مجلسِ عامہ
شادمانی کی کلِیسیا میں خُوش آمدید
اکتوبر 2024 کی مجلسِ عامہ


13:2

شادمانی کی کلِیسیا میں خُوش آمدید

یِسُوع مسِیح، ہمارے نجات دہندہ، کی نجات بخش زِندگی اور مقصد کی وجہ سے، ہم زمِین پر سب سے زیادہ پُرمُسرت لوگ بن سکتے ہیں—اور ہمیں ایسا بننا بھی چاہیے!

مَیں نے تقریباً 37 برس پہلے، 1987 کی کرسمس کی شام کو کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام میں بپتِسما پایا۔ وہ میری زِندگی میں، اور میرے اَبَدی سفر میں، واقعی حیرت انگیز دِن تھا، اور مَیں اُن دوستوں کا تہہ دِل سے شُکر گُزار ہُوں جِنھوں نے راستہ تیار کِیا اور مُجھے اِس نئی پَیدایش کے پانی تک پُہنچایا۔

چاہے آپ کا بپتِسما کل کا ہو یا برسوں پہلے کا، چاہے آپ کسی بُہت بڑی کلِیسیائی عِمارت میں ملیں یا خیمہ کے نیچے، چاہے آپ نجات دہندہ کی یاد میں تھائی یا سواحلی زبان میں عِشائے ربانی لیتے ہیں، مَیں آپ سے کہنا چاہُوں گا، اِس شادمانی کی کلِیسیا میں خُوش آمدید! شادمانی کی کلِیسیا میں خُوش آمدید!

شادمانی کی کلِیسیا

ہمارے آسمانی باپ کے اپنے ہر بچّے کے لیے پیار بھرے منصُوبے کی وجہ سے، اور ہمارے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کی زِندگی اور مقصد کی وجہ سے، ہم زمِین پر سب سے زیادہ پُرمُسرت لوگ بن سکتے ہیں—اور ایسا ہونا بھی چاہیے! یعنی جب اکثر مُصِیبت زدہ دُنیا میں زِندگی کے طوفان ہمیں پامال کرتے ہیں، تو ہم مسِیح میں اپنی اُمِّید اور خُوشی کے اِس خُوب صُورت منصُوبے میں اپنے اپنے مقام کو سمجھنے کی وجہ سے شادمانی اور باطنی اِطمِینان کے بڑھتے ہُوئے اور مُستقل احساس کو فروغ دے سکتے ہیں۔

خُداوند کے رسُولِ اَعظم، صدر رسل ایم نیلسن، نے کلِیسیا کے صدر بننے کے بعد سے تقریباً ہر پیغام میں اِسی شادمانی کی بات کی ہے جو یِسُوع مسِیح پر مرکوز زِندگی سے ملتی ہے۔ اُس نے اِس کا خلاصہ بڑے اِختصار کے ساتھ کیا: ”شادمانی اُس کی طرف سے اور اُس کی وجہ سے آتی ہے۔ … آخِری ایّام کے واسطے یِسُوع مسِیح ہی شادمانی ہے!“

ہم یِسُوع مسِیح کی کلِیسیا کے رُکن ہیں۔ ہم شادمانی کی کلِیسیا کے رُکن ہیں۔ اور بحیثیت اُمّت ہماری شادمانی اِس سے کہیں زیادہ واضح نہیں ہونی چاہیے جب ہم ہر سبت کے دن اپنی عِشائے ربانی کی عِبادات میں ساری شادمانی کے سرچشمہ کی پرستش کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں! یہاں ہم اپنی وارڈ اور برانچ کے خاندانوں کے ساتھ عِشائے ربانی کی عِبادت، گُناہ اور موت سے ہماری رہائی، اور نجات دہندہ کی پُرفضل قُدرت کا جشن منانے کے لیے جمع ہوتے ہیں! یہاں ہم یِسُوع مسِیح کے وسِیلے سے پائی جانے والی شادمانی، پناہ، مُعافی، شُکر گُزاری، اور وابستگی کا احساس پاتے ہیں!

