فصل ۲۹
ستمبر ۱۸۳۰، فے ایٹ، نیویارک میں، چھے بُزرگوں کی موجودگی میں نبی جوزف سمِتھ کے ذریعے سے دیا گیا مُکاشفہ۔ یہ مُکاشفہ ۲۶ ستمبر ۱۸۳۰ کو شُروع ہونے والی مجلِس سے چند دِن پہلے دیا گیا تھا۔
۱–۸، مسِیح اپنے بر گُزیدوں کو اِکٹھا کرتا ہے؛ ۹–۱۱، اُس کی آمد ہزار سالہ بادِشاہی کا شُروع ہے؛ ۱۲–۱۳، بارہ، تمام اِسرائیل کا اِنصاف کریں گے؛ ۱۴–۲۱، نشانیاں، آفتیں، اور وِیرانیاں دُوسری آمد سے پہلے ہوں گی؛ ۲۲–۲۸، آخِری قیامت اور آخِری عدالت ہزار سالہ بادِشاہی کے بعد ہوں گی؛ ۲۹–۳۵، خُداوند کے لیے سب چِیزیں رُوحانی ہیں؛ ۳۶–۳۹، اِبلِیس اور اُس کے لشکر آسمان سے اِنسان کو آزمانے کے لیے نکال باہر کیے گئے تھے؛ ۴۰–۴۵، زوال اور کفّارہ نجات لاتا ہے؛ ۴۶–۵۰، چھوٹے بچّے کفّارہ سے مُخلصی پاتے ہیں۔
۱ یِسُوع مسِیح کی آواز سُن، تیرا مُخلصی دینے والا، ذُوالجلال مَیں ہُوں جو ہُوں، جِس کے رحم کے بازُو نے تیرے گُناہوں کا کفّارہ دیا ہے؛
۲ جو اپنے لوگوں کو یُوں اِکٹھا کرے گا جَیسے مُرغی اپنے بچّوں کو اپنے پَروں تلے جمع کرتی ہے، حتیٰ کہ جتنے بھی میری آواز سُنیں گے اور خُود کو میرے سامنے فروتن کریں گے، اور پُر جوش دُعا میں مُجھے پُکار یں گے۔
۳ دیکھ مَیں تُجھ سے سچّ سچّ کہتا ہُوں، کہ اِس وقت تیرے گُناہ تُجھے مُعاف کیے گئے ہیں، اِس لیے تُو یہ چِیزیں پاتا ہے؛ لیکن یاد رکھ اور مزید گُناہ نہ کرنا، اَیسا نہ ہو تُجھ پر آفت آئے۔
۴ مَیں تُجھ سے سچّ کہتا ہُوں، کہ تُو اِس دُنیا میں سے چُنا گیا ہے تاکہ شادمانی کے راگ سے، نرسِنگے کی آواز کی مانِند میری اِنجِیل کی مُنادی کرے۔
۵ خاطر جمع رکھ اور شادمان ہو، کیوں کہ مَیں تُمھارے درمیان میں ہُوں، اور باپ کے ساتھ تُمھارا وکیل ہُوں، اور یہ اُس کو پسند آیا کہ بادِشاہی تُمھیں دے۔
۶ اور، جَیسا کہ لِکھا ہے—تُم جو کُچھ بھی اِیمان سے، میرے حُکم کے مُطابق دُعا میں متحد ہو کر مانگو گے، تُم پاؤ گے۔
۷ اور تُم میرے برگزیدوں کو اِکٹھا کرنے کے لیے بُلائے گئے ہو، پَس میرے برگُزیدہ میری آواز سُنتے ہیں اور اپنے دِلوں کو سخت نہیں کرتے؛
۸ پَس باپ کے حُضُور سے فرمان جاری ہُوا ہے کہ وہ اِس رُویِ زمِین پر ایک جگہ اِکٹھے کیے جائیں گے، اُن کے دِلوں کو تیار کرنے کے لیے اور اُس دِن کے خِلاف سب باتوں میں تیار ہونے کے لیے جب مُصِیبت اور وِیرانی بدکار پر بھیجی جائے گی۔
۹ پَس گھڑی نزدیک ہے اور وہ دِن جلد آتا ہے جب زمِین تیار ہو گی؛ اور تمام مغرور اور وہ جو بدکاری کرتے ہیں بُھوسے کی مانِند ہوں گے؛ اور مَیں اُنھیں بھسم کرُوں گا، لشکروں کا خُداوند فرماتا ہے، کہ بدکاری زمِین پر نہ رہے گی؛
۱۰ پَس وہ گھڑی نزدیک ہے، اور وہ جو میرے رسُولوں نے کہا ہے پُورا ہونا ضرور ہے؛ کہ جَیسا اُنھوں نے کہا ہے وَیسا ہی ہو گا؛
