آخری بات
خُدا کی محبت کا عظیم اظہار
اپریل ۱۹۸۸ کی مجلسِ عامہ سے خطاب۔
خُدا نے ہمارے لیے اپنی محبت کا اظہار ہماری پیش رفت اور ہمارے مقدُور تک پہنچنے کے لیے ضروری راہ نمائی مہیا کرنے سے کیا۔ وہ جو ہمارے بارے میں، ہماری صلاحیت، اور ہمارے ابدی امکانات کے بارے میں بے حد علم رکھتا ہے اُس نے ہمیں اپنے تدریسی ہدایت نامہ—پاک کلام میں الہٰی مشورت اور احکام دیے ہیں۔ جب ہم اِن ہدایات کو سمجھتے اور اِن کی پیروی کرتے ہیں تو، ہماری زندگیاں بامقصد اور بامعنی بن جاتی ہیں۔ ہم جان پاتے ہیں کہ ہمارا خالق ہمیں پیار کرتا اور ہماری خوشی کا خواہش مند ہے۔ ہمارے لیے اُس الہٰی محبت کا ایک بے مثل اظہار یہ ہے کہ، اُس نے اپنے اکلوتے بیٹے، یِسُوع مِسیح کو اِس دُنیا میں بھیجا۔
”کِیُونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بَیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔
”کِیُونکہ خُدا نے بَیٹے کو دُنیا میں اِس لِئے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے بلکہ اِس لِئے کہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نِجات پائے“ (یُوحنّا ۳ :۱۶–۱۷)۔
یِسُوع کی پیدائش بشریت میں ہوئی۔ اُس نے ایک کامل زندگی گزاری، اور ایسا کرنے سے، ہمارے لیے اپنی پَیروی کرنے کی راہ تیار کی۔ اُس نے اپنے شاگردوں کو سکھایا: ”دُنیا کا نُور مَیں ہُوں: جو میری پَیروی کرے گا وہ اَندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زِندگی کا نُور پائے گا“ (یُوحنّا ۸ :۱۲)۔
ہم ہمارے لیے مِسیح کی محبت کی گہرائیوں کو تب سمجھ سکتے ہیں جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ وہ خُوشی سے ہمارے گناہوں کے لیے کفارہ دینے اور مصیبت سنہے کے لیے تیار ہوا، ”جس مصیبت کی وجہ سے [اُسے]، یہاں تک کہ خُدا، سب سے عظیم تر کو، درد کی وجہ سے تھرتھرانا پڑا، اور اُس کے ہر مسام سے خون بہہ نکلا، اور اُس نے جسمانی اور رُوحانی دونوں لحاظ سے دکھ اُٹھایا“ (عقائد و عہود ۱۹: ۱۸)۔
اِس عیدِ قیامت المِسیح کے موقع پر، آئیں ہم خُدا کےپیارے بیٹے، یِسُوع مِسیح کے کفارہ اور قیامت کے لیے خصوصی شکریہ ادا کریں۔ کیوں کہ اُس میں، اُس کے باعث، اور اُس کے وسیلہ سے، یہ عارضی فانی حالت مستقل، کامل وجود میں تبدیل ہو سکتی ہے جس خوشی کا اظہار الفاظ سے بیان نہیں کیا جا سکتا۔
فطرت کے تمام عجائب اُس کی الہٰی قدرت اور اُس کی محبت کا اظہار ہیں۔ لیکن سب سے بڑا معجزہ ابھی بھی ہمارا منتظر ہے۔ یہ تب وقوع پذیر ہوگا جب، اُس کی قدرت سے، ہم موت اور قبر سے چھٹکارا حاصل کر کے نئی کبھی نہ ختم ہونے والی دُنیا میں داخل ہوں گے، جہاں، اگر ہم اہل ہوئے، تو ہم ہمیشہ اُس کے اور اپنےآسمانی باپ کے ساتھ سکونت کریں گے۔