا ہے کہ ناکامی ہمارے مُقدر میں نہیں ہے۔ اُس کا منصُوبہ ہمیں ہماری فانی ناکامیوں سے بُلند ہونے کا راستا مُہیا کرتا ہے۔ خُداوند نے فرمایا ہے، ”میرا اَمر اور جلال یہ ہے—کہ اِنسان کی لافانی اور اَبَدی زِندگی کا سبب پَیدا کرُوں۔“
تاہم، اگر ہمیں خُداوند کے ”اَمر اور … جلال،“ یعنی ”لا فانی اور اَبَدی زِندگی،“ کے وارِث بننا ہے، تو ہمیں لازماً توقع رکھنی چاہیے کہ ہم اُس کی تعلیم و تربیت کے زیرِ سایہ رہیں گے، اور ہمیں اُس سُنار کی بھٹی میں سے گُزرنا ہو گا—بعض اوقات ہمیں اِنتہائی حد تک آزمایا جائے گا۔ دُنیا کی مُشکلات، چنوتیوں، اور دُشواریوں سے مُکمل طور پر بچنا، دَراَصل اُس عمل سے گُریز کرنا ہو گا جو حقیقتاً اِس فانی زندگی کے کارگر ہونے کے لیے ضرُوری ہے۔
اور اِسی لیے جب ہم پر مُشکل وقت آتا ہے تو ہمیں تعجُب نہیں کرنا چاہیے۔ ہم ایسے حالات کا سامنا کریں گے جو ہمیں آزمائیں گے اور ایسے لوگوں سے بھی مِلیں گے جو ہمیں مسِیح کے سچّے عِشق اور صبر پر عمل کرنے کے لائق بنائیں گے۔ مگر ہمیں اپنی مُشکلات کا بوجھ اُٹھانا اور یاد رکھنا ضرُوری ہے، جیسے کہ خُداوند نے فرمایا:
”اور جو کوئی میری راہ میں، میرے نام کی خاطر، اپنی جان دیتا ہے، اُسے پھر پائے گا، یعنی اَبَدی زِندگی۔
”پَس، اپنے دُشمنوں [یا اپنی مُشکلات، چنوتیوں، یا اِس زِندگی کے اِمتحانات] سے خوف نہ کھاؤ، پَس مَیں نے اپنے دِل سے فیصلہ کِیا ہے … ، خُداوند فرماتا ہے، کہ مَیں تُجھے ساری باتوں میں پرکھوُں گا، آیا کہ تُو میرے عہد پر قائم رہتا ہے … حتیٰ کہ موت تک تاکہ تُو لائق پایا جائے۔“
جب ہم اپنی مُشکلات کی بابت پریشان یا بے چین ہوں یا یہ محسُوس کریں کہ ہمیں زِندگی کی سختیاں ہماری برداشت سے زیادہ مِل رہی ہیں، تو ہمیں یاد کرنا ہے جو خُداوند نے بنی اِسرائیل سے فرمایا:
”اور تُو اُس سارے طریق کو یاد رکھنا جس پر اِن چالیس برسوں میں خُداوند تیرے خُدا نے تُجھ کو اِس بیابان میں چَلایا تاکہ وہ تُجھ کو عاجز کر کے آزمائے اور تیرے دِل کی بات دریافت کرے کہ تُو اُس کے حُکموں کو مانے گا یا نہیں۔“
جیسے لِحی نے اپنے بیٹے یعقُوب کو سِکھایا:
”تُو نے تکلیفیں اور بُہت سے دُکھ اُٹھائے ہیں۔ … اِس کے باوجُود، … [خُدا] تیری مُصیبتوں کی تیرے فائدے کے لیے تقدِیس کرے گا۔ … پَس، مَیں جانتا ہُوں کہ تیرے فِدیہ دینے والے کی، راست بازی کے سبب سے تُجھے مُخلصی مِلی ہے۔“
