۲۰۱۹
بوب اور لُوری تھورسٹون—فنعم پینہ مشن کمبوڈیا
اپریل ۲۰۱۹


ایمان کے پیکر

بوب اور لُوری تھورسٹون

بوب اور لُوری تھورسٹون—نعم پینہ مشن کمبوڈیا

اپنے پہلے مشن پر ،بوب اور لُوری تھورسٹون نے باہم جانا کہ بامقصد خدمت گزاری زبان کی دشواریوں اور ثقافتوں کے اختلافات کے باوجود بھی وقوع پذیر ہو سکتی ہیں کیونکہ ہم سب طفلانِ خُدا ہیں۔

فوٹو گراف، لیزلی نیلسن

بوب:

لُوری اور میرے شادی کرنے سے قبل، ہم نےتبلیغی خدمت کرنے سے متعلق بات کی جب ریٹائر ہونگے۔ ہم دونوں نے پہلے بھی تبلیغی خدمت کی تھی۔ لُوری نے کُوبی ، جاپان میں، اور میں نے برزبن ، آسٹریلیا میں خدمت کی تھی۔ جب ہم آخرکار ریٹائر ہونے کے لئے تیار ہوئے، ہم نے اپنے بچوں کو بتایاہم بہت سی تبلیغی مشنوں پر جانا چاہتے ہیں۔

ہم خوش قسمت تھے ہم جوانی میں ریٹائر ہونے کے قابل تھے۔ جب ہم نے سُنا کہ بعض بزرگ جوڑے تیسری دُنیا کے ممالک جیسے چند ایک مقامات پر مسائلِ صحت اور دیگر خدشات کی بدولت خدمت کرنے سے قاصر تھے، ہم نے سوچا، ”ہم تو ابھی ۶۰کے بھی نہیں ہیں۔ ہم صحت مند ہیں ، پس ہمیں استعمال کرو!“

میں اپنے ۵۶ویں جنم دِن سے صرف دو روز پہلے ریٹائر ہوا۔ دراصل ہم نے اپنی مشن کی بُلاہٹ تب موصول کی جب میں ابھی برسر روزگار تھا۔ جب ہم نے اپنی بُلاہٹ کو کھولا اور جانا کہ ہمیں کمبوڈیا میں فنعم پینہ تبلیغی مرکز میں خدمت کرنے کے لئے بُلایا گیا تھا ، ہم آشک بار ہوئے۔ ہم پُر جوش تھے!

لُوری:

کمبوڈیا ہمارے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ میرا خیال تھا ہم افریقہ یا کہیں اور جائیں گے۔ ہم خود سے کہنے لگے، ”ٹھیک ہے، کونسی مہم جوئِیاں ہماری منتظر ہیں؟“ ہم کمبوڈیا کا انتخاب نہ کرتے، مگر کیسا شاندار تحفہ ہے! کیسی شاندار برکت ہے! خداوند ہم سے زیادہ دانشمند ہے۔ اُس نے ہمیں وہاں بھیجا جہاں ہمیں ہونا چاہیے تھا۔

ہم نے انسان دوست مشن کیا۔ ہم نے ایل ڈی ایس چیریٹیز کے منصوبہ جات پر کام کیا، رپورٹیں پُر کیں ، اور نئے منصوبہ جات کے لئے کہا۔ ہم نے سابقہ منصوبہ جات کا بھی جائزہ لیا جیسے کہ کنوئیں جو کہ دو برس قبل کھودے گئے تھے۔ ہم نے کئی دیگر طریقوں سے بھی خدمت کی۔

ہم نے راہ نمائوں اور مبلغین کی تریت میں مدد دینے کے لئے میخ اور ضلع کے اجلاسوں میں شرکت کی ، ہم نے مبلغین کے مسکنوں کا معائنہ کیا اور اراکین سے اُن کے گھروں میں مُلاقاتیں کیں۔ ہم نے مشن کو روانی سے چلنے میں مدد دینے کے لئے ہر طرح کا کام کیا۔

ہمارے مشن پر کبھی بھی دو دِن یکساں نہ تھے۔ بعض روز ہم گھٹنوں تک پانی یا کیچڑ میں باہر جھاڑیوں میں ہوتے تھے۔ دیگر دِن مشن کے دفتر میں صرف ہوتے تھے۔ مُبلغینِ عوامی امور کے ہمراہ ہم نے وزارتِ مسالک و مذاہب کا دورہ کیا۔ کمبوڈیا میں ، اصطلاح ”مسلک/فرقہ“لازمی طور پربُری نہیں ہے۔ بدھ مت سرکاری مذہب ہے —باقی سب مسلک تصور کیے جاتے ہیں۔ ہم نے وزارت کا دورہ یہ نظیر قائم کرنے میں مدد دینے کے لئے کیا کہ کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسینِ ایام آخر نیک نام تنظیم ہے اور اِس پر اعتماد کیا جاسکتا ہے۔