کیا مسِیح میں مجمُوعی شادمانی کا اَیسا احساس آپ کو ملتا ہے؟ کیا یہ آپ اپنے ساتھ لاتے ہیں؟ ہوسکتا ہے کہ آپ کو لگتا ہے کہ اِس کا آپ کے ساتھ کوئی زیادہ واسطہ نہیں ہے، یا ہوسکتا ہے کہ آپ صرف اِس بات کے عادی ہیں کہ چیزیں ہمیشہ کیسے ہوتی ہیں۔ لیکن ہم سب اپنا حِصّہ ڈال سکتے ہیں، ہماری عُمر یا ہماری بُلاہٹ سے قطعِ نظر، ہم اپنی عِشائے ربانی کی عِبادات کو شادمانی سے معمُور، مسِیح پر مرکُوز، رُوح پرور خُوش گوار تقدس کے جذبے کے ساتھ، اِن کو قبُولیت کی گھڑی بنا سکتے ہیں۔

پُرمُسرت تقدس

پُرمُسرت تقدس؟ ”کیا اَیسی بھی کوئی شے ہے؟“ آپ پُوچھ سکتے ہیں۔ ٹھیک ہے، جی ہاں، اَیسا ہے! ہم اپنے خُدا سے دِل کی گہرائیوں سے محبّت، عزت، اور احترام کرتے ہیں، اور ہمارا تقدس اُس رُوح سے بہتا ہے جو مسِیح کی بے پناہ محبّت، رحم، اور نجات میں شادمان ہوتی ہے! خُداوند کے واسطے یہ پُرمُسرت تقدس ہماری عِشائے ربانی کی مُقدّس عِبادات کا خاصا ہونا چاہیے۔

بہرکیف، بُہت سے لوگوں کے لیے، تقدس کا مطلب صرف یہ ہے: غیر مُعینہ مدت تک—اپنے بازوؤں کو اپنے سِینے کے گِرد مضبُوطی سے باندھنا، اپنے سر کو جُھکانا، آنکھیں بند کرنا، اور خاموش رہنا! یہ چُست و توانا نوعُمر بچّوں کو سِکھانے کا موّثر طریقہ ہو سکتا ہے، لیکن جیسے جیسے ہم بڑھتے اور سِیکھتے ہیں، آئیے دیکھتے ہیں کہ تقدس اِس سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہے۔ اگر نجات دہندہ ہمارے ساتھ ہوتا تو کیا ہم اَیسے ہوتے؟ نہیں، کیوں کہ ”[اُس کی] موجُودگی شادمانی کی معمُوری ہے!“

خُوب، ہم میں سے بُہت سے لوگوں کے لیے عِشائے ربانی کی عِبادات میں یہ تبدیلی عمل میں آئے گی۔

حاضری بمقابلہ عِبادت

ہم سبت کے دن عِشائے ربانی کی عِبادت میں صرف حاضری لگانے اور فہرست پر نشان لگانے کے لیے جمع نہیں ہوتے ہیں۔ ہم عِبادت کے لیے اِکٹھے ہوتے ہیں۔ دونوں کے درمیان بڑا اہم فرق ہے۔ حاضر ہونے کا مطلب ہے حاضری لگوانا۔ لیکن عِبادت کرنے کا مطلب شعُوری طور پر اپنے خُدا کی حمد و ستایش اور اُس کی پرستش کرنا ہے اِس انداز سے کہ ہمیں تبدیل کر دے!

مِنبر پر اور جماعت میں

اگر ہم نجات دہندہ کی یاد میں جمع ہو رہے ہیں اور اُس نے مُخلصی کو مُمکن بنایا ہے، تو ہمارے چہروں سے ہماری شادمانی اور شُکرگُزاری کی عکاسی ہونی چاہیے! ایلڈر ایف انزیو بُش نے ایک دفعہ یہ کہانی سُنائی جب وہ برانچ کے صدر تھے تو جماعت میں سے ایک چھوٹے بچّے نے مِنبر پر اُن کو بیٹھے دیکھا اور بُلند آواز سے پُوچھا، ”یہ اُداس مُنہ والا آدمی اُوپر کیا کر رہا ہے؟“ جو لوگ اُوپر مِنبر پر بیٹھتے ہیں—مُقرُرین، قائدین، کوائرز—اور جو جماعت میں جمع ہوتے ہیں وہ اپنے چہروں پر اُبھرنے والے تاثرات کے ذریعے سے ایک دُوسرے کو ”شادمانی کی کلِیسیا میں خُوش آمدید“ کہتے ہیں!

