فصل ۱۲۱
مورّخہ ۲۰ مارچ ۱۸۳۹، نبی جوزف سمِتھ کی جانب سے کلِیسیا کے نام خط میں لِکھی ہُوئی دُعا اور نبُوّتیں جب وہ میزوری کی لبرٹی جیل میں قیدی تھا۔ نبی اور مُتعدد ساتھی کئی ماہ سے جیل میں تھے۔ اِن کی عاملہ اور عدلیہ کے افسران سے اِلتجائیں اور اِستدعات اُنھیں دادرسی پُہنچانے میں ناکام رہی تھیں۔
۱–۶، نبی خُداوند سے مُصِیبت زدہ مُقَدَّسین کے لیے مِنّت کرتا ہے؛ ۷–۱۰، خُداوند اُسے اَمن کا پیغام دیتا ہے؛ ۱۱–۱۷، وہ تمام جو خُداوند کے لوگوں کے خِلاف خطا کے جُھوٹے دعوےٰ بُلند کرتے ہیں ملعُون ہیں؛ ۱۸–۲۵، اُنھیں کہانت پر حق نہیں ہو گا اور وہ سزاوار ٹھہریں گے؛ ۲۶–۳۲، جلالی مُکاشفوں کا وعدہ ہے اُن سے جو دلیری سے برداشت کرتے ہیں؛ ۳۳–۴۰، کیوں بُہت سے بُلائے گئے اور برگُزیدہ چند ہیں؛ ۴۱–۴۶، کہانت کو صرف راست بازی سے بروئے کار لانا چاہیے۔
۱ اَے خُدا، کہاں ہے تُو؟ اور وہ سائبان کہاں ہے جو تیری پناہ گاہ کو ڈھانپتا ہے؟
۲ کب تک تیرا ہاتھ موقُوف رہے گا، اور تیری آنکھ، ہاں تیری پاک آنکھ، اَبَدی آسمانوں سے تیرے لوگوں اور تیرے خادِموں کی نااِنصافی دیکھے گی، اور اُن کی چِیخیں تیرے کان میں سرایت کریں گی؟
۳ ہاں، اَے خُداوند، کب تک وہ یہ نااِنصافیاں اور ناجائز ظُلم و سِتم برداشت کریں گے، اِس سے پہلے کہ تیرا دِل اُن کی طرف نرم ہو، اور تیری دَرد مَندی اُن پر ترس کھائے؟
۴ اَے خُداوند خُدا قادرِ مُطلق، آسمان، زمِین، اور سَمُندروں اور اُن تمام چِیزوں کو جو اُن میں ہیں، خَلق کرنے والے، اور جو اِبلِیس، اور پاتال کی سیاہ اور تارِیک سلطنت کو قابو میں لاتا اور ماتحت کرتا ہے—اپنا ہاتھ بڑھا؛ تیری نظر آرپار دیکھے، تیرا سائبان اُٹھایا جائے، تیری پناہ گاہ ڈھکی نہ رہے؛ تیرا کان مائل ہو؛ تیرا دِل ملائم ہو اور تیرا دِل ہمارے لیے رحم سے بھر جائے۔
۵ تیرا غُصّہ ہمارے دُشمنوں کے خِلاف بھڑکے؛ اور، اپنے دِل کے قہر میں، اپنی تلوار سے ہماری نااِنصافیوں کا اِنتقام لے۔
۶ اپنے مُصِیبت زدہ مُقَدَّسین کو یاد رکھ، اَے ہمارے خُدا؛ اور تیرے خادِم تیرے نام پر ہمیشہ شادمان ہوں گے۔
۷ میرے بیٹے، تیری جان تسلّی پائے؛ تیری اذیتیں، اور تیرے دُکھ ہوں گے اَلبتہ دم بھر؛
۸ اور پھِر، اگر تُو اُسے خُوب برداشت کرے گا، خُدا تُجھے عالمِ بالا میں سرفراز کرے گا؛ تُو اپنے سب دُشمنوں پر فتح پائے گا۔
