فصل ۴۶
۸ مارچ ۱۸۳۱، کرٹ لینڈ اوہائیو میں، نبی جوزف سمِتھ کے وسِیلے سے کلِیسیا کو دیا گیا مُکاشفہ۔ کلِیسیا کے اِس اِبتدائی زمانہ میں، کلِیسیا کی عِبادات کے اِنعقاد کا کوئی یکساں طریقہ کار تشکیل نہیں دیا گیا تھا۔ تاہم، اَرکان اور سنجیدہ مُتلاشیوں کو عشائے ربانی کی عِبادت اور کلِیسیا کے اِجتماعات میں شامل کرنے کا رواج عام ہو گیا تھا۔ یہ مُکاشفہ عِبادات کے نظم و نسق اور نگرانی کے حوالے سے خُداوند کی مرضی اور رُوح کی نعمتوں کو پانے اور اِمتیاز کرنے کے لیے اُس کی ہدایت ظاہر کرتا ہے۔
۱–۲، بُزرگوں کو جَیسے پاک رُوح ہدایت کرے عِبادتوں کا اِنعقاد کرنا ہے؛ ۳–۶، سچّائی کے مُتلاشیوں کو عشائے ربانی کی عِبادات سے خارج نہ کِیا جائے؛ ۷–۱۲، خُدا سے مانگو اور رُوح کی نعمتوں کو پانے کی جُستجُو کرو؛ ۱۳–۲۶، اِن نعمتوں میں سے بعض کا شُمار کِیا گیا ہے؛ ۲۷–۳۳، کلِیسیا کے راہ نماؤں کو رُوح کی نعمتیں جاننے کا اِختیار دیا گیا ہے؛
۱ سُنو، اَے میری کلِیسیا کے لوگو، کیوں کہ مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں کہ یہ باتیں تُم سے تُمھارے نفع اور ہدایت کے لیے کہی گئی ہیں۔
۲ لیکن اُن باتوں کے باوجود جو لِکھی گئی ہیں، کلِیسیا کے بُزرگوں کو ہمیشہ، شُروع سے ہی دیا گیا ہے، اور ہمیشہ اَیسا ہی ہو گا، کہ جَیسے رُوحُ القُدس راہ نمائی اور ہدایت دے ویسے عِبادات گُزراننا۔
۳ تاہم تُمھیں حُکم دیا جاتا ہے کہ اپنی عوامی عِبادات سے کسی کو بھی خارج نہ کرنا، جو دُنیا کے سامنے گُزرانی جاتی ہیں۔
۴ تُمھیں یہ حُکم بھی دیا جاتا ہے کہ ہر کوئی جو کلِیسیا سے وابستہ ہے اُسے عشائے ربانی کی عِبادت سے خارج نہ کرو؛ تاہم، اگر کسی نے گُناہ کِیا ہو، اُسے شراکت نہ کرنے دو جب تک کہ وہ کفّارہ ادا نہ کر لے۔
۵ اور پھِر مَیں تُم سے کہتا ہُوں، تُم اَیسوں کو عشائے ربانی کی عِبادتوں سے خارج نہیں کرو گے جو صداقت سے بادِشاہی کی تلاش کر رہے ہیں—یہ مَیں اُن کے حوالے سے کہتا ہُوں جو کلِیسیا کے نہیں ہیں۔
۶ اور پھِر مَیں تُم سے کہتا ہُوں، تُمھارے اِستحکام کی عِبادات کے حوالے سے، اگر کوئی اَیسے ہوں جِن کا کلِیسیا سے تعلق نہ ہو، جو صداقت سے بادِشاہی کی تلاش کر رہے ہوں، تُم اُنھیں خارج نہیں کرو گے۔
۷ بلکہ تُمھیں سب باتوں میں حُکم دیا جاتا ہے کہ خُدا سے مانگو، جو فیاضی سے دیتا؛ اور کہ رُوح تُمھیں گواہی دیتا ہے اِسی طرح مَیں تُم سے چاہُوں گا کہ تُم دِل کی ساری نیک نیتی کے ساتھ، اپنی نجات کے اَنجام پر غَور کرتے ہُوئے، سارے کام دُعا اور شُکر گُزاری کے ساتھ کرتے ہُوئے، میرے حُضُور راست بازی سے چلو، تاکہ تُم ناپاک رُوحوں سے ورغلائے نہ جاؤ، یا شیاطین کی تعلیم سے، یا آدمیوں کے حُکموں سے؛ کیوں کہ کُچھ آدمیوں سے ہیں، اور باقی شیاطین سے۔
۸ پَس، خبردار رہو اَیسا نہ ہو کہ تُم دھوکا کھاؤ؛ اور کہ تُم دھوکا نہ کھاؤ صداقت سے اعلیٰ نعمتوں کو تلاش کرو، ہمیشہ یاد رکھو کہ وہ کس لیے عطا کی گئی ہیں؛
۹ پَس مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں، وہ اُن کی بہتری کے لیے عطا کی گئی ہیں جو مُجھ سے پیار کرتے ہیں اور میرے تمام حُکموں کو مانتے ہیں، اور وہ جو اَیسا کرنے کی تلاش میں رہتا ہے؛ تاکہ سب کو فائدہ ہو جو تلاش کرتے ہیں یا جو مُجھ سے مانگتے ہیں، جو مانگتے ہیں اور نشان کے لیے نہیں تاکہ وہ اُسے اپنی عیش و عشرت پر خرچ کریں۔