گِیت گانا

جب ہم گیت گاتے ہیں، تو کیا ہم اپنے خُدا اور بادِشاہ کی حمد و ستایش کرنے کے لیے اکٹھے ہو رہے ہوتے ہیں، کیا ہماری آوازوں کے معیار سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یا کیا ہم صِرف بُڑبڑا رہے ہیں یا بالکُل ہی نہیں گا رہے ہوتے؟ صحائف بیان کرتے ہیں کہ ”راست باز کا گِیت [خُدا] کے لِیے دُعا ہے“ جِس سے اُس کی جان خُوش ہوتی ہے۔ تو آئیے گاتے ہیں! اور اُس کی تعریف کرتے ہیں!

پیغامات اور گواہیاں

ہمیں اپنے پیغامات اور گواہیوں کو آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح اور اُن کی اِنجِیل کے فروتن طرزِ عمل کے ثمرات پر مرکُوز رکھنا چاہیے، اَیسے پھل جو ”ہر طرح کی شِیرینی سے زیادہ شِیریں ہیں۔“ پِھر ہم واقعی ”جی بھر کر … کھائیں گے، تاکہ نہ [ہم] بھُوکے، نہ … پیاسے رہیں،“ اور بیٹے کی شادمانی کے وسِیلے سے، ہمارے بوجھ ہلکے ہو جاتے ہیں۔

عِشائے ربانی

ہماری عِبادات کا پُرجلال مرکزی نقطہ عِشائے ربانی پر برکت اور اُس میں شراکت ہے، پانی اور روٹی ہمارے خُداوند کے کفّارہ کی نعمت کی نمایندگی کرتا ہے اور ہمارے جمع ہونے کا فقط یہی مقصد ہے۔ یہ ”رُوحانی تجدید کی مُقدّس گھڑی ہے“ جب ہم نئے سرے سے گواہی دیتے ہیں کہ ہم اپنے اوپر یِسُوع مسِیح کا نام لینے اور نجات دہندہ کو ہمیشہ یاد رکھنے اور اُس کے حُکموں کو ماننے کا عہد دوبارہ کرتے ہیں۔

زِندگی کے بعض موسموں میں، ہم بھاری دِلوں اور بھاری بھرکم بوجھ کے ساتھ عِشائے ربانی تک پہنچ پاتے ہیں۔ باقی کے موسموں میں، ہم پریشانیوں اور مُصِیبتوں سے آزاد اور بغیر کسی بوجھ کے آتے ہیں۔ جب ہم توجہ کے ساتھ روٹی اور پانی کی برکت کو سُنتے اور نِشانی کے طور پر اُن مُقدّس تبرکات کو کھاتے ہیں، تو ہم نجات دہندہ کی قُربانی، گتسمنی میں اُس کی جانکنی، صلِیب پر اُس کی اَذیت، اور اُن دُکھوں اور تکلِیفوں پر غَور کرتے ہیں جو اُس نے ہماری خاطر برداشت کِیے ہیں۔ یہی وہ بات ہے جو ہماری جانوں کو تسلّی دیتی ہے، جب ہم اپنے دُکھ اُس کے دُکھوں سے جوڑتے ہیں۔ دوسرے موقعوں پر، ہم یِسُوع کی پُرفضل نعمت جس نے ہماری زِندگیوں اور اَبَدیت کے لیے جو کُچھ مُمکن بنایا ہے اُس کی ”افضل اور شِیریں“ شادمانی پر حیرتِ تشکُر کے ساتھ تعجُب محسُوس کریں گے! ہم اُس واسطے خُوشی منائیں گے جو ابھی ہونے کو ہے—ہمارے پیارے باپ اور جی اُٹھے نجات دہندہ کے ساتھ ہمارا دِل فَریب ملاپ۔

