۲۰۱۹
مشخص ذاتی مکاشفہ
اپریل ۲۰۱۹


بالغ نوجوان

مشخص ذاتی مکاشفہ

آپ مکاشفہ اور اپنے خیالات کے درمیان کیسے امتیاز کر سکتے ہیں؟

ہم ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جہاں بہت سے مواقع موجود ہیں۔ ہمیں آزادی حاصل ہے کہ ہم اپنا پیشہ، سکول، جیون ساتھی، اپنے رہنے کی جگہ، اور دیگر کئی انتخابات کر سکتے ہیں۔ یہ ہماری نسل کی حقیقی نعمت ہے۔ لیکن دوسری جانب، یہ سب انتخابات زیادہ مشکل پیدا کرتے ہیں کیونکہ جب بہت سارے راستے اور مواقعے موجود ہوں جو سب اچھی چیزوں کی طرف راہنمائی کریں تو فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ ہم کس طرح درست انتخاب کریں جب سارے مواقعے بہت اچھے ہوں؟ جب آپ فیصلوں کے اِس طوفان میں خود کو کھویا یا بھٹکا ہوا محسوس کریں تو، جان لیں کہ آسمانی باپ آپ کی راہنمائی کرنا چاہتا ہے۔ اگر آپ اُس کی آواز کی پیروی کریں گے تو آپ راہِ حق کا انتخاب اور اپنے جوابات کو تلاش کر سکتے ہیں۔ پہچانیں کہ وہ آپ سے کیسے ہمکلام ہوتا ہے، اُس پر بھروسہ رکھیں، نبی کی پیروی کریں، صابر بنیں، مزید خوش اندیش بنیں، اور اِیمان رکھیں، اور بالآخر آپ کی صحیح سمت میں راہنمائی کی جائے گی۔

—ویرا ویشینکو، کیو، یوکرائن

اپنی پوری زندگی میں میں نے دیکھا ہے کہ خُداوند نے کس طرح سے میری راہنمائی کی ہے، اور میں سمجھتی ہوں کہ اُس کی اور اُس کی راہنمائی کی بدولت ہی میں نے سب کچھ حاصل کیا ہے۔ یہاں تک کہ ایسے لمحات میں بھی جب میں نے سوچا کہ میں تنہا تھی، بلآخر، اُس نے مجھے بتایا اور احساس بخشا کہ وہ ہمیشہ میرے ساتھ تھا۔ لہذا میں نے ہمیشہ اِیمان کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے، یہاں تک کہ جب مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں تنہا ہوں۔ میرے لیے، میرا راستہ بعض اوقات واضح نہیں ہوتا، اور میں ہمیشہ یہ نہیں دیکھ سکتی کہ مستقبل میں مجھے کیا نصیب ہوگا، لیکن میں ہمیشہ اِیمان سے قدم بڑھاتی ہوں، اور پھر میں نور کو دیکھنا اور اپنی زندگی میں خُدا کے ہاتھ کو پہچاننا شروع کر دیتی ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ ہمارا آسمانی باپ اور اُس کا بیٹا، یِسُوع مِسیح، ہم سے محبت کرتے ہیں اور وہ خوشی سے ہماری راہ نمائی کرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ ہم اُن پر بھروسہ رکھیں اور جب رُوح کی سرگوشیاں پائیں تو اُن پر عمل کریں۔—

اندہیرا محیاہ، ڈومینکن ری پبلک

جوں جوں میں بڑھی ہوتی جا رہی ہوں، میں نے رُوح کی زبان سیکھ لی ہے۔ رُوح سادہ خیالات کے ذریعے سے مجھ سے ہمکلام ہوتا ہے۔ اِس کا عادی ہونے کے لیے مجھے مشق کرنی پڑی ہے، لیکن عام طور پر رُوح خاموش جگہوں پر مجھے محسوس ہوتا ہے، مثال کے طور پر گاڑی میں جب میں کام پر جا رہی ہوتی ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ یہ میرے خیالات نہیں ہیں کیونکہ رُوح مجھے اچانک اُس موضوع کے بارے میں الہام بخشتا ہے جو میرے وہم و گماں میں بھی نہیں ہوتا۔