۱۰ اور پھِر، مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں، مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم ہمیشہ یاد رکھو، اور ہمیشہ اپنے ذہن نشین کرو کہ وہ کون سی نعمتیں ہیں، جو کلِیسیا کو عطا کی گئی ہیں۔
۱۱ کیوں کہ اُن سب کے پاس ہر نعمت نہیں ہے؛ کیوں کہ بُہت ساری نعمتیں ہیں، اور ہر اِنسان کو خُدا کے رُوح سے نعمت عطا کی جاتی ہے۔
۱۲ بعض کو ایک طرح کی دی جاتی ہے، اور بعض کو دُوسری طرح کی، تاکہ سب کو فائدہ پہنچے۔
۱۳ بعض کو رُوحُ القُدس وسِیلے سے یہ عطا کِیا جاتا ہے کہ جانیں کہ یِسُوع مسِیح خُدا کا بیٹا ہے، کہ وہ دُنیا کے گُناہوں کی خاطر مصلُوب ہُوا۔
۱۴ بعض کو عطا کِیا جاتا ہے کہ اُن کی باتوں پر اِیمان لائیں، کہ وہ اَبَدی زِندگی پائیں اگر وہ پیہم وفادار ہیں۔
۱۵ اور پھِر بعض کو رُوحُ القُدس کے وسِیلے سے عطا کِیا جاتا ہے کہ طرح طرح کی خدمتوں کو جانیں، مگر خُداوند ایک ہی ہے، خُداوند جِس طرح چاہتا ہے، اپنی رحمتوں کو بنی نوع اِنسان کی ضرورتوں کے مُوافِق بخشتا ہے۔
۱۶ اور پھِر، بعض کو یہ رُوحُ القُدس کے وسِیلے سے عطا کِیا جاتا ہے کہ طرح طرح کی تاثِیروں کو جانیں، آیا وہ خُدا کی ہیں، تاکہ ہر شخص میں رُوح کا ظُہُور فائدہ پہچانے کے لیے ہو۔
۱۷ اور پھِر، مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں، بعض کو خُدا کے رُوح کے وسِیلے سے حِکمت کا کلام عطا کِیا جاتا ہے۔
۱۸ دُوسرے کو عِلمیت کا کلام عنایت ہوتا ہے، تاکہ سب کو سِکھایا جائے کہ عقل مند ہوں اور فہم پائیں۔
۱۹ اور پھِر بعض کو شِفا پانے کا اِیمان دیا جاتا ہے؛
۲۰ اور دُوسروں کو شِفا دینے کا اِیمان دیا جاتا ہے۔
۲۱ اور پھِر، بعض کو مُعجِزوں کی قُدرت دی جاتی ہے؛
۲۲ اور بعض کو نبُوّت کرنا عطا کِیا جاتا ہے؛
۲۳ اور بعض کو رُوحوں کا اِمتیاز۔
۲۴ اور پھِر بعض کو زبانوں کا بولنا عطا کِیا جاتا ہے؛
۲۵ اور بعض کو زبانوں کا ترجمہ عنایت کِیا جاتا ہے۔
۲۶ اور یہ ساری نعمتیں خُدا کی طرف سے نازِل ہوتی ہیں، تاکہ خُدا کے فرزندوں کو فائدہ پہنچے۔
۲۷ اور کلِیسیا کے اُسقُف کے لیے، اور جِنھیں خُدا کلِیسیا کی نگہبانی کے لیے نامزد اور مُقرّر کرے گا، اور کلِیسیا میں بُزرگ ہونے کے لیے، اُنھیں عطا کِیا جائے گا کہ اُن سب نعمتوں کا اِدراک رکھیں مبادا تُمھارے درمیان میں کوئی اَیسا ہو جو دعویٰ کرے مگر خُدا سے نہ ہو۔
۲۸ اور اَیسا ہو گا جو رُوح میں مانگے گا رُوح میں پائے گا؛
۲۹ کہ بعض کو عطا کِیا جاتاہے کہ اُن کے پاس وہ سب نعمتیں ہوں، کہ ایک سردار ہو، تاکہ ہر رُکن مُستفید ہو سکے۔
۳۰ وہ جو رُوح میں مانگتا ہے خُدا کی مرضی سے مانگتا ہے؛ پَس وَیسے ہی عطا کِیا جاتا ہے جَیسے وہ مانگتا ہے۔
۳۱ اور پھِر، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، ساری چِیزیں ضرور مسِیح کے نام سے کی جائیں، جو کُچھ بھی تُم رُوح میں کرو؛
۳۲ اور تُمھیں ضرور رُوح میں خُدا کا شُکر ادا کرنا چاہیے جِس قسم کی بھی برکت سے تُمھیں نوازا گیا ہے۔
۳۳ اور تُمھیں ہمیشہ میرے حُضُور بھلائی اور نیک نیتی سے عمل کرنا ہے، اَیسا ہی ہو۔ آمین۔