ہماری یہ عادت بنا دی گئی ہو کہ عِشائے ربانی کا مقصد شاید بیٹھ کر اُن ساری خطاؤں کے بارے میں سوچنا ہے جو گُزشتہ سارے ہفتے ہم سے سرزد ہُوئی ہیں۔ بلکہ آیئے اِس عادت کو بدلتے ہیں۔ خاموشی میں، ہم اُن بُہت سے طریقوں پر غَور کر سکتے ہیں جِن سے ہم نے اُس ہفتے خُداوند کو اُس کی پُرفضل محبت کے ساتھ مسلسل ہماری مدد کرتے دیکھا ہے! ہم ”روزانہ تَوبہ کی شادمانی کو دریافت“ کرنے کے مطلب پر غَور کر سکتے ہیں۔ ہم شُکر گُزار ہو سکتے ہیں اُن موقعوں کے لِیے جب نجات دہندہ نے ہماری کوششوں اور ہماری کام یابیوں میں مدد فرمائی جہاں جہاں ہم نے اُس کے فضل، بخشش اور قُدرت کو محسُوس کِیا تاکہ ہم اپنی مُشکلات پر قابُو پائیں، اور صبر اور یہاں تک کہ خُوش اُسلوبی کے ساتھ اپنے بوجھ برداشت کریں۔

جی ہاں، ہمارے گُناہوں کی بدولت جو دُکھ اور مُصِیبتیں ہمارے فِدیہ دینے والے نے اُٹھائِیں ہم اُن پر غَور و فکر کریں، اور یہ ہمیں سنجِیدگی سے سوچنے سمجھنے کا موقعہ بخشتا ہے۔ لیکن بعض اوقات—ہم باغ میں، صلِیب پر، قبر کے اندر رُک جاتے ہیں۔ ہم قبر کے کُھلنے کی شادمانی، موت کی شِکست، اور اُن ساری چیزوں پر مسِیح کی فتح کی طرف بڑھنے میں ناکام رہتے ہیں جو ہمیں اِطمِینان پانے اور اپنے آسمانی گھر میں واپس جانے سے روک سکتی ہیں۔ عِشائے ربانی کے دوران میں چاہے ہم دُکھ کے آنسو بہاتے ہیں یا شُکر گُزاری کے آنسو، یہ بیٹے کی خُوشی کی بشارت کی صُورت میں باپ کی نعمت کی نِرالی حیرت کا باعث بنیں!

ایسے والدین جن کے بچّے چھوٹے ہیں یا خصُوصی ضرُوریات کے مُجاز ہیں

اب، اِن چھوٹے بچّوں کے والدین کے لیے یا جِن کی ضرُوریات مخصُوص ہیں، عِشائے ربانی کے دوران میں سکُون اور خاموشی کے ساتھ غَور و فکر کرنا اکثر بُہت نامُمکن بات ہے۔ لیکن پُورے ہفتے کے دوران میں چھوٹے چھوٹے لمحات میں، آپ نمونے سے سِکھا سکتے ہیں کہ آپ نجات دہندہ کے لیے اور اُس کی طرف سے جو محبّت، شُکر گُزاری، اور شادمانی محسُوس کرتے ہیں جب آپ مُسلسل اس کی چھوٹی بھیڑوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اِس کاوِش میں کوئی محنت رائیگاں نہیں جاتی۔ خُدا آپ کی بابت بالکُل باخبر ہے۔

خاندان، وارڈ اور برانچ کی مشاورتی مجالس

اِسی طرح گھر میں، ہم گرجہ گھر میں اپنے وقت کے لیے اپنی اُمِّیدوں اور توقعات کو بڑھانا شُروع کر سکتے ہیں۔ خاندانی مجلسوں میں، ہم اِس بات پر تبادلہِ خیال کر سکتے ہیں کہ کس طرح ہر فرد شادمانی کی کلِیسیا میں سب کو خُوش آمدید کہنے کے لیے بامعنی طریقوں سے اپنا حِصّہ ڈال سکتا ہے! ہم منصُوبہ سازی کر سکتے ہیں اور کلِیسیا میں خُوش گوار احساس پانے کی توقع کر سکتے ہیں۔

