۲۰۱۹
شیریں دیانت داری
اپریل ۲۰۱۹


شیریں دیانت داری

مصنفہ کالوراڈو ، یو۔ایس۔ اے، میں رہتی ہے۔

”وہی کرو جو نیکی ہے“۲ کرنتھیوں ۱۳: ۷

”میں چاہتی ہوں کہ تم اپنے بھائی کا خیال رکھو،“ا امی نے کہا۔ ”آپ کے ابو اور میں کسی بیمار کی تیمارداری کے لیے جا رہے ہیں۔“

میں نے اپنے چھوٹے سے گھر کے فرش پر جھاڑو لگاتے ہوئے اوپر دیکھا اور سر ہلایا۔ امی ریلیف سوسائٹی کی صدر تھیں اور وہ اکثر ہماری وارڈ کی بہنوں کو ملنے جایا کرتی تھیں۔

ماں کے میرے سر کے اوپر بوسہ دیتے ہوئے کہا ”بہت شکریہ آرلین“۔ ”جان سو رہا ہے۔ اور میز پر گندھا ہوا آٹا خمیر کے لیے پڑا ہوا ہے۔ اُسے ہاتھ نہ لگانا۔“

میں نے دروازے سے امی اور ابو کو گرد آلود سڑک پر جاتے دیکھا۔ مجھے بڑا فخر محسوس ہوا کہ امی نے مجھ پر ایسا بھروسہ کیا تھا۔

باورچی خانے میں جھاڑو لگاتے ہوئے میں گندھے ہوئے آٹے کو دیکھنے کے لیے رکی۔ میں بے تاب تھی کہ امی آج رات اُسے پکائیں گی۔ عام طور پر ہم تازہ ڈبل روٹی گھر کے بنے جیم کے ساتھ کھاتے تھے۔ لیکن تین ماہ پہلے جیم ختم ہو گیا تھا۔۔

جیم! اس سوچ کے مجھے کچھ میٹھا کھانے کی بھوک لگا دی۔ میں نے نظر اٹھا کر شیلف کے اوپر پڑے چینی کے ڈبے کو دیکھا۔ مجھے پتہ تھا کہ امی نے جیم بنانے کے لیے اُسے بچا کر رکھا ہوا تھا۔

لیکن جتنا میں نے چینی کے بارے میں سوچا، مجھے اُتنی ہی بھوک لگنے لگی۔ بالآخر میں نے کرسی قریب کی اور شیلف کی جانب ہاتھ بڑھایا۔ میری انگلیاں چینی کے ڈبے تک بمشکل ہی پہنچیں۔ میں کھینچ کر اُسے شیلف کے کنارے تک لائی…

اور پھر ڈبہ پھسل کر شیلف سے گر گیا! میں نے اُسے پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ دھڑام سے ڈبل روٹی کے لیے گندھے ہوئے آٹے کے عین درمیان گر گیا۔ چینی ڈبل روٹی، کاونٹر اور فرش پر بکھر گئی۔

”اور نہیں!“ میں چلائی میرا چھوٹا بھائی بھی اس آواز سے جاگ گیا۔ وہ رونے لگا۔. مجھے بھی رونا آنے لگا۔ اِس بکھرے گند کو دیکھ کر امی کیا کہیں گی؟

جان کو چُپ کروانے کے بعد میں نے چینی صاف کرنے کی بہترین کوشش کی، میں نے آٹے میں سے ڈبہ نکال کر دھویا۔ میں نے کاونٹر اور فرش سے چینی صاف کی۔ لیکن آٹے میں سے چینی نکالنے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔

میں نے سوچا کہ ڈبہ واپس شیلف پر رکھ دوں۔ شائد امی کو پتہ نہ چلے کہ ڈبہ خالی ہو گیا ہے۔ لیکن مجھے پتہ تھا کہ ایسا کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس لیے میں نے ڈبہ میز پر رکھا اور امی ابو کے گھر واپس لوٹنے کا انتظار کرنے لگی۔

جب وہ گھر آئے تو امی نے فورا ہی دیکھ لیا کہ چینی والا ڈبہ خالی ہے۔

میں نے گہری سانس لی۔ ”میں چینی صرف چکھنا چاہ رہی تھی لیکن میں نے ڈبہ شیلف سے گرا دیا۔ میں نے اِسے صاف کرنے کی کوشش کی لیکن ڈبل روٹی کے آٹے سے نہیں نکال سکی“ میں نظر نیچے کیے کھڑی رہی اور الفاظ میرے منہ سے نکلتے رہے۔

امی ایک منٹ کے لیے خاموش رہیں۔

”میں بہت معذرت خواہ ہوں“ میں نے سرگوشی کرنے ہوئے کہا۔

امی نے آہ بھری۔ ”چلو پھر آج ڈبل روٹی پہلے سے ذیادہ میٹھی ہو گی“ امی نے کہا۔ میں نے اوپر دیکھا وہ مجھ پر تھوڑا سا مسکرائیں۔ ”شکریہ کہ آپ نے ہمیں بتایا کہ کیا ہوا۔“

اُس رات جب ہم نے چینی سے بھری ڈبل روٹی کھائی تو امی، ابو اور میں نے دیانت داری کے بارے میں بات کی۔

”زندگی میں ہم سب سے غلطیاں ہوتی ہیں“ ابو نے کہا۔ ”لیکن جب ہم دیانت دار ہوتے اور توبہ کرتے ہیں تو آسمانی باپ اور یسوع خوش ہوتے ہیں۔ دیانت دار ہونے سے ہم ہمیشہ با برکت ہوں گے—چاہے ایسا کرنا پہلے مشکل ہی کیوں کہ لگے۔“

میں پھر بھی اُداس تھی کہ میں نے چینی گرائی تھی۔ مجھے پتہ تھا کہ میری غلطی کی وجہ سے ہم اس سال ذیادہ جیم نہیں بنا سکیں گے۔ لیکن میں خوش تھی کہ میں نے سچ بولا تھا۔ یہ ایسا شیریں احساس تھا جو بہت ذیادہ چینی سے بھی نہیں مل سکتا تھا۔

تصویر از سارہ گرامل سپاچر

شائع کرنا