—کلاریسا مے ٹیلر،، یوٹاہ،یو ایس اے

مجھے لگتا ہے کہ سب سے زیادہ حیرت انگیز فن جس میں ہمیں مہارت حاصل کرنی چاہیے وہ رُوحُ الُقدس کی دھیمی سرگوشیوں کی شناخت کرنے کی صلاحیت ہے۔ جانفشانی سے صحائف کے مطالعہ نے مجھے اِس کام میں ماہر بنایا ہے۔ میں نے ہمیشہ سے اِس بات پر یقین کیا ہے کہ وہ جو جانفشانی سے ڈھونڈتا ہے پائے گا، اور خُداکے بھید رُوحُ القُدس کی قُدرت سےظاہر کیے جائیں گے (دیکھیں ا نیفی ۱۰: ۱۹)۔ دوسرے الفاظ میں، اگر میں رُوح کو پہچاننا چاہتا ہوں، تو مجھے خود کو بیکار خیالات یا زندگی کے روزمرہ کے خدشات میں نہیں جھونکنا چاہیے، لیکن اِس کے بجائے میرے لیے ضروری ہے کہ میں اُس کے کام میں شریک ہوں اور اپنی خواہشات پر توجہ مرکوز نہ کروں۔ اِسی طرح سے میں رُوح کو بہتر طور سے پہچانوں گا کیونکہ میں اِس کے لیے تیار ہوں گا! جس طرح ایک کشتی طوفان میں آسانی سے سفر نہیں کر سکتی، ہم بھی رُوح کو نہیں سن سکتے ہیں اگر ہم زندگی کی اُن فکروں میں گھِرے ہوں جو ہمارے اختیار سے باہر ہوں۔—

اِعّمانُوایل برارنگریٹ ڈوگبی، اکرا، گھانا

ہمارے چھوٹے سے خاندان میں، ہم اطمینان کے احساس کی وجہ سے رُوح کی شناخت کرتے ہیں، خاص طور پر میرا شوہر اور میں مل کر ایک جوڑے کے طور پر۔ جب یہ محض ہمارے اپنے خیالات ہوتے ہیں، تو ہم کبھی بھی یہ محسوس نہیں کرتے کہ یہ یقینی طور پر صحیح بات ہے—ہمیشہ اُس بات کی تہہ میں شک یا خوف رہتا ہے۔ لیکن جب یہ مکاشفہ ہوتا ہے تو، ہم ہمیشہ اطمینان محسوس کرتے ہیں، یہاں تک کہ اگر ہم اِسے منطقی بنانے کی کوشش کریں اور چیزیں پہلے پہل سمجھ بھی نہ آئیں۔ جب بھی ہم کامیابی سے مکاشفہ پر عمل کرتے، تو ہم ہمیشہ شفاف پیش رفت کا تجربہ حاصل کرتے اور سب کام ٹھیک ہو جاتے۔ تب ہم ایک دوسرے کو دیکھتے اور کہتے ہیں، ”اوہ، اب ہم سمجھ پائے ہیں!“

—ماریانا رائٹ، یوٹاہ،یو ۔ایس۔ اے

اگرچہ ہم سب مختلف طریقوں سے ذاتی مکاشفہ حاصل کر سکتے ہیں، ایک بات بلاشبہ سچ ہے: خدا اکثر ہمارے ساتھ ہمکلام ہوتا ہے۔ ہمیں خوشی سے اُس کی آواز کو پہچاننے اور سننے کی اپنی صلاحیت میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ صدر رِسل ایم نیلسن نے مشورت دی ہے کہ: ”یِسُوع مِسیح کے نام پر اپنے اندیشوں، اپنے وسوَسوں، اپنی کمزوریوں—ہاں، اپنی دلی آرزوؤں کے بارے میں دعا کریں۔ اور پھر غور سے سُنیں! آپ کے ذہن میں جو ترکیب آئے وہ قلم بند کریں۔ اپنے احساسات کو لکھیں اور پھر اُن اقدامات پر عمل پیرا ہوں جنھیں کرنے کے لیے آپ آمادہ ہُوئے ہیں۔ جیسے جیسے آپ اِس طریقہ کار کو ہر روز، ہر ماہ، ہر سال دہرائیں گے، تو آپ مکاشفے کے ’اصولوں میں ترقی پاتے جائیں گے۔‘“ (”کلیسیا کے لیے مکاشفہ، ہماری زندگیوں کے لیے مکاشفہ،“ لیحونا مئی ۲۰۱۸، ۹۵)۔

تصاویر منجانب برائن کرشیزنک

شائع کرنا