باب ۷
اعلیٰ قاضی قتل کر دِیا جاتا ہے، حُکُومت تباہ کی جاتی ہے، اور لوگ قِبیلوں میں بٹ جاتے ہیں—یعقوبؔ، مُخالفِ مسِیح، خُفیہ سازش کا بادِشاہ بنتا ہے—نِیفی مسِیح پر اِیمان اور تَوبہ کی مُنادی کرتا ہے—فرشتے روزانہ اُس کی خِدمت کرتے ہیں، اور وہ اپنے بھائی کو مُردوں میں سے زِندہ کرتا ہے—بُہتیرے تائب ہوتے اور بپتِسما پاتے ہیں۔ قریباً ۳۰–۳۳ سالِ خُداوند۔
۱ اب دیکھو، مَیں تُمھیں دِکھاؤں گا کہ اُنھوں نے مُلک میں بادِشاہ مُقرّر نہ کِیا؛ بلکہ اُسی برس، ہاں، تِیسویں برس میں اُنھوں نے تختِ عدالت پر تباہی برپا کر دی، ہاں، مُلک کے اعلیٰ قاضی کو قتل کر دِیا تھا۔
۲ اور لوگ ایک دُوسرے کے خِلاف تقسیم ہو گئے تھے؛ اور ہر آدمی اپنے خاندان اور اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے مُطابق، ایک دُوسرے سے الگ ہو کر قبِیلوں میں بٹ گئے تھے؛ اور یُوں اُنھوں نے مُلک کی حُکُومت کو تباہ و برباد کر دِیا۔
۳ اور ہر قِبیلے نے اپنا سردار یا قائد مُقرّر کر لِیا؛ اور یُوں وہ قبیلے اور قبیلوں کے سردار بنے۔
۴ اب دیکھو، اُن میں کوئی شخص بھی اَیسا نہ تھا جِس کا خاندان بڑا اور کئی رشتہ دار اور دوست نہ تھے؛ پَس اُن کے قبیلے نہایت بڑے ہو گئے تھے۔
۵ اب یہ سب ہُوا تھا، اور اُن کے درمیان میں ابھی تک کوئی جنگ نہ ہُوئی تھی؛ اور یہ ساری بدی لوگوں میں اِس لیے آئی تھی کیوں کہ اُنھوں نے اپنے آپ کو شیطان کی قُوت کے سُپرد کر دِیا تھا۔
۶ اور حُکُومت کے قوانین، اُن کے دوستوں اور رشتہ داروں کی خُفیہ سازشوں کے باعث، پامال ہُوئے، جِنھوں نے نبِیوں کو قتل کِیا تھا۔
۷ اور اُنھوں نے مُلک میں شدِید فِتنہ و فساد برپا کِیا، اِس قدر کہ راست لوگ زیادہ تر بدکار ہو گئے، ہاں، اب اُن میں فقط چند لوگ راست باز رہ گئے تھے۔
۸ اور یُوں چھے برس نہ گُزرے تھے کہ بیشتر لوگ اپنی راست بازی سے یُوں پِھرے، جَیسے کُتّا اپنی قے کی طرف لوٹتا ہے، یا جیسے سُورنی دَلدل کی طرف۔
۹ اب یہ خُفیہ سازشی گروہ، جو لوگوں پر اِتنی بڑی بدی لایا تھا، وہ اِکٹھے ہُوئے، اور اپنے لیے سردار مُقرّر کِیا، جِسے وہ یعقوبؔ کہتے تھے؛
۱۰ اور اُنھوں نے اُسے اپنا بادِشاہ مانا؛ اِس لیے وہ اِس بدکار ٹولے کا بادِشاہ بن گیا؛ اور وہ اُن میں سے ایک سرغنہ تھا، جِنھوں نے اُن نبِیوں کے خِلاف اپنی آواز اُٹھائی تھی، جِنھوں نے یِسُوع کی گواہی دی تھی۔
۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ اُن کی تعداد دُوسرے لوگوں کے قبِیلوں کی مانِند کثیر نہ تھی، جِن کا آپس میں اِتفاق تھا، سِوا اِس بات کے کہ اُن کے سرداروں نے اپنے اپنے قَوانین بنا لِیے تھے، ہر ایک نے اپنے قبِیلہ کے مُوافِق؛ اِس کے باوجُود وہ آپس میں دُشمن تھے؛ حالاں کہ وہ راست لوگ نہ تھے، تو بھی قبِیلے اُن کے خِلاف نفرت میں مُتحد تھے جو حُکُومت کو تباہ و برباد کرنے کے لیے عہد باندھ چُکے تھے۔
۱۲ پَس، یعقوبؔ جو اُس ٹولے کا بادِشاہ تھا، یہ دیکھتے ہُوئے کہ اُن کے دُشمنوں کی تعداد اُن سے زیادہ ہے، تو اُس نے اپنے لوگوں کو حُکم دِیا کہ وہ مُلک کے اِنتہائی شِمالی علاقے میں چلے جائیں، اور وہاں اپنی سلطنت قائم کریں، جب تک کہ مُخالف اُن کے ساتھ مِل نہیں جاتے (کیوں کہ اُس نے اُنھیں پھُسلایا کہ بُہتیرے مُخالف ہوں گے) اور لوگوں کے قبِیلوں کے ساتھ لڑنے کے لیے کافی مضبُوط نہیں ہو جاتے؛ اور اُنھوں نے اَیسا ہی کِیا۔
۱۳ اور اُنھوں نے پیش قدمی بڑی تیزی سے کی تھی تاکہ اُنھیں کوئی رُکاوٹ نہ ہو سکے جب تک وہ لوگوں کی پُہنچ سے دُور نہ نِکل جائیں۔ اور یُوں تِیسواں برس ختم ہُوا؛ اور یہ نِیفی کے لوگوں کے مُعاملات تھے۔
۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ اِکتیِسویں برس میں ہر شخص اپنے خاندان، رشتہ داروں اور دوستوں، کے مُطابق، قبِیلوں میں بٹا ہُوا تھا؛ تو بھی اُنھوں نے مُعاہدہ کِیا ہُوا تھا کہ وہ ایک دُوسرے کے ساتھ جنگ نہیں کریں گے؛ مگر وہ اپنے قوانین اور اپنے طرزِ حُکُومت سے مُتفِق نہ تھے، کیوں کہ وہ سرداروں اور راہ نُماؤں کی اپنی اپنی مرضی کے مُوافِق بنائے گئے تھے۔ اَلبتہ اُنھوں نے قانُون بڑے سخت بنائے تھے تاکہ کوئی قبِیلہ دُوسرے کی خِلاف ورزی نہ کرے، یہاں تک کہ کسی حد تک مُلک میں امن قائم ہُوا؛ حالاں کہ اُن کے دِل خُداوند اپنے خُدا سے پَرے تھے، اور وہ نبِیوں کو سنگ سار کرتے اور اُنھیں اپنے درمیان سے نِکال دیتے تھے۔
۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفی—پر فرِشتے نازل ہُوئے اور اُس کو خُداوند کی آواز بھی سُنائی دی تھی؛ پَس اُس نے فرِشتوں کو دیکھا، اور چشمِ دید گواہ ہُوا، اور اُس کو قُوت بخشی گئی تاکہ وہ مسِیح کی خِدمت کی بابت جان پائے، اور وہ اُن کا راست بازی سے بدکاری اور مکرُوہات کی طرف تیزی سے بڑھنے کا چشمِ دید گواہ بھی ہو۔
۱۶ پَس، وہ اُن کی سنگ دِلی اور اُن کی عقل کی تِیرگی کے باعث غمگین تھا—وہ اُسی برس اُن کے بِیچ میں گیا، اور خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان کے وسِیلے سے، تَوبہ اور گُناہوں کی مُعافی کی، دلیری کے ساتھ گواہی دینے لگا۔