۹ تیرے دوست تیرے ساتھ کھڑے ہیں، اور وہ پھِر سے تیرا گرم جوشی اور دوستانہ ہاتھوں سے اِستقبال کریں گے۔
۱۰ تُو ابھی تک ایُّوب کی مانِند نہیں؛ تیرے دوست تیرے خِلاف نہیں بھڑکتے، نہ ہی تُجھ پر خطا کا اِلزام لگاتے ہیں، جَیسا اُنھوں نے ایُّوب کے ساتھ کِیا۔
۱۱ اور وہ جو تُجھ پر خطا کا اِلزام لگاتے ہیں، اُن کی اُمید تباہ و برباد کی جائے گی، اور اُن کے اِرادے گھُل جائیں گے جَیسے پالا چڑھتے سُورج کی جلتی شُعاعوں کے سامنے پِگھلتا ہے؛
۱۲ اور یہ بھی کہ خُدا نے اپنا ہاتھ اور مُہر وقتوں اور زمانوں کو بدلنے کے لیے مُقرّر کیا ہے، اور اُن کے ذہنوں کو اندھا کرنے کے لیے، کہ وہ اُس کی حیرت انگیز کاری گری کو سمجھ نہ سکیں؛ کہ وہ اُن کو آزما بھی سکے اور اُنھیں اُنھی کی مَکّاری میں پکڑے؛
۱۳ کیوں کہ اُن کے دِل آلُودہ ہیں، اور وہ چِیزیں بھی جِن میں دُوسروں کو مُلوّث کرنا چاہتے ہیں، اور دُوسروں کو تکلیف پُہنچانا بےحد پسند کرتے ہیں، ساری کی ساری اُن میں وہ خُود پھنس جائیں گے؛
۱۴ تاکہ وہ مایُوس بھی ہوں، اور اُن کی اُمیدیں کاٹ ڈالی جائیں؛
۱۵ اور اُس کے بعد زیادہ برس نہ گُزریں گے، کہ اُنھیں اور اُن کی نسل کو آسمان کے نیچے سے مِٹا دیا جائے گا، خُدا فرماتا ہے، کہ اُن میں سے ایک بھی دِیوار کے پاس کھڑا ہونے کے لیے نہ بچے گا۔
۱۶ وہ سب ملعُون ہیں جو میرے ممسُوحوں کو لات ماریں گے، خُداوند فرماتا ہے، اور وہ چِّلاتے ہیں کہ اُنھوں نے گُناہ کِیا ہے جب کہ اُنھوں نے میرے حُضُور کوئی گُناہ نہیں کِیا، خُداوند فرماتا ہے، بلکہ وَیسا ہی کِیا ہے جو میری نظر میں مَقبُول تھا، اور جِس کا مَیں نے اُنھیں حُکم دیا۔
۱۷ بلکہ وہ جو خطا خطا چِلاتے ہیں اَیسا اِس لیے کرتے ہیں کہ وہ گُناہ کے چاکر ہیں، اور خُود نافرمانی کے فرزند ہیں۔
۱۸ اور وہ جو میرے خادِموں کے خِلاف جُھوٹی قسم کھاتے ہیں، کہ وہ اُنھیں غُلامی اور موت میں لے جائیں—
۱۹ اُن پر اَفسوس: کیوں کہ اُنھوں نے میرے چھوٹوں کو دِل گِیر کِیا ہے وہ میرے گھر کی رُسُوم سے کاٹ ڈالے جائیں گے۔
۲۰ اُن کی چنگیر بھری نہ رہے گی، اُن کے گھر اور اُن کے کھتے برباد ہوں گے، اور جو اُن کی خُوشامد کرتے تھے وہ اُنھیں ذلیل کریں گے۔
۲۱ اُن کا، نہ ہی اُن کے بعد نسل در نسل اُن کی اَولاد کا کہانت پر کوئی حق ہو گا۔
۲۲ اُن کے لیے بہتر ہوتا کہ چکّی کا پاٹ اُن کی گردنوں کے گِرد لٹکایا جاتا، اور اُنھیں سَمُندر کی گہرائی میں پھینک دیا جاتا۔