چُوں کہ یہ زِندگی اِمتحان کی جگہ ہے اور ”مُصیبت کے بادل ہم پر چھائے رہتے ہیں اور ہمارے اِطمینان کو تباہ کرنے کی دھمکی دیتے ہیں،“ لہٰذا زِندگی کی چنوتیوں کے مُتعلق مُضایاہ 23 میں موجُود اِس مشورت اور وعدے کو یاد رکھنا مُفید ہو سکتا ہے: ”باوجُود اِس کے—جو کوئی بھی [خُداوند] پر توّکل کرتا ہے وہی آخِری دِن اِقبال مند کِیا جائے گا۔“
جب مَیں نوجوان تھا، تو مُجھے ذاتی طور پر شدید جذباتی دَرد اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جو کسی اور کے ناراست اعمال کا نتیجہ تھا، جس نے کئی سالوں تک میری خُودی اور خُداوند کے حُضُور میری قابلیت کے احساس کو مُتاثر کِیا۔ تاہم، مَیں ذاتی گواہی دیتا ہُوں کہ خُداوند ہمیں مضبُوط کرتا ہے اور جس بھی مُشکلات سے ہمیں اِس وادیِ غم میں گُزرنے کا سامنا ہو اُن میں ہمیں سہارا دیتا ہے۔
ہم پولُس کے تجربے سے بخُوبی واقِف ہیں:
”اور مُکاشفوں کی زِیادتی کے باعِث جو [مَیں نے پائے ہیں] میرے پھُول جانے کے اندیشہ سے، میرے جِسم میں کانٹا چُبھویا گیا، یعنی شَیطان کا قاصِد، تاکہ میرے مُکّے مارے اور مَیں پھُول نہ جاؤں۔
”اِس کے بارے میں مَیں نے تِین بار خُداوند سے اِلتماس کی، کہ یہ مُجھ سے دُور ہو جائے۔
”مگر اُس نے مُجھ سے کہا کہ، میرا فضل تیرے لیے کافی ہے: کِیُوں کہ میری قُدرت کمزوری میں پُوری ہوتی ہے۔ پَس مَیں بڑی خُوشی سے اپنی کمزوری پر فخر کرُوں گا تاکہ مسِیح کی قُدرت مُجھ پر چھائی رہے۔“
ہم یہ نہیں جانتے کہ پولس کے ”جسم میں کانٹا“ کیا تھا۔ اُس نے یہ بیان کرنا مُناسب نہیں سمجھا آیا وہ جِسمانی بیماری تھی، ذہنی یا جذباتی کمزوری، یا کوئی آزمایش تھی۔ لیکن ہمیں اِس تفصیل کی ضرُورت نہیں کہ ہم جان سکیں کہ وہ بڑی دِقت میں تھا اور خُدا سے مدد کے لیے اِلتجا کرتا تھا اور یہ کہ، بالآخِر، خُدا کی قُوت اور طاقت ہی تھی جس نے اُسے اِس میں سے نِکالا۔
جس طرح پولُس کے لیے تھا، یہ خُدا کی مدد ہی تھی کہ مَیں آخِرکار جذباتی اور رُوحانی طور پر مضبُوط ہُوا اور کئی سالوں کے بعد بالآخِر یہ پہچانا کہ مَیں ہمیشہ سے باوقار شخص رہا ہُوں اور اِنجِیل کی برکات کے لیے اَہل رہا ہُوں۔ نجات دہندہ نے مُجھے اپنی نااَہلی کے احساسات پر قابُو پانے اور اپنے خطا وار کو دِل سے مُعاف کرنے کی طاقت عطا کی۔ مَیں نے بالآخِر یہ جانا کہ مُنّجی کا کفّارہ میرے واسطے شخصی نعمت ہے اور کہ میرا آسمانی باپ اور اُس کا بیٹا مُجھ سے کامِل محبّت رکھتے ہیں۔ مُنّجی کے کفّارے کی بدولت، فانی زندگی کارگر ہے۔
جب مَیں نے آخِرکار یہ پہچانا کہ نَجات دَہندہ نے مُجھے کیسے بچایا اور اُن تجربات میں میرے ساتھ کھڑا رہا، تو مَیں نے یہ واضح طور پر سمجھا کہ میرے لڑکپن کی عُمر کی بدقِسمت صُورتِ حال میرے ذاتی سفر اور تجربے، کا حل اور نتیجہ تھا جو اُن لوگوں پر ظاہر نہیں کِیا جا سکتا جنھوں نے دُوسروں کے ناراست سُلوک کی وجہ سے تکلیف اُٹھائی اور اَب بھی تکلیف اُٹھا رہے ہیں۔