ہم نے اُن کے ساتھ اچھا رابطہ استوار کر لیا ، اور اُنہوں نے جلد ہی مدد کے لئے بُلایا۔ وہ فون کرتے اور کہتے، ”ہمارے یہاں سیلاب آگیا ہے، اور ہمیں ۲۰۰ خاندانوں کے لئے خوراک کی ضرورت ہے ، جو بے گھر ہو گئے ہیں۔“ وہ جانتے تھے کہ وہ سامان پانے اور جہاں اس کی ضرورت ہے جلد پہچانے اور اُن کے پاس جو ناکافی تھا اُسے پورا کرنے کےلئے کلیسیا پر انحصار کر سکتے تھے۔

ہم نے کمبوڈیا میں کیا تجربہ پایا؟ آپ نام لیں ، ہم نے شاید اسکا تجربہ کیا ہو! ہم غریب ترین گھروں میں— عموما کچے یا بانس کے—عاجز ترین فرشوں پر بیٹھے ہیں۔ ہم حکومتی عہدے داروں کے وسیع و عریض گھروں میں بھی گئے ہیں۔ حتی کہ بوب نے کچھ عرصہ کے لئے صدارتِ شاخ میں بھی خدمت کی۔

بوب:

صدرِ مشن نے مجھے بُلایا اور کہا،”ارے، میں چاہتا ہوں آپ شاخ میں مشیر دوم بنیں۔“ ڈیڑھ سال بعد، میں ہانک کانگ چین کی ہیکل کے کمرہِ سرمہریت میں اُس صدرِ شاخ کے ساتھ تھا جس کے ساتھ میں نے خدمت کی تھی۔ وہ پہلی دفعہ ہیکل جا رہا تھا۔ اُس نے اور اس کے خاندان نے پیسے جمع کیے اور ہیکل میں جانے کی سات دفعہ کوشش کی، مگر کوئی حادثہ ہو جاتا، یا کوئی بیمار ہو جاتا تھا۔ ہمیشہ کچھ نہ کچھ ہو جاتا تھا۔ سات برس بعد، اُنہوں نے صرف ۴۰ ڈالر جمع کیے تھے۔

اپنے مشن پر تین مرتبہ، ہم کمبوڈیا میں مقدسین ایامِ آخرکی ہیکل میں جانے میں مدد کرنے کے قابل ہوئے۔ ہم کئی صدورِ شاخ کو لے کر گئے جو اجازت نامہ برائے ہیکل کے لئے انٹرویو کر رہے تھے مگر خُود کبھی بھی ہیکل نہیں گئے تھے۔ کم از کم کمبوڈیا میں ایک بزرگ جوڑا اِن خاندانوں کی ہیکل کی راہ پر اُن کی معاونت کرے گا۔ کسی کو اُن کے ساتھ ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ نہیں جانتے ہوائی جہاز پر کیسے اُڑان بھرنی ہے۔ بہت سوں نے کبھی بس پر بھی سفر نہیں کیا! اور اب اُنہیں ہانگ کانگ کو ہوائی سفر کرنا پڑتا ہے اور ہیکل کو اپنی راہ لیتے ہیں۔ اُن کے لئے بذاتِ ایسا کرنا مشکل تھا۔ ہم ہیکل سرپرستی کے امدادی فنڈ کے لئے شکرگذار ہیں جس نے اُن کی دیکھ بھال کرنے میں مدد کی۔

لُوری:

کمبوڈیا میں کلیسیا کا رُکن ہونا مشکل ہو سکتا ہے۔ بطور مُلک، کمبوڈیا سبت کا خیال نہیں رکھتا ہے۔ ہر کسی کو چرچ آنے کے لئے قربانی دینی پڑتی ہے۔

کمبوڈیامیں چھ فی صد مسلمان اور دو فی صد مسیحی بھی ہیں —باقی سب بدھ مت ہیں۔ بدھ مت طرز زندگی سے مسیحی طرز زندگی میں منتقلی نہایت دشوار ہے۔ اب بھی کئی لوگ اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں،اور بہت دفعہ آس پڑوس میں دوسرے اُن سے کنارہ کرتے ہیں۔

دہ یکی بھی بڑا مسئلہ ہے۔ بدھ بھکشور ہر صبح آتے ہیں اور دھان یا پیسے مانگتے ہیں، اور لوگ اِس کے عادی ہیں۔ مگر اپنی تنخواہ کا چیک لینا اور اِس کا ایک حصہ دہ یکی کے لئے دینا بڑا مسئلہ ہے۔

