”تُم میرے دوست ہو“
نجات دہندہ کا فرمان ”تُم میرے دوست ہو“خُدا کی ساری اُمّت کے درمیان میں زیادہ پاک اور زیادہ افضل تعلُقات کو تعمِیر کرنے کے لِیے بُلند و بانگ بُلاہٹ ہے۔
تنازعات اور تفرقات سے بھری اِس دُنیا میں، مہذب گُفتگُو کی جگہ عیب جوئی اور طعنہ زنی نے لے لی ہے، اور دوستی کی تعریف isms- اور ites-، سے کی جاتی ہے، مَیں جانتا ہُوں کہ اِتحاد، محبّت، اور یگانگت کی واضح، سادہ، اور اِلہٰی مثال ہم دیکھ سکتے ہیں۔ وہ مثال یِسُوع مسِیح ہے۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ وہ عظیم مُتحد کرانے والا ہے۔
ہم اُس کے دوست ہیں
دسمبر 1832 میں، جِس وقت سے کلِیسیا کی تنظِیم، آخِری ایّام کے قائدین کرٹ لینڈ، اوہائیو میں مجلِس کے لِیے جمع ہُوئے تب سے ”اَقواَم کے درمیان میں مسائل اُبھر“ کر کسی بھی دَور کے مُقابلے میں ”زیادہ واضح“ ہونے لگے تھے۔ اُنھوں نے ”علیحدگی میں اور اِجتماعی طور پر خُداوند سے دُعا مانگی کہ [اُن] پر اپنی مرضی ظاہر کرے۔“ اِس شدید زمانہِ مُصِیبت کے دوران میں اِن بااِیمان ارکان کی دُعائیں قبُول ہُوئیں، خُداوند نے اُنھیں تسلّی دی، مُقدّسِین سے تین مرتبہ دو پُرزور اَلفاظ کے ساتھ کلام کِیا: ”میرے دوستو۔“
یِسُوع مسِیح نے بڑا عرصہ پہلے اپنے بااِیمان پیروکاروں کو اپنا دوست کہا ہے۔ عقائد اور عہُود میں چودہ بار، نجات دہندہ پاک اور پیارے رشتے کی تعریف کرنے کے لیے دوست کی اِصطلاح کو اِستعمال کرتا ہے۔ مَیں لفظ دوست کے مُتعلق اُس انداز سے بات نہیں کر رہا جیسے دُنیا اِس کی تعریف کرتی ہے—سوشل میڈیا کے فالوورز یا ”لائکس“ کے حوالے سے۔ اِس کو انسٹاگرام یا ایکس پر ہیش ٹیگ یا نمبر میں سمجھا نہیں جا سکتا۔
سچّ ہے کہ، نابالغ ہوتے ہُوئے، مُجھے یہ خَوف ناک گُفتگُو یاد آتی ہے جب مَیں نے وہ پیچیدہ اَلفاظ سُنے تھے ”ہائے، کیا ہم صرف دوست رہ سکتے ہیں؟“ یا ”آؤ صرف فرینڈ زون میں رہتے ہیں۔“ پاک نوِشتوں میں کہیں بھی ہم اُس کو یہ کہتے ہُوئے نہیں سُنتے، ”تُم صرف میرے دوست ہو۔“ بلکہ، اُس نے سِکھایا ہے کہ ”اِس سے زِیادہ محبّت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لِیے دے دے۔“ اور ”تُم وہ ہو جِنھیں باپ نے مُجھے دیا ہے؛ تُم میرے دوست ہو۔“
جذبہ واضح ہے: نجات دہندہ ہم میں سے ہر ایک کو شُمار کرتا ہے اور ہماری نگہبانی کرتا ہے۔ یہ نِگہبانی معمُولی یا بے پروا نہیں ہے۔ بلکہ، یہ سرفرازی، اَخلاقی بلندی، اور اَبَدی ہے۔ مَیں نجات دہندہ کے فرمان ”تُم میرے دوست ہو“ کو خُدا کی ساری اُمّت کے درمیان میں زیادہ پاک اور زیادہ افضل تعلُقات کو تعمِیر کرنے کے لِیے بُلند و بانگ بُلاہٹ کے طور پر دیکھتا ہُوں ”تاکہ ہم ایک ہوں۔“ ہم اَیسا اُس وقت کرتے ہیں جب ہم مُتحد ہونے کے مواقع اور سب کے لیے ہم آہنگی کے احساس دونوں کو قائم کرنے کے لِیے اِکٹھے ہوتے ہیں۔