وارڈ اور برانچ کی مشاورتی مجالس ہماری عِشائے ربانی کی گھڑی کے لیے شادمانی سے تقدِیس کی رسم و رواج کا تصُّور اور تخلیق کر سکتی ہیں، مدد کے لیے عملی اقدامات اور بصری علامتوں کی نِشان دہی کر سکتی ہیں۔

شادمانی

شادمانی مُختلف لوگوں کے لیے مُختلف دِکھائی دیتی ہے۔ بعض لوگوں کے لیے، یہ دروازے پر پُرجوش سلام ہو سکتا ہے۔ دُوسروں کے لیے، یہ خاموشی سے لوگوں کو مُسکراتے ہُوئے اور اُن کے ساتھ نرمی اور کُشادہ دِل کے ساتھ بیٹھ کر راحت محسُوس کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ اُن لوگوں کے لیے جو اپنے آپ کو خارج کِیے ہُوئے یا نظرانداز کِیے گئے محسُوس کرتے ہیں، اِس خیر مقدم کی گرم جوشی بُہت اہم ہوگی۔ آخِر کار، ہم اپنے آپ سے پُوچھ سکتے ہیں کہ نجات دہندہ کیا چاہتا ہے کہ ہماری عِشائے ربانی کی گھڑی کیسی ہو۔ وہ کیسے چاہے گا کہ اُس کی اُمّت میں سے ہر ایک کا خیرمقدم کیا جائے، دیکھ بھال کی جائے، پرورش کی جائے اور پیار کیا جائے؟ وہ ہمیں کیسا احساس دِلانا چاہے گا جب ہم اُس کی یادگار منانے اور عِبادت کرنے کے ذریعے سے تجدِیدِ نو کے لِیے آتے ہیں؟

نتیجہ

اِیمان کے اپنے سفر کے آغاز میں، یِسُوع مسِیح میں شادمانی میری پہلی عظیم دریافت تھی، اور اُس نے میری دُنیا کو بدل دیا۔ اگر آپ نے ابھی تک اِس شادمانی کو تلاش نہیں کِیا تو اِس کی تلاش میں لگ جائیں۔ یہ نجات دہندہ کے اِطمِینان، نُور، اور شادمانی کی نعمت کو پانے کی دعوت ہے—اِس میں مسرُور ہونے کے لیے، اِس پر تعجُب کرنے کے لیے، اور ہر سبت کے دِن اِس میں خُوش ہونے کے لیے۔

مورمن کی کِتاب میں عمون میرے دِل کے جذبات کا اِظہار کرتا ہے جب وہ کہتا ہے:

”اب کیا ہمارے پاس شادمان ہونے کی وجہ نہیں ہے؟ ہاں، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، جب سے دُنیا کی ابتدا ہُوئی کوئی بھی اَیسی [اُمّت] نہ تھی جِس کے پاس ہماری طرح شادمان ہونے کی اتنی بڑی وجہ تھی؛ ہاں، اور بلکہ میری خُوشی بُہت بڑھی یعنی مَیں خُدا پر فخر کرنے لگا؛ پَس ساری قُدرت، ساری دانائی، اور ساری حِکمت اُسی کی ہے، اُس کو سب باتوں کا اِدراک ہے، اور وہ رحِیم و کرِیم ہستی ہے، یعنی نجات کے واسطے، جو تَوبہ کرتے اور اُس پر اِیمان لاتے ہیں۔

”اب اگر یہ فخر کی بات ہے، تو مَیں فخر کرُوں گا؛ پَس یہی میری حیات اور میرا نُور ہے، … میری خُوشی، اور میری بے پناہ شُکر گُزاری ہے۔“