بہت سوں کی زندگیوں میں حقیقی صدمات رہے ہیں ۔ خمر روج ، کیمونیسٹ حکومت کی بدولت، جس نے ۷۰ کی دہائی کے اواخر میں حکومت کی ، ۴۰ سال سے زیادہ عمر کا ہر شخص وحشت کی ذاتی کہانی رکھتا ہے۔ میں کسی بھی ایسے شخص سے نہیں مِلی جو اِس سے متاثر نہ ہوا ہو۔ ہر کسی کے افرادِ خانہ کو قتل کیا گیا تھا۔ اگرچہ اُنہوں نے اتنا بہت کچھ سہا تھا، میں یقین نہیں کر سکتا تھی کہ وہ کسی قدر لچکدار ، کس قدر پھر سے کوشش کرنے کے لئے رضا مند تھے۔ مگر اُن کی لچک کے پیچھے، بہت سے لوگ بہت کم خود اعتمادی رکھتے ہیں۔ بہت لوگ ایسا محسوس نہیں کرتے کہ وہ اہم ہیں یا کسی چیز کے قابل ہیں ۔

یہ دیکھنا کس قدر حیران کن تھا کیسے یِسُوع مِسیح کی اِنجیل نے اُن کی ترقی کرنے میں مدد کی ہے۔ جب وہ جانتے ہیں کہ وہ نہ صرف شاندار ہیں بلکہ طفلِ خُد ابھی ہیں ، وہ کہتے ہیں ، ”آپ مذاق کر رہے ہو؟ اب میرے پاس حصہ ڈالنے کے لئے کچھ ہے۔“

کلیسیا واقعی کمبوڈیا میں نشمو نما پائے گی۔ حیر ت انگیز لوگ کلیسیا میں لائے گئے ہیں۔ مقدسین پیش رؤ ہیں اور وہ جنہوں نے واقعی انجیل کو گلے لگایا ہے بہت سے طریقوں سے بابرکت ہوئے ہیں کیونکہ اُنہوں نے منجی کو جانا ہے۔ یہ واقعی حیران کُن ہے۔

ہمار بہت سے اراکین اور مضبوط حلقے ”کوہِ کچرہ ،“کہلانے والے ایک مقام کے قریب ہیں جو کہ ایک کھلی کچرا کنڈی ہے، جہاں لوگ رہتے ہیں وہاں کے اراکین چنار و جمع کار ہیں ۔ وہ اپنی روزی پلاسٹک اور ایلومینیم کو دوبارہ قابل استعمال بنانے سے کماتے ہیں جو وہ کچرا کنڈی سے نکالتے ہیں۔ وہ نہایت چھوٹےگھروں میں رہتے ہیں جن میں ہم درجنوں بار گئے ہیں۔

بوب:

ایک روز ہم بلند آواز سے بجتی ہوئی موسیقی سُن سکتے تھے، اور ہم نے غور کیا کہ خیمہ لگایا جا رہا تھا۔ کمبوڈیا میں، اِس کا مطلب ہے کہ یا تو کسی کی شادی ہو رہی ہے یا کوئی وفات پا گیا ہے۔

لُوری:

ہم نے معلوم کیا کہ پانچ یاچھ بچوں کی ماں وفات پا گئی ہے۔ شوہر وہاں موجود نہیں تھا۔ بچے جاگے اور محسوس کیا اُنکی ماں مر چُکی تھی۔

ایک بیٹی ابھی تک رور رہی تھی۔ ترجمان کے ذریعے، اُس نے بتایا، ”میں سب سے بڑی ہوں ۔ یہ سب میرے بہن بھائی ہیں۔ میں نہیں جانتی میں کیا کروں گی۔“

میں نے اُسے اپنی بانہوں میں بھر لیا۔ میں کیسے ایسا نہیں کر سکتی تھی۔ اِس لڑکی نے ابھی اپنی ماں کھو دی تھی۔ میں نے اُس سے انگریزی میں بات کی اور کہا، ”میں جانتی ہوں کہ تُم کو میری سمجھ نہیں آئے گی، مگر میں تُم سے وعدہ کرتی ہوں تُ٘م اپنی ماں کو پھر سے دیکھو گی۔ تُم بالکل ٹھیک رہوں گی۔ تُمہیں اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔“

اِس جیسے کئی تجربات نے ہمیں کمبوڈیا کے لوگوں سے ایک خاص تعلق فراہم کیا ہے۔

ہم نے بدلے ،میں وہی محبت محسوس کی۔ کمبوڈیا کے لوگوں نے ہم سے بڑی شفقت دیکھائی۔ ہم نے اُن سے محبت کی کیونکہ وہ طفلانِ خُدا ہیں۔ وہ ہماری بہنیں اور بھائی ہیں۔