۲۳ اُن سب پر اَفسوس جو میرے لوگوں کو بدحواس کرتے ہیں، اور بھگا دیتے، اور قتل کرتے، اور اُن کے خِلاف گواہی دیتے ہیں، ربُّ الافواج فرماتا ہے؛ افعی کی نسل دوزخ کی سزا سے نہیں بچ سکے گی۔
۲۴ دیکھو، میری نظر اُن کے سارے کام دیکھتی اور جانتی ہے، اور اُس سبب سے مَیں نے اُن سب کے لیے فوری فیصلہ کر لیا ہُوا ہے؛
۲۵ پَس ہر اِنسان کے لیے اُس کے اَعمال کے مُوافِق ایک وقت مُقرّر کِیا گیا ہے۔
۲۶ خُدا تُمھیں اپنے پاک رُوح کے مُطابق عِلم دے گا، ہاں، رُوحُ القُدس کی نعمت کے وسِیلے سے جو بیان سے باہر ہے، وہ جو بِنائے عالم سے لے کر اب تک ظاہر نہیں کِیا گیا ہے؛
۲۷ جِس کا ہمارے آباواجداد نے بےچینی سے اِنتظار کِیا ہے کہ آخِری وقتوں میں ظاہر کِیا جائے، جِس کی طرف فرِشتوں کے وسِیلے سے اُن کے ذہنوں کو اِشارہ کِیا گیا، جو اُن کے جلال کی مَعمُوری کے لیے روک کر رکھا گیا تھا؛
۲۸ یہ آنے والے وقت میں ہو گا جب کُچھ بھی روک کر نہ رکھا جائے گا، آیا کہ ایک خُدا ہو یا کئی خُدا، وہ ظاہر کیے جائیں گے۔
۲۹ سارے تاج و تخت اور سلطنتیں، حُکومتیں اور اِختیارات ظاہر کیے جائیں گے اور اُنھیں بخشے جائیں گے جِنھوں نے یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کے لیے دلیری سے برداشت کِیا ہے۔
۳۰ اور یہ بھی، اگر آسمانوں اور سَمُندروں کی حدیں مُقرّر ہیں، یا زمِین کی، یا سُورج کی، چاند کی، یا سِتاروں کی—
۳۱ اور اُن کے محوری گردش کے اَوقات، تمام مُقرّر کردہ دِن، مہینے، اور برس، اور اُن کے دِنوں کے دِن، مہینے اور برس، اور اُن کے سب جلال، قوانین، اور مُقرّر کردہ اَوقات، زمانوں کی مَعمُوری کے زمانے کے دِنوں میں ظاہر کیے جائیں گے—
۳۲ اُس کے مُطابق جو تمام دُوسرے خُداؤں کے اَبَدی خُدا کی مجلِس میں اِس دُنیا سے پہلے مُقرّر کِیا گیا تھا، کہ دُنیا کے اِختتام اور اُس کے آخِر تک محفُوظ رکھا جائے، جب ہر شخص اُس کی اَبَدی حُضُوری اور اُس کے لافانی آرام میں داخل ہو گا۔
۳۳ کتنی دیر بہتے پانی ناپاک رہیں گے؟ کون سی قُوّت آسمان کو روکے رکھے گی؟ جَیسے آدمی اپنا کمزور سا بازُو بڑھا کر دریائے میزوری کو اُس کے معینہ راستے سے روکے، یا اُسے اُلٹی طرف بہا دے، اَیسے ہی قادرِ مُطلق کو مُقَدَّسین آخِری ایام کے سروں پر آسمان سے عِلم اُنڈیلنے سے روکنا ہے۔
۳۴ دیکھو، بُلائے گئے بُہت ہیں، لیکن برگُزیدہ چند ہیں، اور وہ کیوں برگُزیدہ نہیں ہیں؟
