فصل ۱۳۴
حُکومتوں اور عمُومی قوانین کے مُعاملے میں اِعلانِ عقِیدہ، جو ۱۷ اگست ۱۸۳۵ کو کرٹ لینڈ، اوہائیو میں مُنعقِدہ کلِیسیا کی مجلِس عامہ میں مُتّفِق الّرائے سے اپنایا گیا۔ بُہت سارے مُقَدَّسین عقائد اور عہُود کی پہلی اشاعت کے لیے مُجوزہ مواد پر غَور کرنے کے لیے جمع ہُوئے تھے۔ اُس وقت، اِس اِعلان کو مندرجہ ذیل عُنوان دیا گیا: ”تاکہ دُنیا کی حُکومتوں اور عمُومی قوانین کے حوالے سے ہمارے عقِیدہ کا غلط مفہوم نہ لیا جائے نہ غلط سمجھا جائے، ہم نے اِس جِلد کے آخِر میں اِسی کے بارے میں اپنی رائے دینا مناسب جانا۔“
۱–۴، حکومتوں کو ضمیر اور عِبادت کی آزادی کو محفُوظ کرنا چاہیے؛ ۵–۸، سب لوگوں کو اپنی حکومتوں کی حمایت کرنی چاہیے اور اُنھیں قانون کو تعظیم اور تکریم دینی چاہیے؛ ۹–۱۰، مذہبی جماعتوں کو سرکاری اِختیارات کا مُظاہرہ نہیں کرنا چاہیے؛ ۱۱–۱۲، اِنسان اپنا اور اپنی ملکیت کے تحفظ کا حق رکھتے ہیں۔
۱ ہم اِیمان لاتے ہیں کہ حُکومتیں، اِنسان کی بھلائی کے لیے خُدا کی قائم کردہ تھیں؛ اور کہ وہ اِنسانوں کو اُن دونوں کے بارے، یعنی قوانین بنانے اور اُنھیں نافذ کرنے میں، معاشرے کی بہتری اور تحفظ کے لیے جواب دہ ٹھہراتا ہے۔
۲ ہم اِیمان لاتے ہیں کہ کوئی حُکومت امن و امان کی حالت میں قائم نہیں رہ سکتی، سِوا اِس کے کہ اَیسے قوانین بنائے اور مُستَحکم ٹھہرائے جائیں جو ہر فرد کے ضمیر کا آزادانہ اِظہار، ملکِیت کا حق اور اِختیار، اور زِندگی کے تحفظ کو یقینی فراہم کریں۔
۳ ہم اِیمان لاتے ہیں تمام حُکومتوں کو لازم طور پر حُکومتی عُہدےداران اور مجسٹریٹوں کی ضرورت ہوتی ہے کہ اَیسے قوانین کو لاگُو کریں؛ اور جو اِن قوانین کا نفاذ مساوات سے کریں گے اور اِنصاف کی جُستجُو کی جانی چاہیے اور اگر جمہوریہ ہے تو عوام کی آواز سے یا فرمانروا کی مرضی سے برقرار رکھا جانا چاہیے۔
۴ ہم اِیمان لاتے ہیں کہ مذہب خُدا کا مُقرّر کردہ ہے؛ اور کہ اِنسان اِس پر عمل پیرا ہونے کے لیے اُسی کو اور صِرف اُسی کے حُضُور جواب دہ ہیں، سِوا اِس کے کہ اُن کی مذہبی آرا اُنھیں دُوسروں کے حُقُوق اور آزادیوں کی خِلاف ورزی کرنے پر اُکساتی ہیں؛ بلکہ ہمارا اِیمان ہے کہ اِنسانی قانون کو حق حاصل نہیں ہے کہ عِبادت کے قاعدے صادِر کر کے اِنسانوں کے ضمیر کو قید کرنے کے واسطے مداخلت کرے، نہ ہی سرکاری یا نجی پرستش کے طریقوں میں تقاضا کرے؛ اَلبتہ حُکومتی مجسٹریٹ جُرم کو روکے، لیکن کبھی ضمیر کو قابو نہ کرے؛ قُصُور کی سزا دے لیکن کبھی جان کی آزادی کو نہ کُچلے۔