کچھ لوگوں کے ساتھ، مجھے سوچنا یاد ہے، ”تمہیں آئندہ زندگی میں دیکھنےتک میں انتظار نہیں کر سکتی، پھر میں تمہیں واقعی بتانے کے قابل ہوں گی وہ سب باتیں جو میں تمہارے لئے محسو س کرتی ہوں ،اور محبت جو میں تُم سے رکھتی ہوں، اور جس کی میں تمہارے بارے متعرف ہوں ، کیونکہ میں یہ سب ابھی نہیں کہہ سکتی ہوں۔“

ہمارے مشن نے ہمیں کئی طریقوں سے برکت دی ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں ، ”میں نہیں جانتا آیا کہ میں تبلیغی خدمت کر سکتا ہوں ۔ میں اپنے پوتے پوتیوں کو نہیں چھوڑ سکتا۔“ ہمارے پانچ چھوٹے پوتے تھے جب ہم مشن پر آئے، جن کی عمریں پانچ، چار تین، دو، اور ایک سال تھیں ۔ دو پوتیاں تب پید ا ہوئیں جب ہم مشن پر جا چُکے تھے۔ میں اپنے دوکمبوڈین مشنری نام بیج محفوظ کرنے جارہی ہوں اور اپنی پوتیوں کو دوں گی تاکہ وہ جانیں کہ دادای اماں اُن کے پاس موجو دنہیں تھی کیونکہ دادی اماں وہ کام کر رہی تھی جو خُداوند کو اُس سے کروانے کی ضرورت تھی۔

بوب:

خُداوند کی بطور مبلغین خدمت کرنے کے کئی طریقے ہیں۔ بزرگ جیفیری آر ہالینڈ نے سینئر تبلیغی خدمت کے بارے جو کہا ہے ہم نے اُس پر مخلص یقین رکھتے ہیں۔ اُس نے فرمایا، ”میں آپ سے وعدہ کرتاہوں آپ خُداوند کی خدمت میں [اپنے خاندان ]کے لئے ایسے کام کریں گے جو، بے انتہا دُنیائیں ، آپ کبھی بھی نہیں کر سکتے ، اگر آپ اُن کے گرد منڈلانے کے لئے گھر پر رہیں گے۔ اجداد اپنی اُولاد کو اِس سے عظیم تحفہ کیا دے سکتے ہیں کہ قول و فعل سے کہیں، ”اس خاندان میں ہم تبلیغی خدمت کرتے ہیں!’ [”We Are All Enlisted،“ لیحونا، نومبر٢٠١۱، ۴۶.]“

بہن لوری تھورسٹون ایک نوجوان خاتون کو تسلی دیتی ہیں جس کی ماں وفات پا گئی ہے۔ زبان کی دشواری کے باوجود ، بہن تھورسٹون کہتی ہیں ہم دوسروں کی خدمت کر سکتے ہیں۔ ”وہ طفلانِ خُدا ہیں،“وہ کہتی ہیں۔ ”وہ ہماری بہنیں اور بھائی ہیں۔“

”جب ہم نے جاناکہ ہمیں کمبوڈیا میں فنعم پینہ تبلیغی مرکز میں خدمت کرنے کے لئے بُلایا گیا تھا ، ہم آشک بار ہوئے۔ ہم پُر جوش تھے!“ بھائی بوب تھور سٹون کہتے ہیں ۔ ”ہم کمبوڈیا کا انتخاب نہ کرتے مگر کیسا شاندار تحفہ ہے! کیا ہی شاندار برکت ہے!“ بہن تھور سٹون کہتی ہیں ۔

تھور سٹون کمبوڈیا کے لوگوں سے خاص تعلق محسو س کرتے ہیں۔ ”ہم اُن سے محبت کرتے ہیں اور ہم نے بدلے میں ویسی ہی محبت محسوس کی ہے،“ بہن تھور سٹون کہتی ہیں۔ ”کمبوڈیا میں لوگوں نے ہم سے بڑی شفقت دیکھائی ہے۔“

اُن تمام ذمہ داریوں میں سے جو تھور سٹونز نے اپنے مشن پر سر انجام دی ہیں ، وہ اراکین کو اُنکے گھروں میں مُلاقات کرنے کے موقع کو سب سے زیادہ عزیز رکھتے ہیں۔

بہن تھور سٹون نے کمبوڈیا میں جن کی خدمت کی اُن کو دیکھ کر یاد کرتے ہوئے سوچتی ہیں ، ”تمہیں آئندہ زندگی میں دیکھنےتک میں انتظار نہیں کر سکتی، پھر میں تمہیں واقعی بتانے کے قابل ہوں گی وہ سب باتیں جو میں تمہارے لئے محسوس کرتی ہوں ، اور محبت جو میں تمہارے لئے رکھتی ہوں۔“