۳۵ کیوں کہ اُن کے دِل بُہت زیادہ اِس دُنیا کی چِیزوں پر لگے ہیں، اور وہ آدمیوں کی تعظیم چاہتے ہیں، کہ وہ ایک یہ سبق نہیں سیکھتے—
۳۶ کہ کہانت کے حُقُوق بِلاتفریق آسمان کی قُدرت سے جُڑے ہیں، اور کہ آسمان کی قُدرت کو تابع نہیں کِیا جا سکتا نہ چُھوا جا سکتا ہے صرف راست بازی کے اُصُولوں سے۔
۳۷ وہ ہمیں عطا کیے جا سکتے ہیں، یہ سچّ ہے؛ لیکن جب ہم اپنے گُناہوں کو چُھپانے کا تہیہ کرتے ہیں، یا اپنے غُرور میں سرشار ہوتے، اپنے بےجا گھُمنڈ میں مست ہوتے ہیں، یا بنی آدم کی جانوں پر غلبہ یا تسلّط یا زبردستی کا مظاہرہ کرنا، کسی بھی درجے کی ناراستی میں، دیکھو، آسمان اپنے تئیں دست بردار ہو جاتے ہیں؛ خُداوند کا رُوح رنجیدہ ہو جاتا ہے، اور جب یہ دست بردار ہو جاتا ہے، اُس آدمی کے اِختیار یا کہانت کے لیے آمین۔
۳۸ دیکھو، اِس سے پہلے کہ وہ آگاہ ہو، اُسے اُس کے حال پر چھوڑ دیا جاتا ہے کہ پَینے کی آر پر لات مارے، مُقَدَّسین کو سِتائے، اور خُدا کے خِلاف لڑے۔
۳۹ ہم نے اَفسوس ناک تجربے سے سِیکھا ہے کہ یہ تقریباً سب آدمیوں کی فِطرت اور مزاج میں ہے کہ جَیسے ہی وہ تھوڑا اِختیار پاتے ہیں، اَیسا وہ گُمان کرتے ہیں، وہ ناراست تسلّط کا مُظاہرہ شُروع کر دیتے ہیں۔
۴۰ پَس بُلائے گئے تو بُہت ہیں، مگر برگُزیدہ تھوڑے ہیں۔
۴۱ کہانت کے ذریعے سے کوئی طاقت یا رسُوخ برقرار نہیں رکھا جا سکتا یا رکھنا چاہیے، صرف ترغیب سے، تحمل سے، نرمی سے، اور حلِیمی، اور بےریا محبّت سے۔
۴۲ شفقت سے، اور خالِص عِلم سے، جو بغیر ریاکاری اور مکّر کے جان کو بڑی فضیلت دے گا—
۴۳ بروقت سختی سے سرزنِش کرو، جب رُوحُ القُدس تحریک دے؛ اور پھِر بعد میں اُس کو وافر پیار دِکھاؤ جِس کی تُو نے ملامت کی ہے، اَیسا نہ ہو کہ وہ تُجھے اپنا دُشمن جانے؛
۴۴ تاکہ وہ جانے کہ تیری وفاداری موت کے بندھنوں سے زیادہ مضبُوط ہے۔
۴۵ تیرے رحم بھی سارے آدمیوں اور اَہلِ اِیمان کے گھرانے کے لیے محبّت سے بھرے رہیں، نیکی تیرے خیالوں کو پیہم سُنوارتی رہے؛ تب تیرا توکّل خُدا کی حُضُوری میں زیادہ مضبُوط ہو گا؛ اور کہانت کے اُصُول تیری جان پر آسمان سے شبنم کی مانِند ٹپکیں گے۔
۴۶ رُوحُ القُدس تیرا دائمی رفیق ہو گا، اور تیرا عصا راستی اور سچّائی کا غیرمتغیر عصا ہو گا؛ اور تیری سلطنت اَبَدی سلطنت ہو گی، اور بغیر جبر کے یہ تُجھ تک ہمیشہ سے ہمیشہ تک پُہنچتی رہے گی۔