۵ ہم اِیمان لاتے ہیں کہ سارے اِنسان جہاں جہاں وہ رہتے ہیں، اپنی اپنی حُکومتوں کو سہارا دیں اور مضبُوط بنائیں، جب تک اَیسی حُکومتوں کے قوانین اُن کے پَیدایشی اور ناقابلِ اِنتقال حُقُوق کی حفاظت کرتے ہیں؛ اور کہ اَیسے میں ہر محفُوظ شہری کے لیے بغاوت اور سرکشی غیر مُناسب ہے، اور اُسے قرار واقعی سزا مِلنی چاہیے؛ اور کہ تمام حُکومتوں کو حق ہے کہ اَیسے قوانین لاگُو کریں جو اُن کی دانِست میں بہترین طور پر مفادِ عامہ کی حفاظت کرتے ہیں؛ تاہم، اِس کے ساتھ ساتھ، ضمیر کی آزادی کو مُقَدَّس جانیں۔
۶ ہم اِیمان لاتے ہیں کہ ہر شخص اپنے منصب میں اعلیٰ ظرف ہونا چاہیے، جَیسے حُکم ران اور مجسٹریٹ، کیوں کہ اُنھیں معصوم کی حفاظت اور قُصُوروار کو سزا دینے کے لیے مُقرّر کِیا گیا ہے؛ کہ تمام اِنسانوں پر قوانین کی تعظیم اور تکریم واجب ہو، کیوں کہ اُن کے بغیر اَمن اور ہم آہنگی کی جگہ لاقانونیت اور دہشت لے لے گی؛ اِنسانی قوانین اِنسان اور اِنسان کے درمیان ہمارے مفادات کو بحیثِیت اَفراد اور اَقواَم مُنَظّم کرنے کے مخصُوص مقصد کے لیے بنائے گئے ہیں؛ اور آسمان سے دیے گئے اِلہامی قوانین ہیں، جو رُوحانی مُعاملات میں، اِیمان اور عِبادت کے لیے ضوابط بتاتے ہیں، اِن دونوں کا اِنسان اپنے خالق کو جواب دہ ہے۔
۷ ہم اِیمان لاتے ہیں کہ حُکم رانوں، ریاستوں اور حُکومتوں کو حق ہے، اور اِس کے ذِمّہ دار ہیں کہ تمام شہریوں کی اُن کے مذہبی عقِیدے کی آزادئ عمل داری کی حفاظت کے لیے قوانین لاگُو کریں؛ بلکہ ہمارا یہ اِیمان ہے کہ اَز رویِ اِنصاف اُن کو یہ حق نہیں ہے کہ شہریوں کو اِس حق سے محرُوم کریں، یا اُن کی آرا کو ممنُوع قرار دیں، جب تک قوانین کے بارے میں لحاظ اور تکریم دِکھائی جاتی ہے اور اَیسے مذہبی خیالات بغاوت اور سازِش کو دُرست نہیں ٹھہراتے۔
۸ ہم اِیمان لاتے ہیں کہ جُرم کے اِرتکاب کی سزا خطا کی نوعیت کے مُطابق ہونی چاہیے؛ کہ قتل، غداری، ڈکیتی، چوری، اور امنِ عامہ کی خِلاف ورزی کی سزا، ہر صُورت میں، اُن کے جُرم کی نوعیت اور لوگوں میں بُرائی پھَیلانے کے رُجحان کے مُطابق، اِس حُکومت کے قوانین کے مُطابق ہونی چاہیے جہاں غلطی کا اِرتکاب ہُوا ہے؛ اور امنِ عامہ اور سلامتی کے لیے تمام لوگوں کو سامنے آ کر اچّھے قوانین کے خِلاف غلطی کرنے والوں کو سزاوار ٹھہرانے کے لیے اپنی صلاحیت اِستعمال کرنی چاہیے۔