۱۱ پَس مَیں خُود کو آسمان سے قُدرت اور بڑے جلال کے ساتھ ظاہر کرُوں گا، آسمان کے تمام لشکروں کے ساتھ، اور زمِین پر آدمیوں کے ساتھ راست بازی میں ہزار سال رہُوں گا، اور بدکار قائم نہ رہ سکیں گے۔
۱۲ اور پھِر، مَیں تُم سے سچّ سچّ کہتا ہُوں، اور یہ پُختہ فرمان، باپ کی مرضی سے جاری ہُوا ہے، کہ میرے رسُول، جو یرُوشلیم میں میری خدمت گُزاری میں میرے ساتھ تھے، آگ کے ستُون میں، راستی کے جامے پہنے ہُوئے، میری آمد کے دِن، اپنے سروں پر تاج سجائے ہُوئے، جلال میں جَیسے مَیں ہُوں، میرے دہنے ہاتھ کھڑے ہوں گے، کہ اِسرائیل کے پُورے گھرانے کی عدالت کریں، حتیٰ کہ جتنوں نے بھی مُجھ سے محبّت رکھی اور میرے حُکموں پر عمل کِیا ہے، اور اُن کے سِوا کسی کی بھی نہیں۔
۱۳ پَس نرسِنگا کوہِ سینا کی طرح دیر تک اور زور سے بجے گا، اور ساری زمِین کانپے گی، اور وہ نِکلیں گے—ہاں، حتیٰ کہ مُردے جو مُجھ میں مرے ہیں، راست بازی کا تاج پہننے کے لیے، اور حتیٰ کہ میری مانِند مُلبّس ہونے کے لیے، کہ میرے ساتھ ہوں، تاکہ ہم ایک ہوں۔
۱۴ لیکن دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُس عظیم دِن کے آنے سے پہلے سُورج تارِیک ہو جائے گا، اور چاند خُون میں تبدیل ہو جائے گا، اور ستارے آسمان سے گر جائیں گے، اور اُوپر آسمان میں اور نیچے زمِین میں اِس سے بڑے نشان ہوں گے؛
۱۵ اور آدمیوں کے لشکروں میں رونا اور ماتم کرنا ہو گا؛
۱۶ اور زمِین کی فصلوں کو تباہ کرنے کے لیے اولوں کا بڑا طُوفان بھیجا جائے گا۔
۱۷ اور اَیسا ہو گا، دُنیا کی بدکاری کے سبب، مَیں بدکاروں سے اِنتقام لُوں گا، کیوں کہ وہ توبہ نہ کریں گے، پَس میرے غصب کا پیالہ لبریز ہے، پَس دیکھو، اگر وہ میری نہیں سُنتے تو میرا خُون اُنھیں پاک نہ کرے گا۔
۱۸ پَس، مَیں خُداوند خُدا رُویِ زمِین پر مکھیاں بھیجُوں گا، جو اُس کے باشِندوں کو جکڑ لیں گی، اور اُن کا گوشت کھائیں گی، اور اُن میں کیڑے پڑنے کا سبب ہوں گی؛
۱۹ اور اُن کی زبانیں باندھ دی جائیں گی اور وہ میرے خِلاف نہ بُڑبُڑائیں گے، اور اُن کا گوشت اُن کی ہڈیوں سے گِر جائے گا، اور اُن کی آنکھیں اُن کے چشم خانوں سے؛
۲۰ اور یُوں ہو گا کہ جنگل کے جانور اور ہَوا کے پرندے اُنھیں کھا جائیں گے۔
۲۱ اور وہ بڑی مکرُوہ کلِیسیا، جو ساری زمِین کی کسبی ہے، نِگل جانے والی آگ سے گِرائی جائے گی، جَیسا حِزقی ایل نبی کے مُنہ سے کہا گیا ہے، جِس نے اِن باتوں کے بارے میں کہا، جو ابھی ہُوئیں نہیں لیکن جِن کا ہونا ضرور ہے، پَس مُجھے اپنی حیات کی قسم، مکرُوہات راج نہ کریں گی۔
۲۲ اور پھِر، مَیں تُم سے سچّ سچّ کہتا ہُوں جب ہزار برس ختم ہو چُکیں، اور آدمی پھِر اپنے خُدا کا اِنکار کرنا شُروع کریں، مَیں صرف کُچھ عرصے کے لیے زمِین کو مُعاف کرُوں گا۔
۲۳ اور خاتمہ آئے گا، اور آسمان اور زمِین بھسم کیے جائیں گے اور گُزر جائیں گے، اور نیا آسمان اور نئی زمِین ہوں گے۔
