۲۰۱۹
نیا محسوس کرنا
اپریل ۲۰۱۹


نیا محسوس کرنا

مصنفہ ٹیکساس ، یو۔ایس۔ اے میں رہتی ہے۔

ایسٹونیا

”مجھے ایک حیران کُن بات بتانی ہے“ ایما (امی) نے راسمس کو سکول سے لیتے ہوئے کہا۔ وہ رنگین عمارتوں والی تنگ گلیوں سے اکٹھے چلتے گئے۔

”رات کے کھانے کے لیے روسولی؟“ راسمس نے پُر امید اندازہ لگایا۔ اُس کی ساتویں سالگرہ کے لیے پچھلے ہفتے اںہوں نے یہی کھایا تھا۔ لیکن چقندر اور آلو والے سلاد کے ساتھ اچاری مچھلی وہ ہمیشہ اور بھی کھا سکتے تھے!

ایما نے مسکراتے ہوئے سر ہلایا ”آج صبح بس پر مجھے دو لڑکیاں ملیں مشنری۔ وہ آج رات آ کر ہمارے ساتھ اپنی کلیسیا کے بارے میں بات کریں گی۔“

راسمس نے تجسس سے اوپر دیکھا۔ وہ پہلے مشنریوں سے کبھی نہیں ملا تھا۔

وہ اپنے سونے کے کمرے میں آگ بجھانے والے کھلونا ٹرک سے کھیل رہا تھا جب مشنری ”ترے! ترے! ہیلو“ اُنہوں نے ایما کو گھر میں داخل ہوتے ہوئے سلام کیا۔ اُنہوں نے اپنے بھاری بوٹ اتارے اور وہ ہوائی چپل پہن لیے جو ایما نے گھر آنے والوں کے لیے رکھے تھے۔ ایما اُنہیں نارنجی صوفے کی جانب لے گئی۔ لیکن راسمس دروازے کے پاس ہی کھڑا رہا۔

لمبی عورت کے اُسے دیکھا اور مسکرائی۔ اُس کے نام والی سیاہ تختی پر اوڈے کریگ (بہن کریگ) لکھا تھا۔ اُس نے کہا ”آپ کی امی نے ہمیں بتایا کہ کچھ دن پہلے ہی آپ کی ساگرہ تھی۔“ ”ہم آپ کے لیے کچھ لے کر آئے ہیں“ اور اُس نے چھوٹا سا کارڈ بڑھایا۔ راسمس نے اُسے دھیان سے دیکھا۔

یہ کسی شخص کی تصویر تھی۔ اُس نے سفید چوغہ پہنا تھا اور اُس کے ہاتھ پھیلے ہوئے تھے۔

”آپ کو پتہ ہے کہ یہ کون ہے؟“ اوڈے کریگ نے پوچھا۔

راسمس کو اُس شخص کا نام نہیں پتہ تھا۔ اُس نے یہ تصویر پہلے کبی نہیں دیکھی تھی۔ لیکن وہ شخص مہربان اور با اثر لگتا تھا۔ ”مجھے لگتا ہے کہ یہ کوئی بادشاہ ہے!“ راسمس نے کہا۔

دونو مشنری مسکرائیں۔ ”ہاں، یہ تو ہے! یہ بادشاہوں کا بادشاہ ہے! اس کا نام یسوع مسیح ہے“ اوڈے گریگ نے نیلے کوور والی کتاب نکالی۔ ”اور یہ کتاب اُس کے بارے میں سکھاتی ہے، مورمونی رامات۔ مورمن کی کتاب“

اُس نے اور ایما نے ہر روز سکول جانے سے پہلے مورمن کی کتاب کا مطالعہ کرنا شروع کیا۔ سکول کے دوران راسمس سبزہ زار میں سیر کرتا تھا اور سونے کے کپڑے پہن کر دوپہر میں سو جایا کرتا تھا۔ سکول کے بعد وہ اور ایما اکثر مشنریوں سے ملا کرتے تھے۔ وہ مشنریوں کے ساتھ بات کرتے تھے کہ اُنہوں نے مورمن کی کتاب میں سے کیا پڑھا ہے۔ بعض اوقات ایما سب کو کرنِگل کھانے کو دیتی تھی جو کہ دار چینی والی ڈبل روٹی ہے۔ ہفتے کے آخر میں وہ اور ایما سائیکل چلاتے یا ساحل پر بیٹھ کر کھانا کھاتے۔ بعض اوقات وہ اپنے پسندیدہ دریا کے ساتھ والے درختوں کے جھنڈ میں لمبی سیر کے لیے جاتے۔

اُنہی میں سے ایک سیر کے دوران ایما نے اُسے بتایا کہ وہ بپتسمہ لینا چاہتی ہے۔۔ راسمس مسکرایا۔ مشنریوں نے ایما سے اس بارے میں دعا کرنے کے لیے کہا تھا کہ وہ بپتسمہ لے یا نہیں۔ اور بات چیت سے یوں لکتا تھا کہ اُسے دعا کا جواب مل چکا تھا!

اُس کے مسکرا کر کہا ”اور مجھے پتہ ہے کہ میں کہاں بپتسمہ لوں گی“ ”آپ اندازہ لگا سکتے ہو کہ کہاں“؟

راسمس نے بپتسمہ کے بارے میں مشنریوں کے سبق کے بارے میں سوچا۔ اُنہوں نے وہ تصویر دکھائی تھی جس میں یوحنا بپتسمہ دینے والا یسوع کو ایک دریا میں پپتسمہ دے رہا تھا…

”دریا! وہ بڑی خوشی سے بولا۔ ”ہمارا پسندیدہ دریا۔“

ایک ہفتے بعد راسمس مشنریوں اور چرچ کے کچھ اور لوگوں کے ساتھ دریا کے کنارے کھڑا تھا۔ ایما بپتسمہ لینے کے لیے تیار تھی۔ وہ یسوع کی طرح مکمل طور پر پانی کے نیچے گئی۔ جب وہ پانی سے نکلی تو وہ مسکرا رہی تھی۔ راسمس چاہتا تھا کہ وہ اس لمحے کو ہمیشہ کے لیے یاد رکھے—نیلا پانی، سبز گھاس میں سفید جنگلی پھول اور اُس کی امی کی مسکراہٹ۔

بعد میں جب سب مشنریوں کے لائے بسکٹ کھا رہے تھے تو اُس نے پوچھا ”بپتسمہ لینا کیسا لگتا ہے؟“

”بہت شاندار“ امی نے اُسے بتایا۔ ”میں چاہ رہی تھی کہ ہمیشہ کے لیے دریا ہی میں رہوں۔ میں بہت نیا محسوس کر رہی ہوں!“ امی نے اُسے زور سے گلے لگایا۔

اُس نے امی کو بتایا کہ ”اپنی اگلی سالگرہ ہر وہ امی اور یسوع کی طرح بپتسمہ لینا چاہتا ہے۔“ ”میں بھی نیا محسوس کرنا چاہتا ہوں!“

خاکہ کشی از گارتھ برنر

شائع کرنا