شادمانی کی کلِیسیا میں خُوش آمدید! یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا: ”شادمانی طاقتور ہے، اور شادمانی پر توجہ مرکوز کرنے سے ہماری زِندگیوں میں خُدا کی قُدرت آتی ہے۔ یعنی سب چیزوں میں مسِیح ہمارے لیے اولین مثال ہے، ’جِس نے اُس خُوشی کے لِیے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی صلِیب کا دکھ سہا‘ [عِبرانیوں 12:‏2]۔ اس پر غور کریں! زمین پرتلخ ترین تجربہ جھیلنے کے لیے ہمارے نجات دہندہ نے اپنی توجہ خوشی پر مرکوز کی! اور وہ شادمانی کیا تھی جو اُس کے سامنے رکھی گئی؟ یقیناً اِس میں پاک کرنے، شفا دینے، ہمیں مضبوطی دینے کی خوشی شامل تھی؛ توبہ کرنے والے تمام لوگوں کے گناہوں کی قیمت چکانے کی خوشی، میرے اور آپ کے لیے—صاف اور اہل—بن کر گھر واپس لوٹنا ممکن بنانے کی خوشی، تاکہ ہم اپنے آسمانی والدین اور خاندانوں کے ساتھ رہ سکیں۔ اگر ہم اِس خُوشی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں جو ہمیں حاصل ہوگی، یا جن سے ہم پیار کرتے ہیں، تو ہم کیا برداشت کر سکتے ہیں جو اِس وقت بہت زیادہ، تکلیف دہ، خوفناک، غیر منصفانہ، یا محض ناممکن لگتا ہے؟“ (”خُوشی اور رُوحانی بقا،“ لیحونا، نومبر 2016، 82–83)۔

  2. زبُور 16:‏11۔

  3. ایف انزیو بُش، “Lessons from the Lamb of God,” Religious Educator, vol. 9, no. 2 (2008), 3۔

  4. عقائد اور عہُود 25:‏12۔

  5. دیکھیے زبُور 100:‏1۔

  6. ایلما 32:‏42۔

  7. دیکھیے ایلما 33:‏23۔

  8. عمُومی راہ نُما کتاب: کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدسینِ آخری ایّام میں خِدمت کرنا، 29.2.1.1، گاسپل لائبریری۔

  9. دیکھیے رسل ایم نیلسن، مشن لیڈر شپ سیمینار، جُون 2019 میں بیان کِیا گیا تبصرہ؛ ڈیل جی رینلنڈ میں حوالہ دِیا گیا، ”یِسُوع مسِیح کے ساتھ غیر متزلزل وفاداری،“ لیحونا، نومبر 2019، 25۔

  10. گورڈن بی ہنکلی نے سِکھایا: ”جب آپ، کاہن کی حیثیت سے، عِشائے ربانی کی میز پر گھٹنے ٹیکتے ہیں اور دُعا مانگتے ہیں، جو کہ مُکاشفہ کے وسِیلے سے نازِل ہُوئی تھی، تو آپ پُوری جماعت کو خُداوند کے ساتھ عہد کے تحت لاتے ہیں۔ کیا یہ کوئی معمُولی بات ہے؟ یہ اِنتہائی افضل اور اہم بات ہے“ (”ہارونی کہانت—خُدا کی طرف سے نعمت،“ اَنزائن، مئی 1988، 46)۔

    ”جو لوگ عِشائے ربانی تیار کرتے ہیں، برکت دیتے ہیں یا بانٹتے ہیں وہ خُداوند کی طرف سے دُوسروں کی اِس رسم کے ذریعے سے خِدمت کرتے ہیں۔ ہر ایک جو کہانت کا حامل ہے اُسے اِس ذمہ داری کو اِنتہائی سنجِیدگی سے، عقیدت مندانہ رویہ کے ساتھ نِبھانا چاہیے۔ اسے اچھی طرح سے تیار، صاف ستھرا اور شایستہ لباس پہننا چاہیے۔ ذاتی ظاہری پہناوے کو رسم کی تقدیس کی عکاسی کرنی چاہیے“ (”کہانتی رُسُوم اور برکات،“ ہدایت نامہ برائے خاندان [2006]، 22).

  11. ایلما 36:‏21۔

  12. رسل ایم نیلسن، ”رُوحانی جوش کی طاقت،“ لیحونا، مئی 2022، 98۔

  13. دیکھیے مضایاہ 24:‏13–15۔

  14. دیکھیے یُوحنا 3:‏16–17۔

  15. ایلما 26:‏35–37۔