اُس میں ہم ایک ہیں۔
نجات دہندہ نے خُوب صُورتی کے ساتھ اِس کا اِظہار اپنی بُلاہٹ میں کِیا ”آ میرے پِیچھے ہو لے۔“ اُس نے پیروکاروں کے گروہ میں سے اپنے رسُولوں کو چُننے کے لیے مُختلف خُوبیوں اور صلاحیتوں کے افراد پر توجہ مرکوز کی تھی۔ اُس نے ماہی گِیر، غیُّور، اُن بھائیوں کو جو اپنی گرج دار شخصِیتوں کے لیے مشہُور تھے، اور حتیٰ کہ محصُول لینے والے کو بھی بُلا لِیا تھا۔ نجات دہندہ پر اُن کے اِیمان اور اُس کے قریب آنے کی نِیت نے اُنھیں مُتحد کِیا۔ اُنھوں نے اُس کی طرف دیکھا، اُس میں سے خُدا دیکھا، اور ”فوراً جال چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہو لِیے۔“
مَیں نے بھی دیکھا ہے کہ زیادہ پاک اور زیادہ افضل رشتوں کی تعمیر ہمیں کس طرح اِکٹھا کر کے ایک بناتی ہے۔ میری اَہلیہ، جینی فر، اور مُجھے نیو یارک شہر میں اپنے پانچ بچّوں کی پرورش کرنے کی سعادت نصِیب ہُوئی ہے۔ اِس مصرُوف شہر میں، ہم نے پڑوسِیوں، سکول کے دوستوں، کاروباری ساتھیوں، دینی راہ نماؤں، اور مُقدّسِین اَرکان کے ساتھ قیمتی اور مُقدّس تعلقات اُستوار کِیے ہیں۔
مئی 2020 میں، جِس وقت دُنیا عالمی وبا کے پھیلاؤ سے دوچار تھی، نیویارک سٹی کمیشن آف ریلیجیئس لیڈرز کے ارکان نے اچانک آن لائن میٹنگ بُلائی۔ کوئی ایجنڈا نہیں تھا۔ نہ کوئی مہمانِ خصُوصی۔ صرف یہ درخواست کی گئی کہ اِکٹھے ہوں اور اُن مسائل پر تبادلہِ خیال کریں جن کا ہم سب دینی قائدین کی حیثیت سے سامنا کر رہے تھے۔ دی سینٹر فار ڈزیز کنٹرول نے ابھی اِطلاع دی تھی کہ ہمارا شہر ریاست ہائے مُتحدہ میں کووِڈ-19وبا کا مرکز تھا۔ اِس کا مطلب یہ ہُوا کہ مزید اِجتماع نہیں۔ اکٹھا ہونا بند۔
اِن مذہبی قائدین کے لیے، اِنفرادی خِدمت، جماعت کی صُورت میں اِکٹھا ہونا، اور ہفتہ وار عِبادت کو بند کرنا دِل شِکن صدمہ تھا۔ ہمارا چھوٹا سا گروپ—جِس میں کارڈینل، کاہن، ربی، امام، پادری، بُزرگوار خادِم، اور ایلڈر شامِل تھے—اُنھوں نے ایک دُوسرے کی بات سُنی، تسلّی دی اور مدد فرمائی تھی۔ اپنے اِختلافات پر توجہ دینے کی بجائے، ہم نے اُسی پر نِگاہ رکھی جو ہم میں مُشترک تھا۔ ہم نے اَمکانات اور پھر قرائن پر بات کی تھی۔ ہم دوبارہ جمع ہُوئے نِیز مُستقبل اور اِیمان کے مُتعلق سوالوں کے جواب دِیے۔ اور پھر ہم نے دُعا مانگی۔ اوہ، ہم نے کیسی گہرائی سے دُعا مانگی۔
پیچیدہ اور مُتصادم ثقافتوں سے بھرے اِس گُونا گُوں شہر میں، ہم نے اپنے اِختلافات کو ختم ہوتے دیکھا جب ہم ایک آواز، ایک مقصد اور ایک دُعا کے ساتھ دوست بن کر اِکٹھے ہُوئے۔