۲۴ پَس ساری پُرانی چِیزیں گُزر جائیں گی، اور ساری چِیزیں نئی ہو جائیں گی، حتیٰ کہ آسمان اور زمین، اور اُن کی ساری مَعمُوری بھی، ہر دو اِنسان اور جانور، ہَوا کے پرندے، اور سَمُندر کی مچھلیاں؛
۲۵ اور نہ ہی ایک بال تک، نہ ہی ایک ذرّے تک رائیگاں کِیا جائے گا، چُوں کہ یہ میرے ہاتھ کی کاری گری ہے۔
۲۶ لیکن دیکھو، مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں زمِین کے گُزرنے سے پہلے، میکاایل، میرا مُقَرّب فرِشتہ اپنا نرسِنگا پُھونکے گا، اور تب تمام مُردے جاگیں گے، پَس اُن کی قبریں کھولی جائیں گی، اور وہ جی اُٹھیں گے—ہاں، حتیٰ کہ تمام۔
۲۷ اور راست باز اَبَدی زِندگی کے لیے میرے داہنے ہاتھ پر اِکٹھے کیے جائیں گے؛ اور بدکار میرے بائیں ہاتھ اور مَیں باپ کے سامنے قَبُول کرنے سے شرمِندہ ہُوں گا؛
۲۸ پَس مَیں اُن سے کہُوں گا—ملعُونو، میرے سامنے سے اُس اَبَدی آگ میں چلے جاؤ جو اِبلِیس اور اُس کے فرِشتوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔
۲۹ اور اب، دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، مَیں نے کبھی اپنے مُنہ سے یہ اِعلان نہیں کِیا کہ وہ واپس آئیں، پَس جہاں مَیں ہُوں وہ آ نہیں سکتے، کیوں کہ اُن کے پاس کوئی اِختیار نہیں۔
۳۰ مگر یاد رکھ میری ساری سزائیں اِنسانوں کو نہیں دی گئیں؛ اور جَیسے کلمات میرے مُنہ سے نِکلے ہیں ویسے ہی وہ پُورے ہوں گے، اور تمام چِیزوں میں جو مَیں نے اپنے کلام کی قُدرت سے، جو میرے رُوح کی قُدرت ہے، تخلیق کی ہیں، اَوّل آخِر ہوں گے اور آخِر اَوّل کیے جائیں گے۔
۳۱ پَس مَیں نے اُنھیں اپنے رُوح کی قُدرت سے تخلیق کِیا ہے؛ ہاں، تمام چِیزیں دونوں رُوحانی اور جسمانی—
۳۲ پہلے رُوحانی، دُوسرے جسمانی، جو میرے کام کا شُروع ہے؛ اور پھِر پہلے جسمانی اور دُوسرے رُوحانی، جو میرے کام کا آخِر ہے—
۳۳ تُم سے یہ کہتے ہُوئے تاکہ تُم فطری طور پر سمجھو؛ لیکن میرے لیے میرے کاموں کی نہ کوئی اِنتہا، نہ اِبتدا ہے، لیکن یہ تُمھیں اِس لیے دیا گیا ہے تاکہ تُم سمجھو، کیوں کہ تُم نے مُجھ سے پوچھا ہے اور مُتّفِق ہُوئے ہو۔
۳۴ پَس، مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں کہ میرے لیے تمام چِیزیں رُوحانی ہیں، اور کسی وقت بھی مَیں نے کوئی قانون نہیں دیا ہے جو دُنیاوی ہو، نہ اِنسان کو، نہ بنی آدم کو؛ نہ آدم تُمھارے باپ کو جِس کو مَیں نے خلق کِیا۔
۳۵ دیکھو، مَیں نے اُسے بخشا کہ وہ اپنی مرضی کا مالک ہو؛ اور مَیں نے اُسے حُکم دیا، مگر کوئی دُنیاوی حُکم مَیں نے اُس کو نہ دیا، کیوں کہ میرے اَحکام رُوحانی ہیں؛ وہ فطری یا دُنیاوی نہیں، نہ نفسانی نہ شہوانی۔