۹ ہم اِیمان نہیں لاتے کہ سرکاری حُکومت میں مذہبی آمیزش کرنا بجا ہے، جِس سبب سے کسی ایک مذہبی فِرقے کو فروغ ملے اور دُوسرا اپنی رُوحانی مراعات سے محرُوم ٹھہرے، اور بحیثِیتِ شہری اُس کے اَرکان کے اِنفرادی حُقُوق کا اِنکار کِیا جائے۔
۱۰ ہم اِیمان لاتے ہیں کہ سب مذہبی جماعتوں کو حق ہے کہ وہ اپنے اَرکان کے ساتھ نامُناسب چال چلن کے سبب سے جماعتوں کے قواعد و ضوابط کے مُطابق برتاؤ کریں؛ بشرطِ کہ اَیسا برتاؤ رفاقت اور اچّھے مراسم کے لیے ہو؛ بلکہ ہمارا اِیمان ہے کہ کوئی مذہبی جماعت کسی اِنسان کی جائداد یا زِندگی کے حق کی سماعت نہیں کر سکتی، کہ اُن سے اِس جہان کے سازوسامان ہتھیائے، یا اُن کی زِندگی یا کسی عضو کو خطرے میں ڈالے، یا اُن پر کوئی جِسمانی سزا عائد کرے۔ وہ اُنھیں صرف اپنی جماعت سے خارج، اور اپنی رفاقت سے محرُوم کر سکتی ہیں۔
۱۱ ہم اِیمان لاتے ہیں کہ جہاں کہیں اَفراد ذاتی بدسلوکی کا شِکار ہُوئے ہوں یا حقِ جائداد یا سیرت کی خِلاف ورزی ہُوئی ہو تو اِن ساری حق تلفِیوں اور شکایتوں کے ازالے کے لیے سرکاری قانون سے رُجُوع کرنا چاہیے، اِس طرح کے قوانین جہاں ہوتے ہیں وہ ہی حِفاظت کریں گے؛ بلکہ ہمارا یہ اِیمان ہے کہ جہاں فوری قوانین تشکیل نہ دِیے جا سکتے ہوں، وہاں سب اِنسان اپنا، اپنے دوستوں کا، اور اپنی جائداد کا، اور اپنی حُکومت کا ناگہانی حالات میں غیرقانونی حملوں سے دِفاع اور سب لوگوں کے حُقُوق کی خِلاف ورزی کے خِلاف اِعانت پانے کے لیے دلیل و برہان کا مُظاہرہ کریں۔
۱۲ ہم اِیمان لاتے ہیں کہ یہ واجب ہے کہ دُنیا کی قَوموں میں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے، اور راست بازوں کو خبردار کِیا جائے کہ وہ دُنیا کی بُرائی سے خُود کو بچائیں؛ لیکن ہم زرخرید غُلاموں کی غُلامی میں دخل اندازی کرنا مناسب نہیں سمجھتے، نہ اُنھیں اِنجِیل کی مُنادی کرنا، نہ اُنھیں اُن کے آقاؤں کی مرضی اور خواہش کے بغیر بپتسما دینا، نہ اُنھیں اِس زِندگی میں اپنے حالات سے غیرمطمئن ہونے کے لیے اُکسانے یا ترغیب دینے کے واسطے ذرا سا بھی اَثر ڈالنا یا موجب بننا، جِس سے اُن اِنسانوں کی زِندگیوں کو خطرے میں ڈالا جائے؛ اَیسی دخل اندازی ہم سمجھتے ہیں کہ ہر اُس نظام کے اَمن کے لیے غیرقانونی اور غیرواجب اور خطرناک ہے جو اِنسانوں کو غُلامی میں رہنے کی اِجازت دیتی ہے۔