اب ہم میز کے آر پار بیٹھے ایک دُوسرے کو نہیں بلکہ ایک دُوسرے کے ساتھ آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ ہر بار آیندہ میٹنگز میں ہم میں زیادہ اِتفاق تھا اور ہم اپنے ”بیلچے“ اُٹھانے اور کام پر جانے کے لِیے تیار تھے۔ تعاون جِس کا نتیجہ یہ نِکلا اور نیویارک کے ہزاروں لوگوں کو پیش کی جانے والی خِدمت نے مُجھے سِکھایا کہ تفریق، دُوری، اور فَراغَت کا مُطالبہ کرنے والی دُنیا میں ہمیشہ بُہت ساری اَیسی باتیں ہیں جو ہمیں تقسیم کرنے کی بجائے مُتحد کرتی ہیں۔ مُنّجی نے کہا: ”ایک ہو، اور اگر تُم ایک نہیں ہو تُم میرے نہیں ہو۔“
بھائیو اور بہنو، ہم تفریق کے جواز تلاش کرنا چھوڑ دیں اور اِس کے بجائے ”ایک ہونے“ کے مواقع تلاش کریں۔ اُس نے ہمیں مُنفرد نعمتوں اور صلاحیتوں سے نوازا ہے جو ایک دُوسرے سے سِیکھنے اور اِنفرادی ترقی کی دعوت دیتے ہیں۔ مَیں اکثر اپنے یونیورسٹی کے طلبا سے کہتا تھا کہ اگر مَیں وہی کرتا ہُوں جو آپ کرتے ہیں اور آپ وہ کرتے ہیں جو مَیں کرتا ہوں، تو ہمیں ایک دُوسرے کی ضرُورت نہیں ہے۔ اَلبتہ چُوں کہ آپ وہ نہیں کرتے جو مَیں کرتا ہُوں اور مَیں وہ نہیں کرتا جو آپ کرتے ہیں، اِس لیے ہمیں ایک دُوسرے کی ضرُورت ہے۔ اور یہ ضرُورت ہمیں اِکٹھا کرتی ہے۔ تقسیم کرنا اور فتح کرنا دُشمن کا دوستی، خاندان اور اِیمان کو تباہ و برباد کرنے کا منصُوبہ ہے۔ یہ نجات دہندہ ہے جو ہمیں مُتحد کرتا ہے۔
ہم اُس سے وابستہ ہیں
”ایک ہونے“ کی موعودہ برکتوں میں سے ایک مضبُوط وابستگی کا احساس ہے۔ ایلڈر کوئنٹن ایل کُک نے سِکھایا کہ ”حقیقی وابستگی کا اَصل جوہر مسِیح کے ساتھ ایک ہونا ہے۔“
اپنے خاندان کے ساتھ مغربی افریقہ کے مُلک گھانا کے حالیہ دَورے پر، مَیں مقامی رسم و رواج سے مُتاثر ہُوا۔ چرچ یا گھر پُہنچنے پر، ہمارا خیر مقدم اِن اَلفاظ کے ساتھ کِیا جاتا تھا ”ہم آپ کو خُوش آمدید کہتے ہیں۔“ جب کھانا پیش کِیا جاتا، تو ہمارے میزبان اِعلان کرتے، ”آپ کو دعوت دی جاتی ہے۔“ اَن سادہ تسلِیمات کے ساتھ شعُوری طور پر مقصد بتایا جاتا تھا۔ آپ کو خُوش آمدید کہتے ہیں۔ آپ کو دعوت دی جاتی ہے۔
ہم اپنی عِبادت گاہوں کے دروازوں پر اِسی طرح کے مُقدّس اِعلانات آویزاں کرتے ہیں۔ لیکن زائرین کو خُوش آمدید کرنے کا اِعلان کافی نہیں ہے۔ کیا ہم دروازے پر آنے والے ہر شخص کو گرم جُوشی سے خُوش آمدید کہتے ہیں؟ بھائیو اور بہنو، صرف نشستوں پر بیٹھنا کافی نہیں ہے۔ ہمیں خُدا کی ساری اُمّت کے ساتھ زیادہ پاک اور زیادہ افضل رِشتوں کو اُستوار کرنے کے لِیے نجات دہندہ کی بُلاہٹ پر دھیان دینا چاہیے۔ ہمیں اپنے اِیمان پر عمل کرنا چاہیے! میرے والد اکثر مُجھے یاد دلاتے تھے کہ جِس طرح گیراج میں سونے سے آپ کار نہیں بن جاتے اُسی طرح اِتوار کے روز صِرف نِشست پر بیٹھنے سے آپ اچھے مسِیحی نہیں بن پاتے۔
ہم اپنی زِندگی اَیسے گُزاریں کہ دُنیا ہمیں نہ دیکھے بلکہ ہم میں سے اُس کو دیکھے۔ اَیسا صِرف اِتوار کو نہیں ہوتا۔ اَیسا سبزی کی دُکان پر، پٹرول پمپ پر، سکول میٹنگ میں، محلے کے میلے میں—ہر جگہ پر ہوتا ہے جہاں ہمارے خاندان کے بپتِسما یافتہ اور غیر بپتِسما یافتہ افراد کام کرتے ہیں اور رہتے ہیں۔