۳۶ اور اَیسا ہُوا کہ آدم اِبلِیس سے آزمایا گیا—پَس، دیکھو، اِبلِیس آدم سے پہلے تھا، اُس نے میرے خِلاف، یہ کہتے ہُوئے، سرکشی کی، کہ اپنی عظمت مُجھے دے دے، جو میری قُدرت ہے؛ اور اُس نے آسمان کے لشکر کا تہائی حِصّہ اُن کی مرضی کے سبب سے مُجھ سے پھیر لیا؛
۳۷ اور وہ نیچے پھینکے گئے، اور یُوں اِبلِیس اور اُس کے فرِشتے وُجُود میں آئے؛
۳۸ اور دیکھو، اُن کے لیے اِبتدا سے جگہ تیار کی گئی ہے، وہ جگہ دوزخ ہے۔
۳۹ اور یہ ہونا ضرور ہے کہ اِبلِیس بنی آدم کو آزمائے، ورنہ وہ اپنی مرضی کے مالک نہ ہو سکتے؛ ہاں اگر وہ کبھی کڑواہٹ نہ چکھتے تو وہ میٹھے کو نہ جان سکتے—
۴۰ پَس، اَیسا ہُوا کہ اِبلِیس نے آدم کو آزمایا، اور اُس نے ممنوعہ پھل کھایا اور حُکم عدولی کی، جِس سے وہ اِبلِیس کی مرضی کے تابع ہُوا، ہاں وہ آزمایش کے مطیع ہُوا۔
۴۱ پَس، مُجھ، خُداوند خُدا نے اُسے باغِ عدن سے، اپنی حُضُوری سے، اُس کی خطا کے سبب، باہر نکال پھینکوایا، جِس سے وہ رُوحانی طور پر مُردہ ہُوا، جو پہلی موت ہے، حتیٰ کہ وہی موت جو آخِری موت ہے، جو رُوحانی ہے، جِس کا اِعلان بدکاروں پر تب کِیا جائے گا جب مَیں کہُوں گا: اَے ملعُونو، دفعہ ہو جاؤ۔
۴۲ مگر دیکھ، مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ مُجھ خُداوند خُدا نے آدم اور اُس کی اولاد کو بخشا کہ وہ جِسمانی موت سے نہ مریں، جب تک مَیں خُداوند خُدا اُن پر اپنے اِکلوتے بیٹے کے نام پر اِیمان سے توبہ اور مُخلصی کا اِعلان کرنے کے لیے فرِشتے نہ بھیجُوں۔
۴۳ اور یُوں مُجھ خُداوند خُدا نے اِنسان کے لیے اُس کی آزمایشی مُدت کے ایّام مُقرّر کیے—تا کہ اُس کی طبعی موت کے باعث وہ لافانی حالت میں اَبَدی زِندگی کے لیے اُٹھایا جائے، حتیٰ کہ جتنے بھی اِیمان لاتے ہیں؛
۴۴ اور جو اِیمان نہیں لاتے اُن کے لیے اَبَدی عذاب؛ ہاں وہ اپنے رُوحانی زوال سے چُھٹکارہ نہیں پا سکتے، کیوں کہ وہ توبہ نہیں کرتے؛
۴۵ پَس وہ نُور کی بجائے تارِیکی سے محبّت رکھتے ہیں، اور اُن کے کام بُرے ہیں، اور وہ اپنی مزدُور ی اُس سے پاتے ہیں جِس کی وہ فرماں برداری کرتے ہیں۔
۴۶ لیکن دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کہ چھوٹے بچّے بِنائے عالم سے میرے اِکلوتے کے وسِیلے سے چُھڑائے گئے ہیں؛
۴۷ پَس، وہ گُناہ نہیں کر سکتے، ہاں شیطان کو یہ اِختیار نہیں دیا گیا کہ وہ چھوٹے بچّوں کو آزمائے، جب تک وہ میرے حُضُور اپنے کاموں کے جواب دہ نہ ہو جائیں؛
۴۸ ہاں اُنھیں جو بخشا گیا ہے وہ میری مرضی کے تحت، میری اپنی خُوشی کے مُطابق، تاکہ اُن کے اَجداد کے ہاتھوں انوکھی چِیزیں طلب کی جا سکیں۔
۴۹ اور، پھِر، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، کہ کون ہے جِس کے پاس عِلم ہے کہ، اُس کو مَیں نے توبہ کا حُکم نہیں دیا؟
۵۰ اور وہ جِس کے پاس بصیرت نہیں، میرے اِختیار کے مُطابق کرے جَیسا کہ لِکھا ہے۔ اِس وقت مُجھے تُم پر مزید کُچھ ظاہر نہیں کرنا ہے۔ آمین۔