مَیں تسلیم کرتا ہُوں کہ زِندگی کے تجربات—اچھے ہوں یا بُرے—ہمیں اَہم اَسباق سِکھاتے ہیں۔ مَیں اَب جانتا اور گواہی دیتا ہُوں کہ فانی زندگی کارگر ہے! مَیں اُمید کرتا ہُوں کہ میری زِندگی کے تجربات—اچھے اور بُرے—کے مجمُوعی نتیجے میں میرے دِل میں معصُوم مُتاثرین کے لیے ہمدردی اور مظلُوموں کے لیے احساس پَیدا ہُوا ہے۔
مَیں پُورے دِل سے اُمید کرتا ہُوں کہ میری زِندگی کے تجربات کے نتیجے—اچھے اور بُرے— مَیں دُوسروں کے ساتھ زیادہ مہربان ہُوں، دُوسروں کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرتا ہُوں جیسا کہ نَجات دَہندہ کرتا تھا، اور گُناہ گار کے لیے زیادہ سمجھ بُوجھ رکھتا ہُوں اور مُکمل دیانت داری کے ساتھ زِندگی بسر کرتا رہا ہُوں۔ جب ہم مُنّجی کے فضل پر اِنحصار کرتے ہیں اور اپنے عہُود کی پاس داری کرتے ہیں، تو ہم نَجات دَہندہ کے کفّارے کے دُور رَس اَثرات کی مِثال بن جاتے ہیں۔
مَیں آخِری مِثال پیش کرتا ہُوں کہ کیسے فانی زندگی کارگر ہے۔
میری والدہ کی فانی زِندگی کا سفر آسان نہیں تھا۔ اُسے نہ تو کوئی اعزازات مِلے اور نہ ہی کوئی دُنیاوی عِزت و شرف، اور نہ ہی اُسے ہائی سکول کے بعد مزید تعلیم کے مواقع حاصِل ہُوئے۔ وہ بچپن میں پولیو کا شِکار ہو گئی، اور اپنی بائیں ٹانگ میں زِندگی بھر کے لیے دَرد اور تکلیف برداشت کرتی رہی۔ جب وہ بالغ ہُوئی، تو کئی مُشکل اور تکلیف دَہ جِسمانی اور مالی حالات کا سامنا کِیا مگر وہ اپنے عہُود کے ساتھ وفادار رہی اور خُداوند سے محبّت کرتی رہی۔
جب میری والدہ کی عُمر 55 برس تھی، تو میری بڑی بہن کا اِنتقال ہو گیا، جس نے ایک آٹھ ماہ کی بیٹی کو پیچھے چھوڑا، میری بھانجی، جو اپنی والدہ سے محرُوم ہو گئی۔ مُختلف وجُوہات کی بِنا پر، والدہ نے اگلے 17 برس میری بھانجی کی بڑی حد تک پرورش کی، اکثر اِنتہائی مُشکل حالات میں۔ پھر بھی، اِن تجربات کے باوجُود، وہ بڑی خُوشی اور آمادگی کے ساتھ اپنے خاندان، ہمسایوں، اور اَرکانِ وارڈ کی خِدمت کرتی رہی اور کئی سالوں تک ہَیکل میں بطور ہَیکل کی خادمہ کی خِدمات اَنجام دیں۔ اپنی زِندگی کے آخری چند سالوں میں، میری والدہ یادداشت کی کمی کا شِکار ہو گئی، اکثر وہ اُلجھن میں رہتی، اور نرسِنگ سہُولت کی حدُود میں ہی رہتی تھی۔ افسوس کی بات یہ ہے، کہ جب وہ غیر مُتوقع وفات پا گئی تو وہ تنہا تھی۔