مَیں اِتوار کو یاد دہانی کے لِیے عِبادت کرتا ہُوں کہ ہمیں ایک دُوسرے کی ضرُورت ہے اور ایک ساتھ ہمیں اُس کی ضرُورت ہے۔ ہماری الگ الگ نعمتیں اور صلاحیتیں جو ہمیں دُنیاوی جہان میں مُمتاز کرتی ہیں وہی ہمیں مُقدّس جہان میں مُتحد کرتی ہیں۔ نجات دہندہ نے ہمیں ایک دُوسرے کی مدد کرنے، ایک دُوسرے کو سہارا دینے، اور ایک دُوسرے کی اِصلاح کرنے کے لیے بُلایا ہے۔ اُس نے اَیسا ہی کِیا تھا جب اُس نے اُس عورت کو شِفا دی جِس کا خُون جاری تھا، کوڑی کو پاک صاف کِیا جِس نے رحم کی فریاد کی تھی، اُس دولت مند نوجوان کو ہدایت دی جِس نے پُوچھا تھا کہ مزید کیا کرُوں، نِیکُدِیمُس سے پیار کِیا جو جانتا تو تھا مگر اپنے اِیمان میں کمزور تھا، اور اُس عورت کے ساتھ کنویں پر بیٹھا جو اُس وقت کے رسم و رواج کے مُطابق نہیں تھا لیکن اُسی کو اُس نے اپنا پیغامِ مسِیح دِیا تھا۔ یہ میرے لِیے کلِیسیا ہے—جمع ہونے اور بحال ہونے کی جگہ، شِفا پانے اور دُوبارہ توجہ دینے کی جگہ۔ مثلاً صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا ہے: ”اِنجِیل کا دائرہ دُنیا کا سب سے وسیع دائرہ ہے۔“ خُدا سب کو اپنے پاس آنے کی دعوت دیتا ہے۔ … اُس کے ہاں ہر ایک کے لیے گُنجایش ہے۔“
بعض کے ساتھ کُچھ اَیسے مُعاملات رہے ہوں گے جِن سے آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ یہاں کے نہیں ہیں۔ آپ اور میرے لیے نجات دہندہ کا پیغام ایک ہی ہے: ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو، سب میرے پاس آؤ، میں تُم کو آرام دُوں گا۔“ یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل ہمارے لِیے کامِل مقام ہے۔ گرجا گھر میں آنا بہتر دِنوں کا دِلاسا دیتا ہے، یہ وعدہ کہ آپ اکیلے نہیں ہیں، اور کوئی خاندان جِس کو ہماری ضرُورت ہے ہمیں بھی اُن کی اُتنی ہی ضرُورت ہے۔ ایلڈر ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن یقین دِلاتے ہیں کہ ”بے شک باپ، بیٹے اور رُوحُ القُدس کے ساتھ ایک ہونا وابستگی میں دائمی ہے۔“ جو بھی دُور چلا گیا ہے اور واپسی کا موقع ڈھونڈ رہا ہے، مَیں اَبَدی سچّائی اور دعوت پیش کرتا ہُوں: آپ کا تعلُق ہے۔ واپس آئیں۔ یہی وقت ہے۔
اِس مُتنازعہ اور مُنقِسم دُنیا میں، مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ نجات دہندہ یِسُوع مسِیح عظیم اِتحاد پَیدا کرنے والا ہے۔ مَیں ہم میں سے ہر ایک کو ”ایک ہونے“ کے لیے نجات دہندہ کی دعوت کے لائق بننے کی دعوت دیتا ہُوں اور دلیری سے اِعلان کرتا ہُوں جِس طرح اُس نے کِیا، ”تُم میرے دوست ہو۔“ یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر، آمین۔