۱۷ اور اُس نے اُن کو بُہت سی باتوں کی تعلِیم دی؛ اور وہ سب لِکھی نہیں جا سکتیں، اور اُن کا ایک حِصّہ بھی کافی نہ ہو گا، پَس وہ اِس کتاب میں نہیں لِکھی گئیں۔ اور نِیفی نے قُوت اور بڑے اِختیار کے ساتھ خِدمت گُزاری کی۔
۱۸ اور اَیسا ہُوا کہ وہ اُس پر خفا تھے، یعنی اِس وجہ سے کہ وہ اُن کی نسبت بڑا بااِختیار تھا، کیوں کہ یہ مُمکن نہ تھا کہ وہ اُس کی باتوں پر یقِین نہ کرتے، پَس خُداوند یِسُوع مسِیح پر اُس کا اِیمان اِس قدر مضبُوط تھا کہ فرِشتے ہر روز اُس کی خِدمت کرتے تھے۔
۱۹ اور اُس نے یِسُوع کے نام سے بدرُوحوں اور ناپاک رُوحوں کو نِکالا تھا؛ اور یہاں تک کہ اُس کا بھائی جو لوگوں کے ہاتھوں سنگ سار ہُوا اور مارا گیا تھا، اُس نے بعد میں اپنے اُس بھائی کو مُردوں میں سے زِندہ کِیا تھا۔
۲۰ اور لوگوں نے یہ دیکھا، اور اُس کی گواہی دی، اور اُس کی اِس قُدرت کے باعث اُس پر خفا تھے؛ اور اُس نے لوگوں کے سامنے یِسُوع کے نام پر بُہت سے مُعجزے بھی کِیے۔
۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ اِکتِیسواں برس گُزر گیا، اور فقط چند ہی تھے جو خُداوند کی طرف رُجُوع لائے تھے؛ لیکن جِتنے بھی رُجُوع لائے اُن سے لوگوں پر واقعی ظاہر ہُوا کہ خُداوند کا رُوح اور قُدرت اُن پر نازِل ہُوئی تھی، جو کہ یِسُوع مسِیح میں تھی، جِس پر وہ اِیمان لائے تھے۔
۲۲ اور جِتنوں میں سے بد رُوحیں نِکالی گئیں، اور اپنی بیماریوں اور اپنی کم زوریوں سے شِفا یاب ہُوئے، اُنھوں نے درحقیقت لوگوں پر ظاہر کِیا کہ خُدا کے رُوح نے اُن پر سایہ کِیا، اور شِفا یاب ہُوئے ہیں؛ اور اُنھوں نے نِشان بھی دِکھائے اور لوگوں کے درمیان میں چند مُعجزے بھی کِیے۔
۲۳ یُوں بتِیسواں برس بھی گُزر گیا۔ اور تینتِیسویں برس کے آغاز میں نِیفی نے لوگوں سے فریاد کی تھی؛ اور اُن میں تَوبہ اور گُناہوں کی مُعافی کی مُنادی کی تھی۔
۲۴ اب مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم بھی یاد رکھو، کہ کوئی اَیسا نہ تھا جِس نے تَوبہ کی ہو اور پانی سے بپتِسما نہ لِیا ہو۔
۲۵ پَس، نِیفی نے آدمیوں کو اِس خِدمت کے لیے مُقرّر کِیا، تاکہ جو کوئی اُن کے پاس آئے اُسے پانی سے بپتِسما دِیا جائے، اور یہ خُدا کے حُضُور، اور لوگوں کے لیے گواہی ہو، کہ اُنھوں نے تَوبہ کی اور اپنے گُناہوں کی مُعافی پائی ہے۔
۲۶ اور اِس برس کے آغاز میں بُہتیروں نے بپتِسما پایا؛ اور سال کا بیشتر حِصّہ اِسی طرح گُزر گیا۔