اُس کی وفات کے چند ماہ بعد، مَیں نے خواب دیکھا جو مَیں کبھی نہیں بُھول سکا۔ اپنے خواب میں، مَیں کلِیسیائی اِنتظامیہ کی عِمارت میں اپنے دفتر میں بیٹھا تھا۔ والدہ دفتر میں داخِل ہُوئی۔ مُجھے معلُوم تھا کہ وہ عالمِ اَرواح سے آئی ہے۔ مَیں ہمیشہ اُن احساسات کو یاد رکھُوں گا جو میرے دِل میں تھے۔ اُس نے کوئی بات نہیں کی، لیکن وہ رُوحانی حُسن و جمال کی چمک دَمک تھی جو مَیں نے پہلے کبھی محسُوس نہیں کی تھی اور جسے بیان کرنا میرے لیے مُشکل ہے۔
اُس کا چہرہ اور شخصیت واقعی دِل کش تھے! مُجھے یاد ہے کہ مَیں نے اُس سے کہا، ”ماں، آپ کتنی خُوب صُورت ہیں!،“ مَیں اُن کی رُوحانی قُوت اور حُسن و جمال کی طرف اِشارہ کر رہا تھا۔ اُس نے میری بات کو تسلیم کیا—دوبارہ بغیر کُچھ بولے۔ مَیں نے اپنے واسطے اُس کی محبّت محسُوس کی، اور مُجھے اُس وقت یہ معلُوم ہُوا کہ وہ خُوش ہے اور دُنیاوی فِکروں اور تکلیفوں سے شِفا پا چُکی ہے اور ”جلالی قیامت“ کی بے تابی سے مُنتظر ہے۔ مَیں جانتا ہُوں کہ ماں کے لیے، یہ فانی زندگی کارگر تھی—اور یہ ہمارے واسطے بھی کارگر ہے۔
خُدا کا اَمر اور جلال یہ ہے کہ اِنسان کی لافانی اور اَبَدی زِندگی کا سبب پَیدا کرے۔ فانی زندگی کے تجربات اُس سفر کا حِصّہ ہیں جو ہمیں لافانی اور اَبَدی زِندگی کی جانب بڑھنے اور ترقی کرنے کی جانب لے جاتے ہیں۔ ہمیں یہاں ناکام ہونے کے لیے نہیں بلکہ خُدا کے منصُوبے میں کامیاب ہونے کے لیے بھیجا گیا ہے۔
جیسا کہ بنیامین بادشاہ نے سِکھایا: ”اور مزید برآں، مَیں یہ بھی چاہتا ہُوں کہ تُم اُن کی بابرکت اور مسرُور حالت پر غَور کرو جو خُدا کے حُکموں کو مانتے ہیں۔ پَس دیکھو، وہ ساری باتوں میں مُبارک ہیں، اور رُوحانی اور دُنیاوی دونوں میں؛ اور اگر وہ آخِر تک وفادار رہیں گے تو آسمان پر اُن کا اِستقبال ہو گا، تاکہ وہ کبھی نہ ختم ہونے والی اِقبال مندی کی حالت میں خُدا کے ساتھ قیام کریں۔“ دُوسرے لفظوں میں، فانی زندگی کارگر ہے!
مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ جب ہم اِنجِیل کی رُسُوم پاتے، خُدا کے ساتھ عہُود میں داخِل ہوتے اور پھر اُن عہُود پر کار بند رہتے ہیں، توبہ کرتے، دُوسروں کی خِدمت کرتے، اور آخِر تک برداشت کرتے ہیں، تو ہمیں بھی یہ یقین دِہانی اور مُکمل بھروسا حاصِل ہو سکتا ہے کہ فانی زندگی کارگر ہے! مَیں یِسُوع مسِیح کی گواہی دیتا ہُوں اور کہ ہمارے آسمانی باپ کے ساتھ ہمارا پُرجلال مُستقبل مُنّجی کے فضل اور کفّارے کی بدولت مُمکن ہُوا ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